جنرل راحیل شریف کی امریکی سفیرڈیوڈہیل سے ملاقات اور انتباہ
(Azam Azim Azam, Karachi)
جنرل راحیل شریف کی امریکی سفیرڈیوڈہیل سے ملاقات اور انتباہ ’’ڈورن حملے تعلقات کے لئے تباہ کن ہیں ‘‘ .....
پاکستانی سِول حکمران اور سیاستدان توبلوچستان ڈورن حملے پر امریکاسے ٹھیک طرح مذمت بھی نہ کرسکے کیوں ...؟؟ |
|
آج یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ ہفتے
22مئی 2016کو بلوچستان میں ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے اور انوکھے امریکی
ڈورن حملے میں کالعدم تحریک ِ طالبان کے سربراہ ملا اختر منصورکی ہلاکت کے
بعد مُلکی اور عالمی سطح پر پیداہونے والی صورتِ حال پرہمیشہ جمہوریت کا دم
بھرنے والے پاکستانی سِول حکمران اور سیاستدان تواپنی سرحد میں داخل ہوکر
ڈرون حملہ کرنے والے امریکاسے ٹھیک طرح سے مذمت اور کسی سے مزاحمت بھی نہ
کرسکے ۔
جبکہ اُسی روز امریکی صدرنے پاکستانی علاقے بلوچستان میں ڈرون حملے سے
ملااختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی اِس کے باوجود بھی پاکستانی سول
حکمران اور سیاستدان کافی دِنوں تک خاموشی اختیارکئے رہے کہیں پانچویں روز
جاکر مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے بڑے سہمے ہوئے انداز سے ڈرتے ڈرتے اِس کی
تصدیق کردی کہ ملااختر منصور ہلاک ہوگیاہے تاہم ابھی تک اِس کی میت لے جانے
والا کوئی وارث سامنے نہیں آیا ہے ایک ملااختر منصور کی ہلاکت پر ایساتو
ڈراسہمارویہ ہے ہمارے اُن سول حکمرانوں اور سیاستدانوں کا جو امریکا سے قرض
لے کر خود بھی پلتے ہیں اوراپنا بچاکچا قوم کے منہ میں بھی ڈال دیتے ہیں
سوچیں جب حکمران اور سیاستدان امریکی ٹکڑوں اور ڈالرز پر پلیں گے تو پھر
امریکہ سے مُلک اور قوم کی خودمختاری اور سالمیت کی بات کو ن کرے گا؟؟پھر
ایسے میں لامحالہ پاک فوج کو یہی مُلک اور قوم کی خودمختاری اور سلامتی کے
لئے آواز بلند کرنی پڑے گی اور اِس مرتبہ بھی الحمد ُ ﷲ پاک فوج نے ہی اپنا
قومی فریضہ اداکیا اﷲ خوش رکھے ہمارے سپہ سالارِ اعظم چیف آف آرمی اسٹاف
جنرل راحیل شریف کو جنہوں نے بلوچستان مین ہونے والے ڈرون حملے اور اِس کے
بعد پیداہونے والی صورتِ حال پر امریکی سفیر سے ملاقات کی اوراِسی دوران
ساری پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے وہ کام کردیاجو ہمارے سِول
حکمران اور سیاستدان اور بیوروکریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ابھی تک نہیں
کرسکے ہیں۔
خبر ہے ، پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پاکستان میں امریکی سفیر
ڈیوڈہیل کے ساتھ جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران بلوچستان میں ہونے والے
امریکی ڈرون حملے کے بعد یداشدہ صورتِ حال پر کھل کر تبادلہ خیال کیا نہ صر
یہ بلکہ جنرل راحیل شریف نے محبِ وطن اور غیورپاکستانی سپوت اور ایک بہادر
پاکستانی آرمی چیف کا ثبوت دیتے ہوئے اِس کی آنکھ میں آنکھ ڈال کربلوچستان
میں امریکی ڈرون حملے پر شدیدتشویش کا اظہارکرتے ہوئے دوٹوک انداز سے کہہ
دیاہے کہ ’’ یہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، اِس طرح کے واقعات
دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے لئے تباہ کُن ہیں اورساتھ ہی اُسے یہ بھی
بتادیا دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی مثال نہیں ملتی ، اور جنرل
راحیل شریف نے امریکی سفیر کو یہ بھی باور کرادیاہے کہ حملے امن کے حصول کے
لئے جاری عمل اور علاقائی استحکام میں بھی معاون نہیں ہوں گے، لیکن امریکی
کارروائیوں سے امن عمل متاثر ہوسکتاہے ،اگر مستقبل میں اِس طرح کے حملے
ہوئے تو اِن کو مُلکی استحکام اور سلامتی کے خلاف سمجھاجائے گا،دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں پیچھے ہٹیں گے نہ ہارمانیں گے، دُشمن کو شکست دے کررہیں گے‘
‘ امریکاجنرل راحیل شریف کے اِن سُنہرے جملوں اور الفاظوں کو ہلکانہ لے ،کیونکہ
یہ جملے ایک محبِ وطن پاک فوج کے بہادر سپہ سالارِ اعظم جنر ل راحیل شریف
کی زبان اور دل سے نکلے ہوئے جملے ہیں یہ جملے اُس عظیم جنرل کے تاریخی
جملے ہیں جن کے خاندان کے بہادر سپوتوں نے مُلک اور قوم کی سا لمیت اور
استحکام کے خاطر دُشمن سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش
کرکے قوم اور مُلک کی عظمت اور سرحدوں کو محفوظ کیاتھااَب امریکاکو اِدھر
اُدھر سے پاکستانی سرحدوں میں گُھس کراپنی ڈرون حملوں جیسی کسی ایسی ویسی
جنگی نوعیت کی کارروائیوں سے قبل اتناضرور سوچناہوگاکہ پاک فوج کے سربراہ
جنرل راحیل شریف پا ک امریکا تعلقات کے حوالے سے پہلے ہی متنبہ کرچکے ہیں
کہ اَب اگر امریکانے پاکستانی سرحدوں میں داخل ہوکر کسی بھی طرح کی کوئی
بھی کارروائی کی تو پھر اپنے اور پاکستان کے تعلقات کا امریکاخود ذمہ دار
ہوگا ۔
اگرچہ اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ آج ہمارے سِول حکمران اور سیاستدان
اور خاص طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کی لندن اور پاکستان میں موجود قیادت
سمیت ہماری اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے
سربراہان بلوچستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے پر ابھی تک اُس طرح سے
مذمت نہیں کرسکے ہیں جیساکہ اِنہیں مُلکی خودمختاری کو ملحوظِ خاطر رکھتے
ہوئے امریکا سے کھل کر کرناچاہئے کہ کہیں ایساتوہماری برسرِ اقتدار جماعت
پاکستان ن لیگ اور اِسی طرح پی پی پی اور دیگر اپوزیشن کی سیاسی اور مذہبی
جماعتوں کے رہنماؤ یہ سمجھ رہے ہوں کہ آج اگر اتنی سی بات پر امریکا سے سخت
لہجے اپناگیااور بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے کی بھر پور مذمتی تحریک
چلائی گئی یا امریکا مخالف زہریلی زبان استعمال کی گئی تو کہیں اگلے 2018کے
انتخابات کے نتائج اِن کی توقعات کے برعکس ہوں اورامریکاناراض ہوکر اقتدار
کی چڑیاکسی اور کے کاندھے پر بیٹھادے موجودہ حالات میں یہی لگتاہے کہ تب ہی
ہماری برسراقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور مُلک کے
وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی کابینہ کے وزراٗ اور پارٹی کے اراکین
بلوچستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے پر معنی خیز خاموشی اختیار کئے
ہوئے ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ساری پاکستانی قوم کی نمائندگی
کرتے ہوئے پاکستانی قوم کا مقدمہ امریکاکے سامنے اپنے دوٹوک اندا ز سے یہ
کہہ کر’’ امریکی ڈرون حملے تعلقات کے لئے تباہ کُن ہیں‘‘ پیش کردیاہے۔
بہر کیف آپ بھی میری اِس بات سے یقینااتفاق کریں گے کہ آج ہمارے سِول
حکمرانوں ،سیاستدانوں اور بیورکریٹس اور ٹیکنوکریٹس نے اپنے ذاتی اور سیاسی
مفادات اور فوائد کے خاطر عالمی طاقتوں اور عالمی مالیاتی اداروں سے بے
لگام قرض لے لے کر مُلک قوم کو گروہی رکھ دیاہے اِن لوگوں کا خیال یہ ہے کہ
تقدیرہی سب کچھ ہے زندگی میں آرام وآسائش تقدیرکے بدولت ہے اور تکالیف
مشکلات بھی تقدیر ہی کے مرہونے منت ہے جبکہ اہلِ دانش کا خام و قوی خیال یہ
ہے کہ جن ممالک کے حاکم قوم کو قرضوں اور تقدیر کے فیصلوں پر چھوڑدیں ایسی
سوچ و فکر کے حامل حکمران اوراِن کے اردگرد منڈلاتے مفادات پرست اِن کے
کرتادھرتا(چیلے)مُلکوں اور ریاستوں کی تباہی اور بربادی میں اہم کردار
اداکرتے ہیں اور مُلکوں اور قوموں کے دامن میں ہمیشہ ناکامی اور پستی ہی
آئی ہے ہی رہے اور بالآخر وقت ایسے حاکموں اور مُلکوں اور ریاستوں کو نشانِ
عبرت بنادیتاہے۔
آج اگر اِس حقیقت سے غافل ہمارے پاکستانی حکمران اورسیاستدان اور بیورکریٹس
اور ٹیکنو کریٹس یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قو م کی قسمت میں پریشانیاں اور
بحرانوں سے لڑنا ہی تقدیرمیں ہے تو اِس میں تقدیر کا ہی عمل دخل ہے ہاں
مُلک اور قوم کو پریشانیوں اور مشکلات اور بحرانوں سے نکالنے کے لئے صرف
قرض ہی وہ ایک واحد سہاراہے جس کے ذریعے مُلک اور قوم کی تقدیر
خوشگوارانداز سے بدلی جاسکتی ہے ورنہ تو ہمارے پاس اتنے وسائل کہاں کہ ہم
اِنہیں بروئے کار لائیں اور قوم اور مُلک کی بہتری کے لئے خود سے کچھ
کرسکیں سو اِس بنا پر مملکتِ پاکستان کے سِول حکمران اور سیاستدان پاکستان
کے غریب اور محنت کش غیورشہریوں کو مُلک اور قوم کی تقدیر اور حالات بدلنے
کا جھانسہ دے کر عالمی طاقتوں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے عالمی
مالیاتی اداروں سے کئی گنازائد سو دکی ادائیگیوں کے معاہدے کرکے قرضے پہ
قرضہ لے ہیں آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس طرح اِنہوں نے مُلک اور قوم کو
امریکا جیسے دہشت گردِ اعظم اور پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ کھانے والے آئی
ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں گروہی رکھ
دیاہے اِیسے میں جب منہ کھائے گا تو آنکھ شرمائے گی۔
تاہم اِ س سے انکار نہیں کہ ایساہی سب کچھ میرے مُلکِ پاکستان کے سِول
حکمرانوں اور سیاستدانوں کررہے ہیں کیونکہ یہ امریکااور عالمی مالیاتی
اداروں سے اتناقرضہ لے کرکھا چکے ہیں کہ اَب یہ اِن قرضوں کو اُتارنے کے
قابل بھی نہیں رہے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ اِنہوں نے مُلک اور قوم کو
اغیارکے قرضوں تلے اتنادبادیاہے کہ اَب قوم کی صرف جان نکلناباقی رہ گئی ہے
اِس کے علاوہ قوم کے ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں رہ ہی کیاگیاہے ایسے میں جب
ساری قوم ہی امریکی احسانوں اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہے تو امریکا سے
سوائے پاکستانی فوج کے اپنی خودمختاری اور سا لمیت اور استحکام کے لئے بات
ہی کون کرے گا، ہمارے سِول حکمرانوں اور سیاستدانوں میں اتناحوصلہ اور ہمت
نہیں کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں ملااخترمنصور کی ہلاکت کے
بعد مُلک میں پیداشدہ گھمبیر صورتِ حال پر ڈٹ کر مذمت ہی کرسکیں اور امریکا
سے یہ سوال ہی کرسکیں کہ ’’ جبکہ امریکی تحقیقات کے مطابق ملا اختر منصور
کا پاکستانی سپورٹ جعلی جبکہ ایرانی ویزہ اصلی تھا اور ملااختر منصور ایران
سے پاکستان جاتے ہوئے (یا امریکی فوج نے پہلے سے اپنی منصوبہ بندی کے تحت
اِسے پاکستانی صوبے بلوچستان کی جانب ہانک کر اِسے اپنے ڈرون کا نشان
بنایااوروہ) ماراگیاتو پھرامریکا خود یہ بتائے کہ ملااختر منصور پاکستانی
کیسے ہوسکتاہے؟؟ اورپاکستان میں کیسے رہ سکتاہے؟؟ آیا کہ وہ حقیقی ملامنصور
اختر بھی تھا؟؟ یاامریکی پہلے سیاہ فام صدر بارک اوباما اور انکی انتظامیہ
نے امریکی انتخابات میں امریکی عوام کوخوش کرنے اور چکمہ دینے کے لئے
ملااختر منصور کی ہم شکل کسی بے گناہ کو مارکر امریکی عوام کو خوش کردیاہے؟؟
بیشک اِن تمام سوالات کے جوابات بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آتے جائیں گے
مگر آج حقیقت یہی ہے کہ جو حقیقت امریکا دنیاکو بتارہاہے اور دکھارہاہے بس
یہی حقیقت ہے کہ بلوچستان کے امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریکِ طالبان کا
جہادی سربراہ ملااختر منصور ہلاک ہوگیاہے اور آج اِس کی جگہہ ملاہیبت اﷲ جو
جنگی میدان کے حوالے سے کم تجربہ کار ہے اِس نے طالبان کی کمان سنبھا لی ہے
یعنی کہ وہ مارے جانے والے ملااختر منصور کی جگہہ اپنی جماعت کا
نیاامیرمقررہوگیاہے۔ |
|