مائنس الطاف فارمولہ

کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کے بھوک ہڑتالی کیمپ سے قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے خطاب کرتے ہوئے افواج پاکستان کے خلاف دھمکی آمیزسخت زبان استعمال کی اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے اورمذید ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان دنیا کیلئے عذاب اور ناسور ہے۔پاکستان دہشت گرد ایکسپورٹ کرتا ہے اور اس کا خاتمہ عین عبادت ہوگا‘‘ ۔خطاب کے اختتام پر کارکنان کو حکم دیا کہ اگرٹی وی چینلز پر الطاف بھائی کی تصویر نشر نہیں ہوتی توآپ نے ابھی تک ان کو توڑا کیوں نہیں۔کارکنو!ٹی وی دفتر جاؤ، رینجرز کی طرف جائیں اور سندھ سیکرٹریٹ کو تالہ لگا دیں۔اس ہرزہ سرائی پر عقل کے اندھے کارکنان نے انشاء اﷲ اور بھائی کا ہو ایک اشارہ۔۔۔حاضر لہو ہمارا کا نعرے لگاتے ٹی وی چینلز پر چڑھ ڈورے۔ ایم کیو ایم کے قائد کے حکم پر مشتعل کارکنوں نے ٹی وی چینلز کا گھیراؤ کر کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور عملے پر تشدد کیا۔پولیس وین کو آگ لگا دی اور راہ چلتی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔اس غندہ گردی اور کھلی جارحیت پر قانون نافظ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے،پولیس اور رینجرز نے ایم کیو ایم کا بھوک ہڑتالی کیمپ اکھاڑ دیاجبکہ ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ۔ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو، الطاف حسین کی رہائش گاہ اورایم کیو ایم کے شعبہ اطلاعات کو بھی سیل کردیا گیا۔پاکستان کے درجنوں شہروں میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائداور ساتھیوں پر پر غداری کے مقدمات درج کرلیے گئے۔

ہم پاکستانی ہیں،ہم پاکستان کے خلاف نعرے نہیں لگاسکتے ،متحدہ قومی موومنٹ کی رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی اور خا لد بن ولایت نے فوری ردِ عمل دیتے ہوئے استعفے دے دیے۔ جبکہ سنئیرپارٹی رہنما فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں پاکستان مخالف نعرے بازی سے اعلان لاتعلقی کرتے ہوئے آئندہ لندن قیادت سے ڈکٹیشن لینے کی بجائے پاکستان میں فیصلے کرنے کا عندیہ دیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے اس سے قبل پاکستان کو تسلیم کرنا سب سے بڑی غلطی کی ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الطاف حسین نے1987ء میں ایک جلسہ میں قومی پرچم کونذر آتش کیا تھا جس کی تصدیق سابق ڈی جی رینجرز میجر جنرل (ر) صفدر علی خان نے کی۔افغانستان پر امریکی حملہ کے وقت کراچی میں ’’ویل کم امریکہ ریلی‘‘نکالنے کا بیہودہ اقدام بھی ایم کیو ایم کا ہی خاصہ ہے۔مئی 2011میں’’ وکی لیکس‘‘ نے امریکی قونصل جنرل کے واشنگٹن بھیجے گئے ایک خفیہ مراسلے کا انکشاف کیا،جس میں یہ لکھا تھا کہ ’’ متحدہ کے پینتیس ہزار مسلح جنگجو ہمارے ساتھ ہیں‘‘۔ایم کیو ایم کے حوالے سے بھارت بھی متعدد بار فخریہ کہہ چکا ہے کہ کراچی میں ہمارے ہزاروں کارکن ہیں۔گزشتہ سات دہائیوں سے ملک کے وسائل سے فائدہ اٹھانے والے ابھی تک مہاجر کی رٹ لگائے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیراہیں۔

پاکستان میں تعینات رہنے والے ایک اہم سابق برطانوی سفارت کار شہر یار خان نیازی جو برطانیہ کے سابق ڈپٹی ہیڈآف مشن تھے ،نے حال ہی میں انکشاف کیا تھاکہ الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تحریری معاہدہ کر رکھا ہے۔لندن میں ایم کیو ایم کے رہنما اور الطاف کے متوقع جانشین محمد انور نے بی بی سی میں باقاعدہ بیان دیا تھاکہ انھوں نے کراچی میں امن وامان کے مسائل پیداکرنے کیلئے’’ را‘‘ سے رقوم حاصل کی ہیں۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے’’ را‘‘ سے فنڈنگ اور تعلقات کوئی ڈکی چھپی بات نہیں۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے منحرف رہنما مصطفےٰ کمال اپنی کئی پریس کانفرنسوں میں’’ را ‘‘سے رابطوں اور فنڈنگ کے ثبوت پیش کر چکے ہیں۔ ایس ایس پی راؤ انوارنے ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ کے ساتھ تعلقات کے ثبوت میڈیا میں پیش کیے ۔غدار الطاف حسین برطانیہ کے وزیر اعظم کو اپنے لیٹر پیڈپر’’آئی ایس آئی‘‘کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کر چکا ہے۔

فاشسٹ دہشت گرد ایم کیو ایم’’ را‘‘ کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے بوری بند لاشوں، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسی سرگرمیوں سے کراچی کو پچھلے تیس سال سے یرغمال بنائے ہوئی تھی اس دوران سو سے زائد خونی ہڑتالیں کرائی گئیں۔ ایک ٹیلفون کال پر پورا شہر بند کروا دیا جاتا تھا۔

الطاف حسین نے ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والی اپنی آخری تقریروں میں فوج کو گالیاں دیں،’’ را‘‘ سے مدد طلب کی، کارکنوں کو کلفٹن گراؤنڈ میں روزانہ جاکر اسلحہ چلانے کی تربیت کا کہا’’نائن زیرو‘‘ پر آپریشن کرنے والے رینجرز آفیسر زکوکھلی دھمکی دی’ ’جو ہیں وہ تھے ہوجائیں گے‘‘ نیٹو فوجوں کو دعوت دی اور کارکنوں کو اقوام متحدہ سے مدد کے لیے کہاتھا۔ ان تقاریر پرملک کے ہر شہر میں الطاف حسین پر مقدمات درج ہوئے۔ لاہورہائی کورٹ نے الطاف حسین کی نشرواشاعت پر پابندی لگادی۔

الطاف حسین نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور تائب ہونے کی بجائے اپنی ملک دشمنی جاری رکھی،حالیہ پاکستان مخالف نعرے بازی اور جارحیت کے بعدپانی حد سے گزر چکا ہے اورایسے میں فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے پاس الطاف حسین سے علیحدگی ہی پچاؤ کا واحد رستہ تھا۔۔قابل غور بات یہ ہے کہ فاروق ستار نے الطاف حسین سے مکمل علیحدگی کا اعلان نہیں کیا اور کہا کہ مسئلے کے حل تک تمام فیصلے پاکستان میں ہونگے اور آئندہ اس غلطی کو دہرایا نہیں جائے گا۔کیا وقتی طور پر کیے گئے ’’مائنس الطاف فارمولہ‘‘سے گذشتہ تین دہائیوں سے کراچی میں ہونے والی خون ریزی کا مداواہوجائے گا۔ قصور واراکیلاالطاف حسین ہی نہیں ہے،پاکستان کا امن تباہ کرنے کیلئے’’را‘‘سے ٹریننگ کیلئے کارکنان کوبھارت بھیجنے والے اور بھارتی فنڈ نگ سے روشنیوں کے شہر کو تاریک کرنے والی متحدہ قومی مومنٹ کی پاکستانی قیادت بھی برابر کی زمہ وار ہے۔کراچی کے امن کی تباہی اور ملک دشمنی میں شامل دیگر ایم کیو ایم قیادت سمیت سب کا احتساب ضروری ہے تاکہ آئندہ کوئی اور الطاف حسین پیدا نہ ہو۔
MALIK SALMAN
About the Author: MALIK SALMAN Read More Articles by MALIK SALMAN: 69 Articles with 53635 views Columnist at Daily "Nai Baat" & Cyber Security Expert .. View More