کشمیر پھر جل رہا ہے ۔۔۔!!!
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحیت و مظالم کی
خبریں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں، ایک طرف تو بھارت اپنے آپ کو امن کا داعی
کہلواتا ہے اور دوسری طرف نہتے کشمیروں کے خون سے ہولی کھیلتا ہے، کشمیروں
کی کئی نسلیں آزادی کے لیے شہید تو کر دی گئی ہیں مگر کشمیروں کے حوصلے پست
نہ کیے جا سکے، کئی ماؤں کے لاڈلے ان کے سامنے شہید کر دیئے گئے، کئی بہنوں
کے سروں کے تاج اُجاڑ دیئے گئے، کئی دلہنوں کے سہاگ لو ٹ لیئے گئے ، کئی
بچوں کو یتیم و بے سہارا کیا گیا، کئی جوان بیٹوں کے لاشوں کو بوڑھے والد
کے کندھوں پر رکھا گیا، کئی عورتوں کی عزتیں تار تار کر دی گئی،کئی کلیوں
اور غنچوں کو بے دردی سے پاؤں تلے روندا گیا اور نہ جانے کتنے ہی مکانات کو
جلا کر صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیامگر سلام پیش کرتے ہیں ان کشمیروں کو جو
پھر بھی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔۔۔ گو کہ آزادی ہر انسان کا حق ہے ، یہ حق
اس کو ملنا چاہیے ، ہر انسان کے کچھ خواب ہوتے ہیں اور نوجوان کسی بھی قوم
کا بہترین سرمایہ ہوتے ہیں جو کچھ بھی کر گزرنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں اور
علم و ہنر بھی اگرچہ کہ وہ نوجوان کشمیر کی خوبصورت وادیوں کا ہو یا پھر
انگلستان کے محلوں کا، خواب سب دیکھتے ہیں۔مگر خواب ہو آزادی کا اور وہ
دیکھے نوجوان اور وہ بھی کشمیر کا تو اُس کو خوا ب دیکھنے کی بھاری قیمت اد
ا کرنی ہو گی، اور وہ قیمت ادا کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہیں گئے تب تک ۔۔۔
؟جب تک ۔۔۔ان کو آزادی کی کھلی فضاؤں میں سانس لینے کا موقع فراہم نہ کیا
گیا۔ ۔۔مگر افسوس کے بھار ت اپنی پرانی ہٹ دھرمی پر پورے زور و جوش سے کھڑا
ہے، عالمی دنیا نے اپنی آنکھیں اس مسلئے سے ایسے بند کر دی ہیں جیسے کہ
خرگوش بلی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر بند کر دیتا ہے اور اس لیے بند کر دی
ہیں کہ جلتا ہے ، مرتا ہے، کٹتا ہے، لٹتا ہے۔۔۔ تو مسلمان، اور رہ گئی بات
پاکستان کی تو پاکستان کافی حد تک اس مسلئے پر پیش رفت کرتا آرہا ہے ۔۔۔
برہان وانی شہید 21 بر س کی عمر میں شہادت کا یہ مقام پانے والا نوجوان15
برس کی عمر میں اُس وقت اپنے ہاتھ سے کاپی و قلم چھوڑ کر ہتھیار پکڑتا ہے
جب اس کے جوان سالہ بھائی خالد وانی کو ان کے آبائی گاؤں میں ایک جعلی فوجی
مقابلے میں شہید کر دیا جاتا ہے۔ برہان وانی شہیدکی شہادت کشمیری نوجوانوں
کو ایک بار پھر بھارتی فو ج کے آمنے سامنے لے آئی اور اس وقت مقبوضہ کشمیر
میں آزادی کی جدو جہد ایک نئی کروٹ اور نئی امنگیں لے کر میدان ِ کار ساز
میں اتری ہے اور اس دفعہ آزادی کی اس طوفانی لہر میں نوجوان کی ایک بہت بڑی
تعداد شامل ہے اور ان کے جذبات ایک بار پھر 90 کی دہائی کی مانند بلند و
بالا نظر آر ہے ہیں، البتہ 90 کی دہائی اور آج کی اس جدو جہد میں بہت فرق
ہے، آج کا نوجوان بھارتیوں کے مظالم کی چکی میں پسا ہوا نوجوان ہے، یہ وہ
نوجوان ہے جو ہر لمحہ اپنے آپ کو فورسز کے قبضے میں محسوس کرتا ہے ، جس کے
جذبات کوبرہان وانی شہیدکی بندوقیں لہر ا لہرا کر بنائی کی تصویروں اور
بیانات نے اُبھارا ہے، یہ وہ نوجوان ہے جو آئے روز نئی امید کی کرنوں کے
لالی پاپ کھا کھا کر تھک چکا ہے، یہ وہ نوجوان ہے جس نے عسکری تربیت مقامی
سطح پر حاصل کی ہے، ان نوجوانوں کی اپنی ایک سوچ اور اپنا ایک مقصد ہے۔ آگے
چل کر اس بلند و بالا افشار تحریک کا نتیجہ کیا نکلنے والا ہے اس پر بحث
کرنا قبل از وقت ہو گا، مگر اس بات کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں پہلی بار کشمیریوں نے اتنے
بڑے پیمانے پر احتجاج کیا ہے، جس میں بیسوں نوجوان شہید ہو گئے اور سینکڑوں
زخمی مگر یہ احتجا ج جاری ہے۔مگر افسوس کا مقام تو عالمی دنیا کے سوئے ہوئے
اور غیر ذمہ دارانہ رویے پر ہوتا ہے کہ ایک طرف کئی معصوم لاشیں گر گئیں،
ظلم کی ایک نئی داستان رقم ہو گئی مگر نہ تو کہیں عالمی ضمیر نظر آرہا ہے
اورنہ ہی کہیں پر انسانیت کے نام لیوا تنظیمیں ۔۔۔ |
|