بالاآخر کشمیر کے انتخابات بھی ہو
گئے اور نتائج نے ثابت کر دیا کہ کشمیریوں میں حبِ حکومت حد درجہ ہے -پی پی
پی اور پی ٹی آئی -کی شکست نے حکومت کی برتری کا ایک واضح پوائنٹ منظر ِِ
عام پہ آ گیا -اس �پہ عمران خان نے بھی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتےہوئے ن
لیگ کو مبارک باد دی -غالبا ان کے بارہا تجربات نے انہیں سبق دیا کہ دریا
میں رہ کے مگر مچھ سے بیر رکھنا سوائے بے وقوفی کے کچھ نہیں -یوں بھی عوام
بھی کچھ عقل مند ہو گئی ہے وہ ان کی باتوں کو دیوانے کی بڑ ہی قرار دیتی ہے
سو دھرنوں اور تحریکوں میں وقت کے زیاں کے علاوہ کچھ نہیں رکھا-بحثیت اک
پاکستانی شہری میں بھی یہی سمجھتی ہوں کہ بہت ہو گئے یہ تبدیلیوں کے
ڈرامےاب ہوش کےناخن لینے چاہئے کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے یہ ہےتو ہم ہیں -اس
کے بغیر ہم ہماری پہچان کچھ بھی نہیں -اندرونی اختلافات جو بھی ہوں جب
معاملہ وطن کا ہو تو ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر صرف اپنی شناخت
پاکستانی رکھیں -مانا اقتدار اور کرسی بڑی چیز ہے مگر اپنی سرزمین اور وطن
سے بڑھ کے کچھ نہیں-مثبت نظر سے دیکھا جائے تو حکومت کو عوام ہی مینڈیٹ پہ
لائی ہے اور ایک دفعہ آزمانے کے بعد تو اب واویلے کی گنجائش کہا٘ں ہے-حضرت
عمر بن عبد العزیزؒ نےکہاتھا- تب تک میری اطاعت کرنا جب تک میں رب کی اطاعت
کروں -سو عوام ان کی محتسب تھی ان کو اپنے بہترین طرز حکمرانی پہ ہی عمر
ثانی کہا جاتا ہے -اگر ہم بھی غلط کو غلط کہنا اور اسے درست کرنے کی ٹھان
لیں اپنے حقوق و فرائض سے آشنا ہو جائیں نہ غلط کام کریں نہ ہونے دیں تو
کیسے ممکن ہے کہ تبدیلی نہ آئے -حکومت سے زیادہ ہمیں خود میں تبدیلی لانے
کی ضرورت ہے - تبھی ہم-ایک باوقار قوم کے زمرے میں آ نے کے حقدار ہونگے-بس
ایمانداری کا ایک قدم - |