مسئلہ کشمیر عالمی عدالت انصاف میں.1.....

گزشتہ نصف صدی میں غالباًیہ پہلا موقعہ ہے جب مسلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ گو کہ وقتاً فوقتاً اس آپشن پر کہیں کہیں بات ہوتی رہی ہے۔ تا ہم ایک اہم ریسرچ خالصتاً قانونی انداز میں کی گئی ہے۔ مگر اس میں بھی بھارتی نکتہ نظر اور مفاد مد نظر رکھا گیا ہے۔ یہ بھارتی سپریم کورٹ کے ایک سینئر وکیل امن ایچ ہنگو رانی کی نئی تصنیف ہے۔ جس کا نام "Unravelling teh Kashmir Knot"(کشمیر گرہ کھلتی ہے)۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی گزشتہ دونوں دہلی میں ہوئی۔ جس پر چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس تیرتھ سنگھ یا ٹی ایس ٹھاکر مہمان خصوصی تھے۔ ہیگ میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے ایک رکن ڈاکٹر جسٹس دلویر بھنڈاری نے تقریب پر خصوصی خطاب کیا۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے ایک سابق مستقل مندوب اشوک کمار مکھر جی نے بھی اپنی کتاب کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ فلمساز اور اداکارایم کے رینہ، سینئر صحافی سدھارتھ ورداراجن سمیت خطاب کرنے والوں نے اپنے اپنے نکتہ نگاہ سے کشمیر پر بات کی ۔ بھارتی میڈیا نے سب سے زیادہ تشہیر چیف جسٹس آف انڈیا کے اس بیان کو دی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ مسلہ کشمیر کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے جانا منااسب نہ ہوگا۔ یہ تجویز کتاب کے مصنف ایڈوکیٹ ہنگو رانی نے دی ہے۔ مگر چیف جسٹس نے اسے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں ہو گا۔ ورنہ بھارت نے بہت پہلے اس مسلہ کو عالمی عدالت میں اٹھایا ہوتا۔ چیف جسٹس نے کشمیر کے فوری حل کو ناممکن قرار دیا اور کہا کہ صرف محبت سے ہی کشمیر کو بھارت سے جوڑا رکھا جا سکتا ہے۔

بھارت سینئر وکیل کی اس کتاب میں یہ اہم مشورہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ دہلی حکومت عالمی عدالت انصاف میں مسلہ کشمیر کو لے جائے۔ اس سے پہلے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے مسلہ کشمیر اقوم متحدہ میں لیا تھا۔ جس پر انہیں بی جے پی اور دیگر پارٹیاں شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ یہی نہرو تھے جنھوں نے کشمیر پر اپنا ناجائز اور جابرانہ قبضہ بر قرار رکھنے کے لئے اپنے نام نہاد دوست شیخ محمد عبد اﷲ کو 13سال تک جیل میں قید رکھا۔ وقت نے ثابت کیا کہ بھارتی حکمران کسی کشمیری کے دوست نہیں بن سکتے۔ یہ صرف اپنے اقتدار اور ملکی مفاد کے دوست ہیں۔ جبکہ کشمیر کو بھارت کے ساتھ جبری جوڑے رکھنے بھارت کے مفاد کے بالکل خلاف ہے۔ کیوں کہ بھارت میں کروڑوں غریب اور بھوکے عوام کی قیمت پر بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔

بھارت کا کشمیر کے ساتھ ایک رشتہ ہے۔ اسے اقوام متحدہ نے طے کیا ہو اہے۔ یہ صرف کشمیر ے اندر لاء اینڈ آڈریعنی امن و امان قائم رکھنے تک ہی محدود ہے۔ مسلہ کشمیر کے حتمی حل تک بھارت کو کشمیر میں صرف امن کے قیام کے لئے فورسز رکھنے کی اجازت ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر کی پولیس کو یہ منڈیٹ حاصل ہے۔ وہ کشمیر میں امن وامان کے لئے موجود ہے۔ اس لئے بھارت فورسز کا کردار بالکل ختم ہو گیا ہے۔ مسلہ کشمیر کے کسی بھی قانونی و آئینی پہلو کا جائزہ لیں تو اس سے کشمیر کا بھارت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بنتا۔ کشمیر کا بھارت سے الحاق مہاراجہ ہری سنگھ کت سر ڈالا گیا ہے۔ جب کہ مہاراجہ نے پاکستان سے معاہدہ کیا ہوا ہے۔ جس کی اب بھی قانونی اہمیت ہے۔ یہ Stand Still Agreementیا معاہدہ قائمہ ہے۔

کشمیر کو عالمی عدالت میں اٹھانے کی تجویز کسی بھارتی قانون دان کی ہو تو یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ اس کا فائدہ بھارت کو ہو گا۔ اسی لئے ان کے چیف جسٹس نے اس تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔ سینئر قانون دان نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ بھارت مسلہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی عدالت سے رجوع سمیت پاکستان اور چین کے زیر کنٹرول کشمیر پر اپنا دعویٰ پیش کرے۔ بھارت کے موجودہ چیف جسٹس کا تعلق مقبوضہ جموں کشمیر سے ہے۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کشمیر ایک پیچیدہ مسلہ بن چکا ہے۔ یہاں کے عوام منقسم ہیں۔ چیف جسٹس ٹھاکر کا تعلق جموں کے رام بن سے ہے۔ یہ علاقہ سرینگر جموں ہائی وے پر دریائے چناپ پر واقع ہے۔ بھارتی چیف جسٹس اعتراف کر رہے ہیں کہ کشمیر کے لوگ آزادی چاہتے ہیں۔ جموں والے بھارت کی ایک ریاست بننا چاہتے ہیں۔ لداخ والے دہلی کے زیرانتظام جانا چاہتے ہیں۔ کشمیری پنڈت اپنے لئے ایک الگ خطے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے نائب وزیراعلیٰ کا تعلق جموں سے ہے۔ وہ بی جے پی کی نمائیندگی کرتے ہیں۔ بی جے پی بھی کشمیر کی آزادی کے بغیر تمام مطالبات کی حامی ہے۔ ریاست کی قدیم پارٹی نیشنل کانفرنس جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد بنانے کے ساتھ مقبوضہ خطے کی نیم خود مختاری چاہتی ہے۔ نئی ریاستی پارٹی پی ڈی پی ہیلنگ ٹچ پالیسی، جنگ بندی لائن کو نرم کرنے کی وکالت کرتی ہے۔ مگر اس نے کرسی کے لئے ہندو شدت پسند بی جے پی سے ہاتھ ملا لئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا ان کالموں میں کی گئی نشاندہی پر فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے مسلہ کشمیر کو نئے تناظر میں پیش کیا ہے۔ اقوم متحدہ کے پیس بلڈنگ کمیشن کی کے چیئر مین کی جانب سے گزشتہ دنوں کشمیر پر دیا گیا بیان سب کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ انھوں نے کشمیر پر سلامتی کونسل کے کسی کردار کو نظر انداز کرتے ہوئے بتا کی تھی کہ یہ مسلہ پاکستان اور بھارت کے مقامی حالات کے مطابق کی حل ہو سکتا ہے۔ اس پر اڑان میں ’’ اقوام متحدہ کے کمیشن کا کشمیر پر یک طرفہ موقف‘‘کے زیر عنوان کالم میں 5مئی کے اوصاف میں مفصل روشنی ڈالی گئی تھی۔ ڈاکٹر صاحبہ نے مسلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا موقف پیش کر دیا ہے۔

 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487105 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More