کشمیر پر مذاکرات سے بھارت انکاری

 سیکرٹری خارجہ پاکستان اعزاز چوہدری نے بھارتی ہم منصب کو مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لئے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔سیکرٹری خارجہ نے اپنے خط میں جے شنکر کو پاکستان آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک میں تنازعات کی بنیادی وجہ ہے بھارتی سیکریٹری خارجہ جموں و کشمیرتنازع پر بات کرنے پاکستان آئیں اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق حل کیا جائے۔ جس کا واحد ذریعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذکرات ہیں۔بھارت نے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے خط کا جواب دیتے ہوئے اگرچہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی لیکن انہیں مشروط کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ دہشتگردی اور دوسرے مسائل پر بھی بات ہونی چاہیے جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے پاکستان کا اس سے کوئی سروکار نہیں گویا اس نے مذاکرات کے ایجنڈے میں دانستہ ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ اٹوٹ انگ کے الفاظ پاکستان سے تسلیم کروانے کی تگ و دو میں ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت نے اپنے جوابی خط میں لکھا ہے کہ مذاکرات صرف دہشتگردی کے خاتمے پر ہوں گے جموں و کشمیر پر نہیں بی بی سی نے بھارتی وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت مذاکرات کیلئے اپنے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کو پاکستان بھیجنے کا خواہاں ہے تاکہ کشمیر کے علاوہ سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی سے نمٹنے پر بھی بات چیت ہونی چاہیے ۔پاکستان کی جانب سے ایسے موقع پر بھارت کو مذاکرات کی دعوت سمجھ سے بالا تر ہے جب بھارت سرکار نے کشمیرمیں کرفیو نافذ کر رکھا ہے،چالیس سے زیادہ دن گزر گئے کشمیری میدان میں ہیں ۔سیکولرازم اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک نے کشمیریوں پر وہ مظالم کئے کہ تاریخ میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔80کشمیری شہید ہو چکے ،ہزاروں زخمی ہیں۔قربانیاں کی ایک طویل داستان ہے۔پاکستان کا پرچم اٹھائے کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کی مدد کے منتظر ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے بھارت کو مذاکرات کی دعوت ؟پہلے راجناتھ سنگھ کی پاکستان آمد،کیا حکومت کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے صرف نمک ہی چھڑکتی رہے گی؟بھارت سرکار تو کشمیر پر بات ہی نہیں کرنا چاہتی بلکہ پاکستان سے مذاکرات کے لیے بھارت پہلے ہی اپنی شرائط کا اعلان کرچکا ہے۔ ہٹ دھرم بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے، اس کے ساتھ ہی وکاس سوروپ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر کشمیر میں مداخلت کا بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے اسے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔بھارت صرف دہشت گردی پر مذاکرات چاہتا ہے ۔پاکستان عالمی دنیا کو بتائے کہ بھارت ایک دہشت گرد ملک ہے جو نہتے کشمیریوں پر پیلٹ برسا رہا ہے۔سینکڑوں نوجوان بینائی کھو چکے ہیں۔بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم کیا یہ دہشت گردی نہیں؟عالمی دنیا کو باور کرایا جائے کہ بھارت ستر برسوں سے کشمیریوں کو حق نہیں دے رہا،کشمیری آزادی چاہتے ہیں اور آزادی انکا حق ہے ،اسی کے لئے وہ قربانیاں دے رہے ہیں۔کشمیر میں شہید ہونے والوں کی پاکستانی پرچم میں تدفین کی جا رہی ہے ۔آج ہر کشمیری آزادی کے لئے منتظر ہے اور میدان عمل میں ہے۔حریت رہنماؤں کو مسلسل گرفتار اور نظر بند رکھا گیا ہے۔برہان وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی تحریک منطقی انجام کی طرف جا رہی ہے۔کشمیریوں کو انکا حق ملنا چاہئے۔بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی پاکستان آمد اور چوہدری نثار کی جانب سے عزت افزائی سے قبل سرینگر بھی گئے تھے جہاں حریت رہنماؤں نے اسے ملنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ جب تک کشمیریوں پر مظالم بند نہیں ہوتے ،بھارتی فوج واپس نہیں جاتی ،کشمیریوں کے قاتل راجناتھ سے نہیں ملیں گے۔کشمیری آزادی سے کم کسی بھی چیز پر کمپرومائیز کرنے کو تیار نہیں۔جدوجہد آزادی کشمیر کے قائد بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے پاکستان کی جانب سے بھارت سے مذاکرات کیلئے اصرار کو کشمیریوں کیلئے پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 155مرتبہ مذاکراتی نشستیں ہوچکی ہیں۔ نہ ماضی میں کچھ حاصل ہوا اور نہ مستقبل میں کوئی امکان نظر آرہا ہے۔ مودی سرکار پاکستان کو الجھا کر بلیک میل کرنا جاری رکھے گی۔ ہماری پاکستانی قیادت سے اپیل ہے وہ مسئلہ کے بنیادی فریق کی حیثیت سے عالمی محاذ گرم اور مقبوضہ وادی کے اندر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں، ظلم و جبر کے خلاف دنیا کو اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں پیداشدہ صورتحال پر مذاکرات ہندوستان کی ضرورت تو ہوسکتے ہیں پاکستان کی نہیں۔ کشمیری عوام واپسی کی کشتیاں جلا کر میدان میں اترے ہیں۔ بھارت ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیں خاموش نہیں کراسکتا۔ تبدیلی دستک دے رہی ہے ، کشمیری قوم اپنا حق حاصل کرنے کیلئے جان کی بازی لگا چکی ہے۔ اب فیصلہ پاکستانی حکومت کو کرنا ہے وہ اس فیصلہ کن موڑ پر کہاں کھڑی ہے اور اسے کیا کردار ادا کرنا ہے۔ عالمی قوتیں پاکستان کو نئے معاملات میں الجھا کر بھارت کو مصیبت سے نکالنے میں مصروف ہیں۔ وقت آگیا ہے پاکستان بھارت سے مذاکراتی عمل کومسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرتے ہوئے دنیا کے اندر لابنگ تیز کرے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اقوام متحدہ کی قراردادوں کا ساتھ دینے اور مظلوم کشمیریوں کیلئے آواز اٹھانے کے بجائے اپنے مفادات کی دوڑ میں بھارتی مظالم کا ساتھ دے رہے ہیں ، پاکستان کو چاہئے کہ وہ جارحانہ سفارتکاری کے ذریعے دنیا کو اصل حقائق سے آگاہ کرے۔ مسئلہ کشمیر ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے مستقبل کا سوال ہے اور اسکے دو نہیں تین فریق ہیں۔ حل وہی کارگر ہوگا جو جموں و کشمیر کے عوام کیلئے قابل قبول ہو۔ بنیادی مسئلہ بھی حق خودارادیت کا ہے اور اس میں پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام تینوں کی شرکت ضروری ہے۔ بنیادی اصول سے ہٹ کر مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں نکالا جاسکتا، یہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم پر دنیا بالخصوص امت مسلمہ کی خاموشی اور بے حسی افسوسناک اور شرمناک ہے۔پاکستان کشمیریوں کی امیدوں اور تمناؤں کا مرکز ہے۔ جب کشمیری نوجوان سبزہلالی پرچم دیکھ کر والہانہ اس پر مر مٹنے کا عزم ظاہر کرتے ہیں تو ہندو افواج اور مودی سرکار ان پر گولیاں برساتی ہے ۔پھر بھی کشمیریوں نے پاکستان کے پرچم کو کبھی گرنے نہیں دیا۔کشمیریوں کے وکیل اور مسئلہ کے بنیادی فریق کی حیثیت سے پاکستان بھارت کے سفاکانہ چہرے کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کرے اور دنیا کو بتائے کہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کس نہج پر ہیں۔ کشمیری مر جائیں گے لیکن بھارتی تسلط قبول نہیں کرینگے۔حریت رہنما سید علی گیلانی،شبیر احمد شاہ،میر واعظ عمر فاروق،یاسین ملک،آسیہ اندرابی و دیگر پاکستان کو پکار رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہ ماضی میں ہوا نہ ابھی ہو گا۔پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کھل کر حمایت کرے اور وکیل ہونے کا حق ادا کرے۔ وزیرا عظم پاکستان نواز شریف نے کشمیریوں کے علاج کی بات کی ،سرینگر کے ہسپتالوں میں جگہ نہیں،زخمی پڑے ہیں لیکن کوئی علاج کرنے والا نہیں،ادویات کی قلت ہے ۔حکومت پاکستان کشمیریوں کے لئے ادویات و راشن بھجوائے ۔کشمیریوں کی امنگوں کے عین مطابق پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کردار ادا کرے۔بیرونی دباؤپر مذاکرات کا فائدہ نہیں۔کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنا ہے تو انکی مدد کی جائے ۔جو قوم ستر سالوں سے پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہی ہے پاکستان کو ان پر ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے،کشمیر مسئلہ صرف تقریروں و زبانی دعووں سے حل نہیں ہو گا عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔حکومت کسی بھی قسم کے بیک ڈور چینل مذاکرات کے دھوکے میں آکر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔اب وقت آگیا ہے کہ کشمیر کو انڈیا کے چنگل سے آزاد کرایاجائے اور اس کے لیے ہر ملکی وبین الاقوامی فورمزپر بھارتی جارحیت سے پردہ اٹھاتے ہوئے کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بے نقاب کیاجائے۔
Muhammad Shahid Mehmood
About the Author: Muhammad Shahid Mehmood Read More Articles by Muhammad Shahid Mehmood: 114 Articles with 80388 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.