ویلڈن مطیع الرحمن نظامی ویلڈن

 مطیع الرحمن نظامی نے دو قومی نظریہ ،متحدہ پاکستا ن اور اسلامی نظام کے قیام کیلئے بڑی جدوجہد کی ، نام نہادجنگی ٹریبونل نے انہیں انتہا ئی بھو نڈے الزامات کے تحت سزائے موت سنائی،ان کا جرم پا کستان سے محبت تھا ، بھارت نواز حسینہ واجد نے اپنے بھونڈے طرز عمل سے اپنی تباہی اور بربادی کی بنیاد رکھ دی ،مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی کا واقعہ کسی جماعت کا مسئلہ نہیں ایک سچے مسلمان اور پاکستان سے محبت کرنے والے انسان کامسئلہ ہے۔

وہ بنگلا دیش کی سب سے بڑی اسلام پسند مقبول جماعت جماعت اسلامی کے امیر تھے ، 75 سال کے تھے ،بزگ ہو نے کے باوجو دنوجوانوں جیسا جذبہ رکھتے تھے،حق کی خاطر کٹ مرنے پر یقین رکھتے تھے ،انہوں نے دو قومی نظریہ ،متحدہ پاکستا ن اور اسلامی نظام کے قیام کیلئے بڑی جدوجہد کی، وہ 2بار متحدہ پاکستان کے ناظم اعلی ٰ جمعیت منتخب ہوئے ۔کئی بار بنگلا دیشی پارلیمنٹ کے رکن اور وزیر رہے ،پاکستان سے محبت کرنے والے تھے سچے انسان تھے اور اسی کی خاطر پھا نسی قبول کر کے جام شہادت نوش کر گئے ،انہوں نے زندگی کی بھیک مانگنا گوارا نہیں کی بلکہ موت کو گلے سے لگانا قبول کیا ،اہل خانہ سے آخری ملاقات ہوئی تو مطیع الرحمن نظامی کے چہرے پر پریشانی کے کوئی اثار نہیں تھے ،ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات کے دوران وہ اہل خانہ سے مسکرا کرگفتگو کرتے رہے ،چاہتے تو جان سلامت رہتی لیکن ان کا کہنا تھا کہ بوڑھا ہو چکا ہوں اس عمر میں شہادت نصیب ہو یہ بڑی سعادت ہو گی ،انہیں جب کہا گیا کہ وہ زندگی چاہتے ہیں تو ان کے پا س ایک ہی آپشن ہے کہ وہ صدرسے رحم کی اپیل کر دیں لیکن اس پیشکش سے ان کے پایا ئے استقلال میں لغزش نہیں آئی اور انہوں نے اس موقع پر کہا کہ میرے لیے اﷲ کا رحم کافی ہے،انہوں نے بنگلا دیشی صدر سے رحم کی بھیک مانگنے سے شہادت کی موت کو بہتر سمجھا ،انہیں 29اکتو بر 2014کو سزائے موت سنا ئی گئی اور اس پر عمل درآمد 10مئی 2016 بروز بدھ رات 11بجکر 55منٹ پر ڈھا کہ کی جیل میں ہوا ،ان کی پھا نسی پر ڈھا کا میں کرفیو کا سما ں تھا ،12مئی کو جماعت اسلامی کے تحت ملک بھر میں شٹر ڈا ؤن ہڑتال کی گئی ،ملک بھر میں احتجا جی مظاہرے ہو ئے ،ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ، نام نہادجنگی ٹریبونل نے انہیں انتہا ئی بھو نڈے الزامات کے تحت سزائے موت سنائی،ان پر پاکستان سے محبت کا سب سے بڑا لزام تھا جس کو انہوں نے غداری کا نام دیا ،1971 میں سقوط ڈھا کہ کے وقت پاکستانی فوج کا ساتھ دینے اورقتل سمیت دیگر الزامات بھی لگا ئے گئے،ان کی پھا نسی کی سزاپاکستان سے حسینہ واجد کی دشمنی کا کھلا ثبوت ہے،اس سے قبل وہ نام نہاد جنگی ٹربیونل کے ذریعے جماعت اسلامی کے رہنما ملا عبد القادر،قمر الزماں ،احسن علی مجاہدکو پھا نسی کے پھندے تک پہنچا چکی ہے جبکہ ایک رہنما پروفیسر غلام اعظم جیل میں جاں بحق ہو چکے ہیں ،بنگلہ دیش میں محبان پاکستان کی پے در پے پھا نسیوں پر عالمی برادری سوئی رہی او آئی سی نے لب سی لیے ۔ہمارے حکمرانوں نے بھی اس سلسلے میں بہت دیر کی اگر مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی کو عالمی اور سفارتی سطح پربروقت اٹھا لیا جاتا تو یہ پھا نسی رک سکتی تھی لیکن حکو مت کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا ۔ مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی کے خلاف پاکستانی پارلیمنٹ میں متفقہ قرار دا منظور کی گئی جبکہ پاکستان میں بھی جماعت اسلامی کے تحت ملک گیر مظاہرے کیے گئے ،غائبا نہ نماز جنازہ ادا کی گئی ،دفتر خارجہ نے بنگلا دیشی ہا ئی کمشنر کو طلب کر کے مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی پر شدید احتجاج کیا جبکہ اس واقعہ پرمذمت کیلئے پہل ترکی نے کی اور اس نے بھی بنگلا دیشسے اپنا سفیر بلا لیا تھا جبکہ ترک صد ر طیب اردوان نے یورپی یونین کی جانب سے مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی کے خلاف آواز نہ اٹھا نے پر شدید تنقید کی ان کا کہنا تھا کہ پھا نسیوں کے خلاف تمہارے اقدامات کہاں ہیں ،انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یورپ نے اس لیے آواز نہیں اٹھا ئی کہ ایک مسلمان کو پھا نسی دی گئی،ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھی اس واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پوری جماعت کی جانب سے مسئلہ اٹھا نے کا یہ نتیجہ نکلا کہ حکومت حرکت میں آئی اور اس نے بنگلادیش سے احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں پھانسی کے اس واقعہ پر پہلی بار ایمینسٹی انٹرنیشنل ہیومن رائٹس واچ نے بھی افسوس کا اظہار کیا ،اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے متنازع پھا نسی پر بنگلہ دیش کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ۔پہلی بارجماعت اسلامی کی آواز اس سطح پر سنی گئی ۔مطیع الرحمن نظامی کے پھا نسی سے یہ بات اب عیاں ہو چکی ہے کہ’’ لیڈی کلر ‘‘حسینہ واجد بھارت نوازی اور پاکستان دشمنی میں بہت آگے نکل چکی ہے ، اسکے ہاتھ محبان پاکستان کی خون سے رنگ چکے ہیں ،بنگلادیش میں حامیان پاکستان پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے ،اس کے 9اپریل 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے حامیان پا کستان کو پھا نسیوں لٹکانے کا سلسلہ شروع کیا ہو ا ہے،اس سارے قزیے کے تناظر میں حقیقت عیاں ہو تی ہے کہ حامیان پاکستان کی پھانسیوں سے ان ہی قوتوں کو طما نیت حاصل ہو رہی جو ہر سطح پر اپنے دل میں پاکستان سے نفرت رکھتے ہیں ،یہ بھی کہا جا رہاہے کہ بنگلہ دیشی بھارت نواز حکومت نے جماعت اسلامی کو دیوار سے لگا نے کیلئے اس پر پا بندی کا اعلان کیا ہے ،حسینہ واجد کی کابینہ کے وزیر تجارت طفیل احمد کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی چند دنوں کی بات ہے،وزیر تجارت کے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ لیڈی کلر نے پھانسیوں کے بعد اب ملک کی مقبول جماعت جماعت اسلامی کے شدید ردعمل سے بچنے اوراسلامی نظام کے قیام کا راستہ روکنے کیلئے نیا حربہ اختیار کرنے کا کی ٹھان لی ہے ۔لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ حسینہ واجد نے اپنے بھونڈے طرز عمل سے اپنی تباہی اور بربادی کی بنیاد رکھ دی ہے ، مطیع الرحمن نظامی کی پھا نسی کا یہ واقعہ کسی جماعت کا مسئلہ نہیں ایک سچے مسلمان اور سچے داعی اسلام اور پاکستان کامسئلہ ہے ،ایک عورت کو کوڑے لگا نے کی جعلی ویڈیو پر دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کر نے والوں کی اس مسئلہ پر خاموشی شرمناک ہے اورجو لوگ اسے پاکستان کا مسئلہ نہیں سمجھتے وہ حسینہ واجدکے موقف کی تا ئید کرنے کے ساتھ حقیقت سے نظریں چرانے کی بھی کو شش کر رہے ہیں جو درست عمل نہیں ۔ اس ضمن میں حکومت پاکستان کو اپنا کردار ادا کر نا چاہیے اور اس سلسلے کو رکوانا چاہیے کیونکہ بنگلہ دیش میں پاکستان کے نام پر پھا نسیاں دی جا رہی ہیں ،مطیع الرحمن اور دیگر حامیان پاکستان کا خون رنگ ضرور رنگ لائے گا ۔

Zain Siddiqui
About the Author: Zain Siddiqui Read More Articles by Zain Siddiqui: 7 Articles with 4196 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.