دفاعی چیلنجز

جس قدر ان دنوں پاکستان کواندرونی وبیرونی خطرات اوردفاعی چیلنجز کاسامنا ہے ماضی میں اس قدر نہیں تھا ۔بھارت کے حکمران افغانستان کی امریکہ نوازقیادت کواپنے اشاروں پرنچارہے ہیں اورھالیہ طورخم بارڈر پرافغان فورسز کی جارحیت کے پیچھے بھی بھارتی ایجنسی راکاہاتھ تھا ۔پاکستان کوغیرمعمولی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے غیرمعمولی دفاعی اقدامات کی ضرورت ہے،انہیں دیکھتے ہوئے دشمن کوجارحیت کی جسارت نہ ہو۔ ماضی میں سرکاری تعلیمی اداروں میں مستقل بنیادوں پر فوجی تربیت کااہتمام کیا جاتا تھا۔اس سے جہاں طلبہ وطالبات کی صحت پربھی مثبت اثرات پڑتے تھے وہاں وہ ان میں اپنے دفاع کے سلسلہ میں خوداعتمادی بھی آتی تھی۔چندسال پہلے تک کالجز میں این سی سی پروگرام کے تحت فوجی تربیت دی جاتی تھی پھرنہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر یہ خوبصورت سلسلہ روک دیا گیا ۔ہمارے فطری دشمن بھارت جہاں اپنے نوجوانوں کے قلوب میں پاکستان کے ساتھ دشمنی کازہربھررہا ہے وہاں وہ انہیں مسلح تربیت بھی دے رہا ہے ۔خدانخواستہ مستقبل میں پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ کی صورت میں بھارتی نوجوا نوں کے ٹرینڈ جتھے جدید ترین اسلحہ کے ساتھ اپنی افواج کی مددکریں گے۔ پاکستان کے نااہل اور نادان حکمران مادر وطن کی سا لمیت کودرپیش خطرات کاادراک اوران کے سدباب کی صلاحیت تک نہیں رکھتے ،ان کی ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ا نہیں محض چودھراہٹ برقراررکھنے اوراقتدارکوطول دینے میں دلچسپی ہے۔پاکستان کا میڈیا بھی ٹاک شوزمیں حقیقی ایشوزکی بجائے دوسرے موضوعات پرلایعنی بحث میں مصروف ہے۔ان کے نزدیک پاکستان کی سا لمیت کیخلاف جاری سازشوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔ انسانی تاریخ میں اس قدر بدعنوان،ہوس پرست اورنااہل افراد کبھی قومی سیاست میں فعال نہیں دیکھے گئے جس قدر پاکستان میں متحرک ہیں ۔جبکہ صنعتکار طبقہ کاعنان اقتدارسنبھالنا توخارج ازمکان سمجھاجاتا ہے مگرپاکستان میں اقتدار دوسرمایہ دارخاندانوں تک محدودہے جویاریاں اورباریاں انجوائے کررہے ہیں ۔

ہندوستان کے مسلح اورتربیت یافتہ نوجوانوں کے دستوں اورجتھوں کوبدنام زمانہ راء سمیت دشمن ملک کی دوسری ایجنسیاں کنٹرول کرتی ہیں ویسے عارضی طور پر وہ بھارت میں تھانوں یا بارڈر فورسز کے ہی ماتحت ہوتے ہیں۔بارڈرز پرامن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال،اندرونی و بیرونی معاملات میں حکمرانوں کی بدترین ناکامی کے بعد افواج پاکستان کے سواکسی سے امید وابستہ نہیں کی جاسکتی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طورپرتعلیمی اداروں میں اورتعلیم سے فارغ نوجوانوں کیلئے رضاکارانہ طور جدید فوجی تر بیت کااہتمام کیا جائے جودشمن ملک کی طرف سے جارحیت کی صورت میں مادر وطن کے دفاع کیلئے سردھڑکی بازی لگادیں تین ماہ کے اندر اندر کی جانی سب سے ضروری کام ہے۔ریاست کی سا لمیت کیلئے شاہراہیں نہیں شہریوں کی زندگی اوران کی آزادی اہم ہے۔اورنج ٹرین ،میٹروبس ،انڈرپاسزاوراوورہیڈبرج ملکی سا لمیت کی نسبت سے قطعاً ضروری نہیں ہیں۔بھارت ،امریکہ اوراسرائیل سمیت دوسری پاکستان دشمن قوتوں کا متحدہ محاذ قومی قیادت کیلئے سرجوڑنے کا متقاضی ہے۔پاکستان دشمن قوتیں متحد ہو کرنہ صرف ہمار ی سا لمیت پر حملہ آور ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہیں بلکہ ان کا مذموم منصوبہ تکمیل کے آخری مر حلے میں ہے۔یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان مضبوط ایٹمی قوت ہے پھر بھی وہ ہر صورت پاکستان کے ساتھ محاذآرائی پر تلے ہوئے ہیں وہ مختلف علاقوں میں وارداتیں کریں گے جیسا کہ ماضی میں کرتے چلے آرہے ہیں۔وہ ماضی کی طرح اب بھی مختلف سازشیں رچائیں گے۔بلوچستان میں لسا نیت کو ہوا دے کر،کراچی کے عوام کی محرومیوں کو اجاگر کرکے کراچی علیحدہ صوبہ کی تحریک،سندھیوں کو بھڑ کا کر سندھو دیش ، جنوبی پنجاب کے اضلاع میں سرائیکی صوبہ اور ادھر ہزارہ صوبہ تحریکوں کی امداد کرکے پاکستان میں افرا تفری پیدا کرنے اور اس کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے ان سبھی اسلام دشمن قوتوں کی کوششیں عروج پر ہیں جبکہ ہمارے حکمران مغل شہزادوں کی طرح"ہنوز دلی دور است " کاگیت گارہے ہیں۔پاک فوج نے گریٹر بلو چستان اور پختونستان کی تحاریک کوکافی حدتک ختم کردیا ہے ۔ہمیں پانچ کروڑ نوجوانوں کو تربیت دے کرجدیداسلحہ سے لیس کرکے نیم فوجی دستے فوراً تیار کرناہوں گے۔ان نوجوانوں کوبھرتی اورتیارکیا جائے جوجذبہ حب الوطنی سے سرشارہوں،جو نیک سیرت اور حریت ِفکر رکھتے ہوں ۔نیز اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے اور جہاد فی سبیل اﷲ کے جذبات سے بھی مغلوب ہوں جو کہ افواج پاکستان کا بھی نعرہ اور فکرہے۔تاکہ ملکی سا لمیت کا دفاع مضبوط کرنے اور اسلامی اقدار کی حفاظت کیلئے ہمہ تن ہر وقت تیار رہیں قرآن مجیدفران حمید کی تعلیمات کادرس فراموش نہیں کیاجاسکتا کہ دشمن کے مقابلے کیلئے تیز رفتار و طاقتور گھوڑے باندھے جبکہ تلواریں تیار رکھویعنی جدید دور کے مطابق اسے یوں کہاجاسکتا ہے کہ جدید اسلحہ سے لیس افراد ہر وقت چاق و چو بند تیار رہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری مسلح افواج با احسن اپنے فرائض ادا کر رہی ہیں۔مگردوران جنگ ہرفوج کواس کے ہم وطنوں کی بھرپورحمایت کی اشدضرورت پڑتی ہے

ہمارے جانبازفوجی جوان ہرامتحان میں قوم کے اعتماد پرپورے اترے ہیں۔سیلاب ہویاقدرتی آفات ہمارے انتھک اورپروفیشنل فوجی اپنے وطن کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہم مصیبت زدہ وطنوں کی بحالی وآبادکاری میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔بارڈرز پر بھی ان کا چوکس رہناقابل رشک ہے۔ پرامن انتخابات کیلئے بھی افواج پاکستان اوررینجرزکے کلیدی کرداراوران کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ہماری بہادرافواج نے شہادتوں کا ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ان حالات میں ان کی پشت پناہی کے طور پر نوجوانوں کی فوجی تربیت اشد ضروری ہے ایسے تمام نوجوانوں کوخاطرخواہ مراعات بھی دی جائیں۔فوجی تربیت کے حامل ان نوجوانوں کی فورس کیلئے کوئی انقلابی نام تجویز کیا جائے ۔بڑے بڑے شہروں میں جو میدان ہیں وہیں صبح صبح اﷲ اکبر کے جذباتی نعروں کی گو نج میں نوجوانوں کو فوجی تربیت دی جائے کیونکہ ہمارا ازلی دشمن اوراس کے اتحادی ہم پرکسی وقت بھی وار کرسکتے ہیں۔ جب ہمارے یہ نوجوان ہر گلی محلہ میں درجنوں کی تعداد میں موجود ہوں گے۔تو بوری بند لاشوں کا تحفہ بھجوانے والے ،اغوا برائے تاوان بھتہ خوردرندے، فرقہ پرست تنظیموں کے گماشتے ،لسانی ،علاقائی گروہوں کے مسلح کارندے دوردورتک نظر بھی نہیں آئیں گے جبکہ جاگیرداروں ،وڈیروں ،سیاسی پارٹیوں کے مسلح جتھے بھی دم توڑ جائیں گے۔اسطرح مسلح افواج کی پشت پر پوری قوم کے نوجوان مل کر کھڑے ہو گئے تو معاشی دہشت گرد ،کالا دھن اکٹھا کرکے بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے والے سرمایہ دار ،ذخیرہ اندوز ،سینکڑوں گنا منافع خور اورسودخور طبقات بھی نابود ہو جائیں گے کہ ان مسلح نوجوانوں کی نظر سے وہ چھپ نہیں سکیں گے۔جب کوئی کاروباری فرد کئی گنا منافع نہیں کمائے گا تو روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء جائزقیمت پر ملیں گی ۔پاکستان میں تو رمضان المبارک ، عیدالفطر ،عیدالاضحی اور دیگر دینی تقریبات کے انعقاد کے مواقع پر مہنگائی آسمانوں سے بات کرنے لگ جاتی ہے۔رمضان المبارک میں شیاطین کو باندھ دیا جاتا ہے لیکن شیاطین کے چیلے چیل کوؤں کی طرح عوام کی بوٹیاں نوچ رہے ہوتے ہیں۔ مہنگائی کے آدم خوربھوتوں اورذخیرہ اندوزوں کو شاید کھلی چھٹی مل جاتی ہے کہ وہ غریبوں کا خون جی بھر کر چوسیں اور معمولی روزمرہ کی ضروریات کی قیمتیں اتنی بڑھادیں کہ لوگ دینی فرائض ادا کرنے سے بھی قاصر رہیں۔ہمارے تربیت یافتہ نوجوان فوج کے دست و بازو بن کر زمینی وآسمانی آفات اوردشمن قوتوں کی جارحیت کا مقابلہ کریں گے تومادر وطن پاکستان کادفاع مضبوط ہوگا جبکہ ملک عزیز کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے وا لی قو تیں محدودہوجائیں گی ۔ماہ صیام اوردوسرے مقدس مذہبی تہواروں کے دوران ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرکے ا نہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔
Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 11 Articles with 7715 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.