وزیر اعظم ہند نریندر مودی کا دورہ ایران

وزیر اعظم نریندر مودی کے دوروزہ دورہ ایران کے موقع پر ہند۔ایران کے درمیان 12معاہدات پردستخط ثبت کی گئیں۔ ہندوستان ، ایران اور افغانستان کے درمیان چاہ بہار کی بندرگاہ کی تعمیر کے معاہدہ پر دستخط ہوگئی۔تینوں ممالک کے درمیان بہتر و خوشگوار تعلقات معاشی ترقی اور شدت پسندی کے خاتمہ کے لئے کارگرثابت ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان اور ایران میں ثقافتی تعاون، سائنس اور ٹکنالوجی، چاہ بہار اور زہدان کے درمیان ریلوئے لائن بچھانے ، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے، منشیات کی اسمگلنگ اور انٹلی جنس اطلاعات کے تبادلے پر بھی اتفاق کرتے ہوئے معاہدوں پر دستخط ہوئیں۔وزیر اعظم ہنداور ایرانی صدر حسن روحانی جو ان معاہدات کے موقع پر موجود تھے ان لمحات کو خوشگوار بتاتے ہوئے کہا کہ ان معاہدات کے ذریعہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی، ثقافتی اعتبار سے خوشگوار تعلقات استوار ہونگے۔ عالمی سطح پرایران پر سے پابندیاں ختم کئے جانے کے بعد ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ایران حسن روحانی کے درمیان ملاقات عالمی سطح پر خوش آئند محسوس کی جارہی ہے۔ خصوصیت کے ساتھ ہندوستان میں موجود شیعہ برادری میں وزیر اعظم ہند کے دورہ کو کافی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس سے قبل وزیر اعظم نے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کا دورہ کیا تھاجہاں سنی حکومتیں ہیں۔ ہندوستان میں شیعہ برادری لاکھوں کی تعداد میں ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر اور خوشگوار تعلقات کو شیعبہ برادری مثبت نتائج متصور کرتی ہے۔ ہندوستان نے ایران کے جنوبی ساحل میں چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر کے لئے 500ملین ڈالرس کی رقم خرچ کرنے کا عہد کیا ہے اور اس کی تعمیر کے لئے فنی مہارت بھی فراہم کرے گا۔بندرگاہ کی تعمیر کے ساتھ افغانستان کے راستے ہندوستانی اشیاء اور تجارتی سامان چاہ بہار پہنچنے گا اور وہاں سے باقی دنیا میں برآمد کیا جاسکے گا۔دوسری جانب ہندوستان وسط ایشیاء کی گیس اپنے ملک میں لانے کا خواہاں ہے اور اس کے لئے کوششیں جاری ہیں۔چاہ بہار کی بندرگاہ پاکستان کے گوادر کی بندرگاہ سے تقریباً سو میل مغرب میں واقع ہے اور یہ افغانستان اور وسطیٰ ایشیائی ممالک کے لئے کھلے سمندروں کے ذریعے تجارت کرنے کا متبادل راستہ فراہم کرسکتی ہے، ہندوستان اور ایران کے درمیان معاہدوں میں وسطیٰ ایشیاء کے سمندروں سے دور ممالک کیلئے تجارتی راستوں کی وسعت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔ ان معاہدات کے موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی لون بھی موجود تھے۔تینوں سربراہان کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی جس میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے چاہ بہار معاہدے کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے اسے ایران اور ہندوستان کے لئے تجارتی طور پر مفید قرار دیا۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اس معاہدہ کو دونوں عظیم ممالک کے درمیان تعاون کی بہت بڑی علامت قرار دیا۔اس موقع پروزیراعظم ہند کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کے لئے ہندوستان کی جانب سے بچاس کروڑ ڈالر دستیاب ہیں اس کے علاوہ تیل اور گیس کی صنعتیں دہلی اور تہران کے درمیان اقتصادی تعاون کا اہم حصہ ہیں۔وزیراعظم ہند نے اپنے دورہ ایران کے موقع پر ایران کے مذہبی روحانی پیشوار علامہ آیت اﷲ حامنہ ای کو قرآن کے ایک نایاب نسخے کی کاپی تحفے میں دی اس قرآن کے نسخے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں کا تحریر کردہ ہے جو ساتویں صدی کا یہ قرآن خط کوفی میں ہے اور ہندوستان کی معروف رضا لائبریری رام پور میں موجود ہے، تحفے کے لئے اس کی خاص کاپی تیار کی گئی تھی، جبکہ صدر روحانی کو مرزاغالب کے فارسی کلام کا ایک نسخہ’’کلیات فارسی غالب‘‘ پیش کیاگیا۔سنہ 1863ء میں شائع ہونے والی غالب کی اس فارسی کلیات میں مجموعی طور پر گیارہ ہزار اشعار ہیں۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے اپنے دورہ امریکہ کے موقع پر امریکی صدر بارک اوباما کو ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’گیتا ‘‘ کی کاپی پیش کی تھی جبکہ جاپان کے دورے میں جاپانی شاہ اکیھیتو اور وزیر اعظم شنزواے کو بھی گیتا تحفے میں پیش کی تھی۔خیر وزیراعظم کا دورہ ایران تینوں ممالک یعنی ہندوستان، افغانستان اور ایران کی معاشی ترقی و خوشحالی کے لئے کتنا کارگر ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت بتائے گا ۰۰۰
 
Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 257112 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.