والدین کے لئے نئی خبر

اٹلی کی رکن پارلیمنٹ الویرا ساوینو نے ایک متنازعہ بل تجویز کیا ہے جس کے حوالے سے ان والدین کو جیل بھیجا جا سکے گا جو اپنے بچوں کو سبزیا ں کھانے پر مجبور کریں گے۔

اٹلی کی کنزرویٹیو فورزا اٹالین پارٹی کی رکن الویرا ساوینو کا کہنا ہے کہ وہ ان والدین اور گارڈیینز کو جیل بھجیں گی جو سولہ سال اور اس سے کم عمر بچوں کو سبزیاں کھانے پر مجبور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے والدین اور گارڈینز جو بچوں سے گوشت اور غذائی خوراک پوشیدہ رکھیں گے جیل جائیں گے۔

اٹلی کے مشہور اخبار لا ریپبلکا (Larepublica)کے مطابق بل میں کہا گیا ہے کہ سبزیوں میں وہ غذ ائی اشیا نہیں پائی جاتیں جو بچوں کی صحت اور متوازن نشوو نما کے لئے ضروری ہیں۔

الویرا ساوینو کا کہنا ہے کہ وہ غذائین جن میں گوشت ، دودھ ،انڈے اور اسکی بنی ہوئی خوراک شامل نہ ہو بچوں کو مطلوبہ غذائیت فراہم نہیں کر تیں جس کے باعث بچوں کی نشوو نما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جیسا کہ آئیرن،زنک،بی۱۲ اور دوسری غذائیں۔

مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ ایسے والدین جو بچوں کو سبزیان کھانے پر آمادہ کرنے کے جرم مین ملوث پائے جائیں گے ایک سال تک جیل کی ہوا کھائیں گے تاہم وہ والدین جن کے بچے غذائی کمی کے باعث کسی مستقل بیماری کا شکار ہو ں گے کو ۴ سال تک جیل میں رہنا ہو گا تاہم جن کے بچے اس غذاکی عدم فراہمی کے باعث مر جائیں گے انہیں سات سال جیل کاٹنی ہو گی۔

اس متنازعہ مسودہ قانون نے اٹلی میں ایک نئی بحث کو جنم دیاہے جس کا ہدف والدین بن رہے ہین۔الویرا ساوینو نے اپنا مسودہ قانون لوئر ہاؤس کے چمبر کے ممبران کو پیش کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ کسی کے خلاف نہیں ہیں کہ کون کیا کھاتا ہے تاہم وہ اس بات پر معترض ہیں کہ والدین مذ ہب یا سائینسی وجوہات جانے بغیر بچوں پر اپنی مرضی کیوں مسلط کر دیتے ہیں۔

اس مسودہ قانون کے پس پردہ وہ محرک ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال ہسپتال میں لائے جانے والے بچوں کی نصف تعداد ان بچوں کی تھی جو غذائی کمی کا شکار تھے۔پچھلے سال جون میں ہسپتال میں لائی جانے والی دو سالہ بچی جسے ایمرجنسی کی حالت میں لایا گیا تھا میں B-12 کی کمی تھی اور اس کا ہیموگلابن لیول بھی کم تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بیماریوں کا شکار سبزی خور جوان لڑکیاں ہیں۔

بی بی سی کے مطابق ہسپتال لائے جانے والے بچوں کے والدین یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ اپنے بچوں کی غذائی کمی کوسبزیوں کے حوالے سے کیسے پورا کر سکتے تھے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں کو اپنی غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی غذائیت والی خوراک استعمال کرنا ہو گی۔

ساوینو کے اس مسودہ قانون کے مطابق اٹلی میں اس خیال کو تقویت حاصل ہو رہی ہے کہ صحت کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائید اٹھائے جائیں۔

تاہم بی بی سی کے مطابق اٹلی میں تین اور مقابل مسودہ قانون موجود ہیں جن میں اس امر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اٹلی کے خوراک کے سٹوروں اور کنٹین میں سبزیوں کے حمائیت یافتہ قوانین کو نافذ کرایا جا سکے۔
اس کے برعکس اٹلی میں لوگوں کی بڑی تعداد اس بات کی خواہشمند ہے کہ چیز اور گوشت سے متعلق خوراک جن میں پیزا اور بلوجین شامل ہیں کا معیار بلند کیا جائے اور یہ خوراک organic انتہائی معیاری ہونی چاہیے نیز اسے دیر پا اور اس کے ذرائع پیداوار ماحول دوست ہونے چاہیں۔

یورو مانیٹیر، euromonitorنے دعوا کیا ہے کہ اٹلی کے عوام نہ صرف سبزی خوری کی جانب بڑھ رہے ہیں بلکہ وہ اٹلی میں مہنگے گوشت کے مقابل سبزی خوروں کی تعداد میں ایک بڑا اضافہ بھی کر رہے ہیں جس کے تحت اٹلی میں سبزیاں کھانے والوں کی تعداد۶ لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔اس طرح اٹلی کی کل آبادی کا ۱۰ فیصد سبزی خوروں کی صف میں شامل ہو جائے گا اور یورپ میں سبزیاں کھانے والوں میں اٹلی سر فہرست ہو گا۔

گارڈئین کے مطابق حال ہی میں ٹورین کے مئیر نے تجویز پیش کی ہے کہ وہ اٹلی میں سبزی خوروں کا ایک نیا شہر بسانا چاہتے ہیں۔۲۶ صفحوں پر مشتمل ان کے نئے مینی فسٹو میں کہا گیا ہے کہ گوشت اور ڈیری کی اشیا سے مبرا زندگی کا حصول ماحول،صحت اور جانوروں کی زندگی کے تحفظ کے لیے بنیادی اہمییت کا حامل ہیے۔

جبکہ ایکو واچ EcoWatch کے مبلغ اور ماہر ماحولیات ڈاکٹر ڈیوڈ سوزوکی کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کی حفاظت کے لیے سبزیوں کی جانب رحجان ضروری ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر زیادہ تعداد میں لوگ گوشت کھانا چھوڑ دیں یا اس میں کمی پر آمادہ ہو جائیں تو اس سے ماحول اور فضائی حالات بہت بہتر ہو سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ماحول میں پیدا ہونے والی تیز تر تبدیلیوں پر بھی اچھے اثرات مرتب ہو گے۔

ڈاکٹر سوزوکی کا کہنا ہے کہ جانور اور کھتی باڑی کے عمل سے گرین ہاؤس گیسسز کی ایک بڑی مقدار پیدا ہوتی ہے اور یہ وسیلے پانی کی ایک بڑی مقدارکو استعمال کرتے ہیں جبکہ اس کے مقابل بڑی سطح پر آلودگی پیدا کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ امریکیوں کی خوراک کی انجمن کا کہنا ہے کہ درست طریقے سے منصوبہ بندی کے ساتھ سبز یوں کا استعمال مددگار،غذائیت کے اعتبار سے موزوں اور کئی بیماریوں کے تدارک کے لیے فائیدہ مند ہے ۔اس انجمن کا کہنا ہے کہ پودوں سے حاصل ہونے والی خوراک کے بے شمار فوائد ہیں جن میں دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات،کولیسٹرول لیول low density lipoprotein cholesetrol level,lower blood pressure,lower rates of hypertension,type 2 diabetes,lower body mass index,اور کم سے کم کینسر کے امکانات جیسے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ساوینو کا کہنا ہے کہ ان کی تجاویز پر پارلیمنٹری کمیٹی میں بحث ہو گی اس کے بعد اسے قانون سازی کے مرحلے کے لئے چمبر کے حوالے کیا جائے گا۔
شکریہ۔ EcoWatch

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Anwar Baig
About the Author: Anwar Baig Read More Articles by Anwar Baig: 20 Articles with 14764 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.