پاک چائنا راہداری اور سازشیں۔۔۔!!

پاک چین راہداری ایک قدرتی تحفہ ہے پاکستان چین کا اور چین پاکستان کا مخلص دوست ہے اسی بابت چین اور پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کیلئے سب سے زیادہ ایک دوسرے کیلئے اعتمادکے قابل ممالک ہیں!!سن ستر کی دھائی میں چین کے سابق چیئر مین ماؤزے تنگ نے اپنی قوم میں بیداری کی ایسی روح پھونکی کہ وہ قوم آج دنیا بھر میں اپنی ٹیکنالوجی کے سبب تجارت اور ٹیکنالوجی پر حکمرانی کررہے ہیں اور چین کا ہر حصہ خوشحالی و امن سے گزررہا ہے جبکہ چین ایٹمی طاقت سپر پاور بھی ہےدوسری جانب اسی سن ستر کی دہائی میں پاکستان کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو بھی تھے جس کی ناقص پالیسیوں ، سازشوں، اقربہ پروی، قوم پرستی کے سبب ملک تباہی کی جانب بڑھا۔!! وقت اور حالات نے واضع کردیا کہ پاکستان میں جب جب جمہوریت نے جنم لیا ملک میں تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہ حاصل ہوا۔!! ہمارے ہاں فوجی حکومتوں پر سیاست دانوں نے ہمیشہ تنقید کی لیکن خود ہی ان کی گود میں پلے بڑھے۔۔۔؟؟ اسٹبلشمنٹ سے بننی والی کون سی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اسٹبلشمنٹ کی مخالفت میں نہ بولی !! پاکستان پیپلز پارٹی بھی اسٹبلشمنٹ کی پیداوار تھی پھر سابق جنرل ضیا الحق کے دور میں پاکستان مسلم لیگ نون ، ایم کیو ایم اور کئی جماعتیں وجود میں آئیں۔۔۔!!ستر کی جنگ کے بعد پاک آرمی نے ریاست پاکستان مین جمہوری نظام کی بدتری دیکھ کر از خود کمان سنبھالی، ضیا الحق کا مارشلا گیارہ سال پر محیط رہا ،یہ حقیقت ہے کہ ضیاالحق کی پالیسیوں کے سبب پاکستان امریکہ کی جنگ میں پھنس گیا اور ایسا پھنسا کہ آج تک نکل نہ پایا، ضیاالحق سے امریکی مفادات مکمل ہوئے تو اسے راستے سے ہٹا دیا پھر جمہوریت کا دور پھر پرویز مشرف کی ایمرجنسی پھر معاہدوں کے تحت جمہوریت گویا قوم آمر و نام نہاد جمہوریت کے چکر میں ہی گھومتی رہی نہ آمروں نے قوم کو سمجھا اور نہ ہی جمہوریت پسندوں نےقوم کے زخم پر مرہم رکھا، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے اپنی مقاصد کیلئے دشمنان پاکستان کیساتھ ساز بازیاں کیں اور غداری کے مرتکب بنے، پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ نون ، ایم کیو ایم، اے این پی، بلوچستان کی جماعتیں اور تو اور مذہبی سیاسی جماعتوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔!!پاک چائنا راہداری اصل میں چین کی ضرورت ہے لیکن اس راہداری سے پاکستان کو بھی بیشمار فوائد حاصل ہونگے اسی سبب پاکستان آرمی نے پاکستان کی بقا و سلامتی کیلئے اس معاہدہ کی پاسداری اور تحفظ کاذمہ لیاہے اگر پاکستان آرمی پاک چین راہداری کا ذمہ نہ لیتی تو ہر گز ہرگز چین اس پروجیکٹ پر معاہدہ نہ کرتا۔ ۔۔!! معزز قائرین پاک چائنا راہداری ہے کیا اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں پھر آپ کواندازہ ہوگا کہ امریکہ، بھارت، روس، برطانیہ، افغانستان، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کبھی بھی نہیں چاہتے کہ پاک چائنا متحد ہوکر اس خطے بلکہ دنیا بھر میں اقتصادی و معاشی ترقی پر گامزن نہ ہوجائے لیکن دیکھا تو یہ جارہا ہے کہ ان ممالک کی پس پشت مدد ہماری سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں کیونکہ اس کو سبوتاژ کرنے کیلئے طالبان اور داعش کو سپاری دی گئی ہیں بحرحال راہداری ہے کیا۔۔!!چینی صدر شی چن پنگ بیس اپریل کودو روزہ دورے پر پاکستان تشریف لائے تھے،چینی صدرنےپاک چین چھیالیس ارب ڈالر کے اکیاون اہم ترین معاہدوں پر دستخط بھی کیے جن میں اکیاون ایم او یوز پر دستخط ہوئے، ان میں سدا بہار پاک چین اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کے قیام کا مشترکہ اعلامیہ، اقتصادی راہداری کا فریم ورک معاہدہ، اقتصادی اور تکنیکی تعاون کا سمجھوتہ، ڈی ٹی ایم بی پروجیکٹ کی فزیبلٹی اسٹڈی کی تفصیلات کا تبادلہ، انسداد منشیات آلات کی فراہمی کے منصوبے کی تفصیلات کا تبادلہ، سیکیورٹی آلات کی فراہمی کے منصوبے کی تفصیلات کا تبادلہ، گوادر اسپتال کی تعمیر، حویلیاں سے تھاکوٹ تک شاہراہ قراقرم کی اپ گریڈیشن کے لیے رعایتی قرضے کی فراہمی، لاہور کراچی موٹروے منصوبے کے سکھر ملتان سیکشن کی تعمیر کے لیے رعایتی قرضے کی فراہمی، گوادر اور چینی شہر کرامے کو جڑواں بھائی قرار دینے کی مفاہمتی یادداشت، گوادر نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن کی تعمیر میں تعاون، لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ کے لیے کمرشل کنٹریکٹ، لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ کی فنانسنگ کا معاہدہ، حویلیاں سے تھاکوٹ تک شاہراہ قراقرم کی اپ گریڈیشن، کراچی لاہور موٹروے، گوادر شرقی ایکسپریس وے اور گوادر انٹرنیشنل ایرپورٹ کے منصوبوں کے لیے فنانسنگ کا معاہدہ،آٹھ سو ستر میگاواٹ کے سوکی کناری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی فنانسنگ،سات سو بیس میگاواٹ کے کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا معاہدہ، پنجاب میں نو سومیگاواٹ کے زونرجی سولر پروجیکٹ میں تعاون، ٹریڈ سروسز کا معاہدہ، اہم مواصلاتی انفراسٹرکچر پراجیکٹ کا فریم ورک ایگریمنٹ، واپڈا اور چینی سی ٹی جی میں تعاون کا ایم او یو، چینی سرمایہ کاری اور صنعتی پارک کی پاکستان میں تعمیر کے فنانشل سروسز کا معاہدہ، حکومت پنجاب اور چین کے ہیونینگ گروپ کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کا فریم ورک ایگریمنٹ، ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کا معاہدہ، سالٹ رینج کوئلے کے پاور پروجیکٹ کے لیے حکومت پنجاب اور چین کے ادارے سی ایم ای سی میں معاہدہ، نمل یونیورسٹی پاکستان اور سنکیانگ یونیورسٹی کے درمیان تعاون کا ایم او یو، دائود ونڈ پاور پروجیکٹ کا اپریٹنگ معاہدہ، جھمبرپور ونڈ پاور پروجیکٹ کا معاہدہ اور دیگر کئی اہم ایم او یوز شامل ہیں، آٹھارہ سو بیس میگا واٹ بجلی کےپانچ منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا جن میں میٹرو ٹرانزٹ سسٹم اورنج لائن لاہور کا منصوبہ بھی شامل ہے، اسی طرح بہاولپور میں ایک سو میگاواٹ کے سولر پارک، اسلام آباد میں ایف ایم ریڈیونائن ایٹ دوستی چینل، ڈی ٹی ایم بی براڈکاسٹنگ، اسمال ہائیڈرو پاور مشترکہ ریسرچ، پاک چین ثقافتی مرکز کے قیام، انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا کی لاہور برانچ اورسات سو بیس میگاواٹ کے پن بجلی منصوبے کروٹ کا بھی افتتاح کیا گیا اس کے علاوہ آپٹیکل فائبر منصوبوں کی شروعات ہوئیں تو پنجاب میں نوسو میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ان اہم ترین منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ اقتصادی راہداری کا ہے، یہ اڑھائی ہزار کلومیٹر ایک طویل ٹریک ہوگا جو خنجراب سے گوادر کو ملائے گا اس سے چین بحیرئہ عرب کے گرم پانیوں تک پہنچ جائے گا، پاکستان کے اندر اس اقتصادی راہداری کے چار روٹس ہوں گے، پہلا روٹ مشرقی ہوگا یہ مجوزہ روٹ دو ہزار تین سوتینتیس کلومیٹر طویل ہوگا جو کراچی سے حسن ابدال براستہ قومی شاہراہ این فائیو جبکہ حسن ابدال سے خنجراب تک این پینتیس کے ذریعے ہوگا، کراچی سے گوادر تک کی شاہراہ سات سو کلومیٹر ہوگی، اس شاہراہ کی اپ گریڈیشن پر تیرانوے عشاریہ چھ بلین ڈالر خرچ ہوں گے، اس راہداری روٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے علاقوں کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے، ان دونوں صوبوں میں ترقی عود کر آئے گی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے۔ دوسرا مجوزہ روٹ دو ہزار سات سو چار کلومیٹر طویل ہوگا یہ براستہ ایم سیون پر مشتمل ہوگا، اس روٹ پر آنے والے علاقوں میں حب، دریجی، دادو، راجن پور، ملتان، جبکہ ملتان سے آگے ایم فور، ایم تھری، ایم ٹو اور ای پینتیس کے ذریعے خنجراب تک علاقہ ہے۔ تیسرا روٹ ایم ایٹ کے ذریعے دو ہزار سات سو ستائیس کلومیٹر لمبائی پر مشتمل ہوگا یہ گوادر سے حشیب، آواران، خضدار، رتوڈیرو سے ہوتا ہوا لاہور اور پھر حسن ابدال سے روٹ ٹو میں شامل ہو کر خنجراب تک دراز ہوگا۔ چوتھا مجوزہ روٹ دو ہزار چھ سو اکیاون کلومیٹر پر مشتمل ہوگایہ روٹ گوادر، حشیب، پنجگور، سراب، کوئٹہ، ڈی آئی خان، کوہاٹ سے ہوتا ہوا حسن ابدال سے روٹ ٹو میں داخل ہو جائے گا، اس روٹ کی تعمیر پر چھ اعشاریہ دو بلین امریکی ڈالر خرچ ہوں گے، چین کو مشرقِ وسطیٰ تک رسائی کے لیے اس وقت بارہ ہزار کلومیٹر طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے، اس روٹ کی تعمیر کے بعد یہ فاصلہ سمٹ کر تین ہزار کلومیٹر پر آ جائے گا، یہ چین کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا، اس سے چین خلیجی ممالک، افریقہ، یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں سے بآسانی اور کم وقت میں جڑسکے گا، اس راستے کی تعمیر کے ساتھ ہی بجلی پیداکرنے والی تنصیبات بھی لگائی جائیں گی جس کی پاکستان کواشد ضرورت ہے، پاکستان کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے خطے میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی، پاکستان خلیج سے توانائی کی منتقلی کا مرکز بھی بن جائے گا، چین اس روٹ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ گوادر پورٹ پر ایک انٹرنیشنل ایرپورٹ کی تعمیر کے لیے بھی پاکستان کی مدد کرے گا، ساتھ ہی آٹھ جدید آبدوزیں بھی پاکستان کو دے گا۔ یوں یہ معاہدات جہاں پاکستان کی معاشی حالت بدل دیں گے وہیں پاکستان کی دفاعی پوزیشن بھی مستحکم ہو گی، پاک چین ان معاہدات کے دوران پڑوسی ملک بھارت بڑی باریک بینی سے نظریں مرکوز کیے ہوئے تھا یہ دیکھ رہا تھا دونوں ممالک کی دوستی بھارت کے ارمانوں کا خون نہ کردے، چنانچہ جونہی چینی صدر نےچھیالیس بلین ڈالر کے معاہدات پر دستخط کیے،بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، بھارت کو یہ خوف کھانے لگا کہ گوادر جیسے گہرے سمندر کی بندرگاہ میں چین کی موجودگی آج تو صرف تجارتی مقاصد کے لیے ہے لیکن اگر کل پاک چین مل کر بحری اڈا بنانے میں کامیاب ہوگئے تو اس سے بھارت کی بحیرئہ عرب میں نقل و حمل پرقدغن لگے گی، یہ دفاعی لحاظ سے بھارت کی موت ہوگی، بھارت کو یہ لالے بھی پڑے ہیں کہ چین کی طرف سے پاکستان کو جدیدآٹھ آبدوزوں کی فراہمی سے پاکستان کی بحریہ مستحکم ہو جائے گی اور اس سے بھارت کو نقصان ہوگا، پاکستان اور چین کی یہ بڑھتی ہوئی قربتیں بھارت کو ہضم نہیں ہو رہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کے قیام سے جہاں بھارت کو پریشانی لاحق ہے وہیں امریکا اور اسرائیل کے پیٹ میں بھی مروڑ اٹھ رہے ہیں اس سلسلے میں خدشات یہ سر اٹھارہے ہیں کہ بھارت چین کے علیحدگی پسندوں کے جذبات کو ابھار کر اس روٹ کے قیام میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی نا کام کوششیں کیں ،امریکا، بھارت اور اسرائیل پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سازشوں کا جال بن کر اس منصوبے کو تکمیل سے پہلے ہی متنازعہ بنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔!!پاک آرمی کے چیف جنرل راحیل شریف نے واضع کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے مسلح افواج کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فوج اس منصوبے کے حریفوں کے عزائم سے پوری طرح آگاہ ہے۔پاکستان اور چین کے مابین تقریباً چھیالیس ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری منصوبے پر رواں سال کے اوائل میں معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک سڑکوں، مواصلات، صنعتوں اور بنیادی ڈھانچے کا جال بچھایا جائے گا،پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ بھارت اور بعض دیگر قوتوں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچتا دیکھنا نہیں چاہتیں،بھارت کی طرف سے اس بارے میں برملا اظہار بھی دیکھنے میں آ چکا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے اس منصوبے پر چین کو اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا ہے۔۔۔!! معزز قائرین پاکستان مخالف قوتیں برملا اس بات کا اظہار مختلف انداز میں کرچکی ہیں کہ انہیں پاک چین معاہدوں سے خوف ہے ،پاکستان مخالف قوتیں نہیں چاہتی کہ یہ منصوبے پائے تکمیل تک پہنچے، اسی بابت بلوچستان سمیت خیبر پختونخوا میں اپنے کارندے پھیلادیئے ہیں ، یہ کارندے بھاری رقوم کی لالچ، اغوا ، بم بلاسٹ اور دیگر عناصر سے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے بےچین ہیں لیکن پاکستان مخالف قوتیں بھول گئی ہیں کہ اب پاکستان فورسس پروفیشنل ہاتھوں میں ہے اور راحیل شریف نے اپنے دیگر جرنیلوں کو پاکستان کی سلامتی و امن کیلئے تیار کرلیا ہے اب کوئی بھی پاکستان پر میلی نظر نہیں رکھ سکے گا اور قومی دولت کو لوٹنے والے زیادہ عرصہ اپنی چالوں سے نہیں بچ سکیں گے، فوج چاہتی ہے کہ دیگر ادارے بھی پروفیشنل انداز میںاپنا پانا کام کرنا شروع کردیں اسی لیئے یہاں نہ ایمرجنسی لائی گئی ہے اور نہ مارشلاآیا۔۔۔!!اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ملک بھر میں کرپشن آزادانہ گھومتی رہے ، ادارے ملکی سالمیت کیلئے خطرہ بن جائیں فوج بار بار موقع دے رہی ہے بصورت فوج یا پھر سپریم کورٹ اپنا خود کرادار ادا کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔۔۔۔!! آئین سے زیادہ مقدم قرآن پاک اور پاکستان کی سلامتی ہے لیکن یہاں تو نام نہاد جمہوریت پسند صرف اپنی بقا اور ایوان اور وزراتوں کی خواہش رکھنے والے ایوان کو قرآن اور پاکستان سے بھی بالا تر کہتے ہیں اور ایوان کی تذلیل انہیں گراں لگتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان مخالف قوتوں کا آلہ کار بھی بننے میں ذرا سی شرم و حیا بھی محسوس نہیں کرتے۔ریاست پاکستان کی نگرانی اگر فوج نہیں کرتی تو آج پاکستان اس قدر نقصان سے دوچار ہوجاتا کہ ہماری قوم کبھی بھی اٹھ نہیں سکتی تھی لیکن پاک فوج سے چاروں طرف سے اور اندرون خانہ تمام سازشوں کو ملیا میٹ کرڈلا ہے ، ایران ہو یا افغانستان ، بھارت ہو یا مریکہ، اسرائیل ہو یا مغربی دنیا تمام مخالف ممالک کا جس بہادری، شجاعت ،ایمانداری، خلوص کیساتھ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں تمام کور کمانڈرز، جنرلز،تمام سیکیورٹی اور ایجنسی اداروں ، پولیس اور خفیہ اداروں کیساتھ پاکستان مخالف قوتوں کے تمام عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں اور اس قدر اہم ترین جاسوس پکڑے جو مکمل نیٹ ورک چلارہے تھے۔۔۔۔ تفتیش اور تحقیق کے بعد یہ عیاں ہوا کہ یہاں کے بیوروکریٹس، سیاستدان اور دیگر اہم شخصیات ان کی پشت پناہی کررہی تھیں اور ان کے ذریعے ملکی دولت بیرون ملک منتقل کیئے جارہے تھے-

میاں نواز شریف اور آصف علی ذرداری اس ملک کے سب سے بڑے دشمن اور غدار ہیں جو اپنے خاندان کی عیش و تعائش کیلئے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگادیئے،ملکی اہم ترین راز دشمنوں پر افشاں کردیئے ان بڑی جماعتوں کے علاوہ دیگر چھوٹی جماعتیں بھی پیچھی نہیں رہیں، وقت بہت ہو چکا اب سزا کا وقت ہے جب تک سزا کا سلسلہ نہ ہوگا حکمران پاکستان کو اپنے باپ کی لونڈی سمجھتے رہیں گے، عوام کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے بعدپاکستان اور پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر ہے !!اللہ پاکستان کا حامی و نظر رہے آمین، پاکستان زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273366 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.