روزے کی طبی اہمیت
(Abdul Waheed Rabbani, Lahore)
ہم مسلمان رمضان کا احترام مذہبی فریضہ
سمجھ کرتے ہیں اور ہمارا ہمارا اندھادھند اعتماد ہے کہ یہ ہمارے فائدے کی
چیز ہے اور اس ماہ میں اس دنیا کے ساتھ آخرت کا بھی فائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ
نے قرآن پاک میں ارشادفرمایا ہے کہ”اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے
بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو“اگر ہم اس آیتِ مبارکہ میں بیان حقائق کا طبی
نکتہ نظر سے مطالعہ کریں تو یہ واضع ہو جاتا ہے کہ روزہ عبادت کے ساتھ ساتھ
صحتِ انسانی کے لئے مفید چیز ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ روزے سے جسم میں
کوئی نقص یا کمزوری واقع نہیں ہوتی ۔ روزے کے مندرجہ ذیل طبی فوائد حاصل
ہوتے ہیں ،روزہ سارے نظامِ ہضم کو ایک ماہ کے لئے آرام مہیا کر دیتا ہے۔
درحقیقت اس کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کھانا ہضم
کرنے کے علاوہ پندرہ مزید اعمال بھی سرانجام دیتا ہے جس کی وجہ سے اس پر
تھکن طاری ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف روزہ کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک
آرام مل جاتا ہے جو روزہ کے بغیر قطعی ناممکن ہے۔ کیونکہ بے حد معمولی
خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر بھی اگر معدہ میں داخل ہو
جائے تو پورا نظامِ انہضام اپنا کام شروع کر دیتا ہے اور جگر فوراً مصروفِ
عمل ہو جاتا ہے۔ سائنسی نقطہ نظر سے ماہرینِ طب کا دعویٰ ہے کہ اس آرام کا
وقفہ ایک سال میں ایک ماہ ضرور ہونا چاہیے۔
روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے یہ اثر دل کو نہایت فائدہ
مند آرام مہیا کرتا ہے۔ مزید برآں آج کا انسان ماڈرن زندگی کے مخصوص حالات
کی بدولت شدید تناؤ یا ٹینشن کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور
خاص ڈائسٹالک پر یشر کو کم کرکے انسان کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔
پھیپھڑے براہِ راست خون صاف کرتے ہیں اس لئے ان پر بلاواسطہ روزے کے اثرات
پڑتے ہیں۔ اگر پھیپھڑوں میں خون منجمد ہو جائے تو روزے کی وجہ سے بہت جلد
یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ نالیاں صاف ہو جاتی ہیں۔ یہ
بھی یاد رکھنا چاہیے کہ روزہ کی حالت میں پھیپھڑے فضلات کو بڑی تیزی کے
ساتھ خارج کرتے ہیں اس سے خون اچھی طرح صاف ہونے لگتا ہے اور خون کی صفائی
سے تمام نظامِ جسمانی میں صحت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ روزے کے دوران جب خون
میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو
جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ
خون پیدا کرسکتے ہیں۔ روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام اتنا مواد مہیا کر
دیتا ہے جس سے بآسانی اور زیادہ مقدار میں خون پیدا ہو سکے۔ خون میں سرخ
ذرات کی تعداد زیادہ اور سفید ذرات کی تعداد کم پائی جاتی ہے۔ ماہرین کے
مطابق روزے میں حرارتِ جسمانی گر جاتی ہے لیکن جب اصلی بھوک عود کر آتی ہے۔
تو حالتِ جسمانی اصلی حالت کی طرف مائل ہو جاتی ہے اسی طرح جب روزہ کھولا
جاتا ہے اور غذا استعمال ہوتی ہے تو حرارتِ جسمانی میں کسی قدر اضافہ ہو
جاتا ہے روزہ رکھنے کے بعد خون کی صفائی کا عمل جاری ہو جاتا ہے۔ قلت الام
کی حالت میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں ترقی ہو
جاتی ہے ایک مشاہدہ کے مطابق معلوم ہوا کہ صرف 12 دن کے روزوں کے تسلسل کی
وجہ سے خون کے خلیات کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ کر 36 لاکھ تک پہنچ گئی۔ذہنی
امراض کے مریضوں کے لیے روزہ کسی تحفہ سے کم نہیں‘ روزہ سے وہ ڈسپلن حاصل
ہوتا ہے جس سے ذہنی امراض سے نجات حاصل ہوجاتی ہے۔روزہ کی حالت میں کئی
گھنٹے خوراک سے پرہیز کیے جانے سے کھانے کے ذرات مسوڑھوں میں نہیں رکتے اور
مسوڑھے مضبوط اور دانتوں کی صفائی ہوجاتی ہے۔ منہ کی بدبو بھی جو ہر وقت
الابلا کھانے کی وجہ سے آتی ہے دور ہوجاتی ہے اور دانتوں کے ہلنے کی تکلیف
اور ڈاڑھوں کے سوراخوں کا بھی علاج ہوجاتا ہے۔دمہ کے مرض میں بھی روزہ
شفائی ہے اورالرجی سے پیدا ہونے والا دمہ بھی اس سے دور ہوتا ہے اور گلے کی
سوزش اور تحریک بھی کم ہوجاتی ہے۔روزہ گردہ کی بیماری کا بھی علاج ہے اور
روزہ رکھنے والے شخص کا پیشاب سب بیماریوں کا خود علاج کرلیتا ہے۔ روزہ سے
جسمانی بافت میں جمع شدہ پانی جل جاتا ہے اور گردوں کے سکڑنے سے بلڈپریشر
کا مرض پیدا ہوتا ہے وہ بھی روزہ سے دور ہوجاتا ہے۔جلد کی صحت پر تمام جسم
کی صحت کا دارومدار ہے۔ جو شخص کسی جسمانی تکلیف کا شکار ہوتا ہے اور اس
میں کوئی اندرونی بیماری ہوتی ہے۔ اس کی جلد صاف نہیں ہوتی۔ جلدی امراض
یعنی پھوڑے‘ پھنسیوں میں بھی روزہ بہت مفید ہے۔ بعض لوگ چہرے کے مہاسوں اور
دانوں کاشکار ہوتے ہیں اس کا علاج بھی روزے میں پوشیدہ ہے۔روزہ معدے کی
تکلیف بھی دورکرتا ہے یہ نظام ہضم کومضبوط بناتا ہے اور جسم میں چربی اور
نمکیات کو معتدل بناتا ہے چنانچہ سارا سال جومعدے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے
رمضان المبارک کے ایک ماہ کے روزے معدے کا ورم‘ کھچاو ¾ السرو کینسر‘ قے‘
ڈکار‘ منہ میں پانی بھر آنا اور بھوک کی کمی جیسی بیماریاں کافی حد تک
دورکردیتے ہیں۔روزہ بلند فشار خون کے مریضوں کیلئے نہایت فائدہ مند ہے۔
روزہ بلڈپریشر کو بڑھنے سے روکتا ہے‘ خون کا دباو ¾تفکرات‘ غیرمعمولی
مصروفیات اور طرح طرح کی نفسیاتی الجھنوں سے بڑھ جاتا ہے۔مستقل غصہ سے بھی
یہ شکایت پیدا ہوجاتی ہے جسم میں چربی کی شرح بڑھ جانے سے اس کے اجزاء
شریانوں میں پھنسنے لگتے ہیں تو دل کو زیادہ زور لگانا پڑتا ہے جس سے
بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے۔فاقے سے زائد چربی جلتی ہے اور اس طرح بلڈپریشر کے
مریضوں کو روزے سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ روزہ وزن کو کم کرنے اور بلڈپریشر
کواعتدال پر رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔جو شوگر یا ذیابیطس کے
مریض گولیوں یا خوراک کے ذریعے علاج کروا رہے ہوتے ہیں ان کیلئے روزہ بہت
مفید ہے۔ سحرو افطار میں مناسب خوراک کا استعمال کرکے شوگر کو کنٹرول کیا
جاسکتا ہے۔ شوگر کے مریض کے خون میں انسولین کی مقدار کم اور شوگر کی زیادہ
ہوتی ہے کیونکہ دوران روزہ کھانے پینے سے پرہیزکیا جاتا ہے اس لیے خوراک سے
حاصل شدہ ساری گلوکوز دوران روزہ استعمال ہوجاتی ہے اور سحری سے افطار تک
انسولین کی کافی مقدار حاصل ہوجاتی ہے جو مریض کیلئے مفید ہے اور مریض صحت
کی جانب گامزن ہوتا ہے۔ بعض اوقات شوگر کے مریضوں کو معالج کے مشورے سے
روزہ سے پرہیز بھی کروایا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایک ماہ میں پانچ مرتبہ جسم کو دی جانے والی کیلریز کی
نصف مقدار استعمال کی جائیں تو کینسر، ذیابیطس اور امراضِ قلب کے خطرے میں
نمایاں کمی ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے دل، امراضِ قلب اور کینسر کے علاوہ کئی
چھوٹے بڑے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کم ازکم چھ گھنٹے تک صرف
پانی پراکتفا کرنے سے بھی صحت پرغیرمعمولی اثرات مرتب ہوتے ہیں بشرطیکہ اس
پر ایک ماہ میں کئی بار پابندی سے عمل کیا جائے۔ دوسری جانب بین الاقوامی
ماہرین روزے کے درج ذیل فوائد بیان کرتے ہیں۔کئی اداکار اور کھلاڑی ہفتے
میں ایک دو مرتبہ فاقہ کرتے ہیں یا پھر صرف پانی پر گزارہ کرتے ہیں جس سے
وزن گھٹانے اور جسم میں چکنائی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔فاقہ کرنے سے جسم
میں انسولین کی حساسیت بہترہوتی ہے۔ اس کے علاوہ نظام ہاضمہ میں بہت بہتری
پیدا ہوتی ہے اور بدن میں میٹابولزم کا عمل بھی بہترہوتا ہے۔ان تمام باتوں
سے یہ چیز ثابت ہوتی ہیں ہم روزے رکھ کر ایک تو مذہبی ذمہ داری پوری کر رہے
ہوتے ہیں دوسری طرف آپ اپنا علاج کررہے ہوتے ہیں۔ اللہ آپ سب کو اجر عطا
فرمائیں
|
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.