مقبوضہ جموں و کشمیر کی بھارت نواز تمام
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کشمیر کی کشیدہ صورتحال کو بھارتی ناکامی
قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کشیدگی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا درست
نہیں ، وادی میں پھیلی کشیدگی پر قابو نہ پایا تو کسی بڑی مصیبت کا سامنا
کرنا پڑ سکتا ہے،برہان وانی کی موت کے بعد حالات کی خرابی کا ذمہ دار بھارت
خود ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی بھارت
نواز اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ہندوستانی صدر پرناب مکھر جی سے ملاقات
کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی بدترین کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار
کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں پھیلی کشیدگی پر قابو نہ پایا تو کسی بڑی مصیبت
کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،برہان وانی کی موت کے بعد حالات کی خرابی کا ذمہ
دار پاکستان نہیں ہم خود ہیں اور کشمیر میں پیدا شدہ کشیدگی ہماری ناکامی
ہے۔بھارتی صدر پرناب مکھر جی سے ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات کے بعد
نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر
عبداﷲ نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم یہاں پارٹی لائن سے ہٹ کر کشمیر میں کشیدہ
صورتحال پر اپنی تشویش ظاہر کرنے آئے ہیں۔ ہم نے پرناب مکھر جی سے کہا ہے
کہ آج کشمیر کی جو صورت حال ہے ، وہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر ہے، فورس کے
استعمال کرنے سے نہیں،بھارت کو اس کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا،جس سے امید
ہے کہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق سوال پر عمر
عبداﷲ کا کہنا تھا کہ پاکستان جموں و کشمیر میں حالات خراب کرنے کی کوشش
کرتا رہا ہے ، لیکن برہان وانی کی موت کے بعد جو حالات خراب ہوئے ہیں، وہ
ہماری ناکامی ہے، ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔کشمیرکی
اپوزیشن جماعتوں کا بیان مودی سرکارکو آئینہ دکھا رہا ہے کہ کشمیر کے حالات
خراب کرنے کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ بھارت خود ہے۔جس نے سرزمین کشمیر
پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور کشمیریوں کو غلام بنانا چاہتا ہے لیکن
کشمیری ایک ایسی قوم ہے جو بھارت کے ہر جب و ظلم کے سامنے استقامت کا پہاڑ
بنے کھڑی ہے۔بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے
ذریعے تاریخ کے تمام ظالموں اور جابروں کو مات دے دی ہے ۔ تمام انسانی اور
جمہوری قدوں کو پاؤں تلے روند ڈالا گیا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں چنگیز اور
ہلاکو خان کے مظالم کے بارے میں پڑھا تھا لیکن بھارت نے اپنی فورسز کے
ذریعے مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں پر مظالم کے ریکارڑ توڑ دیے ہیں۔ جنگوں
کے دوران بھی طبی عملے اور ایمبولنسوں کو راستہ دیا جاتا ہے لیکن مقبوضہ
کشمیر میں ہسپتالوں پر بھی چھاپے ڈالے جاتے ہیں اور ایمبولنسوں پر فائرنگ
کی جاتی ہے ایمبولینسوں سے زخمیوں کو نکال کر شہید کیا گیا۔ دنیا کے سب سے
بڑے جمہوری ملک کے دعوے دار نے مقبوضہ علاقے میں مکمل طور پر قید خانے میں
تبدیل کر کے فوج اور پولیس کونتہے کشمیریوں کے قتل کی کھلی چھٹی دے دی ہے۔
بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ دی ہے اور صورتحال اس قدر
سنگین بنا دی گئی ہے کہ اب معصوم اور نہتے شہریوں کو گھروں سے نکال کر
سفاکانہ طور پر قتل کیاجا رہا ہے ۔بھارت اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے
کشمیریوں کے جذبہ آزاد ی کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے ناکامی کے
سوا کچھ نہیں ملے گا۔ کشمیر کے چپے چپے میں انسانی حقوق کی پامالیاں اپنے
عروج پر ہیں جبکہ حقوق انسانی کی تنظیموں خاص طور پر ایمنسٹی انٹرنیشل کے
کام کاج میں رکاوٹیں ڈال کر انہیں جبراً اپنے دفاتر بند کرنے کیلئے
مجبورکیا گیا۔ قابض بھارتی فورسز کے مظالم سے ا س وقت مقبوضہ کشمیرکا چپہ
چپہ بلک رہا ہے اور ہر طرف چیخ وپکار کا عالم ہے۔ آری پانتھن، شار شالی
سویہ بگ، دھرمنہ، شوپیان، پلوامہ، ترال، ٹہاب، اسلام آباد، کولگام، پانپور،
بجبہاڑہ، سرینگر، بانڈی پورہ، سوناواری، سوپور، بارہ مولہ، کپواڑہ، لولاب،
ہندواڑہ، نوشہرہ اور دیگر علاقوں کا کونہ کونہ اور ہر گھر بھارتی فورسزکی
دہشت گردی کا شکار ہے۔بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو کربلا میں تبدیل کررکھا
ہے اور ایک منصوبہ بند طریقے پر عمل پیرا ہوکر کشمیریوں کی نسل کشی میں
مصروف ہے ، قتل و غارت کے دراز سلسلے اور کرفیو لگاکر لوگوں کو ضروری
اشیائے خوردونوش وغیرہ سے محروم کردینا، رہائشی مکانات اور نجی گاڑیوں کی
توڑ پھوڑ وغیرہ سرکاری دہشت گردی کے بدترین مظاہر ہیں جو بھارتی فوج اور
فورسز نام نہاد حکمرانوں کی ایما پر انجام دے رہے ہیں۔ مودی سرکار نے تحریک
آزادی کچلنے کیلئے کشمیریوں کی زبردست معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ بھارتی
فوج دودھ اور سبزیاں تک سری نگر جیسے علاقوں میں نہیں آنے د ے رہی۔ معصوم
بچے دودھ نہ ملنے سے بلک رہے ہیں لیکن بین الاقوامی ملکوں اور اداروں کے
کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔او آئی سی اور اقوام متحدہ جیسے ادارے
کشمیریوں کو غاصب بھارت سے آزادی دلانے کیلئے عملی کردار ادا کریں۔نہتے
کشمیریوں کی طرف سے لہرائے جانے والے سبز ہلالی پرچموں کی بہار نے بھارتی
حکمرانوں کے اوسان خطا کررکھے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کو43دن
گزر چکے مگر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کوئی کمزور ی نہیں آئی۔ بھارت کی
آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے۔ پیلٹ گن اور پیپر گیس
جیسے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود کشمیری قوم کے حوصلے بلند ہیں اور
وہ لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر اپنے سینوں پر گولیاں کھاتے ہوئے
انڈیا کے غاصبانہ قبضہ کیخلاف تحریک آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیری قوم
نے قربانیاں پیش کرنے کا حق ادا کر دیا اب پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ہم
انہیں بھارتی غلامی سے نجات دلائیں اور ان کی عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے
بھرپور کردار ادا کیاجائے۔ کشمیریوں نے قربانیاں پیش کرکے تحریک آزادی کو
جس موڑ پر پہنچا دیا ہے دنیا کو اس کی توقع نہیں تھی۔ یہ زبردست موقع ہے کہ
پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کا کھل کر ساتھ دے۔بھارت کشمیریوں کے جذبہ
حریت سے حواس باختہ ہوکر کشمیریوں کی آواز کو ظلم کے ذریعے روکنے کی کوشش
کررہاہے۔پاکستانی جھنڈوں میں لپٹی کشمیریوں کی لاشیں عالمی حقوق انسانی کے
اداروں کو جھنجوڑ رہی ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی مدد کیلئے مضبوط بنیادوں پر
کھڑا ہو گا تو مسلم ملکوں سمیت پوری انصاف پسند دنیا اس کے ساتھ ہو گی۔بی
جے پی سرکار آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ نہتے مسلمانوں پر بدترین ظلم و تشدد کر
کے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کچلنا چاہتی ہے لیکن اس کی یہ کوششیں کسی صورت
کامیاب نہیں ہوں گی۔ کشمیریوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں یہ تحریک جلدان شاء
اﷲ کامیابیوں سے ہمکنار ہو گی۔پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے کشمیر کے
حالات اور جاری تحریک،بھارت کے مظالم اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام
متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو خط لکھا تھا جبکہ گزشتہ ماہ انیس جولائی کو یوم
الحاق کشمیر اور بیس جولائی کو بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ بھی منایا
گیا تھا۔نواز شریف نے اس بات کا اعلان بھی کیا تھا کہ پاکستان کشمیری
زخمیوں کا علاج کروائے گا۔وزیرا عظم نے برہان وانی کو تحریک آزادی کا سپاہی
کہا تھا جس پر بھارت سرکار کے پیٹ میں مروڑ اٹھے تھے۔کشمیری پاکستان کے لئے
قربانیاں دے رہے ہیں ایسے حالات میں وزیراعظم پاکستان کے کشمیر کے حوالہ سے
اقدامات خوش آئند ہیں۔سفیروں کی کانفرنس بھی بلائی گئی تھی جس میں بھارتی
مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا گیا تھا ۔ بانکی مون نے وزیر اعظم نواز
شریف کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وہمقبوضہ کشمیر میں
انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہوئے توقع رکھتے ہیں کہ مستقبل میں اس
طرح کے تشدد سے احتراز کیا جائے گا۔ پاکستان اور بھارت مذاکرات سے تنازعات
طے کریں۔ ، سیکرٹری جنرل نے جوابی خط جو 12 اگست کو لکھا گیا تھا میں کہا
ہے کہ یہ ان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے انہیں جموں و
کشمیر کے حالیہ واقعات کے بارے میں خط لکھا تھا۔ وہ پاکستان کی طرف سے خطے
میں امن و سلامتی کی خاطر مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے بارے میں تسلسل سے
عزم کی تعریف کرتے ہیں جیسا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خط میں بھی لکھا
ہے اقوام متحدہ اس امر کی قائل ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ
کشمیر سمیت تمام حل طلب تنازعات کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت درخواست
کریں تو وہ بات چیت کے ذریعے تنازعہ کے حل میں سہولت دینے کیلئے اپنی خدمات
پیش کرتے ہیں۔ بانکی مون نے کشمیر پر وزیراعظم نواز شریف کے مؤقف کی تائید
کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کی کشمیر کے سنگین حالات پر
محض فکر اور تشویش کا فی نہیں ہے بلکہ اب وقت آچکا ہے کہ یہ عالمی ادارہ
عملاً اپنا کردار ادا کر کے کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق حق خودارادیت
واگزار کرانے کیلئے سنجیدہ پہل اور مداخلت کرے۔جموں کشمیر ایک متنازعہ
علاقہ ہے اور تنازعہ کشمیر کا امن وامن کے مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں امن کا
خواب ہر گز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ |