الوداع امجد صابری

سحری میں دعا کرکے روزے میں اﷲ کے حضور پیش ہوگیا الوداع امجد صابری ’’روشن میری تربت کو ﷲ ذرا کرنا۔۔۔۔جب وقت نزع آئے آقاؐدیدار عطا کرنا‘‘ ’’مجھے کیوں مار رہے ہو‘‘ …… …… امجد صابری کے آخری الفاظ
افسوس۔۔یہ سرزمین۔۔کب تک خون ناحق سے رنگین ہوتی رہے گی۔۔آخر کب تک اس ملک کے باسی اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا پاتے رہیں گے،سب اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں اور اپنی ٹوپیاں سیدھی کرنے میں جتے ہیں۔مایا ہمارا مذہب بن گیاہے اورہر خبر ہمارے لئے بس بریکنگ نیوز ہے۔۔
قوالی میں اپنی منفرد پہچان بنانے والے صابری خاندان کے چشم و چراغ، خوبصورت آواز، حمد و ثناء کا ہر وقت لبادہ اوڑھنے اور محبتیں بانٹنے والے خوبصورت انسان اور بہترین گائیک امجد صابری کو کراچی میں دہشت گردوں نے ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیاجس سے پورا ملک سوگوار ہے۔
امجد علی صابری کا تعلق پاکستان کے ایک مشہور قوال گھرانے سے تھا،40سالہ امجد صابری کا شمار جنوبی ایشیا کے نامور قوالوں میں ہوتا تھا۔ امجد صابری کے والد حاجی غلام فرید صابری اور ان کے بھائی حاجی مقبول احمد صابری نے مل کر پاکستان کا نامور ترین قوال گروپ تشکیل دیا تھا۔ نوجوان نسل میں قوالی کا شوق پیدا کرنے میں امجد علی صابری کا اہم کردار ہے۔امجد صابری 23دسمبر 1976ء کو مشہورقوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔ امجد صابری نے فن قوالی اپنے والد سے 9سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا اور 1988ء میں 12سال کی عمر میں پہلی بار سٹیج پر پرفارمنس دی۔انہوں نے بہت سے ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ امجد صابری کا شمار پاکستان کے مایہ ناز قوالوں میں ہوتا تھا۔ چند سال قبل ایک شو میں ان کی ایک قوالی کی عکس بندی کے بعد پروگرام میں شریک دیگر افراد سمیت امجد صابری پر بھی توہینِ مذہب کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
گو کہ امجد اپنے والد اور چچا کے مقام پر ابھی نہیں پہنچے تھے لیکن ان میں وہ تجلی یا کسک ضرور موجود تھی جو ان کے خاندان کا خاصا رہی ہے۔شادی کی محفل ہو یا ٹی وی کا پروگرام، کوک سٹوڈیو کا دعوت نامہ ہو یا کسی نجی محفل میں گانا وہ ہر وقت اپنے خاندان کے منفرد سٹائل کو آگے بڑھانے کے لیے پیش پیش رہتے تھے۔
شاید ان کی یہی خندہ پیشانی تھی جو ان کے لیے 2014ء میں پریشانی کا باعث بھی بنی جب انھوں نے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل میں ایک قوالی گائی جسے بعد میں توہین مذہب کہا گیا اور یہ تنازع کافی عرصہ جاری رہا۔امجد اس تنازعے سے تو بچ نکلے لیکن وہ کراچی کے ان ’نامعلوموں‘ کی گولی سے نہ بچ سکے جو ہر اس زندہ شخص پر گھات لگائے بیٹھے ہیں جو اس گھٹن کے ماحول میں تھوڑی سی بھی ٹھنڈی ہوا دینا چاہتا ہے یا اس کا متمنی ہے۔
غلام فرید صابری کے 5بیٹوں میں امجد صابری کا نمبر تیسرا تھا۔ امجد صابری کہتے تھے کہ اپنے لیجنڈری والد سے قوالی سیکھنا آسان نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ امی کے منع کرنے کے باوجود ابو صبح چار بجے اٹھا دیتے تھے، تہجد کی نماز پڑھوانے کے بعد ریاض کرایا کرتے تھے، امجد صابری نے پہلی بار صرف 12سال کی عمر میں 1988ء میں اسٹیج پر پرفارم کیا۔اپنے والد کی زندگی میں تو انہی کے ساتھ محافل سماع میں شریک ہوتے رہے، مگر 1994ء میں غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد خود بطور مرکزی قوال پرفارم کرنا شروع کیا۔
امجد صابری نے قوالی کے شعبے کو عوام میں مقبول بنانے کے لیے اس میں نت نئے تجربات کیے اور اسے جدت کے ساتھ پیش کیا۔ان کی چند مشہور قوالیوں میں سے ایک تو ان کے والد اور چاچا مقبول صابری کی قوالی ’’تاجدار حرم‘‘ کو دوبارہ نئے انداز سے پیش کرنا تھا جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ان کی ایک اور مشہور قوالی ’’بھر دو جھولی‘‘ تھی جو ان سے پہلے ان کے والد اور چاچا نے ہی گائی تھی۔امجد صابری کی ایک اور مشہور قوالی ’’میرا کوئی نہیں ہے تیرا سوا‘‘ تھی۔اسی طرح ’’خواجہ کی دیوانی ‘‘بھی لوگوں میں بہت پسند کی گئی۔
وہ ان دنوں ایک نجی چینل کی رمضان نشریات سے وابستہ تھے اور پروگرام میں گزشتہ سحری ٹرانسمیشن میں انہوں نے ’’جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا‘‘پڑھا تو ہر آنکھ اشکبار تھی لیکن انھیں کیا معلوم تھا کہ یہ ان کا آخری کلام ہوگا۔
امجد صابری نے امریکا، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں فن کا مظاہرہ کیا اور اپنے والد اور چچا کے انداز کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ امجد صابری نے 2004ء میں پاکستان کے دورے پر آئے بھارتی گلوکار سونو نگم کے ساتھ بھی پرفارم کیا، امجد صابری کے علاوہ غلام فرید صابری کے کسی اور بیٹے نے فن قوالی میں نام پیدا نہیں کیا۔ کئی نسلوں سے فن گائیکی کی خدمت کرنے اور وقت کے ساتھ ساتھ نئی جہتوں کو متعارف کرانے والے صابری خاندان میں صابری برادرز کے بعد امجد صابری نے حمد و ثناء کے فروغ اور صوفیانہ کلام کواپنی خاندانی روایت کے مطابق نہ صرف اوڑھنا بچھوڑنا بنایا بلکہ حمدوثناء کا یہ پیغام دیس دیس پہنچایا۔امجد صابری اپنی دلکش آواز اور انداز گائیکی کی بدولت قوالی کی صنف میں برصغیر کے گلوکاروں میں منفرد حیثیت کے حامل تھے۔کچھ عرصہ قبل بالی وڈ کی فلم بجرنگی بھائی جان میں اپنے والد کی لکھی اور گائی قوالی کو بنا اجازت شامل کرنے پر انہوں نے قانونی چارہ جوئی بھی شروع کی۔ امجد صابری نے اپنے والد کی گائی ہوئی قوالی تاجدار حرم کو ایسے انداز میں پیش کیا کہ سننے والے جھوم اٹھے۔
گزشتہ روز امجد صابری گاڑی میں اپنے ایک رشتہ دار کے ہمراہ موجود تھے جب انہیں لیاقت آباد کے علاقے میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔اس علاقے کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل مشتاق مہر نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے امجد صابری کی گاڑی کو نشانہ بنایا اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور گھر سے ان کا پیچھا کر رہے تھے۔امجد صابری کو تین گولیاں لگیں اور وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہو چکے تھے۔ امجد صابری ٹی وی پروگرام میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔ لیاقت آباد میں دہشتگردی کا نشانہ بن گئے۔ موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں کی چلائی گئیں گولیاں ان کے سینے اور چہرے پر لگیں۔ موقع پر ہی جان جاں آفریں کو سونپ دی۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور دو تھے۔ موٹر سائیکل کی پچھلی نشست پر بیٹھے دہشتگرد نے پہلے فائرنگ کر کے گاڑی رکوائی پھر دوبارہ گولیاں چلا دیں۔ پولیس حکام کے مطابق فائرنگ تیس بور کے پسٹل سے کی گئی۔ دہشتگرد گاڑی کا پیچھا کر رہے تھے موقع پا کر ٹارگٹ کیا۔ گیارہ گولیاں چلائی گئیں سر میں لگنے والی گولی موت کا سبب بنی، واقعہ کے بعد رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک کے مطابق دو موٹر سائیکلوں نے سفید رنگ کی گاڑی کا تعاقب کیا اور شریف آباد برج کے نیچے انھوں نے تیس بور کا پستول استعمال کیا ہے، انھوں نے پانچ گولیاں چلائیں۔ملزمان واردات کے بعد حسن اسکوائر کی طرف فرار ہوئے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی۔کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے امجد صابری کے قتل کے بعد ایس ایچ او شریف آباد فاروق سنجرانی کو معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی وسطی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر خالد نے بتایا کہ لیاقت آباد سے امجد صابری کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن عارب مہر نے بتایا کہ حملہ آوروں کا نشانہ امجد صابری تھے اور انھوں نے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص کو ہی نشانہ بنایا۔ڈاکٹر خالد کے مطابق ان کی لاش مردہ خانے میں پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کی گئی لیکن ورثا بغیر قانونی تقاضے پورے کیے لاش اپنے ساتھ لے گئے۔
عالمی شہرت یافتہ قوال امجد فرید صابری کے بڑے بھائی ثروت صابری فیملی کے ہمراہ لندن سے روانگی کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ان کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں تھی۔
امجد صابری کی نماز جنازہ آج بعد از نمازظہرادا کی گئی جس کے بعد انہیں پاپوش قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔امجد صابری کے چچا غلام مقبول صابری2011ء میں دل کے دورے کی وجہ سے انتقال کرگئے۔جب کہ ان کے بڑے بھائی اور امجد کے والد غلام فرید صابری کا بھی 1994ء میں دل کے دورے سے انتقال ہوا تھا۔ ان دونوں کو ان کے والد کے پہلو میں کراچی میں ان کے آبائی قبرستان دفنایا گیا۔
پاکستان میں تمام مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے امجد صابری کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی کو معطل کر دیا ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ امجد صابری کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ ایم کیو ایم نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور تین دن تک سیاسی و تنظیمی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نامور گلوکار راحت فتح علی خان نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امجد صابری امن کے پیامبر تھے، ’’سمجھ نہیں آتا انھیں کیوں قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری کے قتل سے ایک بہت بڑا باب بند ہو گیا ہے۔‘‘ اداکار و ہدایت کار جاوید شیخ نے کہا کہ جو اﷲ کے حضور حمد پڑھتا تھا اسے نشانہ بنایا گیا۔
ٹی وی شخصیت فخرعالم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’امجد صابری کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے تحفظ حاصل کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دے رکھی تھی لیکن کسی نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘ گلوگار جواد احمد نے کہا کہ امجد صابری جیسے شخص کا قتل ریاست کے لیے افسوس کا مقام ہے۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اعلامیہ کے مطابق پارٹی کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے مقدس مہینے میں خوش مزاج عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے فن قوالی کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے جبکہ طاہر حسین نے کہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں ایک بار پھر کراچی کا امن تباہ کرنے کیلئے سرگرم ہوگئی ہیں۔
امجد فرید صابری کے قتل پر پاکستان کی فنکار برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ فنکاروں نے اس افسوسناک واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ فنکاروں نے امجد صابری کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ استاد راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ امجد صابری بڑے اچھے انسان تھے۔ امجد بھائی اپنے والد کی طرح ہی گاتے تھے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ امجد صابری کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ آج پاکستان کا ایک سپوت شہید ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کرنا ہوگی کہ انھیں دھمکیاں کیوں دی گئیں۔ امجد صابری کو سیکیورٹی فراہم کرنا چاہیے تھی۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ نہ صرف فنکاروں بلکہ وطن عزیز کے تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ معروف گلوکار سلمان احمد کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے گھرانے نے پاکستان کا نام روشن کیا۔ رمضان کے مہینے میں قیمتی اثاثے کو بے دردی کیساتھ قتل کیا گیا۔ اگر حکومت تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو اس کا کیا فائدہ ؟ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہم اسی طرح سوگ مناتے رہیں گے؟۔ گلوکارہ ٹینا ثانی کا ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امجد صابری کے خاندان کی بڑی خدمات ہیں۔ پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوا۔ جاوید شیخ نے کہا کہ پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔ امجد صابری بڑے ہنس مکھ انسان تھے۔ ان کی ہلاکت پر بہت افسردہ ہوں۔ سوچ رہا ہوں ہمارے ملک کا نظام کب ٹھیک ہوگا۔ لگتا ہے اسی طرح ملک بدنام ہوتا رہے گا۔ جاوید شیخ نے کہا سیکیورٹی دینے کی باتیں چھوڑ دیں۔ اب سیکیورٹی اﷲ تعالیٰ سے مانگنا ہوگی۔ حکمران کچھ نہیں کرنے والے، ہر آدمی کو اپنا اپنا خیال رکھنا ہوگا۔ گلوکار جواد احمد نے کہا کہ امجد صابری بہت اچھے انسان تھے۔ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ امجد صابری کی کمی کسی صورت پوری نہیں ہو سکتی۔ حامد علی خان نے کہا کہ حکومت کو فنکاروں کی سیکیورٹی کے لیے اقدامات کرنے چاہیں۔ امجد صابری بڑا خوش اخلاق انسان تھا اور ہمیشہ بڑے احترام سے ملتا تھا۔ ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشہور دانشور اور ادیب انور مقصود نے کہا کہ کیا کہہ سکتا ہوں، یقین نہیں آ رہا کہ امجد صابری چلے گئے۔ امجد صابری بہت اچھا انسان اور پیار کرنے والا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کے حالات بہت برے ہیں۔ کراچی شہر پر ایک عذاب ہے۔ یہاں کے درختوں سے پرندے بھی اڑ گئے ہیں۔ یقین نہیں آتا کہ قیامت کا دن کیسا ہوگا۔ سمجھ نہیں آ رہی شہر میں کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت سے کوئی کچھ تب کہے جب انہیں کوئی احساس ہو۔
قوال امجد صابری کے قتل پر بالی وڈ نگری بھی اداس ہے ، عالیہ بھٹ ، جاوید جعفری ، سونو نگھم سمیت مختلف فنکاروں نے امجد صابری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہارکیا۔ امجد صابری کے چاہنے والوں میں بالی وڈ فنکار بھی شامل ہیں۔
اداکارہ عالیہ بھٹ کا کہنا تھا کہ امجد صابری کا قتل دل دکھانے والی خبر ہے کسی بھی فنکار کیساتھ ایسا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ موسیقار ارمان ملک نے ٹویٹر پر لکھا کہ سمجھ نہیں آتا کہ پیار اور امن کا پیغام دینے والے معصوم موسیقاروں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔
سونو نگھم نے امجد صابری کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔ اداکار ایشو شمان کھرانا نے لکھا کہ صابری برادران نے قوالی کو ستر کی دہائی میں مغرب میں متعارف کرایا۔ اداکار جاوید جعفری نے امجد صابری کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
دوسری طرف ان کے قتل کی خبر امریکا ، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ کے میڈیا پر بھی نمایاں رہی۔ برطانوی ، امریکی اور عرب میڈیا اخبارات نے بھی امجد صابری کے جاں بحق ہونے کی خبر کو نمایاں جگہ دی۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا مشہور صوفی گلوکار امجد صابری کو پاکستان میں قتل کر دیا گیا۔ واشنگٹن پوسٹ ، سی این این ، دی گارڈین ، گلف نیوز نے بھی امجد صابری کے قتل کی خبر کو ان کے مداحوں تک پہنچایا جبکہ بھارتی میڈیا نے امجد صابری کو قوالی کا ’’راک سٹار‘‘ قرار دیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نامور قوال امجد صابری کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کالعدم جماعتوں کی کارستانی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات حکومت کی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں تساہل پسندی کا نتیجہ ہیں۔ کراچی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔حکومتی صفوں میں دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں کی موجودگی ایسے واقعات کا باعث ہے جب تک ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کا صفایا نہیں ہوتا تب تک دہشت گرد اسی طرح معصوم جانوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ ایک مصروف شاہراہ پر قتل کی یہ واردات قانون نافذ کرنے والوں کی نااہلی اور لاپرواہی کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امجد صابری کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دی جائے۔علامہ ناصر عباس نے مرحوم کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں امجد صابری کے قتل کے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امجد صابری نے پانچ روز قبل بتایا تھا کہ انہوں نے نجی پروگرام میں جانے سے انکار کیا تھا جس کی وجہ سے انہیں ان افراد سے خطرات تھے تاہم ایم کیو ایم کے رہنما نے اْن افراد کے نام نہیں بتائے جن کے پروگرام میں جانے سے امجد صابری نے انکار کیا تھا۔فاروق ستار نے کہا کہ گذشتہ تین روز میں کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کے بعد یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک سازش کے تحت کراچی کے حالات خراب کیے جارہے ہیں اور حکومت کو ان معاملات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔داخلہ امور کے وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان دونوں واقعات کا نوٹس لیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔اْنھوں نے کہا کہ ان دونوں واقعات کو بنیاد بنا کر کراچی کے حالات کو خراب کہنا درست نہیں ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ اس وقت بھی کراچی کے حالات گذشتہ تین سالوں کی نسبت بہت بہتر ہیں۔دوسری جانب سندھ اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس امجد صابری کے قتل کے سوگ میں ملتوی کردیا گیا تھا، ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے ایوان کی توجہ اس قتل کی طرف دلوائی تھی۔
مرحوم سچے عاشق رسولؐ تھے جن کی باتوں سے عشق رسولؐ کی مہک پھیلتی اور مذہبی رواداری کا درس ملتا تھا۔ انتہائی ملنسار، عاجز اور اپنے پیشے اور وطن سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ بدھ کے روز 16 رمضان المبارک کی صبح ایک نجی ٹی وی چینل کی سحری کی نشریات میں بلک بلک کر نعت ’’روشن میری تربت کو ﷲ ذرا کرنا‘‘ پڑھنے والا امجد صابری اسی روز کی سہ پہر اپنے لاکھوں مداحوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر ملک عدم کا راہی ہو گیا، خدا غریقِ رحمت کرے۔
Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 39490 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.