پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جہاں کےافراد
شادی کے خواہش مند ہیں آپکسی سے بھی پوچھ لیں کہ شوق کیا ہے وہ یہ ضرور کہے
گا کہ شادی کروانا شوق ہے ۔ مزے کی بات کہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں اکثریتی
لوگوں کی شادی ہو جاتی ہے مطلب کہ "چھڑے چھانٹ" لوگوں کے مرنے کا امکان کم
ہی ہوتا ہے وہ یہ لڈو کھا کر ہی دنیا سے رخصت ہوتے ہیں۔ یہ بات ایک پروگرام
میں سننے کا اتفاق ہوا تو پہلے حیرانی ہوئی پھر قہقہے لگائے اور پھر یقین
آگیا کہ واقعی میں ایسا ہی ہے۔ کیونکہ روز مرہ میں حضرات و خواتین کو دیکھ
دیکھ کر اندازہ ہو ہی جاتا ہے کہ کن کو خود شادی کا شوق ہے کن کے گھر والوں
کو انکی شادی کا شوق ہے۔
اگر پاکستان میں جائزہ لیا جائے تو دس میں سے نو دادیاں تو ایسی ہی ملیں گی۔
جنکو پوتے کی خواہش سب سے ذیادہ اسی وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ اسکی دلہن اپنی
زندگی میں لاسکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوتا پیدا ہوتے ساتھ ہی اسکو سب سے ذیادہ خواب
اسکی دلہن کے دکھائے جاتے ہیں۔ وہ پوتا خود اتنی رفتار سے نہیں بڑھتا جتنی
رفتار سے اسکا دلہا بننے کا خواب بڑا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر پوتی
پیدا ہو جائے تو اس مِیں تو اور بھی آسانی ہے کہ چوں کہ وہ گھر اسکا نہیں
ہوتا جہاں وہ پیدا ہوئی ہوتی ہے۔ تو یہ بات اسکے کان میں تیل سے ذیادہ بار
ڈالی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اہمیت اسکو صرف اسی وقت دی جاتی ہے جب
وہ اپنے گھر کی ہو جائے تو اسی لئے اسکا تو شادی کا شوق شدید ہونا بنتا ہے
بھئی۔۔۔۔
شادی کا شوق جس میں نہ ہو تو یقینی بات ہے وہ شادی شدہ ہو چکا ہے۔ کیونکہ
آج تک جتنے بھی دُکھی یہ لڈو کھا کر دوسروں کو سمجھاتے رہے کہ نہ کھانا یہ
لڈو پچھتاؤگے کسی ایک نے بھی یہ بات نہ مانی۔
شادی کو خاص طور پر یاد گار بنانے پر زور دیا جاتا ہے اور جس شادی میں
کھانا اچھا ہو اور ذیادہ ہو وہ تو اٹینڈ کرنے والوں کے لئے تو یاد گار ہوئی
مگر جو لوگ اس شادی کی فلم میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ
زندگی میں اکثر پہلی دفعہ انکو شادی کے بہانے اپنے ہی گھر والوں سے بھی
اتنی عزت مل رہی ہوتی ہے اسلئے انکا خوش ہونا اور شادی کا شوقین ہونا واجب
ہے۔
شادی کا اتنا شوق ہونے کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ امیر ہونے کا اور حسین
کہلانے کا یہ نادر موقع ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ہاں تو یہی رواج ہے کہ اگر
خود آئے تو کیا لائے ہم گئے تو کیا کھلائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو اگلے بچے
کی شادی اٹینڈ کرنے کے لئے ضروری ہے موجودہ شادی میں سلامی ضرور دی جائے۔
بیشک سلامی بعد میں جو بھی امی جی یا بیوی جی اپنے پاس رکھ لے۔ مگر سلامی
لیتے ہوئے تو جو عزت ملتی ہے اسکی "فیل" ہی الگ ہے۔
شادی وہ واحد موقع ہے جب حقیقی زندگی میں بھی بیک گراؤنڈ میوزک "بینڈ باجے"
بجتا ہے اور ایک گدھا خاصے شوق شوق میں گھوڑے پر سوار ہوتا ہے کہ اس گھڑیِ
کا انتظار تو وہ سکول جانے سے بھی پہلے سے کر رہا ہوتا ہے۔ ایک پورا لاؤ
لشکر پیچھے پیچھے چلتا جاتا ہے کہ سلامی کے پیسے پورے کرنے کے لئے کھانا
بھی تو کھانا ہے۔
شادی سے پہلے بے شک دلہے میاں کا نام بشیر سے بشیرا ، نزیر سے جیرا، رفیق
سے فیقا وغیرہ وغیرہ ہو مگر شادی کے بعد بشیر صاحب نزیر صاحب رفیق صاحب ہی
کہلائے سنے اور پڑھے جاتے ہیں۔
شادی کا شوق لڑکیوں میں ذیادہ شدید ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انکو
اپنی غلطیاں کسی دوسرے کے سر تھوپنے کے لئے بھی تو کوئی درکار ہوتا ہے۔ اب
اگر کوئی میاں جی ہوں تو اس سے ذیادہ اچھی بات اور ہو ہی کیا سکتی ہے۔
مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاں شادیوں کو ذمہ داری سے ذیادہ ایک تقریب اور
پھر دو لوگوں کا ایک دوسرے کو برداشت کرنا سمجھا جاتا ہے۔ شادی بہت بڑی ذمہ
داری ہے اور جب تک آپ خود کو ذمہ داری کے ساتھ جینے کے قابل نہ بنائیں کبھی
بھی شادی کے بندھن میں نہ آئیں۔ |