پاناما ہنگامہ ،شاباش اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ صاحب!
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
پانامالیکس پر ہنگامہ اختتام کی طرف
جارہاہے اب محسوس ہو رہا ہے کہ اب یہ معاملہ ختم ہوجائے گا ۔ سلام ہو اصف
علی زرداری صاحب اور ان کی ٹیم کو کہ کس طرح آسانی سے انہوں نے بغیر شک
وشبہ کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پاناماہنگامے سے باہر نکال دیا ۔اس
اہم کام کی ذمہ داری جناب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو دی گئی تھی کہ خود ان
کی پارٹی کا ایک گروپ جس کی سر براہی بلاول زرداری کررہے تھے ان کو بھی
طریقے سے رام کیا اور سب سے زیادہ شور مچانے والے تحریک انصاف کے چیئرمین
عمران خان کو بھی سائٹ لائن کر دیا کہ وہ خاموش ہوجائے ۔ یہ کریڈٹ وزیراعظم
صاحب کو اپوزیشن لیڈر خورشد شاہ کو کم ازکم دینا چاہیے کہ انہوں نے تعلقات
اور اپنے وعدے کا پاس رکھ دیا اور حکومت کو پاناما ہنگامے سے نکال
دیا۔اپوزیشن لیڈر نے تین دن پہلے کراچی میں پریس کا نفرس کرتے ہوئے کہا تھا
کہ وزیر اعظم ہم پر اعتماد کرے اور اسمبلی اجلاس میں آجائے ہم ان کے خلاف
نہ نعرے لگائیں گے اور نہ ہی ان کو ماضی کی طرح ٹف ٹائم دینگے ۔ ہم گو مشرف
گو اور گو زرداری گو کا نعرہ نہیں دہرئیں گے۔ وزیراعظم کو ہم پر اعتبار
کرنا چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے اسمبلی میں آکر سات سوالوں کے
جواب تو نہیں دیے البتہ خورشید شاہ نے بہتر ین حکمت عملی کے باعث اپوزیشن
خاص کر عمران خان کے سخت سوالوں اور جوابات سے بھی وزیراعظم کو بچا لیا گیا۔
توقع یہ تھی کہ وزیر اعظم کے خطاب کے بعد خورشید شاہ کچھ سوال وزیراعظم سے
کر یں گے جبکہ باقی ٹف ٹائم عمران خان وزیراعظم کو دینگے اور جو پیپرز وہ
میڈیا اور پریس کانفرنس میں دکھا رہے تھے وہ اسمبلی میں ریکارڈ کا حصہ بنا
ئیں گے لیکن خورشید شاہ نے گیم تبدیل کی اور اپنی مختصر خطاب کے بعد واک
آوٹ کرایا۔ اس طرح وزیراعظم بغیر پر یشانی اور سوال وجواب کے اسمبلی سے
رخصت ہوگئے ۔ اب دوبارہ کب آتے ہیں اور اس موضوع پر بحث ہوتی ہے یہ وقت
بتائے گالیکن عمران خان نے پیپلز پارٹی کے چال میں آکر بہترین موقع ضائع
کردیا۔ ہم جیسو ں کو پہلے سے معلوم تھا کہ زرداری صاحب کی پیپلز پارٹی کبھی
بھی وزیراعظم کا احتساب نہیں کرنے دے گی کیوں کہ خود پیپلز پارٹی کے کئی
رہنما اور خود زرداری صاحب پر کرپشن اور لوٹ مار کے کیسز موجود ہے۔ ہمیں یہ
بھی معلوم تھا کہ اس دفعہ وزیراعظم کو بچانے کیلئے پیپلز پارٹی عمران خان
کا کندھا استعما ل کریں گی اور عوام میں مقبولیت کیلئے وزیر اعظم کا آف شور
کمپنیز اور پاناما لیکس کے ہنگامہ میں صرف عرضی حصہ لیں گے۔عمران خان کو
احتجاج سے بچانے کیلئے یہ گیم کھیلی گئی اور ٹائم گین کیا گیا ۔ اب
وزیراعظم کے اعلان کے مطابق پارلیمانی کمیشن بنے گا جو تحقیقات کرے گا کہ
پانامالیکس میں جن لوگوں کا نام آیا ہے انہوں نے ملک سے باہر پیسہ کیسے
منتقل کیا اور اس پر کتنا ٹیکس دیا جو کبھی نہیں ہو گا۔ یہ وہ طریقہ تھا جو
خورشید شاہ صاحب نے وزیر اعظم کو سمجھایا تھا کہ اس طرح پاناما ہنگامہ ختم
ہوجائے گا اور آپ کی جان چوٹ جائے گی۔ مجھے تو شروع سے کوئی آمید نہیں تھی
کہ پاناما لیکس کے بعد کوئی تحقیقات ہوگی یا کسی کو سزا مل جائے گی جنہوں
نے سزا دینی ہے یا تحقیقات کرانی ہے وہ قوت اب جمہوری سسٹم میں مداخلت کی
آرزو مند نہیں ۔ وہ چاہتی ہے کہ جمہوری نظام اسی طرح چلتا رہے تاکہ سیاست
دان عوام کی نظروں میں مزید بدنام ہوجائے۔
اب جبکہ پاناما معاملہ سپریم کورٹ سے نکل کر پارلمانی کمیٹی میں آگیا تو اس
کو ختم ہی سمجھا جائے ۔ حکومت کے خلاف برائے نام اپوزیشن کا اتحاد بھی ختم
ہوجائے گا ۔عمران خان کو بھی جلد اپنے کچھ خاص لوگوں اور پیپلز پارٹی کاپتہ
چل جائے گا کہ وہ ایسا ہی چاہ رہے تھے ۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ عمران خان اس
وقتی اتحاد سے کب لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں اور حکومت کے خلاف اکیلے ماضی
کی طرح مہم چلاتے ہیں یا وہ بھی پارلیمانی کمیٹی کے انتظار میں دوسال تک
انتظار کرتے رہیں گے۔ عمران خان کی بدقسمتی یہ رہی کہ اپوزیشن لیڈر بھی وہ
نہ بن سکا اور ملک میں ان کے ساتھ کرپشن اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے
والا بھی کوئی نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خود ان کے پارٹی میں کئی رہنما
ان کی پالیسی ، کرپشن کے خلاف مہم ، میرٹ کی بالادستی ، اداروں کی مضبوطی
اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے نفاذ میں رکاوٹ ہے۔ خیبر پختونخوا میں ان
کی پالیسی کو اس طر ح عملی چامہ نہیں پہنایا جا رہاہے جس طرح عمران خان
چاہتے ہیں۔ عمران خان کے بارے میں سچ تو یہ ہے کہ وہ رہتا پاکستان میں ہے ،
سیاست بھی پاکستان میں کرتا ہے لیکن خواب اور نظام برطانیہ طرز جمہوریت کا
یہاں پر دیکھنا چاہتاہے۔ عمران خان کو اب ملک کا سیاسی نظام ، پارٹیوں کے
اندر رونی پالیسیوں اور دوستوں کی شکل میں دشمنوں سے زیادہ ہوشیار رہنا پڑے
گا ۔یہاں پر صرف ایک پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ نون نہیں بلکہ ہر پارٹی اور
سیاسی لوگ جس میں تحریک انصاف کے لوگ بھی شامل ہے وہ سب خورشید شاہ کی طرح
سیاست کرنے کے قائل ہے ،ان کی سوچ یہ ہے کہ خود بھی کھاؤ اور دوسروں کو بھی
کھلاؤں۔عمران خان کو چاہیے کہ ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی مستقبل کی
سیاست کرے۔باقی خورشید شاہ صاحب کو مبارک اور شاباش ہوکہ انہوں نے بہت
آسانی سے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پاناما لیکس سے نکال دیا۔ اگر اﷲ
تعالیٰ کی طرف سے کوئی غیبی علم نہیں آیا تو اب پاناما ہنگامہ ماضی کا قصہ
بن گیا ہے۔یقین نہ آئے تو آنے والے دنوں میں خود آپ کومعلوم ہوجائے گا۔ |
|