چولستان کی آواز
(Muhammad Riaz Prince, Depalpur)
ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہزاروں
پرکشش اور تاریخی مقامات میں سے ایک مقام چولستان کا بھی ہے اورتاریخ بتاتی
ہے کہ آج سے پانچ ہزار سال پہلے جب سکندر اعظم دنیا فتح کرنے نکلے تھے
توانہوں نے پاکستان کے چولستان میں اوچ قلعہ فتح کیا اورکئی روزقیام بھی
کیاتھادنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ قلعے پاکستان کے بہاولپور سر زمین
چولستان میں ہیں ویسے تو پاکستان میں سینکڑوں قلعے ہیں لیکن چولستان میں
قلعوں کی تعداد 29 ہے اور اس کے علاوہ محلوں اور پرانی عمارتوں کی تعداد اس
سے بھی زیادہ ہے اورمساجد،خانقاہیں، صحابہ کرام، ؓولی اﷲؒ کی قبریں مبارک
بھی ہیں صحرائی چولستان کے راستوں کی مجموعی لمبائی ایک ہزار ایک سو نناوے
میل بنتی ہے چولستان بہاولپور کے تین اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم
یار خان کے راستے صحراکی جانب قلعوں تک جاتے ہیں چولستان میں واقع قلعوں کے
نام1قلعہ پھلڑاقائم پور،2 قلعہ مروٹ،3قلعہ جام گڑھ مروٹ،4 قلعہ موج گڑھ
مروٹ،5 قلعہ مبارک پور چشتیاں،6قلعہ فتح گڑھ امروکہ بہاولنگر،7قلعہ میر گڑھ
مروٹ،8قلعہ خیرگڑھ،9قلعہ بہاول گڑھ،10قلعہ سردار گڑھ ولہر،11قلعہ مچھلی
،12قلعہ قائم پور،13قلعہ مرید والا،14قلعہ دراوڑ،15قلعہ چانڈہ
کھانڈہ،16قلعہ خانگڑھ،17قلعہ رکن پور،18قلعہ لیاراصادق آباد،19قلعہ
کنڈیراصادق آباد،20قلعہ سیوراہی صادق آباد،21قلعہ صاحب گڑھ رحیم
یارخان،22قلعہ ونجھروٹ ،23قلعہ دھویں،24قلعہ دین گڑھ،25قلعہ اوچ،26قلعہ تاج
گڑھ رحیم یارخان،27قلعہ اسلام گڑھ رحیم یار خان،28قلعہ مؤمبارک رحیم یار
خان(29)قلعہ ٹبہ جیجل حاصل ساڑھو بہاولنگرمیں ہیں۔ اسکے علاوہ بہت سی
تاریخی عمارتیں،محلات،مقامات بھی ہیں اوربہت سوں کاوجودہی دنیاسے ختم
ہوگیاہے۔ہمارے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہزاروں پرکشش اور تاریخی
مقامات میں سے ایک مقام چولستان کابھی ہے اگرچولستان میں موجود مختلف
عمارتوں، قدرتی ماحول و کلچر،تاریخی قلعے،پرانی عمارتیں ومحل ہیں کو تھوڑی
سی بھی توجہ مل جائے تودنیا کے سیاحوں کارخ پاکستان کے چولستان کی طرف
ہوسکتا ہے جس سے پسماندہ چولستانی علاقے میں بے روزگاری کاخاتمہ ہوگا اور
زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگااس کے علاوہ دنیابھرمیں صحرائے چولستان ایک
تاریخی خطے کی حثیت اختیار کرجائے گاجس طرح لوگ گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے
کیلئے ہل اسٹیشنوں پے جاتے ہیں اسی طرح وہی لوگ موسم سرما میں سن باتھ کرنے
کیلئے چولستان کے ٹیلوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے مزید یہ کہ اس لق
ودق صحرا میں ایک بہت بڑا قدرتی دودھلہ جنگل فورٹ عباس ہے اوردودھلہ جنگل
میں پنجاب حکومت نے تفریحی پارک کے منصوبے کا بھی آغاز کا اعلان کیا ہے اور
لال سنہارا میں مصنوعی جنگل اور تفریحی پارک بھی بنایا گیاہے جہاں دور دور
سے سیر کرنے کی خاطر لوگ آتے ہیں عربی شہزادے تو اس صحراکے دیوانے ہوکر رہ
گئے ہیں ابھی حال ہی میں دوست ملک چین نے یہاں پر سولرپارک بجلی پیداکرنے
کی خاطر گراں قدراقدامات کئے ہیں۔voice of cholistan foundation کے قیام کا
یہ مقصد ہے کہ حکومت چولستان کے قلعوں کی اصلی حالت میں بحالی،پرانی تاریخی
عمارتوں کی مرمت، ایسے پر کشش ماڈل گاؤں بناناجس میں دیسی
گھی،مکھن،پنیر،ساگ،لسی،باجرے کی روٹی سمیت ہر چیز خالص ملے اور مہمان
خانے،ہٹی چبوترے،مکان مٹی سے لپیے ہوئے ہوں جو دل کش اورخالصاً دیہاتی طرز
کے ہوں،اہرام مصر کی طرزپرمصنوعی مٹی کے ٹیلوں سے اہرام چولستان
اورانٹرنیشنل اسٹیڈیم مصنوعی پارکوں اور بڑا جنگل بنانے اور ان کوٹرین وسڑک
کے ذریعے آپس میں ملانے جیسے اہم منصوبوں اور شجرکاری مہم میں دلچسپی لے تو
چولستان کے ہر بچے تک تعلیم،سکول،ٹی بی ،یرقان ،پولیوں جیسی بیماریوں کے
خاتمہ کیلئے فری میڈیکل کیمپ،ہسپتال، صحت،پانی کی کمی دور کرنے کیلئے
ٹیویل،ہینڈپمپ،کنووں کھدائی، جیپ وموٹرسائیکل ریلی سمیت مختلف کھیلوں کے
سپورٹس ایونٹ،صاف پانی کی فراہمی اورچولستان کی تعمیرو ترقی ،خوشحالی کے
دیگرپروجیکٹ کی تکمیل کے عزم میں مصروف ٹیم حکومت،دیگر فلاحی اداروں ،مخیرحضرات
اورکمپنیوں کی مکمل معاونت کرنے کوتیارہیں۔وائس آف چولستان فاؤنڈیشن(رجسٹرڈ)
کے مقاصد(1)انسانیت کی خدمت،معاشرتی برائیوں کاخاتمہ اورآپس میں ہم آہنگی
پیداکرنا (2) مستحق اورنادار مریضوں کیلئے فری میڈیکل کیمپ،میڈیسن کا
بندوبست کرنااور مہک بیماریوں کا خاتمہ اور صحت عامہ کیلئے کام
کرنا(3)غریبوں اورمسافروں کیلئے دسترخوان اور گرمیوں میں مختلف مقامات میں
ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگانااور صاف پانی کی فراہمی(4)مستحق غریب بچیوں کو
جہیز مہیاکرنا(5)بھٹہ مزدور، لیبر،اقلیت اورخواتین کے حقوق کا تحفظ اور
انصاف فراہم کرنا(6)غریب بچوں کوقلم،کتاب،کاپی،بستہ اورتمام تعلیمی سہولیات
مہیاکرناوالدین اور استاتذہ کی نگرانی میں بچوں کی اصلاح کرنا(7)حکومت کے
ترقیاتی کاموں میں معاونت ونگرانی کرنااورسماجی کاموں میں لوگوں کے ساتھ مل
کر کام کرنا(8)عوام میں صحت وصفائی اور آلودگی سے بچاؤکا شعور
پیداکرنااورمنشیات و ملاوٹ کیخلاف اقدامات کرنا(9)ہر سال ہرممبر 5سے10درخت
لگائے گا، دو بچے سکول داخل کروائے گا (10)چائلڈلیبر کا خاتمہ کرنا۔(11)دینی
،رسمی و غیر رسمی تعلیم،معاشرتی تعلیم ،تفریحی مشاغل اور دیہی علاقوں میں
عورتوں میں تعلیم کا شعور پیدا کرنا۔(12)ہفتہ خدمت انسانیت سال میں دو
مرتبہ منانا۔۔ملکی قوانین کااحترام کرنا۔چولستان کی تعمیرو ترقی پاکستان کی
خوشحالی ۔حکومت کو چاہئیکہ چولستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک نہ ہو نے
دے اور اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے ۔ تاکہ چولستان کی عوام کو تمام
تر سہولیات میسر ہو سکیں ۔بشکریہ عابد حمید قریشی سرپرست وائس آف چولستان
فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ)۔ |
|