حقیقی تبدیلی
(Muhammad Imran Khan, Peshawar)
عوام کی سوچ بھی اس کی ذمہ دار ہےکیونکہ ہم ملک کا فائدہ مقدم نہیں رکھتے اور ذاتی فائدہ یا ذاتی عناد کی واجہ سے ایسے لوگوں کو چن لیتے ہیں جو کبھی اس ملک سے مخلص تھے ہی نہیں۔ |
|
|
حقیقی تبدیلی کیا ہے ؟ |
|
اِک عرصہ دراز سے تبدیلی کے نعرے لگ رہے
ہیں، ہر جماعت بہتری اور ترقی کے دعوے کرتی ہے۔ لیکن حقیقی ترقی کیا ہے اور
ہم اسے کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ بظاہر تو ہزاروں درخت بھی اچھے ہیں، سڑکیں
بھی اچھی ہیں اور ٹرینیں بھی ۔ لیکن اس کے باوجود ترقی یا تبدیلی نظر نہیں
آ رہی ۔۔ شاید تھوڑا بہت کام ہوا بھی ہو۔۔ لیکن کیا یہ کافی ہے ؟
میری ذاتی نظر میں تبدیلی اور ترقی اُسی صورت میں ممکن ہے جب آپ اک نظام
مرتب کریں جس کے تحت آپ اپنے احداف متعین کریں اور پھر اُس کو حاصل کرنے کی
تگدو میں لگ جائیں۔ اور نظام کی تبدیلی یکسر تو ممکن نہیں لیکن بلترتیب اس
کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو کسی بھی ادارے میں
ہو۔ یہاں سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آخر موجودہ نظام میں کیا خامی ہے ؟؟؟؟ یا
پھر موجودہ نظام اپنے احداف کیوں نہیں حاصل کر رہا ؟؟؟
میری نظر میں :
١۔ موجودہ نظام میں بہت سے مواقع میسر ہیں ہیرپھیر کرنے کے ۔۔ سربراہ سے
لیکر کسی بھی ادارے کا چپڑاسی تک جانتا ہے کہ کہاں اور کیسے ہاتھ مارنا ہے۔
لوگوں فارغ کرنے کی بجائے وہ سب چور دروازے بند کر دیں۔ اور پرفارمنس پر
زور دیں تو پھر دیکھیں یہی لوگ کیسے تبدیل ہوتے ہیں، اور کیونکر کام نہیں
کرتے۔۔۔
٢۔ عوام کی سوچ بھی اس کی ذمہ دار ہےکیونکہ ہم ملک کا فائدہ مقدم نہیں
رکھتے اور ذاتی فائدہ یا ذاتی عناد کی واجہ سے ایسے لوگوں کو چن لیتے ہیں
جو کبھی اس ملک سے مخلص تھے ہی نہیں۔
ہم کو پارٹی بازی س بالا تر ہو کر ملک کے مفاد کو ترجع دینی ہوگی۔ چند
روپوں کے حصول کے لیے بہت سے لوگ امن و امان کو داعو پر لگا دیتے ہیں۔ اپنا
ایمان بیچ دیتے ہیں۔
یہاں پر یہ بھی ایک اہم ایشو ہے کہ آپ کتنے مخلص ہیں؟؟؟؟؟چند اہم تبدیلیاں
اعلیٰ سطح پر کرنا ضروری ہیں، مثلاََ
١۔ دوہری شہریت والا کوئی بھی شخص سیاست میں حصہ نہ لے سکے۔
٢۔ کوئی بھی وزیر ، مشیر یا اعلیٰ عہدے والا شخص ذاتی کاروبار نہ کر سکے۔
٣۔ ہر ادارہ اپنے حدف متعین کرے، اور ترقی و تنزلی اہلیت اور پرفارمنس پر
ہو۔
٤۔ وہ ادارے جہاں عوام خوار ہوتی ہے وہاں کام ٹارگٹ ڈیٹ کے ساتھ ملے اور اس
کو مکمل کرنا لازم ہو ورنہ اُس کا اثر اہلکار کی پرفارمنس رپورٹ پر زرور
پڑے۔
٥۔ مالیاتی کاموں میں ٢، ٣ لیول کی منظوری ہو اور چیک اینڈ بیلنس ہو۔
٦۔ تقرریاں میرٹ پر ہوں (بندر بانٹ پر پابندی ہو)۔
٧۔ عوام کو ذاتی کاروبار کرنے کے لیے ریلیف دیا جائے، نہ کہ ٹیکسوں کی بھر
مار کر دی جائے۔
کرپٹ عناصر کو سزا اور اچھے لوگوں کو جزا دینگے تو ہی کام آگے چلے گا۔ جب
گدھے اور گھوڑے ایک ہی لاٹھی سے ہانکے جائینگے تو پھر کیا فائدہ۔ مخلص اور
ایماندار لوگوں کی قدر کریں اُن کو داد دیں۔
تبدیلی تب ہی آتی ہے جب اس کے لیے کام کیا جائے ۔۔۔ صرف نعروں سے نہیں۔ |
|