6 ستمبر :بھارت کی ذلت ورسوائی کا دن
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
ایک ایسی مملکت جو اسلام کے نام پر معرض
وجود میں آئے جس کا مقصد روئے زمین کے اہل ایمان کی قیادت وسعادت کرنا ہو
اس کا دفاع فرض عین ہو جاتا ہے ۔مدینہ منورہ کی پہلی ریاست جب اسلام کے نام
پر حاصل ہوئی تو نبی ٔ مہربان ﷺ کی قیادت میں صحابہ کرام ؓ نے اس ریاست کے
دفاع کیلئے بدر وحنین،احد وخندق سمیت ایک سو کے قریب میدان سجائے اپنی
جانوں کے نذرانے پیش کرکے قیامت تک آنے والے انسانوں کو درس دیا کہ جو
ریاست اسلام کے نام پر حاصل کی جائے وہاں اسلام کا عادلانا نظام قائم کرنا
اور اس کے دفاع کیلئے جام شہادت پی جانا اہل ایمان کیلئے فرض عین اور ان کی
دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی کا ذریعہ ہے۔
پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہونے والی ایک ایسی ریاست ہے جسے 14 اگست
1947 ،رمضان کے مقدس مہینے میں آزادی نصیب ہوئی قائدین تحریک پاکستان نے
اسے اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا عزم کیا تاکہ مسلمان اسلام کے زریں اصولوں
کے مطابق اپنی زندگیاں کزار سکیں ابتدائی ایام میں پاکستان نے اپنی منزل کی
طرف جانے کے لئے بڑی تیزی سے سفر کیا ملک مضبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا یہ
ترقی ہمارے دشمن بھارت کو برداشت نہ تھی اس نے مملکت خدداد کو دل سے تسلیم
ہی نہیں کیا تھا لہٰذا قیام پاکستان کے بعد سے لیکر آج تک ہمارے ازلی دشمن
بھارت نے ہم پر حملہ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیا6ستمبر کا دن
ہماری قوم کیلئے عزم نو کا آئینہ دار ہے6 ستمبر1965ہماری عسکری تاریخ کا
انتہائی اہم دن ہے اس تاریخی دن کے ساتھ انمٹ یادیں نقوش وابستہ ہیں جنہیں
گرد زمانہ دھندلا نہ کر سکے گی 6ستمبر1965کو بھارت نے اس بھول سے دس گناہ
زیادہ فوج، جدید اسلحہ سے لیس ہوکر بڑے غرور وتکبرکے ساتھ پاکستان پر حملہ
کر دیا کہ شائد پاکستان کی افواج اور قوم سو رہی ہے وطن کی محبت سے سرشار
پاک فوج اور پاکستانی بہادر قوم نے قلیل وقت میں دشمن کو اسکی حقیقت سے
آگاہ کردیا یہ وہ عظیم دن ہے جس دن افواج پاکستان کے ساتھ قوم کے نوجوانوں
نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے نوجوان کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن
کے ٹینکوں کے نیچے بم باندھ کر لیٹ گئے اور دشمن کے ٹینکوں کو ہوا میں اڑا
کے رکھ دیا اور دشمن کی پیش قدمی کو روک دیاسیالکوٹ چونڈہ ، لاہور واہگہ
باڈر،برکی،قصور،کھیم کرناور سلیمانکی سمیت سات مقامات سے بھارت نے حملہ کیا
،کشمیر،جونا گڑھ،ماناوادر،منگرال پر قبضہ کرنے والے بھارت کی خام خیالی تھی
کہ 6ستمبرکی دوپہر لاہور فتح کرلے گا مگر اسے شرمناک ہزیمت کا سامنا کرنا
پڑا،چونڈہ اور واہگہ کے محاذ وں پرغیور اہلیان پاکستان و زندہ دلان لاہور
نے وہ قربانیاں دیں جسے پاکستان کی تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتی
تاریخ شاہد ہے کہ سترہ دن جا ری رہنے والی اس ا عصاب شکن جنگ میں نوجوانوں
نے لائنوں میں لگ کر اپنا نام بم باندھ کر دشمن کے ٹینک کے نیچے لیٹ جانے
والے سرفروشوں کی فہرست میں لکھوایا، پاک فوج نے دشمن سے نہ صرف اپنے علاقے
واپس چھینے بلکہ اس کے کئی علاقوں پر بھی قابض ہوگئی اسطرح دشمن کولینے کی
بجائے دینے پڑھ گئے ،اعیاردشمن نے جب اپنی شکست دیکھی تو اپنے آپ کو بچانے
کے لئے اقوام متحدہ کے در پر صلح کے لئے حاضر ہوگیا اس طرح اس تایخی دن پر
پاکستانی افواج اور عوام نے ملک و ملت کی حفاظت کی۔مسلمانوں کے بم باندھ کر
دشمن کے ٹینک کے نیچے لیٹ جانے والے جذبے اور ملی وحدت کو بھارت سمیت سب
دشمنوں نے بہت محسوس کیا اور اسے ختم کرنے کے لئے اپنے خفیہ ہتھکنڈوں کا
منظم سلسلہ شروع کیاقوم کے نوجوانوں کے اندر سے غیرت ملی نکالنے کے لئے ان
کوحیاء جیسے گوہر نایاب سے تہی دامن کرنے کے لئے فحش ڈراموں،فلموں کا
لامتناہی سلسلہ شروع کردیا اس کے دو نقصانات ہوئے ایک یہ کہ حیاء گم ہوتی
گئی دوسراقیمتی وقت بہت زیادہ ضائع ہوا،ابھی بھی یہ نقصان ہورہا ہے پاکستان
کی گھریلو عورتیں ان کے ڈراموں کی اس قدر اسیر ہوگئی ہیں کہ کھانا پکانا تک
بھول جاتی ہیں اس کی وجہ سے کئی شوہروں نے اپنی بیویوں کو غصے میں آکر
طلاقیں دے دی ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں انڈین ڈراموں اور فلموں کو سحر
ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہا ان ڈراموں اور فلموں میں ہندو مذہب کی تبلیغ بہت
زیادہ ہوتی ہے جس نے ہماری نئی نسل کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے آج کی نسل
جذبہ جہاد سے بیزار صرف انہی ڈراموں فلموں کی وجہ سے ہوئی ،ڈراموں فلموں نے
اسلامی تہذیب وتمدن پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اس کے بعد دوسری چیز جو
بطور ہتھیار استعمال کی گئی وہ پاکستان کی وحدت کو پارہ پارہ کرنا تھا جس
میں انھیں ڈھاکہ کی جگہ بنگلہ دیش بنا کر کامیابی ملی ،دشمن اب سندھ (کراچی)،بلوچستان
کو تقسیم کرنے کے ناپاک خواب دیکھ رہا ہے راہبروں کی شکل میں راہزنوں کے
چہرے بے نقاب ہوچکے ۔بھارتی اس یلغار کا خاتمہ دفاع پاکستان کا ایک حصہ ہے۔
مزید ملک کے اندر بریلوی،دیوبندی ،اہلحدیث تینوں مسلمان فرقوں میں نفرت کا
بیج بونا تھا آج ہمارے مذہبی لیڈران اسلام کی بجائے اپنے مسلک کو ہی
سچا،حقیقی اسلام قرار دینے کی جدوجہد میں مصروف ہیں یہ مذہبی لوگ ایک دوسرے
کوقبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ مذہبی فرقہ واریت گلی محلوں،گھروں تک سرائیت
کر چکی ہے،سیاسی جمہوری تقسیم نے بھی بڑا کام دکھایا ہے جسکی وجہ سے قومی
وحدت کو نقصان پہنچا مذہبی قیادت کو فروعی اختلافات ختم کرکے قوم کو یکجا
بنا کر ملک کا دفاع مضبوط کرنا ہوگا ،ملک پاکستان کے اندر بھارت کی طرف سے
حملوں ،جنگجو گروپوں کی مالی واسلحہ سے معاونت نے بھی شدید نقصان پہنچایا ۔
قارئین کرام!ایک بہت بڑی غلطی جو ہمارے ارباب اقتدار سے ہمیشہ ہوئی وہ یہ
کہ ہم نے صرف زمینی سرحدوں کی حفاظت کو ہی ضروری خیال کیا اس پر ہی ہمیشہ
بہت زیادہ زور دیا بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ اسی زمینی یا سرحدی دفاع پر خرچ
کیا مگر نظریاتی تحفظ کے لئے ہمارے ملک میں کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں
کئے گئے نظریاتی دفاع سے مرادنظریہ پاکستان، اسلامی نظریہ حیات ،اسلامی
نظام کے قیام کی طرف مسنون طریقے سے پیش رفت ہے ہمارے حکمرانوں میں ہمیشہ
اس کا فقدان رہا شائد یہ خیال کرتے ہیں کہ اس کے بغیر ملک ترقی کر جائے گا
مگر ایسا ناممکن ہے ملک میں اسلام کی صورتحال بہت زیادہ قابل رحم ہے جو
اسلامی قوانین موجود ہیں ان پر عمل نہیں ہورہا ،انگریز کے قوانین کا دور
دورہ ہے قرآن و سنت،اسلامی قوانین کے علاوہ انگریز کے قوانین چلاناتھے
نظریۂ پاکستان سے کھلی بغاوت ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق نوے ہزار سے
زائداسلامی قانون سازی کے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ردی کے
ٹوکریوں میں پڑی قانون پاکستان بننے کی منتظر ہیں ان کی طرف نظر اٹھا کر
بھی نہیں دیکھا گیا ۔ جو قوانین عوام کے شدید دباؤ پر بنائے گئے ان پر بھی
عمل نہیں کیا جارہا جیسا کہ توہین رسالت ایکٹ جسے ہزاروں ،لاکھوں مسلمانوں
نے اپنی جانوں کے نذرانے دینے کے بعد 7ستمبر1974کوپاس کروایا۔اسی دن کو
دنیا بھر کے مسلمان تحفظ یو م ختم نبوت ﷺ کے نام سے ہر سال مناتے ہیں اور
اسلام سے انحراف کرجانے والے قادیانیوں کو دعوت اسلام دیتے ہیں المیہ یہ ہے
کہ آج تک کسی گستاخ رسول کو سزا نہیں دی گئی بلکہ عالمی طاقت ور ممالک کی
ایک فون کال پر گستاخان رسول کو خصوصی پرٹوکول کے ساتھ سفارشی ممالک میں
بھیج دیا گیا سود اﷲ اور اسکے رسول ﷺ سے جنگ کے مترادف ہے لیکن اسکا دور
دورہ ہے ،زنا ہر حال میں قابل گرفت ہے مگر یہاں زنا برضا کے نام پر زنا کو
قانونی تحفظ حاصل ہے ،صحابہ کرامؓ، اہل بیت عظامؓ کیگستاخی کرنے والوں کو
غیر مسلم اقلیت وسزائے موت کا قانون ملک میں موجود نہیں آخر کیوں؟ کیا
اسلام سے راہ فرار اختیار کرکے پاکستان ترقی کر سکتا ہے ؟ہرگز نہیں بلکہ(
اسلام کا نفاذ)اسلام کا دفاع ہی دفاع پاکستان ہے ہمیں بحیثیت قوم اس امر کا
ادراک ہونا چاہیے کہ زمینی دفاع کی طرح غلبۂ اسلام بصورت قیام خلافت ،دینی،نظریات،
عقائد، اسلامی سرحدات کادفاع بھی لازم ملزوم ہیں اس کے بغیر پاکستان کی
حقیقی شناخت ختم ہوجاتی ہے نظریاتی دفاع نہیں کیا تو آج ایٹمی طاقت ہونے کے
باوجود ہم غیر محفوظ ہیں دفاع پاکستان کے موقعہ پر ساری قوم کو زمینی دفاع
کے ساتھ نظریاتی سرحدوں کا دفاع بھی کرنے کا عزم کرنا ہوگا ۔ |
|