سود کے خلاف KPKمیں تاریخی قانون سازی

آج اسلامی جمہوریہ پاکستان جن معاشی ، اقتصادی، تجارتی بحران کا شکار ہے اسکی سب سے بڑی وجہ ملک میں موجود سودی نظام ہے ہمارے حکمران تمام ملک میں سڑکوں کا جال بچھالیں، اورنج او رمیٹروٹرینیں چلالیں، کھربوں روپے کے قرضے لے لیں، توانی بحران کو ختم کردیں لیکن جب تک سودی نظام سے چھٹکارا حاصل نہیں کرلیتے ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ بدقسمتی سے ہم نے شروع دن سے مرض کو جڑ سے اکھاڑنے کی بجائے الٹا سودی نظام کو تحفظ فراہم کرنے اور اسے قانونی سہارا دینے کیلئے کوششیں کی ۔ نواز شریف اسلامی شریعت کونسل کے سود کے خلاف فیصلے کو عدالت میں چیلنج کئے ہوئے ہیں۔ جسکا فیصلہ نہ جانے کب آئیگا اسی طرح ہمارے موجودہ صدر مملکت فرماتے ہیں کہ علمائے کرام سود کے خلاف گنجائش پیدا کریں۔ لاحول ولا قوۃ الاباﷲ ہم کب تک اﷲ تعالی کے ساتھ اپنے آپکو جنگ میں مصروف رکھنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم صرف ملک سے سودی نظام کا خاتہ کردیں تو آپ دیکھ لیں گے کہ کسطرح اﷲ کی مدد و نصرت ہمارے ساتھ ہوتی ہے پھر ہمیں نہ تو امریکی امداد کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی مالیاتی اداروں سے سودی قرضوں کی ۔ ہمارے بینک ، بچت کے ادارے، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن تو سود پر چل ہی رہے ہیں عوام کے اندر بھی سودی لین دین اپنی آخری حدوں کو چھورہاہے۔ خاص کر صوبہ کے پی کے میں پٹھانو ں کے اندر یہ گناہ کبیرہ روز بروز بڑھ رہاہے۔ IGPپولیس کے پی کے اس سلسلے میں واصح احکامات پولیس اور DRCکو ہیں کہ وہ سود پر قرض دینے والوں کی حوصلہ افزائی کی بجائے انکے خلاف پرچہ دیں تاکہ یہ دھندہ ختم ہو۔ اب کے پی کے اسمبلی نے بھی باقاعدہ قانون پاس کرلیا ہے کہ سود پر قرضہ دینے والے کو 3سے 10سال قید اور 10لاکھ جرمانے کی سزا ہوگی اور اس قانون کو KPK Prohabitation of interest on Private Loans Bill 2016 کا نام دیا گیاہے۔ اس قانون سے پرائیویٹ طورپر جو سودی کاروبار ہورہاہے جسمیں سادہ لوح ، غریب مجبور لوگوں کو پھنساکر قرضے دئیے جاتے ہیں بعد ازاں ان کی رہی سہی جائیداد، جمع پونجی ، گھر، اراضی وغیرہ گروی رکھ کر ہتھیالی جاتی ہے کیوں کہ سود کی شرح اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی اسے اد انہیں کرسکتا۔ جسکے بعد اس کی رہن یا گروی رکھی گئی جائیداد، سونا وغیرہ ضبط کرلیاجاتاہے ۔ یہ معاشرتی برائی جسے اﷲ تعالی نے سخت ناپسند کیا ہے بہت تیزی سے ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکی ہے۔ بعض اوقات شادی بیاہ میں جھوٹی شان کیلئے بھاری سودی قرضے لئے جاتے ہیں جو بعد ازاں وبال جان بن جاتے ہیں۔ چند لمحوں کی شان بان کی خاطر جہاں ایک طرف اﷲ کو ناراض کیاجاتاہے تو دوسری طرف تمام عمر پائی پائی کا محتاج ہوجاتاہے آجکل تھانے اور کچہریوں میں ہزاروں مقدمات سودی لین دین کے ہوتے ہیں جسکے خلاف ہماری عدالتوں کو بھی کوئی ٹھوس قدم اٹھانا چاہے اگر ہم نے اس نظام کی حوصلہ شکنی نہ کی تو یہ ہماری جڑوں کو کھوکھلا کردے گا ۔ ہماری زراعت کا نظام بھی سود پر ہی چل رہاہے ۔ کسان، زمیندار، سودپر کھاد، بیج، ٹریکٹر وغیرہ لیتے ہیں اور پھر کسی ناگہانی قدرتی آفت جیسے سیلاب وغیرہ کے بعد قرض بمع سود اداکرنے کے قابل نہیں رہتے۔ او رپھر اپنی اراضی سے فارغ ہوجاتے ہیں یا برس ہا برس تک مقدمات کے چکر میں پڑجاتے ہیں۔ ویسے جو کسان ، کاشتکار، زمیندارسود پر قرض نہیں لیتے ان میں سے بھی 95 فیصد عشر زکوۃ ادا نہ کرنے کے باعث اﷲ تعالی کے غیض و غضب کا شکا ررہتے ہیں۔ کاروباری حضرات بھی اپنے کاروبار کو وسعت دینے یا شروع کرنے کیلئے سودی قرضوں کے مکروہ، حرام دھندے میں پڑ کر اپنی جمع پونجی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ میں نے کئی ایسے افراد کو دیکھ ا ہے جنہوں نے چند لاکھ کا قرض لیکر کاروبار شروع کیا اور چند سالوں میں فٹ پاتھ پر آگئے۔

ایسے حالات میں کے پی کے حکومت کی جانب سے سودی لین کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی خوش آئند ہے ۔ سپیکر کے پی کے اسمبلی اسد قیصر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی سودی نظام کے خلاف جہاد کرے اور عوام کو اس دھندے سے نجات دلوائے۔ سودی نظام کے خلاف قانون سازی اس صوبے کی حکومت نے کی ہے جسے ان کے سیاسی مخالف یہودیو ں کے آلہ کار اور ایجنٹ حکومت کہتے ہیں حالانکہ اس سے صوبہ میں MMA نے بھی پانچ سال گزارے لیکن وہ ایسا کوئی نظام نہ لاسکے ۔ سودی نظام کے خلاف کے پی کے اسمبلی میں بل پاس ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے حکومت جاتی ہے تو جائے ہم اس نظام کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں دانشور، صحافی، سابق بیوروکریٹ اوریاجان مقبول کی سوشل میڈیا پر یہ تحریر بڑی پذیرائی حاصل کررہی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف چاہیں تو ایک ماہ میں سود کا نظام بند ہوسکتاہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ پھر ان کی اپنی دوکان بند ہوجائیگی۔ میاں منشاء کا ایک بینک اور لوٹ کھسوٹ بند ہوجائیگا۔ میری ان سطور میں موجودہ حکمرانوں اور تمام سیاسی جماعتوں خاص کر مذہبی، سیاسی جماعتوں سے یہ اپیل ہے کہ وہ ملک کو سودی نظام، قرضوں، کاروبارسے نجات دلوانے کیلئے عملی ، مخلصانہ جدوجہد کریں۔ صرف بیانوں سے کام نہیں چل سکتا۔ جب تک ہم اس نظام میں جکڑے رہیں گے ہم پریشان حال رہیں گے۔ امام اعظم کا فتوی ہے کہ سود لینے والا، دینے والا، گواہ، حساب کتاب کرنے والا سب برابر ہیں۔ جبکہ اﷲ تعالی نے شرابی ، زانی، والدین کے نافرمان جیسے گناہ کبیرہ کے مرتکب مسلمانوں کیساتھ جنگ کا اعلان نہیں کیا لیکن سودی لین دین کرنے والے کے ساتھ جنگ کا اعلان ہے۔ اﷲ تعالی سے جنگ کو ن کرسکتاہے۔ اﷲ تعالی ہمیں اس نظام سے جلد از جلد چھٹکارا دلائے۔ اسکی ابتداء کے پی کے حکومت نے کی ہے ۔ وفاق اور دیگر ادارے بھی اسکی تقلید کرتے ہوئے قانون سازی کریں پھر دیکھیں اﷲ کی مدد و نصرت کیسے آتی ہے۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137451 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.