بد گمانی

شاہد کہ اُتر جائے کسی کے دل میں میری بات

محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے

نوٹنگھم یو کے ( محمد مسعود ) اسلام علیکم دوستو کُچھ سال قبل جب میں نے ایک نوٹنگھم یو کے کی ایک کمپنی میں ملازمت کی تو وہاں کم و بیش سب ہی خوش مزاج لوگ تھے. مگر ایک انگریز نوجوان ایسا بھی تھا جو اکثر میری بات کا جواب نہیں دیتا، میں اسے آواز دیتا تو بعض اوقات وہ میری طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کرتا اور کبھی میں مذاق کرتا تو مسکراتا تک نہیں تھا -

میرے دل میں یہ بات آ گئی کہ بد مذاج آدمی ہے ، شائد اپنی گوری چمڑی پر نازاں ہے. اِس مُجھ سے بات کرنا پسند نہیں کرتا اور اِسی کشمکش میں ایک سال یوں ہی گزر گیا ، پھر ایک روز اس نے کسی بات کے دوران مجھے بتایا کہ وہ سماعت سے جزوی طور پر محروم ہے ، اسلئے اکثر لوگوں کی باتیں سن نہیں پاتا.

مجھ پر گھڑوں پانی پڑ گیا کہ میں کیسے اس سے اتنا عرصہ بد گمان رہا میرے گھر سے قریبی علاقے میں ایک شخص مجھے اکثر نظر آتا ، وہ ڈبل روٹی یا چپس کھاتا تو کافی سارا کونے میں پھینک دیتا. میں سوچنے لگا کہ کیسا ناشکرا انسان ہے، رزق کی بے حرمتی کرتا ہے، اسے ضائع کر دیتا ہے ، اگر نہیں کھانا ہوتا تو تھوڑا لیا کرے یہی سوچتے ایک روز اس سے آنکھیں چار ہوئی تو اس نے مسکرا کر چمکتی آنکھوں کے ساتھ کہا کہ 'بھائی یہ دیکھو ، یہ میں کیڑوں کو کھانا ڈالتا ہوں ، الله انہیں کیسے رزق دیتا ہے میں ٹھٹھک کر رک گیا ، میں جسے ناشکرا سمجھتا تھا، وہ تو الله کی ناتواں مخلوق کو رزق دینے کا ذریعہ بنا ہوا تھا. ندامت سے میرا سر جھک گیا یہاں انگلینڈ میں رواج ہے کہ ہمارے دیسی لوگ اپنا نام بدل کر انگریزوں جیسا نام بنا لیتے ہیں. جیسے جمشید بدل کر 'جم' بن جاتا ہے یا تیمور بدل کر ' ٹم ' رہ جاتا ہے وغیرہ .. ایک روز اپنے دوستوں سے ملنے ایک دوسرے علاقے گیا تو وہاں دیکھا کہ سب گورے میرے ایک دوست محمد کو 'مو' کہہ کر بلا رہے ہیں. مجھے شدید تکلیف ہوئی کہ کائنات کے حسین ترین نام کو بدل کر کیسا کر ڈالا ؟ صرف اسلئے کہ گوروں سے مناسبت ہو جائے؟ اسی خیال کو دل میں دبائے رکھا لیکن کہا نہیں. واپس گھر آ گیا کچھ عرصہ بعد پھر ملاقات ہوئی اسی محمد نامی دوست سے، اس بار نہیں رہا گیا. میں نے کہا محمد تمہارا نام تو سب سے بلند ہے اور تم نے اسے بدل کر 'مو' کر دیا ، ایسا نہ کرو میری بات سن کر اس نے جواب دیا کہ 'مسعود بھائی ، میں نے ایسا جان کر کیا ہے، جب کام پر ہوتا ہوں تو یہ لوگ غصہ یا مذاق میں مجھے گالیاں دیتے ہیں، میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے نبی کے نام کے ساتھ کوئی نا زیبا کلمہ یہ کہیں، لہٰذا میں نے اپنا نام 'مو' لکھوا دیا تا کہ یہ 'مو' کو گالی دیں ، 'محمد' کو نہیں یہ سن کر میری حالت ایسی تھی کہ کاٹوں تو لہو نہیں ، میں دہل گیا کہ اگر آج میری ملاقات نہ ہوتی محمد سے اور میں اس سے یہ نہ پوچھتا تو ساری زندگی میں اپنے اس بھائی کے بارے میں بد گمانی سینے میں دبائے رکھتا. وہ حرکت جس کا کرنا مجھے گستاخی لگتا تھا ، وہ تو حب رسول کا اعلی نمونہ تھی میں اب جان گیا ہوں، میں اب سمجھ گیا ہوں کہ میری یہ آنکھ مجھے جو بھی دکھائے ، میں کسی کے بارے میں بد گمانی نہیں رکھوں گا !
میرے رب نے اپنی کتاب میں سچ ہی کہا ہے کہ...
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، گمانوں سے بہت اجتناب کیا کرو، کیونکہ بعض گمان صریح گناہ ہوتے ہیں؛ اور ٹوہ میں نہ لگو!
سورہ الحجرات

تو دوستو آؤ آج سب مل کر ایک وعدہ کرتے ہیں کہ آج کے بعد ہم کبھی بھی کسی کے بارے میں بد گمانی نہیں کریں گے اس عادت کو اپنانے کے بعد ، ایک اور عادت ہمیں پختہ کرنی چاہیے کہ ہم دوسروں کے بجائے اپنے نفس کواپنی تنقید کا نشانہ بنائیں۔ اپنی خامیوں کو تلاش کریں۔ اپنے آپ کو سنواریں، اپنی غلطیوں کو دور کریں۔ ہمیں اپنے نفس کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہیے جو اچھے والدین اپنے بچوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ ان کی تربیت کرتے ہیں انہیں آداب سکھاتے ، انھیں تعلیم دلاتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنے نفس کے ساتھ یہی کرنا چاہیے۔

ہم جب بھی کوئی غلطی کریں تو ضمیر کی سرزنش کو کافی نہ سمجھیں خدا کے حق میں گناہ کیا ہو، تو توبہ و تلافی کریں، بندوں کے حق میں کیا ہو تو تلافی کریں تلافی نہ کر سکیں تو معاف کرا لیں یا معاف کر ڈالیں ۔ ان چیزوں کو متعین کریں، جن کی وجہ سے وہ غلطی ہوئی تھی یعنی یہ جانیں کہ یہ غلطی بھول چوک سے ہوئی ہے یا کسی نفس کے خبث کی وجہ سے ۔اگر نفس کا کوئی خبث اس غلطی کا سبب ہے، تو اسے درست کرنے کی کوشش کریں۔

بندۂ مومن اپنے اوپر سختی کرنے والا اور دوسروں کی غلطیوں سے درگزر کرنے والا ہوتا ہے۔اسے لوگوں کی غلطیوں سے زیادہ اپنی غلطیوں سے سرو کار ہوتا ہے وہ کوشش میں رہتا ہے کہ اسے صالح بننا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کل قیامت کے دن پکڑا جائے۔
آمین ثم آمین

شاہد کہ اُتر جائے کسی کے دل میں میری بات
Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 62 Articles with 178253 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More