ہندوی‘ المعروف اردو ہندی استعمال
۔۔۔۔ بولی سمجھی لکھی پڑھی ۔۔۔۔
میں آنے والی‘ دنیا کی دوسری بڑی اور پرانی زبان ہے‘ جب کہ اپنے لسانیاتی
نظام کے حوالہ سے‘ دنیا کی سب سے بڑی زبان ہے۔ لچک پذیری اور الفاظ گھڑنے
میں اپنا جواب نہیں رکھتی۔ انگریز عہد کے سوا‘ اس کی کبھی سرپرستی نہیں
ہوئی۔ انگریز نے بھی‘ فارسی کا پتا کاٹنے کے لیے‘ اس کی سرپرستی کی۔ اس
اکیلی ہی کی نہیں‘ دیگر مقامی زبانوں کی بھی حوصلہ افزائی کی۔ وقت گزرنے کے
بعد‘ کیلے کے چھلکے کی طرح پرے دے مارا۔ اس زبان کی یہ بھی خاصیت ہے‘ کہ
پورے برصغیر میں استعمال ہوتی ہے۔
یہ برصغیر کے سماج سے پھوٹی اور سماج ہی میں پلی بڑھی۔ یہ حد درجہ کی ملن
سار ہے۔ پنجابی کے علاوہ‘ تین رسم الخط کی حامل زبان ہے۔ ماسی مصیبتے‘ اس
وقت دنیا کی چودھرین بنی ہوئی ہے کہ اسے سیکھے اور جانے بغیر‘ ترقی کرنا
ممکن ہی نہیں۔ اکثر سوچتا ہوں کہ بالجبر ہونے والے کام‘ کب منزل کو پہنچے
ہیں۔ ہمارا بچہ انگریز پڑھتا ہوا‘ کر کرا کر بی اے پاس کر لیتا ہے۔ بڑی ہی
چھلانگ لگائے گا‘ تو کسی منشی گاہ میں کلرک بادشاہ بن جائے گا۔
میں نے آج تک یہاں کے کسی انگریزی پڑھے کو‘ اباما کی سیٹ پر براجمان نہیں
دیکھا‘ ہاں البتہ اباما کے کسی گماشتے کا چمچہ بن گیا ہو‘ تو یہ الگ بات ہے۔
ماسی مصیبتے سے گہرا رشتہ استوار کیے بغیر‘ ترقی ممکن نہیں۔
بےشک اس سے بڑھ کر‘ کوئی احمقانہ اور گمراہ کن بات ہو ہی نہیں سکتی۔ میں نے
اپنے اس لسانی مطالعہ کے لیے زبان وفکر کے مستند شاعر لارڈ بائرن کو لیا ہے۔
مثالیں اسی کے کلام سے پیش کی گئی ہیں۔ اس مطالعہ کے دوران‘ کسی نوعیت کی
لسانی عصیبت میرے پیش نظر نہیں۔ وہ ہی لکھا ہے‘ جو میری سمجھ میں آیا ہے۔
باور رہے‘ اردو میری زبان یا بولی نہیں رہی۔ میں اول تا آخر پنجابی ہوں‘ اس
لیے کسی لسانی عصبیت کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
اردو زبان کے استعمال کا نظام پانچ قسم کی آوازوں پر استوار ہے:
الپ پران ہلکی آوازیں
اس میں الف سے ے تک آوازیں شامل ہیں۔
انگریزی میں کچھ آوازیں شامل نہیں ہیں۔ ان کے لیے مرکب آوازیں استعمال میں
لائی جاتی ہیں۔ یہ مرکب آوازیں پچیدگی کا سبب بنتی ہیں۔ جیسے شین کے لیے دس
یا اس سے زائد مرکب آوازیں استعمال میں آتی ہیں۔
بعض آوازیں ایک سے زائد آوازیں پیدا کرتی ہیں۔ مثلا سی کاف کی آواز بھی
دیتی ہے۔ ایس سے زیڈ یعنی ز ذ ض ظ کی آواز بھی حاصل کی جاتی ہے۔
دوہری آواز
Morn came and went--and came, and brought no day
came
کم میں‘ سی کاف کی آواز دے رہا ہے
Nor age can chill, nor rival steal,
can
کین میں‘ سی کاف کی آواز دے رہا ہے
As once I wept, if I could weep,
once
وانس میں‘ سی سین کی آواز دے رہا ہے
could
کڈ میں‘ سی کاف کی آواز دے رہا ہے
The palaces of crowned kings--the huts,
palaces
پلیسز میں‘ سین کی آواز دے رہا ہے۔
crowned
کراؤڈ میں‘ کاف کی آواز دے رہا ہے۔
...............
ایس سے سین کی آواز حاصل کی جاتی ہے۔ مثلا
Forests were set on fire--but hour by hour
Forests اور set
میں ایس سین کی آواز دے رہا ہے۔
Wore an unearthly aspect, as by fits
aspect
میں ایس سین کی آواز دے رہا ہے۔
The habitations of all things which dwell,
habitations
things
میں ایس ذ ز ض ظ کی آواز دے رہا ہے
Happy were those who dwelt within the eye
those
میں ایس ذ ز ض ظ کی آواز دے رہا ہے
To chase the glowing hours with flying feet.
chase
میں ایس ذ ز ض ظ کی آواز دے رہا ہے
They fell and faded--and the crackling trunks
crackling trunks
میں کے ک کی آواز کے لیے استعمال ہوا ہے
And a quick desolate cry, licking the hand
licking
میں کے ک کی آواز کے لیے استعمال ہوا ہے
..............
بعض آوازوں کے لیے ایک مفرد آواز سے کام چلایا جاتا ہے۔ مثلا ذ ز ض ظ کے
لیے زیڈ کی آواز استعمال کی جاتی ہے جو غیر اردو دان کے لیے پچیدگی کا موجب
بنتی ہے۔
مثلا
zulm
کو
ذلم‘ زلم‘ ضلم
zaef
کو
ذعیف زعیف ظعیف
zillat
کو
ضلت ظلت زلت
rozeel
کو
روذیل روضیل روظیل
بھی لکھا جا سکتا ہے تاہم سمجھنے تک معاملہ صاف رہتا ہے۔ ہاں لکھتے وقت‘
پچیدگی کا رستہ کھلتا ہے۔
اس مسلے کا تعلق آوازوں کے تبادلی نظام سے نہیں۔ یہ ایک کمی اور کم زوری کی
طرف اشارہ ہے۔ رومن میں لکھتے وقت‘ اردو پشتو پنجابی عربی فارسی وغیرہ
والے‘ زیڈ سے کام چلا لیں گے‘ لیکن لکھتے وقت پچیدگی تو پیدا ہو گی۔
..............
چ بڑی اہم آواز ہے‘ یہ آواز انگریزی کے حروف ابجد میں نہیں ہے‘ تاہم اس کے
لیے انگریزی میں مرکب سی ایچ استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلا
ch
And form so soft, and charms so rare,
And they did live by watchfires--and the thrones,
To watch it withering, leaf by leaf,
شروع درمیان یا آخر میں‘ آواز چ دیتا ہے۔
میونخ میں یہ مرکب خ کی آواز دیتا ہے۔
..............
انگریزی میں آواز د موجود نہیں اس کے لیے مرکب ٹی ایچ استعمال میں آتا ہے۔
مثلا
There is an eye which could not brook
The night that follow'd such a morn
Than see it pluck'd to-day;
And men forgot their passions in the dread
The flashes fell upon them; some lay down
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انگریزی والے د کی آواز نکال سکتے ہیں تاہم د کے
لیے یہ مرکب مستقل اور مستعمل نہیں۔ مخصوص لفظوں تک محدود ہے۔
..............
انگریزی میں آواز شین موجود نہیں۔ اس کے لیے مرکب ایس ایچ استعمال میں آتا
ہے۔ مثلا
The flashes fell upon them; some lay down
The feeble ashes, and their feeble breath
Ships sailorless lay rotting on the sea,
Blushed at the praise of their own loveliness.
IS time the heart should be unmoved,
..............
اس کے علاوہ کئی مرکب‘ شین کی آواز کے لیے مستعمل ہیں‘ جو انگریزوں کے
علاوہ انگریزی سے جبری متعلق لوگوں کے لیے‘ پچیدگی کے دروازے کھولتے ہیں۔
مثلا
And men forgot their passions in the dread
Of this their desolation; and all hearts
یہ معاملہ شین ش تک ہی محدود نہیں‘ سین کے ساتھ بھی‘ یہ ہی صورت حال درپیش
ہے۔ مثلا
Immediate and inglorious; and the pang
But with a piteous and perpetual moan,
..............
مرکب آواز جی ایچ اردو والے رومن میں غین کی آواز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ئی اور ف کی آواز سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں۔ یہ مرکب آواز انگریزی میں
مستعمل ہے۔ مفرد آواز ف کے لئے اس مرکب کا استعمال ملاحظہ ہو۔
It is enough for me to prove
کئی الفظ میں‘ اس کی آواز دب بھی جاتی ہے۔ مثلا
HERE be none of Beauty's daughters
..............
انگریزی میں ف کے لیے آواز ایف حروف ابجد میں موجود ہے۔ اردو میں کسی مفرد
آواز کے لیے مرکب آواز کا استعمال رواج نہیں رکھتا۔ اس ذیل میں اس کا نظام
الگ سے ہے۔ انگریزی میں اس کے لیے جی ایچ مرکب استعمال میں آتا ہے۔ اوپر اس
کا مع مثال ذکر موجود ہے۔
..............
دوہری آواز:
آ درحیقیقت‘ اردو کی مفرد اور ہلکی آوازوں میں شامل نہیں۔ انگریزی میں اکثر
سنگل اے سے کام چلایا جاتا ہے۔ اہل زبان کے لیے دشواری نہیں بنتی‘ ہاں
البتہ غیر انگریزی طبقے کے لیے تلفظ میں مشکل پیدا ہوتی ہے۔ مثلا
Wore an unearthly aspect, as by fits
..............
علامتی آوازیں
ان میں زیر زبر شد جزم‘ پیش وغیرہ شامل ہیں۔ اہل زبان کے لیے اس کی مکتوبی
صورت لازم نہیں۔ انگریزی میں واول وغیرہ جب کہ شد کے لیے ڈبل ساؤنڈ یعنی
ایک ہی حرف لکھا جاتا ہے۔
شد اہم اور نمایاں ترین علامتی آواز ہے۔ اس میں ایک لفظ ایک بار لکھ کر دو
بار پڑھنے میں آتا ہے اور اپنی شناخت برقرار رکھتا ہے۔ اہل زبان بلاعلامت
اسے اس کے تلفظ کے مطابق پڑھ لیتے ہیں۔ مثلا
ذرہ‘ جنت‘ قوت‘ مجسم‘ اول‘ تصوف
انگریزی میں‘ علامتی آوازیں موجود نہیں ہیں اس لیے‘ حرف کو دو مرتبہ رقم کر
دیا جاتا ہے۔ دونوں آوازیں‘ اپنا وجود برقرار رکھتی ہیں۔ مثلا
Like common earth can rot;
com mon
The sun that cheers, the storm that lowers,
che ers
Uphold thy drooping head;
dro oping
Hissing, but stingless--they were slain for food.
His sing
Immediate and inglorious; and the pang
Im mediate
And evil dread so ill dissembled,
dis sembled,
..............
غنا کے لیے‘ ایک ہی آواز‘ دو مرتبہ باسلیقہ استعمال کرنے کا رجحان ملتا ہے۔
مثلا
تسلسل‘ مسلسل‘ تذبذب
Than thus remember thee!
remember
A moment on that grave to look.
moment
Swung blind and blackening in the moonless air;
blackening
The habitations of all things which dwell,
habitations
The brows of men by the despairing light
despairing
..............
اردو میں ایک ہی لفظ میں؛ ایک ہی آواز‘ تین مرتبہ استعمال کرنے کا چلن
موجود ہے۔ دو بار مسلسل اور ایک‘ علامتی آواز شد کی مدد سے حاصل کی جاتی
ہے۔ مثلا
مکرر‘ مقرر‘ مخفف‘ تشدد
انگریزی میں یہ طور نہیں ملتا۔ ہاں البتہ‘ ایک لفظ میں ایک آواز کا تین بار
استعمال نظر آتا ہے۔ مثلا
And the eyes of the sleepers waxed deadly and chill,
اصل لفظ
sle
ہے
مستعمل
sleep
ہے
er
کی بڑھوتی
حالت کی وضاحت کے لیے ہوئی ہے۔
And when they smiled because he deemed it near,
میں زمانے کی وضاحت کے لیے استعمال ہوا ہے۔..............
انگریزی میں ایک آواز کو؛ ایک ہی لفظ میں‘ ایک جا‘ استعمال کا چلن موجود
ہے‘ لیکن ان کی الگ سے شناخت‘ موجود نہیں‘ ہاں البتہ آواز میں زور‘ آہنگ
اور غنا میں ہر چند اضافہ ضرور ہو جاتا ہے۔ مثلا
The flower in ripen'd bloom unmatch'd
As stars that shoot along the sky
And men forgot their passions in the dread
The feeble ashes, and their feeble breath
..............
بھاری آوازیں یعنی مہاپران
یہ خاص برصغیر کی آوازیں ہیں۔ سنسکریت سے حاصل کی گئی ہیں۔ یہ تعداد میں
بہت زیادہ ہیں‘ لیکن اردو میں چند ایک مستعمل ہیں۔ یہ آوازیں انگریزی میں
نہیں ہیں۔ جہاں کہیں ان کا استعمال ہوا ہے‘ مرکب آواز کی صورت میں ہوا ہے۔
اس کی جڑ ھ ہے۔ ابتدا میں باقاعدہ آواز کی جڑت ہو جاتی ہے۔
اردو کی بھاری آواز ت ھ تھ انگریزی میں عام استعمال کی ہے اور غالبا ادھر
ہی سے گئی ہے۔ نمونہ کے چند الفاظ ملاحظہ ہوں
,Though Earth receiv'd them in her bed
The loveliest things that still remain,
Through dark and dread Eternity
Rayless, and pathless, and the icy earth
All earth was but one thought--and that was death
bh jh dh rh gh kh ph
مرکبات رومن اردو لکھنے والوں کی ضرورت ہیں۔
..............
غیر مشمولہ آواز
ں
حروف ابجد میں شامل نہیں‘ لیکن اس کا جمع بنانے کے علاوہ بھی‘ بڑی کثرت سے
استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی میں یہ آواز موجود نہیں ہے۔ انگریزی میں‘ ڈبل او
این کا استعمال ملتا ہے لیکن آواز کو گولائی اور دائرہ نہیں میسر آتا۔
دوسرا این کی آواز ڈبل او میں مدغم نہیں ہوتی۔
..............
مرکب آوازیں
اردو میں بہت سی مرکب آوازیں مستعمل ہیں۔ انگریزی کا دامن مرکب آوازوں سے
تہی نہیں لیکن اردو اس معاملہ میں بہت فراخ ہے۔ مرکب آوازوں میں‘ سابقے
لاحقے وغیرہ شامل ہیں‘ جو حالت اور صیغے کی تبدیلی کے لیے لفظ کا حصہ بنا
دیے جاتے ہیں۔ اس ذیل میں چند ایک مثالیں ملاحظہ ہوں۔
کر
پیکر‘ دنکر‘ منافکر‘ ہیکر
The worm, the canker, and the grief
گر
جادوگر‘ کاریگر
Till hunger clung them, or the dropping dead
ار
ارضی‘ ارکان‘ ارشی
عرشی
With silence and tears.
Like the swell of Summer's ocean.
کن
کارکن‘ کان کن
Were burnt for beacons; cities were consum'd,
ری
کراری‘ گراری‘ ہتھاری
Of cloudless climes and starry skies;
Where glory decks the hero's bier,
Than thus remember thee!
Returns again to me,
ٹی
پھینٹی‘ بالٹی‘ کانٹی
ہٹی‘ ٹٹی
بتی‘ پتی
درانتی
Through dark and dread Eternity
ور
زیور
طاقت ور
وردان
There flowers or weeds at will may grow,
بی
باادب‘ باوقار‘ باجماعت
بیمار
بےکار‘ بےزار‘ بےوقوف
یائے مصدری اضافے سے
خراب ی خرابی‘ شراب ی شرابی‘ کباب ی کبابی
So I behold them not:
ان
ان تھک‘ ان گنت‘ انجان
عنقریب
Wore an unearthly aspect, as by fits
IS time the heart should be unmoved,
Though by no hand untimely snatch'd,
گھٹن
باطن
سوتن
And shivering scrap'd with their cold skeleton hands
ئی
سلائی کڑھائی
Shine brightest as they fall from high.
My tears might well be shed,
ایسی؛ بہت سی مرکب آوازیں موجود ہیں‘ یہاں باطور نمونہ چند آوازیں درج کی
گئی ہیں‘ تا کہ دونوں زبانوں کی لسانی قربت اور اردو کے آوازوں کے نظام کا‘
محدود سہی‘ کسی حد تک تھوڑا بہت اندازہ ہو سکے۔ |