مردہ قوم مردہ ضمیر

تحریک پاکستان کا آغاز بنگال سے ہوتا ہے مسلم لیگ کا پاکستان کے قیام کا مطالبہ بنگال میں انتخابات میں کامیابی کے بعد زور پکڑتا ہے۔ پاکستان 1947 کو معرض وجود میں آجاتا ہے۔ دشمن اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سازشوں کا جال بنتا ہے۔بھائی کو بھائی کے خلاف دست و گریباں کراتا ہے۔ عدم برداشت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے پاک سرزمین پر چھا جاتے ہیں۔ ڈھاکہ کا سانحہ رونما ہوتا ہے۔ عقل نے دلیل کے ساتھ کہا کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ پاکستان وفا نہ کر سکے گا عشق نے کا اہلِ کوفہ بھی وفا نہ کر پائے تھے۔ عقل نے کہا دشمن تعداد میں اس قدر زیادہ ہے کہ معلوم نہیں کس بل سے نکل آئے اور ڈس لے عشق نے بدر کی صدا لگائی۔ یہ صدا سب دلیلوں پر غالب آتی ہے اور عاشقوں کا لشکر وطن کی بقاء کے لیے سرگرم ہوجاتا ہے۔ سامنے صف آرااپنے بھائی بھی ہوتے ہیں اور بھائیوں کے روپ میں وہ بھیڑیے بھی ہوتے ہیں جنہوں نے بھائیوں کے دلوں میں نفرت کا زہر بھرا ہوتا ہے۔ یہ عاشق وہ تاریخ رقم کرتے ہیں کہ دنیا کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے اپنے بھائی کو غدار وطن کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور عقلی دلیل کو مار بھگاتے ہیں۔ ان کے جسموں پر جئے بنگلہ کندہ کیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان زندہ باد کی صدائیں بلند کرتے ہیں۔ ان کے جسم کے اعضاء کو کاٹ کر تقسیم کر دیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان کو متحد رکھنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ ا ٓخر دشمن غداران وطن کے ساتھ کامیاب ٹھہرتا ہے اور اسلام کا مضبوط قلعہ کہلوانے کا دعویدار پاکستان اپنے ان عاشقوں کے انجام کی پرواہ کیے بغیر اپنی شکست تسلیم کرتا ہے اور انہیں دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتاہے۔ یہاں عشق عقل کے سامنے سرجھکائے کھڑا ہوتا ہے دلیل کی جیت ہوتی ہے۔ معاہدہ طے پاتا ہے کہ کسی انتقامی کارروائی سے گریز کیا جائے گا۔ یہ عاشق لوگ بھی بنگلہ دیش کو ٹوٹے دل کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں اور اس کی خوشحالی کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔عوام ان پر اعتماد کرتی ہے اور وہ حکومت میں آکر بنگلہ دیش کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے لگتے ہیں۔پھراچانک دشمن اپنی چال چلتاہے اور انتقامی کارروائیوں کاجال بنتاہے۔معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرتاہے۔سفید بالوں والے بزرگوں کو انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے پھانسیاں دی جاتی ہیں اور جن سے وفا کا جرم یہ عاشق کرتے ہیں وہ کسی سنگدل محبوب مانند خاموش رہتے ہیں اور لفظ’’آہ‘‘ بھی نہیں نکالتے۔عبدالقادر ملا، علی احسن مجاہد اور مطیع الرحمان نظامی اپنے عشق کی بدولت یقینا فلاح پاگئے ہیں۔ لیکن بحیثیت پاکستانی ہم اس قدر بے بس ہیں کہ ہم پر قربان ہونے والے ان عاشقوں کا نوحہ بھی نہیں پڑھ سکتے۔پاکستان دشمن بال ٹھاکرے کی موت کے غم میں ہلکان ہونے والے پاکستانی میڈیا کو پاکستان سے عشق کی سزا پانے والے ان عاشقوں سے کیا سروکار۔زندہ قومیں اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہیں ، لیکن جب ضمیر ہی زندہ نہ رہے تو کہاں کے محسن اور کیسے عاشق؟
دفتر خارجہ نے عوامی پریشر کے بعد صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا ہے کہ یہ ایک انسانی ظلم ہے۔پاکستان اگر امن دشمنوں کو عدالتوں کے ذریعے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے پھانسی کی سزائیں دیتا ہے تودنیا بھر میں انسانی حقوق کے ٹھیکیدار پاکستان پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ واویلا شروع کردیاجاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ یہ خلاف ورزیاں انہیں بنگلہ دیش میں دکھائی نہیں دیتیں کہ جہاں انتقامی کارروائی کے لیے نام نہاد ڑیبونل کا قیام کیاگیا۔ بھارت پاکستان کو ہر مقام پر تذلیل کا نشانہ بنارہا ہے۔ اس مقصد کے لیے شیخ حسینہ کی حکومت پیش پیش ہے کبھی فریڈم فائٹر کے نام سے تمغے بانٹے جاتے ہیں تو کبھی پاکستان اور بھارتی افواج کی وہ تصویر فریم کرکے بھارتی وزیراعظم مودی کو پیش کرکے پاکستان کو واضح پیغام دیاجاتاہے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش سے زیادہ پاکستان کی حکومت نے خاموش رہ کر ظلم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی وزرا سے لے کر وزیراعظم میاں نوازشریف صاحب تک کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں اس ظلم کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی، لیکن کسی نے اس بات پر کان نہیں دھرے۔ دنیا بھر کے لوگ اس انسان دشمن عمل پر سراپا احتجاج ہیں ۔ افسوس تو اس امر کی ہے کہ مسلمانوں کے حقوق کی علمبردار تنظیم OICنے بھی اس ظلم پر چپ سادھ رکھی ہے۔ اداروں کے ایسے کرداروں کی وجہ سے انتہاپسندی کو تقویت پہنچتی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے اور پاکستان کو اپنے مفادات اور خیرخواہوں کی حفاظت کے لیے مضبوطی سے کھڑا ہونا ہوگا، ورنہ پاکستان کی تذلیل کا یہ بازار یونہی گرم رہے گا۔
Fareed Razaqi
About the Author: Fareed Razaqi Read More Articles by Fareed Razaqi: 15 Articles with 11153 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.