وکلاء کے قتلوں پر قصاص کا مطالبہ؟

وکلاء اورعدالتیں جو کہ آئین اور قانون کی محافظ تصور کی جاتی ہیں کوئٹہ سول ہسپتال میں ان کے بہیمانہ قتل پر پوری قوم سوگوار ہو گئی ۔ہر صوبہ کی حکومت نے یوم سیاہ کا اعلان کرڈالاتمام وکلاء انجمنوں نے بھی یوم سیاہ منانے اور عدالتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے ان کے راہنماؤں نے وکلاء کو پورے ملک میں مکمل فول پروف سیکورٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے کوئٹہ میں وکلاء الیکشن کے صدارتی امیدوار بلال کانسی کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا وہ سول ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہان فانی سے کوچ کر گئے۔وکلاء ساتھی ان کی میت کو لینے کے لیے بھاری تعداد میں وہاں پہنچے تو ظالم خود کش حملہ آور نے دھماکے سے خود کو اڑالیا اور چھ درجن سے زائد افرادشہید ہو گئے جن میں کثیر تعداد میں وکلاء شامل ہیں شہادت پانے والوں میں کیمرہ مین اور صحافی بھی شامل ہیں۔آرمی چیف جائے واردات پر پہنچے ائیر ایمبولنس کے ذریعے کراچی ہسپتالوں میں پہنچایا وزیر اعظم نے کوئٹہ پہنچ کر اعلیٰ اجلاس کی صدارت کی اورمریضوں کی خصوصی نگہداشت کے احکامات جاری کیے۔ ایک سو سے زیادہ افراد شدید زخمی ہیں ہمارے ملک میں یہ پہلا دہشت گردانہ واقعہ نہیں ہے بلکہ جب سے ہم مشرف کی طرف سے ہاں کہنے پر امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف مہم میں اتحادی بنے ہیں یہ واقعات مسلسل ہورہے ہیں۔افغانستان میں طالبان کی حکومت جسے ہم نے خود تسلیم کیا تھا پر امریکی طیاروں نے جنرل مشرف کی حمایت ملنے پر ہزاروں حملے زہریلی گیسوں سے ہمارے اڈوں سے کیے ۔جس سے ہمارا مغربی بارڈر غیر محفوظ ہوا ہماری پاک فوج نے قربانیاں دیں ہم بھی ڈرون حملوں کی زد میں آئے مگر اب ہمارا اتحادی امریکہ ہمیں ہی آنکھیں دکھا رہا ہے اور انڈیا کو علاقائی تھانیدار بنانے پر تلا ہوا ہے۔دوسری طرف کشمیر میں نوجوان کرفیو توڑ کر پاکستانی جھنڈا اٹھائے جلوس نکالتے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے شہادتیں پارہے ہیں۔خود کش بمبار یا ایٹم بم کے نام سے چار سال قبل راقم الحروف نے اخبارات میں کالم تحریرکیا تھاکہ یہ اس دور کی زہریلی ترین انوکھی ایجاد ہے جو غالباً ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔جنرل مشرف نے لال مسجد پر زہریلی گیسیں برسا کر جب سینکڑوں حفاظ بچیوں کو بھسم کرواڈالاتو پاکستان میں بھی خود کش بمبار وجود میں آتے چلے گئے۔غالباً مشرف نے ایسا امریکہ کو خوش کرنے اور اپنے آپ کو آزاد منش حکمران ثابت کرنے کے لیے کیا تھا۔اب وہ تو بیرون ملک جا چکااور شہیدوں کے خاندان کے سپوت جنرل راحیل شریف کے ہاتھوں میں پاک فوج کی کمان ہے۔اب تو ان دہشت گردوں کو ایسی وارداتیں کرنے سے توبہ تائب ہو جانا چاہیے وگرنہ ہر صورت پاک فوج انھیں ختم کرڈالنے کا عزم صمیم رکھتی ہے ۔ان خودکش بمباروں کو تربیت دینے والے یعنی ان کے پروردگان اصل موجدوں کو گرفتار کرکے اصلاحی جیلوں میں عرصہ درازتک رکھا جائے اور ان کے دماغوں کا تجزیہ اور ان کے سائیکالوجی ٹیسٹ کروائے جائیں کہ ان کے دماغوں میں مخالف فرقہ کافر ہے ،اسے مارڈالنے میں سیدھا مقام جنت ہو گا جہاں حوریں ملیں گی اور دو دھ و شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں گی وغیرہ جیسے خیالات کیسے سمو ڈالے گئے۔امریکہ تو اب طالبان سے مذاکرات کرکے اپنی اور اپنی اتحادی افواج کونکال بھاگنا چاہتا ہے مگر ہمارے افغانستان سے تعلقات دن بدن خراب ہوتے چلے جاتے ہیں ایسے حالات پیدا کرنے میں امریکہ اور بھارت دونوں کا ہاتھ ہے کہ ہندو مسلمانوں کے ہندوستان پر سات سو سالہ اقتدار کو نہیں بھول پارہے اور عیسائی ہر صورت صلیبی جنگوں کا بدلہ مسلمانوں سے لینا چاہتے ہیں ۔بھارتی راکے اعلیٰ کمانڈر کو پچھلے دنوں ہم نے پکڑا اس کے بتانے پر اس کے نیٹ ورک کے تمام کارندے گرفتار ہوچکے مگر موجود ہ سارک کانفرس میں نہ حکمرانوں سے اس کا ذکر کیا اور نہ کوئی احتجاج کہ ملک میں وزیر خارجہ نہ ہونے پر کوئی مضبوط خارجہ پالیسی ہی نہ ہے۔حکمران سیاستدانوں کو اپنی کرپشنوں اور پانامہ لیکس سکینڈل سے جان چھڑانے کی پڑی ہے اور اپو زیشن کو دھرنوں جلوسوں اور جلسوں سے ہی فرصت نہ ہے درجنوں وکلاء دھماکہ میں شہید ہو گئے۔ان کے بال بچے ابو کی شکل کو اور بیویاں عدالتوں سے ان کے اچانک واپس آنے کی آہٹ سننے کو ترسا کریں گی۔وکلاء تنظیموں کا مطالبہ کہ انھیں پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے دوران فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے قطعاً جائز اور اصولی ہے۔وکلاء اگر مسلسل قتلوں پر قصاص کا مطالبہ کریں تو یہ بالکل جائز ہو گا۔ حکمرانوں نے طلباء سکولوں پردہشت گردانہ حملوں کے بعد جو سکولوں کی سیکورٹی کے انتظامات کرنے تھے وہ اب بالکل عنقا ہوچکے اب چند دن بعد آمدہ 14اگست کے فنکشنوں پر خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے ۔بھارتی بنیا پاکستان میں ہی موجود اس کی دہشت گردانہ تنظیم را کے ایجنٹوں کے ذریعے لازماً خبیثانہ حرکت کرنا چاہے گا بھارت کوصدر ضیاء الحق کی طرح دوبارہ انتباہ کیا جانا انتہائی ضروری ہو چلا کہ ہم ایٹمی قوت ہیں اور آپ کے تمام دفاعی اقدامات کے باوجود آپ کے تمام مشہور شہروں کوساڑھے چار منٹ میں ملیا میٹ کیا جا سکتا ہے وہ ہوش کے ناخن لے اسے1965کی جنگ میں اپنا پاکستان کی نسبت سوگنا زیادہ نقصان نہیں بھولنا چاہیے۔آناً فاناً ہماری بہادر افواج نے ان کے ہزاروں ٹینکوں کو تباہ کرڈالا تھا۔مسلمان کبھی جنگ ہار ہی نہیں سکتا جب تک اسکے اندر میر جعفرو صادق جیسے غدار کردار پیدا نہ ہوں۔ اور امریکی بھارتی یہاں سیاست کے روپ میں اپنے بھیڑیوں نما ایجنٹ پیدا نہ کریں تو کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا حکمران اور افواج پاکستان مولانا فضل ارحمٰن ،مولانا سمیع الحق ،انس نورانی سراج الحق ،حافظ سعید اور اعلیٰ شیعہ قائدین سے کہیں کہ وہ خلوص نیت سے فرقوں اور مسلکوں کے جھگڑوں کو نپٹائیں اپنے اپنے کارکنوں کی تربیت ایک خدا ایک قرآن ایک قبلہ ایک نبیﷺ کے طور طریق پر کریں اور وہ اندرون ملک فرقہ پرست تنظیموں سے دست بستہ گذارش کرکے ان کی مسلح تنظیموں اور ان کے تیار کردہ مخالف مسلک کو مارنے والے خود کش بمبار ختم کرائیں اور بھارتی امریکی ٹاؤٹوں سے افواج سے نپٹیں ان کو زمیں دوز تہہ خانوں سے نکال کر نشان عبرت بناڈالیں تو ہی خود کش بمبار والی انوکھی ایجاد کا خاتمہ ممکن ہو گا۔مذکورہ علماء ملک کی تمام مسلکی تحریکوں کی خواہ منتیں کریں یاکوئی دوسرا مناسب طریقہ اختیار کریں حکمران اور افواج ان علماء سے ہفتہ وار اچھی رپورٹیں طلب کرتے رہیں کہ جو کام منت سماجت یا پیار محبت سے ہو سکتا ہے وہ شاید مار دھاڑ سے نہ ہو سکے ان تمام علماء کو اﷲ اکبرکونسل نام کی کسی تنظیم میں پھول کی مالا کی طرح پرو ڈالیں۔انشاء اﷲ مذہبی فرقوں میں ہم آہنگی پیدا ہو گی اور دہشت گردی کا نام و نشان بھی مٹ جائے گا اور ہماری ہر دھماکے کے بعد رونے پیٹنے یوم سیاہ منانے اور ہڑتالیں کرنے سے بھی مکمل جان چھوٹ جائے گی۔ادنیٰ خادم کی معروضی تجویز میں جہاں مشکلات ہیں وہیں آسانیاں بھی ہیں خدائے عز وجل خلوص نیت سے کی جانے والی جدو جہد کو لازمی اچھے نتائج تک پہنچاتے ہیں۔
Mian Ihsan Bari
About the Author: Mian Ihsan Bari Read More Articles by Mian Ihsan Bari: 278 Articles with 181378 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.