سرزمین پاکستان اور سیاسی انتقام کے عنوان
سے میں نے کیوں قلم اٹھایا، آخر کار مجھے اس عنوان کی جانب کیوں توجہ دینا
پڑی،ظاہر ہے میرے عنوان سے صاف واضع ہورہا ہے کہ یہ پاک سرزمین جسے ہم ماں
کا درجہ دیتے ہیں جس پر ہم عظمت ، محبت اور پیار نچھاور کرتے ہیں!!سر زمین
پاکستان جس کی حفاظت کیلئے ہمارے سپاہ سالار جام شہادت نوش کرتے ہیں ، سر
زمین پاکستان کو قائد اعظم نے یقین ،محکم اور تنظیم پر محیط کیا ، جس کے
بائی دنیا کے عظیم لیڈروں میں سے ایک ہیں، آج میں اپنے قلم کی نوک اور
سیاہی میں ڈوبے قلم سے ورق پر سرزمین پاکستان سے سیاسی انتقام رکھنے والوں
کی نشادہی کرنے کی کوشش کرونگا۔۔!!میرے کالم کی ابتدا ایک ایسے جانور سے
تشبیہ کیساتھ شروع ہوتی ہے جس کے خواص اور عادات نا پسند کیئے جاتے ہیں ،
ہمارے دین میں اس جانور کو ناپاک قرار دیا گیا ہے ، اسے کتا کہتےہیں، کتا
جس کا کھاتا ہے اسی پر بھوکتا بھی ہے، کتے کی خصلت ہے کہ وہ اپنے مالک کا
وفادار ہوتا ہے لیکن اپنے دوسرے کتے کو برداشت نہیں کرتا، کتا ہر غلیظ اشیا
کو اپنی خوراک بنالیتا ہے،کتا کو اگرمالک کے بجائے دوسرا کوئی بھی اشیا
کھلائے تو وہ قبول کرلیتا ہے اور اس کے آگے دم ہلانے لگتا ہے ، درحقیقت
کتا اپنی خواہشات، مفادات کو سب سے زیادہ فوقیت دیتا ہے ، اسی لیئے کتا کسی
ایک مالک پر اکتفا نہیں کرتا،اسے تو صرف اپنی ذات کی پروا ہوتی ہے، کتا
جانور ہے اسی لیئے اس میں شعور بھی نہیں لیکن انسان ؟؟؟ انسان ایسے بھی ہیں
جو کتے سے بھی زیادہ غلیظ خصلت رکھتے ہیں !! انسان کو اللہ نے عقل و شعور
کی دولت سے نوازا ہے مگر جب انسان اپنی حوس و لالچ اور خواہشات کی تکمیل
میں اندھا ہوجاتا ہے تو وہ جانور سے بھی بدتر بن جاتا ہےاوراسے احساس بھی
نہیں ہوتا کہ اس کی ذات سے انسانیت کو کس قدر شرم شار ہونا پڑتا ہے لیکن
حوس کے مارے بے حس ہوجاتے ہیں۔ سر زمین پاکستان کے وجود میں آنے کے
بعدایسے خاندان، گروہ، قبیلے جن سے شرفادور رہتے تھے اور جنہیں نہ اخلاقیات
کا علم ہے اور نہ علم کی دولت سے ہمکنارہیں!! افسوس در افسوس سیاسی انتقام
ہمارے سیاستدان کس سے لے رہے ہیں ریاست پاکستان؟؟ جی ہاں !! نہ صرف ریاست
پاکستان بلکہ اقوام پاکستان یعنی پاکستان میں بسنے والے تمام قوم سے ، ہر
نسل، ہر زبان، ہر قبیلہ، ہر کنبہ اورہر ادارہ۔۔!!ایک تو یہاں الیکشن کمیشن
ادارہ نہیں بلکہ طاقتور سیاسی جماعتوں کا رکھوالا بن گیاہے،نیب جو احتسابی
ادارہ ہے اس میں بہت زیادہ خامیاں موجود ہیں جسے فی الفور درست کرنا لازمی
ہے لیکن کریگا کون؟؟ ایف آئی اے کے سربراہ شاہد حیات جیسے کرپٹ، راشی اور
سیاسی غلام کس طرح بہتر تفتیش کرسکتے ہیں اور مجرموں کی گرفتاری کو عمل میں
لاسکتے ہیں ، ظاہر ہے سیاسی جماعتوں نےسیاست کو اپنی خواہشات، تمنا کو پوری
کرنے کا آسان ذریعہ بنایا ہوا ہے جو جتنا بڑا سیاسی جماعت کا سربراہ وہ
اسی قدر کرپشن، لوٹ مار ، بددیانت، جھوٹا اور ظالم ہے۔۔!! ان ہی سیاسی
جماعتوں نے نہ صرف اداروں کی تباہی کیلئے ایسے ایسے ذرائع کھول دیئے کہ
بیشتر بیوروکریٹس ان سیاسی عیاشیوں کی نذر ہوگئے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں
میں پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نےایک تقریب سے خطاب
کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ادارے تباہ و برباد ہوکر رہ گئے ہیں ۔۔۔!!ان
کا اشارہ سیاسی رہنماؤں کی جانب تھا کہ اداروں کی درستگی، ریاست کا انتظام
ایوان اور منتخب نمائندگان کے ذمہ ہوتا ہے لیکن جب منتخب نمائندگان صرف اور
صرف جانوروں کی طرح بے حسی کے ساتھ اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے اس قدر
اندھے ہوگئے ہیں اسی بابت ہمارےملک میںہر طرف انارکی، بد نظمی، لاقانونیت،
مہنگائی، بےروزگاری، لوٹ مار، دہشتگردی، افراتفری کا بازار سرگرم ہوگیا اور
دشمنوں کے آلہ کار آزادانہ اپنے عزائم کی تکمیل کررہے ہیں، معصوم لوگ
ظالموں کے ہاتھ بھینٹ چڑھ رہے ہیں، انسانی اسمگلنگ عام ہوگئی ہے، عصمت دری
اور زنا کاری کا راج بڑھ گیاہے ، چادر اور چار دیواری کا تحفظ ختم ہوگیاہے،
طاقتور کمزور کو دبوچے جارہا ہے یہ سب کچھ اس سرزمین پاکستان سے سیاسی
انتقام نہیں تو کیا ہے؟؟ اس وطن کی قومی دولت چوری کرکے غیروں کے قدموں میں
رکھ کر خود کو دولت مند، طاقت ور اور معصوم از خود قرار دیتے ہیں۔۔!!
جمہوریت کے نام پر مسلسل بلیک میلنگ ، عوام کو کبھی لسانیت تو کبھی مذہب و
مسلک کے کارڈ سے بیوقوف بنایا جارہا ہے، عوام کو معاشی از قدر کمزور کردیا
ہے کہ ان کی کمر ٹوٹ کے رہ گئی ہے،عوام کو کئی دھڑوں میں منقسم کردیا ہے ان
میں بیشمار لوگوں کو حرام کاری میں بھی لگادیا ہے ، کہیں مردہ گوشت کی
فروخت، کہیں اشیا خوردنوش میں انتہائی ملاوٹ ،کہیں جعلی برانڈ کی فروخت
گویا ریاست پاکستان سے ان ظالم سیاسی جماعتوں، سیاسی رہنماؤں نے ایسا
انتقام لیا ہے کہ یہاں نہ انصاف رہا اور نہ ایمانداری و سچائی۔۔!! سیاست کی
مسلسل منفی مدد سے پولیس سمیت ہر ادارہ، طبقہ تباہ ہوچکا ہے اگر ان سیاسی
جماعتوں، سیاسی رہنماؤں کا حقیقی ، ظالمانہ احتساب نہ کیا گیا تو بہت جلد
پاکستان کئی حصوں میں منقسم ہوجائے گا کیونکہ پاکستان کے دشمن یہی چاہتے
ہیں کہ پاکستان کسی طور مستحکم نہ ہونے پائے، اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی
جائے اور یہ سب کچھ افسوس ہمارے ایوان میں منتخب ہونے والے ممبران کی
اکثریت کی بنا پر ہورہا ہے اے کاش یہ عقل کے ناغن لے لیں اور اپنے مفادات
کے حصول کی خاطر غیروں کی غلامی کے بجائے اپنے وطن اور عوام کے مخلص بن
جائیں تو شائد ان کی عاقبت درست ہوجائے بصورت ان کا یہی حال رہا تو ان کا
انجام پاگل کتے کی طرح ہوجائے گا کہ مالک پاگل کتے کو برداشت نہیں کرتا اور
خود ہی اسے دور کردیتا ہے اسی طرح یہ عوام بھی انہیں اس وطن سے دور کردیں
گی۔۔اللہ پاکستان کا حامی و نظر رہے آمین، پاکستان زندہ باد ،پاکستان
پائندہ باد۔۔!! |