عمران کی دھرنا سیاست پھر شروع

خان صاحب خیبر پختونخوا کے علاوہ ابھی تک اقتدار میں نہیں آئے مگر نہ جانے کیوں لگتا ہے کہ انہوں نے ملک کو فوجی آمروں سے زیادہ نقصان پہنچایا،فوجی آمر بھی منتخب حکومت کا تختہ الٹتے ہیں اور خا ن صاحب بھی کئی بار عوامی مینڈیٹ کی توہین کرتے ہوئے منتخب جمہوری حکومت کیخلاف سازشیں کرتے نظر آئے،کبھی 126 دنوں کے دھرنوں میں طرح طرح کی پلاننگ کی گئی،کبھی جرنیلوں سے خفیہ ملاقاتیں کی گئیں تو کبھی جھوٹ پر جھوٹ بول کر عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی،ماضی میں جایا جائے تو عا م انتخابات سے قبل لاہور میں خان صاحب نے بہت بڑا جلسہ کر کے اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا اور یہ طاقت الیکشن کمپین تک جاری رہی تب مجھے ایک جگہ ایسا لگا کہ خان صاحب کی گڈینے خوب اڑان بھری ہے اور اب وہ الیکشن میں 60 سے70 سیٹیں حاصل کر لیں گے مگر میرا تجزیہ اس وقت غلط ثابت ہوا جب انتخابی نتائج آنا شروع ہوئے،خان صاحب لاہور میں کمپین کے دوران کنٹینر سے گر کر شدید زخمی بھی ہوئے تھے صحت یابی کے بعد موصوف کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے ،مجھے لگا خان صاحب سچ کہہ رہے ہیں ہو سکتا ہے دھاندلی ہوئی ہو،پھر خان صاحب نے معروف صحافی نجم سیٹھی پر 35 پنکچر کا الزام لگایا تب پھر مجھے محسوس ہوا کہ خان صاحب شاید سچ ہی کہہ رہے ہوں،35 پنکچرز کے الزامات تک مجھ سمیت کئی دانشوروں،سینئر صحافیوں،کالم نگاروں کی رائے مجھ سے ملتی جلتی ہی تھی ۔مگر پھر خان صاحب کی اصلیت قوم کے سامنے آنا شروع ہوئی،موصوف نے گالم گلوچ ، جھو ٹ ، بہتا ن ، الزامات کی سیاست کو فروغ دیا،خان صاحب کوKing Of Utrun,sہی کہا جانا چاہئے،کچھ یوٹرن آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں اور صرف وہ جو خان صاحب نے دھرنے کے دنوں میں لئے تھے۔
میں اپنی قوم سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا......................اور پھر کتنا سچ بولا تحریک انصاف والے بھی جانتے ہیں
شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کرونگا...................اور ہر پریس کانفرنس میں ذکر بھی کیا
کنٹینر پر ہی رہونگا ،دھرنے میں شریک دوستوں کو تنہا نہیں چھوڑونگا............پھر موج مستی کرنے بنی گالہ جاتے رہے
غیر جمہوری اقدام نہیں کرونگا..........پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا،صحافیوں پر تشدد کیا،منتخب نمائندوں کو گالیاں نکالیں
کوئی بجلی ،گیس ،ٹیلی فون کا بل نہ دے...........اپنا میٹر کٹا تو فورا جرمانہ ادا کر کے نیا میٹر لگوایا،کہا بچوں کو ٹھنڈ لگ رہی تھی
امپائر کی انگلی کل کھڑی ہو جائیگی،حکومت ختم ہو جائیگی،جشن منائیں گے..........کس کی سیاست ختم ہوئی سب نے دیکھا
پارلیمنٹ میں بیٹھے تمام سیاست دان چور،کسی سے ہاتھ نہیں ملاؤنگا.......................پھر انہی کے ساتھ گلے ملتے رہے
قومی اسمبلی،سینٹ سے استعفے واپس نہیں لیں گے.........................اور پھر بھاگ بھاگ کر ایوان میں داخل ہوئے
جتنا عرصہ تک پارلیمنٹ نہیں گئے اس کی تنخواہ حرام ہے نہیں لے سکتے............پھر تنخواہ کیلئے درخواستیں بھی دیں اور لیں بھی
وزیراعظم سے استعفی لئے بغیر دھرنا ختم نہیں کرونگا..................اور پھر وزیراعظم نے استعفی تو نہ دیامگر دھرنا ضرورختم ہوا
پہلے نواز ،زردای چور،ایک ہی سکے کے دو رخ،دونوں کی بیرون ملک پڑی دولت واپس لاؤنگا،زرداری سے کرپٹ کوئی اور نہیں ہو سکتااور اب تازہ دھرنے کیلئے زرداری سے ہی دوستی کی پینگیں ڈال رہے ہیں، اور اب وہ دن بھی دور نہیں جب نواز شریف کو اپنا دوست بنا لیں گے۔

خیر خان صاحب کے یوٹرنز ایک کالم تو کیا ایک کتاب میں بھی قلمبند نہیں کئے جاسکتے،تازہ احتجاجی صورتحال کی بات کی جائے تو خان صاحب کو اس بار پہلے سے زیادہ بدنامی کا سامنا کرنا پڑیگا،لوگ بھی اتنی تعداد میں باہر نہیں نکلیں گے،کوئی نئی بات بھی نہیں رہی کہنے کو اور ہر بار کی طرح اس بار بھی تنہا تنہا رہیں گے،پیپلز پارٹی کیخلاف تو خان صاحب کے منہ سے کوئی بات نہیں نکل رہی مگر پی پی جیالے خان صاحب کو تھوڑی سے بھی لفٹ نہیں کروائیں گے،قادری صاحب بھی روزی روٹی کما کر کینیڈا چلتے بنیں گے اور خان صاحب کی سیاست گور تک پہنچ جائے گی۔ یہاں پر ایک پیشنگوئی کرتا چلوں اور وہ یہ کہ پہلے جمہوریت کے چیمپئن ،بابائے سیاست جاوید ہاشمی نے بھانپ لیا تھا کہ خان صاحب کے ارادے جمہوری نہیں اور علیحدگی اختیار کر لی اور اب کی بارپیر صاحبشاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف سے راہیں جدا ہو جائیں گی،ملتان کے دونوں سلطان پھر سے انتخابات میں شیر اور تیر پر لڑیں گے اور ملتان کے ڈوگر کا بھی ساتھ نہیں ہوگا خان صاحب کے ساتھ۔

آخر میں خان صاحب کیلئے پھر سے ایک نصیحت کرتا چلوں اور وہ یہ کہ پلیز ہوش کے ناخن لیں،غیر جمہوری اقدامات سے گریز کریں،عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں،جہاں آپ کو عوام نے عزت دی وہاں ڈیلیور کر کے دکھائیں،سیاست دان ہونے کے ناطے ساتھی سیاست دانوں کی تذلیل نہ کریں،دوست بنائیں نہ کہ دشمن،اداروں خصوصاسپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کریں،سپریم کورٹ نے کہہ دیا کہ منظم دھاندلی نہیں ہوئی تو مان لیں آپ کو عوام نے مسترد کر دیا تھا اور پھر سے کوشش کریں،کے پی کے کو ماڈل صوبے کے طور پر منظر عام پر لائیں،اتنے ترقیاتی کام کریں کہ ہر شہری کی زبان پر ہوخان صاحب جیسا کوئی نہیں مگر یہ سب صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ سڑکوں،انتشار کی سیاست چھوڑ دیں،5 سال کیلئے عوام نے کسی بھی سیاسی جماعت کو منتخب کر لیا تو اس مینڈیٹ کا احترام کریں،آمر بننے کی کوشش نہ کریں یہ سب تو آپ کیلئے بہت مشکل ہے پتہ نہیں کیوں آپ عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کرتے مگر آپ کے پاس صرف کچھ وقت بچا ہے اور اگلے الیکشن سے پہلے پہلے کے پی کے میں اتنے کام کرلیں گے آپ کی ہر طرفبلے بلیہو جائے اور آپ کو بھی عوام کا اندھا اعتماد حاصل ہو جائے مگر یہ اسی صورت ممکن ہے جب آپ عوام کو کوئی کام کر کے دکھائیں گے کیونکہ عوام نے احتجاج،انتشار،گالم گلوچ،جھوٹ،فریب کی سیاست کو مسترد کر دیا ۔
Ghulam Raza
About the Author: Ghulam Raza Read More Articles by Ghulam Raza: 19 Articles with 13455 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.