مودی کی پاکستان سے مذاکرات سے راہِ فرار کی نئی منطق
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
پاکستان فوبیا میں مبتلا مودی
|
|
لیجئے،پاکستان فوبیامیں مبتلامودی کی
پاکستان سے مذاکرات سے راہِ فرارسے متعلق ایک نئی منطق سامنے آگئی ہے جس کا
اندازہ اُس وقت ہواجب گزشتہ دِنوں نریندرمودی نے بطوربھارتی وزیراعظم نجی
ٹی وی چینل ’’ ٹائمز ناؤ‘‘ کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہاہے کہ’’
پاکستان میں کئی طاقتیں کام رہی ہیں(حالانکہ یہ بات خود اِسے بھی اچھی طرح
سے پتہ ہے اورساری دنیا بھی خوب جانتی ہے کہ پاکستان میں اِس وقت پاکستان
مسلم لیگ ن کی ایک منتخب اور جمہوری حکومت ہے جس کے وزیراعظم میاں محمد
نوازشریف ہیں جواپنی جماعت اور ایوان نمائندگان اور اپوزیشن سمیت سب سے
صلاح مشوروں کے بعد اپنے اندرونی اور بیرونی یعنی کہ مُلکی اور عالمی سطح
پر رونماہونے والے حالات واقعات کے تناظر میں فیصلے کرنے میں پوری طرح سے
خودمختار ہیں اِس پر مودی کا یہ کہنا کہ پاکستان میں کئی طاقتیں کام کررہی
ہیں پاکستان سے متعلق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا ایسی باتیں کرنا
سراسرجھوٹ پر مبنی ہیں اور ساتھ ہی انتہائی مضحکہ خیز بھی ہیں اور پھر اِس
پراُس کا یہ کہنا کہ) دیکھناپڑتاہے مذاکرات منتخب حکومت سے کریں یادوسروں
سے ‘‘اَب ہم اِسے مودی کے پاگل پن کے سِوااورکیاسمجھیں ، جو پاکستان مخالف
پروپیگنڈے میں اتناپاگل ہوگیاہے کہ یہ اپنی باتوں اور شکل سے ہی ’’ پاکستان
فوبیا‘‘ میں مبتلادکھائی دیتاہے ۔بہرحال ، اِس پرحکومتِ پاکستان پر یہ قوی
ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اَب یہ دوٹوک انداز سے بھارت اور دنیا کے سامنے
اپنا یہ موقف پیش کرے کہ آج یقینی طور پرمودی کی زبان سے پاکستان سے
مذاکراتی عمل کو سپوتاژ کرنے کے لئے یہ جملے ادا ہوئے ہیں ، جونہ صرف
بھارتیوں بلکہ دنیا کو بھی یہ بتانے کے لئے کافی ہیں کہ بھارت پاکستان سے
مذاکرات سے راہِ فرار اختیار کرناچاہ رہاہے یا کرلی ہے، جس کے لئے وہ ایک
ایسی منطق ڈھونڈلایا ہے کہ اَب جس سے واضح طور پر یہ ثابت ہورہاہے کہ بھارت
نے پاکستان سے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تصفیہ طلب امور اور خطے میں دیرپاقیام
امن کے لئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور دوسرے مسائل کے
فوری حل مذاکرات سے نکالنے سے راہ ِ فرار ڈھونڈنکالی ہے۔
تاہم ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنی عقل و
فہم وفراست سے کام لیااورپاکستان مخالف پروپیگنڈا کرتے ہوئے انٹرویو میں
ایک سے زائد بار اپنی اِس بات کا گردان کیا کہ’’پاکستان سے ہمیشہ ہوشیار
رہنے کی ضرورت ہے ، پہلی بات یہ ہے ہم پاکستان میں لکشمن ریکھا پر کس سے
بات کریں منتخب حکومت سے یا دوسرے(یہاں مودی نے کسی کراداکا نام لئے بغیر
بس یہ کہاکہ)کرداروں سے ،(اِس موقع پر راقم الحرف کا یہ کہنا ہے کہ کیا ہی
اچھاہوتاکہ بھارتی وزیراعظم اِن کرداروں کو بھی واضح کردیتاجن کرداروں کا
اِس نے اپنے انٹرویو میں تذکرہ کیاہے جبکہ یہ بات پاکستان اچھی طرح
سمجھتاہے کہ وہ ایسانہیں کرسکتاہے کیونکہ پاکستان میں سوائے منتخب جمہوری
حکومت کے کوئی ایساکردار یا ایسے کردار ہرگز نہیں ہیں جن کے بارے میں مودی
نے کہاہے تاہم مودی کا کہناتھاکہ) اِس لئے بھارت کو ہر وقت
بیداررہناہوگااِس میں نرمی یا غفلت کی کوئی گنجائش نہیں‘‘ ۔اَب اِس منظر
اور پس منظر میں بھارتی وزیراعظم کی جانب سے پاکستان مخالفت میں ڈھکے چھپے
انداز سے دھمکی آمیزایسے جملے اداہونے کے بعدبھی کیا پاکستان کی منتخب
جمہوری حکومت کو یہ نہیں سوچناہوگاکہ کیا اپنی تمام تر کوششوں کے بعدبھی
بھارت میں نریندرمودی کی حکومت کے ہوتے ہوئے بھارت سے کسی قسم کے کسی سطح
کے مذاکرات شروع کئے جاسکتے ہیں؟؟اوراگربالفرض کسی قسم کے مذاکرات شروع بھی
ہوجائیں توکیا بھارت اِن کے شروع کرنے میں یا دورانِ مذاکرات کئے جانے والے
فیصلوں پر نیک نیتی سے عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ ہوگا؟؟کیونکہ اَب
نریندرمودی کے اِس جملے ’’ پاکستان میں کئی طاقتیں کام کررہی ہیں،مذاکرات
منتخب حکومت سے کریں ؟یادوسروں سے؟؟‘‘ کے بعد سب کچھ بے سود اور بے معنی سا
لگتاہے اِس لئے بھی کہ اَب یہ بات پوری طرح سے واضح ہوچکی ہے کہ بھارت
پاکستان سے کسی بھی معاملے میں مذاکرات کا حامی نہیں ہے اور نہ ہی وہ
پاکستان سے کسی بھی حوالے سے کسی قسم کے مذاکرات شروع کرنے یا جاری رکھنے
کا خواہاں ہے اِس لئے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے پہلے ہی کسی نجی
ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں یہ کہہ کر راہِ فراراختیارکرلی ہے کہ
بھارت پاکستان میں کس کردار کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھے وہاں تو کئی
ایک کردارہیں۔جبکہ پاکستان فوبیامیں مبتلابھارتی جنونی وزیراعظم نریندرمودی
نے اپنے اِسی انٹرویومیں بڑے دعوے اور وثوق کے ساتھ بھارت کو پوتراور
پاکستان کو خطے کا دہشت گرد گردانتے ہوئے یہ کہہ کر بھارتیوں اور دنیا کی
ہمدردیاں اپنی جھولی میں سمیٹنے کو بڑی کوشش کی ہے کہ’’بھارتی وزیراعظم کے
دورہ بھارت کی دعوت اور میرے دورہ پاکستان سے دنیا پر سب کچھ واضح ہوگیاہے
اور دنیا دہشت گردی کے خلاف بھارت کی جنگ کو سمجھنے لگی ہے ، پہلے دنیادہشت
گردی کے بارے میں بھارت کے نظریئے کو نہیں سمجھتی تھی اور وہ کہتے تھے کہ
بھارت میں امن و امان کا مسئلہ ہے مگر اَب پاکستان کو جواب دینامشکل
ہوگیاہے‘‘یہاں راقم الحرف کا بھارتی وزیراعظم کے اِس دعوے کا یہ جواب ہے کہ
’’ خطے میں بشمول پاکستان اور جہاں کہیں جس قسم کی بھی دہشت گردی ہورہی ہے
اِن سب کے درپردہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی ہی شیطانیت کارفرماہے، پاکستان
کو جواب دینانہ پہلے کبھی مشکل تھااور نہ آج پاکستان کو کسی قسم کی کوئی
مشکل درپیش ہے پاکستان ماضی میں خاموش اِس لئے تھاکہ وہ یہ سمجھتا
رہاتھا’’آج کہ اگر بھارتیوں پر جنگی جنون اور پاگل پن سوار ہے تو اِس کا یہ
جنون گرماگرمی سے ختم کرنے کے بجائے ٹھنڈے دل و دماغ سے کام لے کر ختم
کیاجائے اور پاکستان ہمیشہ اِس پر کاربند رہا مگر اِس پر پھربھی بھارتی
وزیراعظم کا یہ کہناکہ پاکستان کو جواب دنیامشکل ہوگیاہے‘‘ تواَب ایسانہیں
ہے اَب پاکستان ہربھارتی دہشت گردی اور جارحت کا منہ توڑجواب دے کر اِس کے
پاکستان فوبیا میں مبتلا وزیراعظم نریندرمودی سمیت ایک ایک بھارتی کا
پاکستان فوبیاجڑ سے ختم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتاہے۔ختم شُد |
|