ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Home
Urdu Articles
Politics Articles
چیف جسٹس صاحب کی ذمے داریوں میں اضافہ
(S.M Hashim, Karachi)
ہر باپ کے لئے بیٹا بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ آگے چل کر خاندان کی باگ دوڑ اس کے بیٹے نے ہی سنبھالنی ہوتی ہے ہر خاندان میں بیٹے کو ثانوی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب سجاد علی شاہ صاحب کے بیٹے اویس علی شاہ کو کراچی شہر کے مصروف و معروف علاقے سے اغوا کیا گیا تھا ۔جن کی بازیابی کا عمل گزشتہ دنوں پایہ تکمیل کوپہنچا ،جو کہ خوش آئند ہے۔اویس شاہ کی بازیابی میں پاک فوج کا کردار قابل تعریف ہے۔2011 میں گورنر پنجاب جناب سلمان تاثیرمرحوم صاحب کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا جوپانچ سال بعد بازیاب ہوئے۔اسی طرح 2013 میں جناب یوسف رضا گیلانی صاحب کے بیٹے کو اغوا کیا گیا جن کو افغانستان میں آپریشن کر کے بازیاب کرایا گیا ۔یہ بات اس لحاظ سے بہت خوش آئند ہے کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیز والدین کے اُس درد کو اُس تکلیف کو سمجھتی ہے جو اغوا ہونے والے والدین کے دل پر گذر رہی ہوتی ہے لیکن اسکے ساتھ ساتھ کچھ سوال جنم لیتے ہیں جو بہت ہی تکلیف دہ ہیں ۔جن مغویوں کو آج تک بازیاب کرایا گیا ہے ان سب کا تعلق اعلیٰ طبقے سے ہے ۔ایک سابق وزیر اعظم کا بیٹا تھا ،ایک سابق گورنر پنجاب کا بیٹا تھا اورایک چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا بیٹا تھا ۔صد شکر کہ چیف جسٹس صاحب کے بیٹے اویس شاہ کو بغیر کسی نقصان کے بازیاب کرالیا گیا اور انکے اغوا میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچادیا گیا ۔لیکن اسکے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب کی ذمے داریوں میں مزید اضافہ ہو گیاہے کیونکہ انصاف کے ترازو کے سامنے جس کرسی پربیٹھ کر وہ انصاف کر رہے ہوتے ہیں وہ سوال کرتی ہیں کہ کیا غریب کا بیٹا ،بیٹا نہیں ہوتا ؟ تمام پرنٹ میڈیا ،الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈ یا پر چھپنے والی وہ تصویر جس میں آپ اپنے بیٹے کا بوسہ لے رہے ہیں کیا اس تصویر نے ان والدین کے زخموں پر نمک پاشی نہیں کی ہو گی جن کے بیٹوں کو اس وحشت ذدہ شہر سے دن دیہاڑے اغوا کر لیا جاتا ہے اور اب تک نہ جانے کتنے والدین کے لخت جگر کو اغوا کر لیا گیا ہے، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ایسے غریب مغوی یا تو اپنی خوش قسمتی سے یا پھر اپنے والدین کی دُعاؤں کی بدولت ہی گھر واپس آپاتے ہیں اور اپنے والدین کے کلیجوں کو ٹھنڈک دے پاتے ہیں یا پھر اپنی زندگی کی خون پسینے کی کمائی کو گنواکر یا قرض لے کر ان کی واپسی ہو پاتی ہے بہت سوں کو تو اس دُنیا ہی سے رخصت کر دیا گیا ہو گا وہ اب کبھی بھی اپنے والدین کے کلیجوں کو ٹھنڈک نہیں دے پائیں گے گزشتہ کئی سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے جناب ایسے مغویوں کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہیں ۔ابھی چند دنوں قبل عباس ٹاؤن کراچی سے ایک صحافی زوہیر علی زیدی اپنے گھر سے ڈیوٹی جاتے ہوئے نکلے اور اغوا ہو گئے جن کا اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔کیا ان کا شمار اُن بیٹوں میں نہیں ہو تا جن کے والدین کرب و اذیت میں مبتلا ہونگے ۔ غریب مغویوں کے لئے ہماری سیکیورٹی ایجنسیز اس طرح حرکت میں کیوں نہیں آتیں ،جیسا کہ اہم شخصیات کے بچّوں کے اغوا کے بعد آتی ہیں؟اس کا جواب واضح ہے کہ انکی رسائی حکومتی ایوانوں سمیت اعلی سیکیوریٹی عہدیداروں تک نہیں ہے اور نہ ہی انکی رسائی قانون کی د ہلیزتک ہو پاتی ہے ۔ جناب چیف جسٹس صاحب ! اویس علی شاہ کی بازیابی کے بعد انصاف کے پلڑے اب آپ سے تقاضا کرتے ہیں کہ قانون کو اب اپنی آنکھوں سے پٹی اتاردینا چاہیئے کیونکہ انصاف تو سب کے لئے برابری کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکن اس ملک میں جو توقیر اور برتری اعلیٰ طبقے کے اعلیٰ و ارفع شرفاء کو حاصل ہے اس کا عُشرعشیر بھی عام آدمی کو حاصل نہیں مساوات اوربرابری کی باتیں صرف تقاریر اور مسجدوں کے منبر تک رہ گئی ہیں۔خدارا ! زوہیر علی زیدی جیسے بیشمار نوجوانوں کے لئے بھی ایسی ہی کاوشوں کا آغاز کیا جائے تاکہ احساس محرومی کے بادل چھٹ سکیں اور عام آدمی بھی یہ محسوس کرسکے کہ عام آدمی کی اولاد اور اویس علی شاہ دونوں برابر ہیں ورنہ بڑھتی ہوئی ا حساس محرومی کی کوکھ سے بغاوت ہی جنم لیتی ہے۔
Comments
Print
PREVIOUS
"معمار"اٹک تیری عظمت کو سلام
NEXT
حکومتی ترجیحات۔۔۔ متعفن بدن اور اُجلا پیرہن
About the Author:
Sheikh Muhammad Hashim
Read More Articles by
Sheikh Muhammad Hashim
:
77 Articles with 65557 views
»
Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
..
View More
Recent
Politics
Articles
سید یوسف رضا گیلانی نے میدان مارلیا
دنیا کی اہم ترین سیاسی سرگرمی چین کے دو اجلاس۔
اب ایم پی ایز معطل ہوں گے!
پاکستانی اشرافیہ جمہوریت فوبیا کا شکار کیوں؟
پٹرول : خود اپنے شہر کو فرمانروا نے لوٹ لیا
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
پاک افغان تجارت
حکومت اور خلافت
آج درد کچھ میرے دل میں سوا ہوتا ہے
سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت
مسلم سیاست، مردے آباد
پاکستان:2021علم الاعدادکی روشنی میں
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان
قوم کا ہیرو - ڈاکٹر عبدالقدیر خان
اتحادِ امت
28 Jul, 2016
Views: 411
Comments
آپ کی رائے
Pakistan pe esi tabqey ka qabza hy janab
By:
Rabia Rizwan, Lahore
on Jul, 29 2016
Reply
1
Please Wait Submitting Comments...