وزیراعظم کے بیان پر مودی خاموش کیوں۔۔؟؟

تیئس جولائی بروز ہفتہ کوروزنامہ سیاست حیدرآباد دکن بھارت کی اشاعت پر جب میری نظر پڑی تو میں اپنی ہنسی روک نہ سکا کیونکہ خبر ہی کچھ اس طرح سی تھی جس میں سوائے دلاسے، جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔!! یہ خبرپاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے حوالے سے تھی ۔۔۔!!جو گزشتہ دنوں آزاد کشمیر میں بڑی کامیابی کے بعدمظفرآباد آزاد کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کشمیریوں کو دلاسا دے رہے تھے، ان کے دلاسوں میں حقیقت کا نہ رنگ تھا اور نہ بات میں اثر، یوں کہہ لیجئے کہ کامیابی کے نشے میں خودنمائی کی خوشی۔۔۔۔۔!! خیر سب سے پہلے میں اپنے معززناظرین کی خدمت میں بھارت کےروزنامے کی وہ خبر من و عن پیش کرتا ہوں جو اس نے اپنی اشاعت میں کی ہے۔ خبر یہ ہے ۔۔پاکستانیوں کو اُس دن کا انتظار ہے جب جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ بن جائے، پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو یہ اعلان کیا۔ اس کے برخلاف وزیراعظم ہند نریندر مودی نے سلگتے موضوعات پر بدستور خاموشی اختیار کررکھی ہے جس پر انھیں خاص طور پر اپوزیشن کانگریس نے آج کڑی تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔۔ لندن میں ماہ مئی کی گئی اوپن ہارٹ سرجری کے بعد وطن واپسی پر اپنے اولین خطابِ عام میں نواز شریف نے پاکستان میں موجود کشمیریوں پر زور دیا کہ ہندوستان کے زیرقبضہ کشمیر میں رہنے والوں کو فراموش نہ کریں جو اپنی جدوجہد آزادی میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ اخبار ’ڈان‘ نے نواز شریف کے حوالے سے کہا: ’’اُن (کشمیریوں) کی تحریک آزادی کو نہیں روکا جاسکتا اور یہ کامیاب ہوکر رہے گی۔ آپ کو پتہ ہے کہ انھیں کس طرح زدوکوب اور ہلاک کیا جارہا ہے۔ ہماری دعائیں اُن کے ساتھ ہیں اور ہم اُس دن کے منتظر ہیں جب کشمیر بھی پاکستان کا حصہ بن جائے۔‘‘ نواز شریف کا اس خطاب کا پس منظر یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ۔ نواز نے ’’آزاد جموں و کشمیر‘‘ اسمبلی کیلئے گزشتہ روز منعقدہ انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرلی ہے۔ پی ایم ایل (این) پاکستانی کشمیر میں اگلی حکومت تشکیل دینے تیار ہے، جس کا سرکاری نام ’’آزاد جموں و کشمیر‘‘ ہے۔نواز شریف نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب جموں و کشمیر (بھی) پاکستان (کا حصہ) بن جائے گا، نیز یہ کہ ہندوستانی کشمیر والوں کو ’’انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں‘‘ کا سامنا ہورہا ہے۔ نئی دہلی میں کانگریس نے آج وزیراعظم مودی کو نشانہ بنایا کہ وہ کشمیر میں جاری بدامنی پر ’’خاموش‘‘ ہیں۔ کانگریس ترجمان کپل سبل نے کہا کہ وزیراعظم آج گورکھپور پہنچے اور بہت باتیں کئے۔ لیکن کشمیر کا ذکر نہیں کیا، حالانکہ وہ عام طور پر ہر موضوع پر بولتے ہیں۔ آج کشمیر کے عوام منتظر ہیں کہ وزیراعظم ہند کوئی بیان دیںتاکہ معلوم ہوکہ انھیں جموں و کشمیر کے تعلق سے فکر ہے اور وہ اُن (کشمیریوں) کے زخموں پر مرہم لگا رہے ہیں۔۔ یہ تھی وہ خبر جو نشرہوئی لیکن دراصل اگر پاکستان اور بھارت کے وزیر اعظم کی جانب نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرا اپنی اپنی قوم کو سوائے بے وقوف بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کررہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم گری کی نئی داستان خود نریندر مودی کی ایما پر شروع کی گئی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے نوجوانوں کی نسل کشی کا نہ رکنے والا سلسلہ بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت اور انتہا ہندو جماعتوں کی رضا مندی کیساتھ بھارتی فوج اور بھارتی پولیس کے اسلحہ برداردستوں سے پے در پے حملے کیئے جارہے ہیں جبکہ دنیا جانتی ہے کہ یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف ہے لیکن کشمیر پر کئی دہائیوں سے بھارت کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی پر کوئی اقدام نہیں کیاجاتا سوائے چند ایک بیان دینے کے۔۔ یہی رسم اور روایات پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنی جیت پر جلسہ سے خطاب میں کہ کر اپنا فرض پورا کردیا۔دوسری جانب بھارتی ہند مذہب کےانتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی نے خاموشی اختیار کرکے میاں نواز شریف کے بیان کی اہمیت کا بتا دیا کہ یہ بیان کس حد تک سچ پر مبنی ہے۔!! بھارت اورپاکستان میں سنجیدہ لوگوں نے دونوں وزیر اعظم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر ہونے والے ظلم و ستم کو انسانی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ دانشوروں کا کہنا ہے کہ ستر سال ہوا چاہتے ہیں کشمیر کے مسلہ کو اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے تحت فی الفور حل کیا جائے تاکہ ایشا مین بڑھتے ہوئے خراب حالات بہتری کی جانب رواں دواں ہوسکے ، پاک بھارت کی اس کشمکش میں دونوں جانب کی عوام بدسے بدتر زندگی گزرنے پر مجبور ہے اور بھارت جنگی جنون میں اس قدر پاگل ہوچلا ہے کہ وہ ہر سال ستر سے زائد بجٹ اپنے جنگی سامان پر لاد دیتا ہے ، بھارت میں غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے ، زندگی اجیرن بن گئی ہیں وہاں بھی حکمران اور فوجی افسران عیش و تعیش کی زندگیاں گزار رہے ہیں یہی صورتحال پاکستان کی بھی ہے لیکن پاکستان قدرے بھارت سے بہتر ہے کیونکہ ہماری فوج جانتی ہے کہ ملک کی سلامتی ، ترقی اور امن ہی ہم سب کی زندگی کی ضمانت ہے ۔۔۔وطن ہے تو ہم ہیں وطن نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔!!ریاست پاکستان جانتی ہے کہ پاکستان کا مخلص کوئی نہیں، بھارت کی مالی اعانت ہویا فوجی سامان غیر مسلم ممالک بغیر کسی شرط بلکہ مفت فراہم کرنے کیلئے پیش پیش ہوتے ہیں جن میں اسرائیل، روس، امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک لیکن اگر پاکستان کسی مشکل میں پڑ جائے تو اس کی مددکیلئے مسلم ممالک بھی آگے نہیں بڑھتے ایسے حالات میںہمارے سیاستدانوں، حکمرانوں کی جہاں بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہیں ہر شہری بھی اپنی ذمہ داری سے مستثنیٰ نہیں۔۔۔۔ ۔ انیس سو چھپن سے لیکر آج تک سیاستدانوں نے جمہوریت کا لاپ الاپ ہی گایا۔۔۔۔کبھی بھی حقیقی جمہوریت نہیں بنائی، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو،میاںنواز شریف سمیت تمام حکمرانوں نے پاکستان کو ترقی کی جانب ہرگز ہرگز رواں دواں نہیں کیا بلکہ ترقی کے نام پر اربوں رقم ہڑپ کی گئیں ہیں، پولیس کو مکمل سیاسی غلام بناکر رہ دیا ہے اداروں میں سیاسی بھرتیوں کا سلسلہ ذولافقار علی بھٹو سے جو شروع ہوا وہ آج تک جاری و ساری ہےپھر کس طرح قابل، ذہین نوکر شاہی طبقہ پیدا ہوگا، شفارت اور رشوت نے پاکستان کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے ، میرٹ کا وجود تمام کردیا پھر کہتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان ؟؟ کسی خطے یا علاقے کو آزاد کرانے کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح جیسا قد اور سیاسی بصیرت چاہیئے۔۔!!معزز قائرین ، آپ ہی بتایئے کہ کیا ہمارے سیاسی لیڈران، حکمرانوں میں صلاحیت ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں اپنا کشمیر کا کیس لڑ سکیں اور کامیابی کے سہرے کو سجاسکیں ، مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کی یہی دُعا ہے کہ اللہ ہمیں ایماندار اور سچے سیاستدان، حکمران عطا فرما تاکہ ہمیں حقیقی سچی جمہوری حکومتیں مل سکیں۔۔۔۔۔۔ آمین ثما آمین !اللہ ہم سب کا حامی و ناظر رہے آمین ثما آمین!!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!!
 
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245282 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.