ملک کی 327سیاسی پارٹیاں ، الیکشن کمیشن کب ڈیوٹی پوری کریگا
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
حیران کن بات یہ ہے کہ اس اسلامی جموریہ پاکستان میں سیاسی لوگوں کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ اپنی پارٹیاں بھی چلا رہے ہیں ، ان کے کاروبار بھی دن دگنی ترقی کررہے ہیں جبکہ ملک میں رہنے والے غریبوں کا حال بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے قرضوں کے بوجھ تلے معیشت کا بیڑہ غرق ہورہا ہے ، آج بھی لوگ گندگی کے ڈھیروں میں اپنے لئے خوراک تلاش کرتے نظر آتے ہیں- |
|
آئین پاکستان کے آرٹیکل 17 کے تحت پاکستان
کا ہر شہری کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھ سکتا ہے اسی طرح اسے یہ بھی
آزادی حاصل ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی قائم کرے- یہ الگ بات کہ اگر کوئی
سرکاری ملازم ہو تو اس پر کچھ پابندیاں عائد ہوتی ہیں- ساتھ میں آئین
پاکستان میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ سب کچھ قانون کے دائرے کے اندر رہ کر
ہوگا اسی آرٹیکل کے سیکشن تین میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ تمام سیاسی
پارٹیاں اپنے فنڈزکو قانون کے مطابق رکھیں گی -
کیا پاکستان میں عوام کی نمائندگی کی دعویدار تمام سیاسی پارٹیاں آئین پر
پورا اترتی ہیں یا نہیں- ان سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے یہ وہ
سوال ہیں جو اس ملک میں رہنے والے ہر ایک شخص کو اپنے آپ سے اور پارٹیو ں
کے سربراہوں سے پوچھنے کی ضرورت ہے- کیا ان پارٹیوں میں جمہوریت ہے -کیا یہ
سیاسی پارٹیاں اپنے مینڈیٹ کو پورا کررہی ہیں اس کے ساتھ کیا یہ سیاسی
پارٹیاں کہیں ذاتی پارٹیاں تو نہیں بن گئیں- یہ وہ سوال ہے جو ہر شعبہ
زندگی سمیت خصوصی طور پر سیاسی ورکروں کو پوچھنے کی ضرورت ہے-
اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاکستان بھر میں سیاسی پارٹیوں کی تعداد
327ہے جس میں سب سے پہلی پارٹی عالے کلام اللہ فرمان رسول کے نام سے بھی
پارٹی موجود ہیں جبکہ دیگر پارٹیوں میں عام آدمی کے نام اسلام ، جمعیت ،
جماعت ، سیاسی ورکرز اور وطن کے نام تک پارٹیاں شامل ہیں-ان تمام پارٹیوں
کے چیئرمین ، صدارت یا مرکزی چیئرمین ہیں اور پاکستان کے چاروں صوبوں میں
ان کے دفاتر ہیںیہ وہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو سیاسی پارٹی کے طور
پرالیکشن کمیشن آف پاکستان کیساتھ رجسٹر کیا ہے -
سال 2013 ء کے انتخابا ت میں 147 پارٹیوں نے حصہ لیا جنہیں الیکشن کمیشن آف
پاکستان کے حکام نے باقاعدہ انتخابی نشان الاٹ کئے گئے جبکہ سال 2013 ء کے
انتخابات کے بعد چھبیس دیگر پارٹیوں نے انتخابی نشانات کیلئے الیکشن کمیشن
سے رابطہ کیا یعنی ملک میں سیاسی انتخابات میں حصہ لینے والے سیاسی پارٹیوں
کی تعداد 173ہوگئی یہ چھبیس سیاسی پارٹیاں سال 2014 ء سے لیکر 2015 ء تک
الیکشن کمیشن آف پاکستان کیساتھ رابطے میں آئیں اور انہوں نے انتخابی
نشانات حاصل کئے-
اب اسی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سروے کے مطابق پاکستان بھر میں رجسٹرڈ
ووٹرز جنہوں نے شناختی کارڈ حاصل کئے اور وہ انتخابی عمل میں حصہ لے سکتے
ہیں ان کی کل تعداد 9کروڑ 30لاکھ 72ہزار 617 بنتی ہیں اب ان تمام ووٹرز کو
اگر ملک میں تمام سیاسی پارٹیوں جو کہ 327 کے قریب ہیں پر اگر برابر کی
بنیاد پر تقسیم کیا جائے تو ہر پارٹی کو2لاکھ 84ہزار625ووٹرز ملتے ہیں -
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہر پارٹی کے تقریبا تین لاکھ ووٹرز ہیں
تو پھر کیا وجہ ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں جہاں پر ہر وقت
جمہوریت کا راگ الاپا جاتا ہے میں صرف دس بارہ پارٹیاں کیوں آگے ہیں اور
باقی تمام پارٹیاں پیچھے ہیں- ان پارٹیوں کے ایک ممبر کولاکھوں ووٹ ملتے
ہیں-اس کی ایک صورت بنتی ہے کہ یا تو تمام پارٹیاں " تانگہ پارٹیاں"ہیں جن
کے کوچوان چیخیں تو بہت لگاتے ہیں مگر ان کے تانگے میں کوئی نہیں بیٹھتا یا
پھر ٹاپ پر آنیوالی ان دس بارہ پارٹیوں کے پاس پیسہ بہت ہیں- اور یہ پیسہ
ان کے پاس کہاں سے آرہا ہے کیا اس ملک کے عوام کے پاس اتنے پیسہ ہیں کہ وہ
اپنی مخصوص من پسند پارٹیوں کو چندوں میں دیں-یا پھر ان تمام پارٹیوں کو
غیر ممالک میں رہنے والے لوگ فنڈنگ کرتے ہیں-جبکہ دوسری صورت یہی ہے کہ ان
پارٹیو ں کے امیدواروں کے دورا ن انتخابات "ووٹرز" یاتو فرشتے ہوتے ہیں جو
لاکھوں کے ووٹ ڈال جاتے ہیں اور انکے ووٹ زیادہ ہوتے ہیں-
مادیت پرستی کے اس دور میں کیا کوئی شخص انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر
کسی پارٹی کو اتنی رقم بغیر کسی لالچ کے دے سکتا ہے کہ اس میں چندہ ، فنڈز
، عطیہ دینے والے شخص کا کوئی ذاتی مفاد نہ ہو ، یہ وہ سوال ہیں جو جمہوریت
کے نام پر من پسند افراد کو آگے لانے والے افراد یا پھر ان کے ڈھول کے آگے
ناچنے والے عوام کو کرنے چاہئیے- کہ اس ملک میں سیاست کرنے کیلئے بیرونی
ممالک کے لوگ اپنا پیسہ کیوں لگا رہے ہیں-کیا ان کا کوئی ذاتی مفاد ہے ،
کیا انہوں نے اسلام کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے ، یا پھر اس فنڈز کے بدلے انہیں
کچھ مل رہا ہے ، کیونکہ یہاں پر اصول"کچھ لو کچھ دو"کا چل رہا ہے اور یہی
اس ملک کی سیاست بھی ہے-
حیران کن بات یہ ہے کہ اس اسلامی جموریہ پاکستان میں سیاسی لوگوں کے پاس
اتنا پیسہ ہے کہ وہ اپنی پارٹیاں بھی چلا رہے ہیں ، ان کے کاروبار بھی دن
دگنی ترقی کررہے ہیں جبکہ ملک میں رہنے والے غریبوں کا حال بد سے بدتر ہوتا
جارہا ہے قرضوں کے بوجھ تلے معیشت کا بیڑہ غرق ہورہا ہے ، آج بھی لوگ گندگی
کے ڈھیروں میں اپنے لئے خوراک تلاش کرتے نظر آتے ہیں-
کیا ملک میں سیاست کرنے والے ان 327 سیاسی پارٹیوں کی تاریخ /فنڈنگ/ ذرائع
آمدنی کے بارے میں کسی کو پتہ ہے - یقیناًنہیں کیونکہ اس فہرست میں ایسی
پارٹیاں بھی ہیں جو کہ ایک ضرورت کے تحت بنی اور پھر ختم ہوگئی لیکن الیکشن
کمیشن آف پاکستان سال 2016 ء میں بھی یہی فہرست جاری کررہا ہے ان کو دیکھنا
کن کی ذمہ داری ہے ان کی فنڈنگ / ذرائع آمدن ، انتخابی عمل کی نگرانی کس کی
ذمہ داری ہے- کیا آئین کے آرٹیکل 17 کے نام پر مخصوص طبقہ ملک کا بیڑہ غرق
کرنے پر تلا ہوا تو نہیں- کیا الیکشن کمیشن کا کام صرف انتخابات کی نگرانی
ہی ہے یاپھر من پسند لوگوں کو آگے لا کر بٹھانے کا نام ہی الیکشن کمیشن
ہے-یہ ذمہ داری کون اور کب پوری کریگا اس کا جواب الیکشن کمیشن کو بھی دینا
چاہئیے اور اس سوال کے جواب کیلئے اس مملکت خداداد کے ہر شہری کو ہر جگہ پر
اٹھ کھڑا ہونا چاہئیے-ش |
|