سوئی ناردرن گیس پنجاب کے ایم پی اے اور میڈیا

اب دیکھیں نا جناب کسی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ معزز ممبر کی فیکٹری میں گیس کی چوری پکڑے۔ بھئی وہ اسمبلی میں صوبائی جماعت کے ممبر ہیں بادشاہ ہیں گیس چوری کریں یا نہ کریں انکے میٹر چیک کرنے کی سوئی ناردرن کے عملے کی جرات کیسے ہوئی۔ اب دیکھیں نا جاہل عملے کو کیا خبر کہ پیر اشرف رسول کی بیراک فائبر میں ملکی حساس تنصیبات کے کل پرزے بنائے جا رہے ہوں کہ اسکی گیس میں خلل ڈالا گیا ملکی سالمیت پر آنچ آ سکتی ہے یہ ملکی معاملات میں مداخلت ہےاور غداری کے زمرے میں آ سکتا ہے جاہل عملہ اتنی بات بھی نہیں سمجھتا کہ رکن اسمبلی کا استحقاق ہوتا ہے اس کو حکومت کی طرف سے مراعات ہوتی ہیں۔ سوئی ناردرن کے ارباب اختیارات کو چاہیے کہ وہ عملہ کو ضابطہ اخلاق کا پابند کریں کہ اسمبلی کے ممبر کا تقدس مجروح نہ ہو۔

وہ تو ویسے بھی قوم کی خدمت میں ہمہ تن گوش ہیں ایسے واقعات قانون سازی میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ پتہ نہیں یہ میڈیا اور صحافیوں نے بھی جعلی پگڑیاں ۔۔۔۔ معاف کیجئیے گا جعلی ڈگریوں کا مسئلہ اٹھا کر اسمبلیوں میں قانون سازی کا کام معطل کر کے رکھ دیا۔ پنجاب اسمبلی کے معزز اراکین تین گھنٹے تک میڈیا کے خلاف تقریریں کرتے رہے انہیں ملک اور جمہوریت کا دشمن۔ غیر ملکی ایجنسیوں کا ایجنٹ۔ بلیک میلر کالا دھن رکھنے اور منشیات فروشوں کا سرپرست بھی قرار دیا گیا۔ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ نے فرمایا کہ میڈیا کو را اور سی آئی اے فنانس کر رہے ہیں اس لئے جعلی ڈگریوں مسئلہ اٹھا کر ممبران کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ گیلری میں بیٹھے میڈیا کی نمائدے اس تنقید پر پنجاب اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔ شاید انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہو کسی نے انہیں نہیں روکا۔

اب دیکھیں نا اگر اسی طرح کے مسائل ممبران کے خلاف اٹھائے جاتے رہے تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔ میڈیا بھی سمجھے ابھی تو بار کے مسائل اور وکلا کی رہائشی اسکیموں اور انکو مراعات کے معاملات دیکھنے ہیں۔ اب یہ حکمران جماعت اور پنجاب حکومت دونوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو چکی ہے کہ وکلا کی معاشی بہتری اور بہبود کے منصوبے سپریم کورٹ بار الیکشن سے پہلے پہلے پورے کریں۔ خدمت کا اتنا شدید جذبہ ہے کہ وکلا کی ایک دوسرے سے بڑھ کر خدمت میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ رویہ پہلے بھی پنجاب حکومت میں جب غلام حیدر وائن کے دور میں ٹریفک پولیس نے پنجاب اسمبلی کے معزز رکن کی بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی روک کر چالان کاٹ کر انہیں تھما دیا تھا۔ اس پولیس والے کو معزز رکن نے بتایا بھی کہ وہ اسمبلی کا رکن ہے لیکن وہ نہ مانا اس پر معزز رکن نے اسے تھپڑ بھی مارے لیکن اس نے چالان کاٹ دیا۔ معزز رکن کی شکایت پر پولیس والے کو فوری معطل کے گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے شروع کر دیے تھے۔ اس وقت بھی میڈیا نے بہت غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا تھا۔ وائن صاحب نے مجبور ہو کر پولیس والے کو بحال کر دیا تھا۔

میڈیا کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وزیر اعظم ہاؤس گورنر ہاؤس یا وزرا کے اخراجات صوابدیدی اختیارات پر انگلیاں اٹھائیں۔ وہ جتنا چاہیں جس کو چاہیں نوازیں ان کو قوم نے چن کر اسمبلیوں میں بھیجا ہے ان کو وی وی آئی پی بنایا ہے وہ تمام مراعات کے مستحق ہیں کیا پہلے کسی کو پکڑا ہے جو ان پیچاروں کے پیچھے پڑے ہیں۔ اس لیے میڈیا۔ محکمے اور عملہ ان کو تمام ادائیگیوں سے مبرا قرار دے کر مفت سہولیت فراہم کرے۔

وطن عزیز کو ابھی بہت کچھ دیکھنا باقی ہے۔

ہماری اسمبلیوں میں جوتوں میں دال بٹ رہی ہے محب وطن لوگ عدلیہ اپوزیشن اور حکمرانوں سے مایوس ہو چکے تنگ آ کر مارشل لاء کو آواز دیتے ہیں لیکن جب تک مکمل صفائی نہ ہو جائے سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ اب ملک میں وکلاء خریدنے کی مہم زورو شور سے جاری ہے۔ یہ خرید و فروخت کلچر بھی خوب ہے۔ مشرف کا جرم یہ تھا کہ اس نے لٹیروں اور چوروں کا ٹرائیل کر کے سزا نہیں دی اور پھر وہی گندگی٬ جھوٹ اور لٹیرا پن جو ہمارے سیاسی افق کو آلودہ کر رہا ہے ۔ وطن عزیز مزید بربادیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا دشمن آپ کے چاروں طرف گھات لگا کر بیٹھ چکا ہے۔ اسے یہاں میر جعفر اور میر صادق بہت مل چکے ہیں۔ الله ہمارے ملک کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75642 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More