دنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات منایا جا
رہا ہے لیکن شاید بہت کم لوگوں کو یہ آگاہی حاصل ہوگی کہ ماحولیاتی آلودگی
بالخصوص آبی الودگی کی وجہ سے پولیو جیسی موزی مرض کا وائرس ماحول میں
سرایت کرنے کے علاوہ پولیو کا وائرس پھیلنے کا باعث بنتا ہے، ہمارے ارد گرد
ماحول بالخصوص نکاسی آب سیورج لائن کی گندگی کھلے ماحول میں پھیلنے سے جہاں
دیگر بہت سی بیماریاں پھیلتی ہیں وہی پر پولیو وائرس اور اس بیماری کے
پھیلاو کی ایک اہم وجہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سن انیس سو اٹھاسی میں دنیا کے ایک سو پچیس ممالک
میں پولیو کی موزی بیماری اور وائرس پایا جاتا تھا جس سے سالانہ ساڑھے تین
لاکھ سے زایئد افراد بالخصوص پانچ سال سے کمسن بچے مر جاتے تھے یا زندگی
بھر کے لئے اپاہج و معزور ہو جاتے تھے۔ لیکن عالمی سطح پر ہونی والی کوششوں
جیسے بچوں کو پولیو کے قطرے اور انجکشن ویکسن لگانے کی وجہ سے رواں سال سن
دو ہزار سولہ میں پولیو کی بیماری اور وائرس صرف دو ہمسایہ ممالک پاکستان و
افغانستان تک محدود ہو گئی ہے، سن دو ہزار چودہ میں پولیو تین ممالک
پاکستان افغانستان اور نائجئریا میں تھی لیکن نائجئریا جیسے پسماندہ ملک نے
اپنی کوششوں کی وجہ سے سن دو ہزار پندرہ میں پولیو سے پاک ملک قرار
پایا۔۔اور نائجریا میں پولیو کا ایک بھی کیس اس کے بعد رپورٹ نہیں ہوا
اسلئے پولیو فری ملک قرار پایا۔۔
سال رواں دو ہزار سولہ میں جون کے پہلے ہفتے یعنی تادم تحریر دینا میں
پولیو کے سولہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں سے پاکستان سے گیارہ کیس اور
افغانستان سے ابتک صرف پانچ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔۔۔پاکستان کے گیارہ کیسز
میں سے سب سے زیادہ یعنی آدھے سے بھی زیادہ چھ کیس خیبرپختونخوا صوبے سے
چار صوبہ سندھ سے اور ایک صوبہ بلوچستان سے رپورٹ ہوئے ہیں ۔۔۔ایکیسوی صدی
میں پاکستان اور افغانستان کے لئے یہ شرم کا مقام ہے کہ نائجریا براعظم
افریقہ جیسے پسماندہ علاقوں نے پولیو کا خاتمہ کردیا لیکن پاکستان اور
افغانستان میں ابتک یہ موزی مرض اور اس کا وائرس پھیل رہا ہے۔۔۔
۔سال رواں ۔پاکستان کے گیارہ کیسز میں سے سب سے زیادہ یعنی آدھے سے بھی
زیادہ چھ کیس خیبرپختونخوا صوبے سے چار صوبہ سندھ سے کی ایک اہم وجہ خیبر
پختونخوا اور صوبہ سندھ کے اہم شہروں و صوبائی دارالخلافوں پشاور کراچی اور
دیگر شہروں میں ماحولیاتی آلودگی بالخصوص آبی الودگی کی بڑھتی ہوئی شرح کا
موجود ہونا پولیو وائرس کے پھیلنے کی اہم وجہ ہے۔۔۔مختلف اوقات میں کئی بین
القوامی اداروں اور تھرڈ پارٹیز کی طرف سے ان شہروں کے سیورج اور نکاسی آب
سے لئے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کے لئے موزوں حالت اور اس کے
پھیلاو کی تصدیق یہ بات ثابت کرتی ہے کہ اگر ہم سب نے پاکستان افغانستان یا
بالفاظ دیگر پوری دنیا کو پولیو جیسے موزی مرض اور پولیو وائرس سے پاک کرنا
ہے تو ہمیں اپنے ارد گرد ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر آلودگی بالخصوص آبی
آلودگی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔۔۔اس سلسلے میں حکومتوں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے
مختلف طبقات میں شعور و آگاہی پھیلانا ہوگی کہ کس طرح آبی الودگی یا آلودہ
پانی بہت سے بیماریوں حتی کہ پولیو جیسے موزی بیماری اور اس کے وائرس کے
پھلنے پھولنے کا باعث بن رہی ہے۔۔۔ |