پاکستان کے سب سے کھلے بڑے دشمن کے چہرے سے
جھوٹی نقاب اتارنا شروع ہوگئی ہے کہ بھارت سے بڑا پاکستان کا کھلا دشمن کون
ہے، تو تنقید کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ جھوٹے مقدمات کی دھمکیاں
، جان سے مارنے کی گیڈر بھبکیاں ، ادارے میں بزدلوں کا آکر خوف زدہ کرنے کی
ناکام کوشش جیسی سب ہتھکنڈے استعمال کرلئے گئے۔لیکن ہر وطن پرست سچے
پاکستانی کی طرح میرا موقف بھی اٹل تھا اور ہے کہ ایرانی کے لبادے میں ہم
نے دوست نہیں دشمن پال رکھا ہے۔ہرگذرتے وقت کے ساتھ جہاں رافضیوں کی گالیاں
اور دہمکیوں میں اضافہ ہوجاتا، وہیں سچ کی طاقت قوت کا سبب بن جاتی ۔
مقصدکبھی بھی کسی مسلک ، مذہب یا فرقے کو نشانہ بنانا ہر گز نہیں اور نہ ہی
کبھی کسی مسلک ، فقے یا فرقے یا مذہب کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سوچا بھی
ہے، بلکہ اُن عناصر کے ساتھ ہمارا رویہ بے خوف رہاہے کہ جان ایک بار ملتی
ہے ، بد بودار چنگاڑتے گیڈر کی طرح جی لو ، یا مسلم دھاڑتے شیر کی طرح ۔کراچی
میں ایران کے تربیت یافتہ6 تربیت یافتہ دہشت گردوں( جنھیں بھارتی خفیہ
ایجنسی را کی پس پردہ حمایت بھی حاصل تھی) کاونٹر اینڈ ٹیرزازم ڈیپارٹمنٹ
پولیس سول لائن نے گرفتار کرکے موقف کو ایک بار پھر سچ ثابت کردیا۔ ان کے
انکشافات نے ایرانی عزائم کو واضح کردیا کہ وہ پاکستان میں فرقہ وارانہ
خانہ جنگیوں کی سازشوں میں مصروف ہے ۔ بھیس بدل کر مذہبی جماعت میں گھس کر
ان کی ریکیاں کرنے والے ، اور جید علما کو قتل کرنے والے اس گروہ نے بتایا
کہ رمضان المبارک میں 100افراد کا فرقہ وارنہ بنیادوں پر قتل کا منصوبہ
بنایا گیا تھا ۔ کالعدم سپاہ محمد کے ان ایرانی تربیت یافتہ دہشت گردوں نے
اقرار کیا کہ انھیں یہ ٹاسک" اعلی قیادت "کے حکم پر دیا گیا تھا۔سب سے اہم
قابل توجہ یہ بات ہے کہ ان ملزمان نے مذہبی جماعت کے 100سے زائد قائدین و
کارکنان و دیگر کی آمد و رفت و یگر مصروفیات کی تفاصیل اپنی اعلی قیادت کو
پہنچا دیں ہیں لیکن تحفظ دینے کے بجائے حکومت کی جانب سے مذہبی جماعت کے
کئی رہنماؤں سے سیکورٹی بھی واپس لے لی گئی تھی ، جس بنا پر ماضی میں دہشت
گردوں کے حملے میں ان کی شہادتیں ہوئیں ۔ان کی سیکورٹی واپس لینے کے ساتھ
ہی ان کو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی پابندی سمیت اپنے ذاتی اسلحے کیلئے144کا
پرمٹ بھی جاری نہیں کیا جاتا ۔ایرانی دہشت گرد ایجنٹوں نے انکشاف کیا کہ وہ
مسجد صدیق اکبر میں باقاعدہ جمعے کی نمازیں بھی پڑھتے ، ان کی احتجاجی
ریلیوں میں بھی شریک ہوتے اور سرگرم کارکنان کی ویڈیوز بنا کر اعلی قیادت
کو پہنچا دیتے۔ جو یقینی طور وہی ہے جو پاکستان میں اقتصادی راہدری کو
ناکام بنانے کے لئے بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ اور کابل حکومت کو اپنے گود میں
بیٹھا کر منظم سازش رچا رہے ہیں ۔ ہمارے کچھ نا دان سیاست دان ، باقاعدہ
ایک ایجنڈے کے تحت انھیں سیاسی مضبوطی دیتے اور بین الاقوامی طور پر
پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش میں پیش پیش رہتے۔لیکن دو قومی نظریہ کے تحت
بننے والے ممکت خداداد پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا ، اور
اسلام کے نام لیوا ہی اس ملک کی حفاظت کر رہے ہیں ۔عالمی و اسلامی تنظیموں
نے عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دی جانے تنظیم حزب اﷲ کے حد سے تجاوز کرنے پر
ایکشن لیا ، تو ایران بھڑک اٹھا ۔حزب اﷲ نے اپنے جنگجو ؤں میں اضافے کیلئے
پاکستان کو مرکز بنایا اور حزب اﷲ پاکستان کی شاخ کھول کر لشکر زنیبون ،
لواء زنیبون کے نام پر ظالم و جابر حکومت شام کیلئے ایک لاکھ25ہزار روپے
ماہانہ تنخواہ ، ایرانی شہر قم میں تربیت ، جنگ میں ہلاکت کے بعد مشہد میں
تدفین اور اہل خانہ کی کفالت سمیت کئی پیکچ دیئے ۔ دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ
افغانستان سے پناہ لینے والوں کو ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر فاطمیون
بریگیڈ بنا کر عراق و شام کی جنگ میں بھینٹ چڑھایا گیا ۔دنیا نے یہ بھی
دیکھا کہ پاکستانی اور افغانیوں کو مسلک و فرقے کے نام پر جنگ کے بعد ہلاک
ہونے پر بڑے بڑے جلوسوں میں تصاویر کے ساتھ نماز جنازہ پڑھاکر دفن کئے جانے
تک ایک ایک تفصیل ایران کی نیوز ایجنسیوں نے جاری کی۔ شام میں ایرانی
مداخلت سے انکار کرنے والا ایران ، دنیا کے سامنے اس وقت شرمندہ ہوا ، جب
اس کے فوجی اعلی عہدے داروں نے اقرار کیا کہ ان کی مختلف بریگیڈ شام میں
جابر ظالم و سنی نسل کشی والے بشار الاسد کی فوجی امداد کر رہی ہے ، اسلام
لانے کیلئے کیمونسٹ روس کے جنگی طیاروں اور فاسفورس بموں کا استعمال معمول
بنا لیا گیا ، اسپتالوں میں معصوم بچوں و مریضوں پر قیامت ڈھا دی گئی ۔جب
امریکن سفارت کاروں نے شام میں ہونے والی ہولناکیوں پر اوباما حکومت کو خط
لکھا کہ شام کی مدد کیلئے جنگی مدد کی جائے تو امریکی صدر نے صاف انکار
کردیا ، وہ ایران کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا ، کیونکہ ایران نے امریکہ
کو اپنا دوست بنانے کے بعد افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی مخبری
کرکے انھیں خصوصی طور پر پاکستان میں نشانہ بنوایا تاکہ افغان طالبان اپنے
امیر کی شہادت کا بدلہ پاکستان سے لے سکیں ۔امریکہ ، چین دشمنی میں بھارت ،
ایران ، افغانستان کے قریب سے قریب ہوتا چلا گیا اور امریکہ کیلئے ہزاروں
جانوں کی قربانی دینے والے پاکستان کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلسل ڈو مور کا
مطالبہ کررہا ہے۔پاکستان میں بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہوں اور کراچی
کو مسلسل بد امنی میں رکھنے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی’ را ‘اور بلوچستان
سمیت خیبر پختونخوا میں’خاد ‘کے ایجنٹوں نے پاکستانی معیشت اور عوام میں
خوف وہراس پیدا کردیا ۔لیکن پاکستان کی عسکری قیادت نے بلوچستان میں ’خاد‘
اور ’را ‘کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرکے کراچی میں’ را ‘ایجنٹوں کے خلاف آپریشن
منطقی انجام تک پہنچانے کا ڈو ٹوک پیغام دے کر دہشت گردوں کو مایوس کردیا ۔
ایران کے تربیت یافتہ کالعدم سپاہ محمد کے دہشت گردوں کی گرفتاری اور رمضان
المبارک میں مذہبی جماعت کے100رہنماؤں اور سرگرم کارکنان کے قتل کی منصوبہ
بندی کے آخری مرحلے کو’ کاونٹر اینڈ ٹیرزازم ڈیپارٹمنٹ پولیس سول لائن‘ نے
ناکام بنا دیا ۔ جسے ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، دہشت گردی کی اگر یہ
ہولناک واردات ہوجاتی ، تو عوام میں اشتعال پھلینا ایک قدرتی امر تھا ، جس
سے کراچی ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان متاثر ہوتا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی
ساز وں کو ایران سے اپنے تعلقات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ چاہ
بہار بندرگاہ کی ناکامی اور گوادر سمیت پاک ، چائنا اقتصادی راہداری ایران
، بھارت کو ایک پل کیلئے چین نہیں لینے دے رہی۔ایران اپنی تمام حدود
پارکرچکا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ ازلی دشمنی میں جہاں یمن میں حوثی قبائل
کی امداد کرکے سعودی عرب کی سر زمین حج جیسے اہم فریضے کے موقع پر سیاست کے
لئے استعمال کرنے کی سازش بنا کرانسانیت سے گر سکتا ہے تو وہ اپنے مقاصد
کیلئے سب کچھ کر سکتا ہے۔ کاونٹر اینڈ ٹیرزازم ڈیپارٹمنٹ پولیس سول لائن کو
سلام ہے کہ اس نے پاکستان میں فرقوں کے نام پر خوفناک دہشت گردوں کی شدت
پسندی کا ایک کڑی پکڑی ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ان دہشت گردوں نے جن مذہبی
علما کے نام و مصروفیات کی تفاصیل ریکی کرکے ،ایران اور بھارت کو پہنچائی
ہیں ان کی حفاظت کی جائے گی اور اس گروہ کے مزید افراد کو قانون کی گرفت
میں لایا جائے گا۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں موجودہ حالات کے تناظر میں قیام
امن کیلئے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی پیدا کریں گے۔ |