پاکستان امت کے لیے ایک نعمت ہے ۔ یہ ملک
اﷲ کے احسانات میں سے بہت بڑا احسان ہے جس کی بنیادوں میں لاکھوں مسلمانوں
کا لہو ہے ۔ اس کی یہ بنیادیں دنیا کی کوئی طاقت سازشوں کے ذریعے کھوکھلی
نہیں کر سکتی۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان اس وقت لاتعداد مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔
ان مسائل کو بڑھانے میں اغیار کے ساتھ ساتھ اپنے بھی پیش پیش ہیں ۔ پاکستان
ایک مشکل مرحلے سے باہر آتا ہے تو اسے نئی آزمائش سامنے ہوتی ہے ۔ ان
آزمائشوں میں غیروں کا ہاتھ تو ہے لیکن اپنے ہی اصل مجرم ہیں ۔ پاکستان کے
قیام اور اغراض و مقاصد کو چھ دہائیوں بعد الجھا دیاگیا ہے ۔ چند وظیفہ خور
دانشور ہمیں بتا رہے ہیں کہ دراصل پاکستان اسلام کے نفاذ کے لیے نہیں بنایا
گیا تھا اور یہ کہ دو قومی نظریہ کوئی چیز ہی نہیں ۔ ان کے خیال میں
پاکستان سیکولر ملک ہونا چاہیے ۔ کوئی ان سے پوچھتا کہ کافر کے کافر ہی
رہنا تھا تو متحدہ ہندوستان کیا برا تھا؟
پاکستان ماضی میں جن مصائب کا شکار رہا‘ بالخصوص ڈیڑھ دہائی سے جس نحوست
اور نکبت میں مبتلا ہے ‘ یہ کسی اتفاقی حادثے یا وقتی ہنگامے کا نتیجہ نہیں
‘ بلکہ اس ملک کے ان ’’خواص‘‘ کی مسلسل بد اعمالیوں کا شاخسانہ ہے جن کی
تعلیم وتربیت مغربی درس گاہوں میں ہوئی اور ملک کو اس کے مقصد وحید سے دور
رکھنا جن کا طرۂ امتیاز رہا ۔ یہ لوگ جو مادر پدر آزادی کے خوگر تھے ‘انہوں
نے پاکستان میں بھی ہر دینی پابندی سے عاری اورہر نظریاتی قید سے آزاد نظام
نافذ رکھا ۔آج بھی یہی طبقہ اس ملک کے سیاہ وسفید پر مسلط ہے اور وہی نظام
چلانے پر مصر ہے کہ اس کے غیر ملکی آقاؤں کو جوپسند ہے ۔پورا معاشرہ ان کی
گمراہی اور لوٹ کھسوٹ سے متنفر ہے اور ان سے خلاصی چاہتا ہے ‘ لیکن تمام
داخلی اور خارجی شیطانی قوتیں ان کی پشت پر ہیں ۔امریکی غلامی پر فخر کرنے
والے یہ لوگ اﷲ کے احکام کے کھلے باغی ہیں‘ یہ اﷲتعالیٰ سے بغاوت کی سزا ہے
کہ آج یہ گروہ غیر ملکی طاغوتی طاقتوں کا حقیر غلام بن کر رہ گیا ہے اور
اپنے ساتھ اٹھارہ کروڑ مسلمانوں کو بھی غلام بنا ڈالنا چاہتا ہے ۔
برسوں سے پاکستان پر مغرب کے یہی سیکولراور اسلام گریز غلام حکمران رہے ہیں
‘ جنہوں نے حقیر مفادات کی خاطر اس عظیم ملک کو دو لخت کیا ‘ اس میں کرپشن
‘ فحاشی اور عریانی پھیلائی ‘ اس کو لوٹ مار سے معاشی بد حالی سے دو چار
کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسی عظیم اسلامی مملکت ‘جوہری طاقت ہونے کے
باوجوداغیار کی خوشہ چینی پر مجبور ہے ۔غیر ملکی آقاؤں کو آمرانہ حکومتیں
راس آتی ہیں ‘یہ اس لیے ہوا کہ پاکستان کی فضا میں آمریت کاشجر خبیثہ خوب
برگ و بار لاتا رہا ۔دنیا کو جمہوریت کا درس دینے والا امریکہ آج بھی
پاکستان میں اکثر شخصی حکومت پر بہت مطمئن رہا۔ریاست مدینہ کے بعد پاکستان
دوسراملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا۔کلمہ طیبہ پر اس کی بنیاد رکھی
گئی ‘اسی پاک مقصد کے لیے لاکھوں انسانوں نے جان و مال کی قربانی پیش کی ۔بانی
پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ کے بقول وہ ایک ایسا خطہ ارضی حاصل کرنا چاہتے
تھے ‘جہاں اسلام کے نظام کو آزمایا جاسکے ۔ پاکستان نہ صرف بر صغیر بلکہ
پوری کائنات کے مسلمانوں کا مشترکہ خواب تھا۔بلکہ احیائے اسلام کے جذبے کے
تحت پاکستان کا قائم ہونا اسلام دشمن طاقتوں کو سخت ناگوار تھا ۔آج تک
عالمی طاغوت کی آنکھوں میں یہ خار بن کر کھٹک رہا ہے ۔اسلام اور پاکستان سے
عالم کفر کی نفرت کا سبب اس کا نعرہ ’’ پاکستان کا مطلب کیا …… لاالہ الا
اﷲ ‘‘ بھی ہے ۔اسلام نے قومیت کی جو اساس دی ہے‘یعنی کسی کالے کو گورے پر
اور کسی گورے کو کالے پر فضیلت نہیں ‘برتری کا معیار تقویٰ ہے ‘ نہ کہ رنگ
ونسل اور حسب ونسب ۔مغرب کو اسی اصول سے نفرت ہے ‘اس لیے کہ یہ اصول مادہ
پرست مغربی سیکولرازم کی بنیاد ہی ڈھا دیتا ہے۔پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی
اسلام دشمن دنیا اس خطرے میں مبتلا ہو گئی تھی کہ اگراس ملک کو اپنی حقیقی
اساس پر اٹھنے اوراور فطری رفتار سے بڑھنے کی اجازت دے دی گئی تو یہ ساری
دنیاکے لیے امن و انصاف کا قابل تقلید نمونہ بن جائے گا۔ایسا ہو گیا تو
حقیقی امن و انصاف اور مساوات کا یہ نظام ساری دنیا کو اپنی طرف مائل کرلے
گا ‘ پھر مغربی سرمایہ داری اور اشتراکیت کو ان کے اپنے ملکوں میں پناہ
نہیں ملے گی ۔عالمی طاغوت نے اسلام کو ہی پیغام اجل جانا ۔دنیا بھر میں امن
وانصاف اور محبت و آشتی کے لیے ترسے ہو ئے لوگ اس نظام رحمت پر مبنی ماڈل
کو اپنا لیتے تو مغرب کا خود غرض اور مفاد پرست نظام لندن اور واشنگٹن میں
بھی اجنبی ہو کر رہ جاتا ۔شیطان نے اس خطرے کو بروقت بھانپ لیا چنانچہ
پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی یہاں زبان ‘رنگ و نسل اور صوبائی عصبیتوں کے
بیج بوئے گئے اورباشندگان مملکت کے درمیان قبائلی اور صوبائی تعصبات
پھیلانے کی سازشیں کی گئیں بلکہ انگریز نے تو بر صغیر سے نکلنے سے پہلے ہی
یہ انتظام کر لیا تھا کہ یہاں اسلام کے بجائے انگریزی طرز حیات ہی فروغ
پائے اور مغربی نظام ہی کوپنپنے کا موقع ملے ۔اس مقصد کے لیے آزادی کے بعد
اقتدار منتقل کرتے وقت اس بات کاخصوصی التزام کیا گیاکہ انگریز کے تربیت
یافتہ غلام ، ایجنٹ اور شاگرد ہی حکومت کے ایوانوں تک پہنچیں۔
آج پاکستان کا اصل مسئلہ یہ نہیں کہ ہمیں کسی جابر طاقت کی طرف سے اپنے
وجود ‘ آزادی اور ایٹمی صلاحیت کے لیے خطرناک چیلنج درپیش ہے یا بھارت جیسے
دشمن کی جارحیت کا سامنا ہے ‘ بلکہ ہماری اصل مصیبت یہ ہے کہ ملکی اور غیر
ملکی سیکولر اوراسلام دشمن طاقتوں نے پاکستان کو اس کی حقیقی منزل تک
پہنچنے سے روک رکھا ہے ۔پاکستان پر مسلط سیکولر اس کام میں پیش پیش ہیں ‘
جن کو باہر سے ہدایات دی جاتی ہیں اور خاص طو رپر تاکید کی جاتی ہے کہ
اسلام کے نظام کو کسی قیمت پر نافذ نہ ہونے دینا ۔ حالانکہ عدل وانصاف اور
جمہوریت کے ہر اصول کی روسے پاکستان میں اسلامی نظام حیات کا نفاذ ناگزیر
ہے ۔یہ اس ملک کے جمہور کے دلوں کی آواز ہے ۔ دنیا بھر میں جمہوریت
کاڈھنڈورا پیٹنے والے پاکستان میں اسلام کے خلاف ہر غیر جمہوری اور جابرانہ
ہتھکنڈا استعمال کرنا درست سمجھتے ہیں ۔ استعمار کہتا ہے جو میں سوچتاہوں
وہی برحق ہے اور جو کرتا ہوں وہی درست ہے ۔میرے خلاف سوچنے والے گمراہ اور
غلط ہیں۔لہٰذا سارے ممالک کو بلاچون و چرا میری اطاعت کر نی چاہیے ۔
شیطان بھی کیا چیز ہے ‘اﷲ کے بندوں کو بہکانے کے لیے کیسی کیسی چالیں چلتا
ہے ۔کہیں وہ حکمرانوں اور سپہ سالاروں کے دماغ میں ڈالتا ہے کہ ان کی دانش
اور بصیرت الہام کا درجہ رکھتی ہے اور کہیں ان کو اپنے دوستوں کے لشکروں
اور شوکت و شکوہ سے ڈرا تے ہوئے کہتا ہے ‘ تم چیونٹی جیسی ہو اور وہ ہاتھی
ہے ‘ بہتر یہی ہے کہ ’’ سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کا نعرہ لگا کر چمڑی بچا لو
۔ اسے بڑا مزہ آتا ہے جب وہ بڑے بڑے سرکشوں کو اپنے سامنے سر بسجود کر دیتا
ہے ۔ وہ اﷲ کے حضور نہ جھکنے والوں کو اپنے سامنے جھکانے کے لیے ہمیشہ ڈر
کا ہتھیار آزماتا آیا ہے ۔ آج بھی وہ یہ ہتھیار استعمال کر رہا ہے ۔اس نے
خوف دلا کر پورے عالم اسلام کے حکمرانوں کو اپنی اطاعت پر مجبور کر رکھا ہے
۔ پاکستان کے حکمران بھی اسی خوف کا شکار رہتے ہیں ۔یہ خیال بہت حیات آفریں
ہے کہ شیطان اﷲ کی طاقت کو کبھی بھی مغلوب نہیں کر سکتا ۔ وہ لوگ جو شیطان
کے خوف سے کانپ رہے ہیں ‘ انہیں بھی یہ بات سمجھانی چاہیے ۔کم از کم اہل
پاکستان لا الہ الا اﷲ کا بھولا ہوا سبق یاد کر کے اس مصنوعی خوف پر قابو
پا لیں ۔ اس خوف سے نکلنے میں ہی پاکستان کی سا لمیت ‘بقا اور آزادی کا راز
مضمر ہے ۔ اگر اقتدار پر ایمان و یقین سے محروم اور بزدل لوگ قابض نہ ہوتے
‘ تو نہ صرف پاکستان بلکہ پورا عالم اسلام عالمی طاغوت کو وہی منہ توڑ جواب
دے سکتا ۔ اب بھی کچھ نہیں بگڑا جس دل میں ایمان موجودہے ‘وہ پوری قوت سے
شیطان کی اطاعت سے انکار کردے! کاسہ سر کو ہتھیلی پر سجا لے !دامن اس کا
دور ہے گریباں تو اپنا دور نہیں۔ پاکستان جیسی نعمت کی قدر نہ کی گئی تو ان
ناقدروں کا حشر بھی وہی ہوگا جو اس سے بے وفائی کرنے والوں کا ہوا ہے۔
|