بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب۔6۔ اسرائیلی ریاست کا قیام اور معاہد ہِ وارسا کے ممالک کا کردار

روس نے مشرقی یورپ کے ممالک کے ساتھ مل کر 1955 ء میں معاہد ہِ وار سا (وار سا پیکٹ ) کے نام سے نیٹو کے مقابلے میں ایک دفاعی معاہدہ بھی کر ڈالا۔۔۔۔چُھپی ہوئی کہانی کا آغاز یہودی کونسل کے14ِ مئی 1948 ء کے اُس اعلان سے ہوا جس میں فلسطین میں یہودیوں کے مستقل قیام کیلئے وہاں اسرائیل کے نام سے ایک نئی ریاست قائم کر دی گئی۔ اگلی چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ دُنیا کا دوسرا ملک روس بھی تھا جس نے فوراً اسرائیل کو ۔۔۔۔۔۔۔

معاہد ہِ وار سا، اسرائیل، فلسطین

 معاہد ہِ وار سا (وار سا پیکٹ ) :
دُنیا کو نیٹو کے قیام کی وجہ کمیونسٹ بلاک کی خطے میں بڑھتی ہوئی طاقت بتائی گئی۔ جبکہ یہاں مختصر طور پر بیان کرنا ضروری ہو گا کہ کمیونسٹ بلاک کے دو بڑے ممالک روس اور چین میں کوئی خاص ایسی ہم آہنگی نظر نہیں آ رہی تھی سوائے ایک دو دوستانہ معاہدوں کے۔ کیونکہ ایک تو دونوں اپنی حیثیت میں آپ منوانے کے اصول پر کام کر رہے تھے اور دوسرا روس زیادہ تیزی سے اپنی پالیسیوں کے اثرات مختلف ممالک اور اُنکی عوام میں دیکھ رہا تھا ۔

بلکہ ستمبر 1949 ء میں ایٹمی دھماکہ کا تجربہ کر کے اپنی سپر پاور ہونے کی اہمیت بھی ظاہر کر چکا تھا۔ یعنی نیٹو کے قیام کے چند ماہ بعد ہی۔ پھر جلد ہی امریکہ اور روس دُنیا کی وہ دو سپر پاورز بن کر آمنے سامنے کھڑی ہو گئیں جن کا مقصد ایک دوسرے کو نیچا دِکھانا تھا ۔ بس اُن کے اس روئیے پر سرد جنگ ( کولڈوار) کی اصطلاح اُن کیلئے عامِ زمانہ ہو گئی۔ بعد ازاں روس نے مشرقی یورپ کے ممالک کے ساتھ مل کر 1955 ء میں معاہد ہِ وار سا (وار سا پیکٹ ) کے نام سے نیٹو کے مقابلے میں ایک دفاعی معاہدہ بھی کر ڈالا۔

امریکہ جو ایک منصوبے کے تحت اپنی اہمیت کو اُجاگر کرنے کیلئے تمام معاملات ترتیب دیتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا اپنے مدِمقابل ایک اہم ملک روس کو برداشت نہ کرتے ہوئے اُن ممالک کیلئے ہر قسم کی اقتصادی و فوجی امداد و قرضے کے اجراء کا بندوبست کر نے لگا جو جنگ کے بعد مشکلات کا شکار تھے۔ تاکہ کمیونسٹ و سوشلسٹ کا تصورو نظام اُس کے منصوبے کی ناکامی کا باعث نہ بن جائے ۔

14ِ مئی 1948 ء کواسرائیلی ریاست کا قیام :
یہ تھی وہ کہانی جس سے عوام الناس کو قائل کر کے اپنے آپ کو مسیحا ثابت کرنا تھا۔ جبکہ اصل حقائق میں تو کو ئی اور ہی کہانی چُھپی ہوئی تھی۔ جس کا آغاز یہودی کونسل کے14ِ مئی 1948 ء کے اُس اعلان سے ہوا جس میں فلسطین میں یہودیوں کے مستقل قیام کیلئے وہاں اسرائیل کے نام سے ایک نئی ریاست قائم کر دی گئی۔ اگلی چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ دُنیا کا دوسرا ملک روس بھی تھا جس نے فوراً اسرائیل کو تسلیم کر لیا۔ اگلے پانچ دِن میں جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا اُن میں سے چند ممالک وہ تھے جو بعدازاں "معاہد ہِ وارسا" کے ممبر بھی بنے۔ جبکہ اقوام متحدہ نے چند ماہ اسرائیل کی حیثیت کو تسلیم نہ کرنے کے بعد آخرکار 11ِ مئی 1949 ء کو ادارے کا59 ممبر بنا لیا۔ عرب ممالک کی اس عرصے کے دوران اسرائیل سے جنگی جھڑپیں بھی ہوئیں لیکن عرب ممالک کو کوئی کامیابی نہ ہو سکی جسکی وجہ وہ اسلحہ تھا جو نہ جانے اسرائیل کو اپنے دفاع کیلئے کون فراہم کر رہا تھا۔ بہرحال یہ ضرور معلوم پڑا کہ اُن میں سے ایک اشتراکی ملک چیکوسلواکیہ ہے جس نے سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کیا تھا۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 307798 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More