ستمبر کی جنگ۔۔۔" چونڈہ" کا محاذ
(Azhar Hussain, Islamabad)
6 ستمبر1965ء ہماری عسکری تاریخ کا ایک
انتہائی اہم ترین دن ہے۔ یہ دن ہمیں جنگِ ستمبر کے ان دنوں کی یاد دلاتا
ہے۔ جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف آزادی
اور قومی وقار کا دفاع کیا تھا ۔
6 ستمبر1965ء کی صبح پانچ بجے کے قریب بھارت نے اچانک بغیر کسی اعلان ِ جنگ
کے پاکستان کی مقدس سرزمین پر حملہ کر دیا۔ اس کا ارادہ تھا کہ وہ صبح کا
ناشتہ لاہور کے جم خانہ میں کرے گا ۔مسلمانوں کے ہاتھوں بارہا رسوا ہونے کے
باوجود ہندو قوم کو ہوش نہیں آیا کہ جس قوم سے وہ ٹکر ا رہا ہے، وہ کٹ تو
سکتی ہے جھک نہیں سکتی ۔ اس جنگ میں فوج نے تو اپنا کردار ادا کیا ہی ہے جس
کی مثال تاریخ ِ عالم میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی ، لیکن پاکستانی قوم کا
کردار بھی اپنی مثال آپ ہے۔یہ حقیقت ہے کہ جنگ محض ہتھیاروں سے نہیں جذبوں
سے جیتی جاتی ہے۔ اس وقت یہ جذبے پاکستانی قوم میں بیدار تھے ۔اس جنگ کا سب
سے بڑا مرکز" چونڈہ سیکٹر" تھا جو ایک قصبہ ہے۔یہ ضلع سیالکوٹ اور میرے
گاؤں دھرکالیاں سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
جب پاک فوج نے باٹا پور اور قبور کے مقام پر بھارتی سورماؤں کو بچھاڑ کر
رکھ دیا تو اس وقت بھارتی جرنیلوں نے پلان تیار کیا کہ کسی ایسے بارڈر سے
حملہ کیا جائے ۔جہاں پر پاک فوج تھوڑی نفری میں موجود ہو اور حملہ کرکے
انکو مزہ چکھایا جائے ۔ایک منصوبے کے تحت حملے کے لئے سیالکوٹ سیکٹر کا
انتخاب کیا گیا۔ سات اور آٹھ ستمبر کی درمیانی شب رات بارہ بجے کے قریب
بھارتی فوج کے چودھویں انفینٹری ڈویژن نے باجرہ گڑھی اور نخنال سیکٹر جو کہ
سیالکوٹ کے گاؤں پر دھاوا بول دیا۔ بھارتی جرنیلوں نے منصوبے کے تحت تین
اطراف سے بیک وقت حملہ کیا جس میں پہلا " چونڈہ"کے مشرق میں نخنال سیکٹر
،دوسرا چاردہ ، تیسرا باجڑہ گڑھی ۔دشمن کے استقبال کے لئے یہاں پر پاک فوج
کے دو بٹالین ہیں ایک آرمڈ رجمنٹ برگیڈیئرعبدالعلی ملک کی زیرِ قیادت موجود
تھی ۔خوب لڑائی ہوئی ۔جو ان لڑتے رہے اور جامِ شہادت نوش کرتے رہے۔ سورج
طلوع ہونے تک دشمن ناپاک عزائم لئے بھاری توپیں اور ٹینک لے کر میدان میں
اتر چکا تھا۔اگلے مورچوں پر لڑتے ہوئے جوانوں کے برگیڈئیرعبدالعلی ملک کی
ہدایت پر صبح آٹھ بجے واپس بلا لیا گیا ۔ مگر دوسری جانب دشمن نے چاردہ ،
چوبارہ ، گڈگور اور پھلورہ فتح کرکے قبضہ کر لیا تھا اور اس سے آگے اب
چونڈہ تھا اور تینوں اطراف سے بھارتی فوج چونڈہ کی جانب پیش قدمی کررہی تھی
۔اب یہاں پر جنگ عروج پر تھی اور دونوں حریف ایک دوسرے کو پچھاڑ کے رکھ
دینے کی غرض سے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے۔
بھارتی جرنیلوں کے منصوبے کے تحت سیالکوٹ ، چونڈہ سیکٹر پر حملہ کرکے چوبیس
گھنٹوں میں آبادیوں کو صفحہ ہستی سے مٹاتے ہوئے لاہور پہنچنا تھا مگر پاک
فوج نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو چھلورہ سے آگے نہ بڑھنے دیا ۔72گھنٹے
گزر کے اور اب 11 ستمبر کی رات آگئی ۔اس رات دشمن پوری قوت کے ساتھ حملہ
آور ہوا اور مختلف اطراف سے چونڈہ پر حملے کیے مگر بھارتی فوج چونڈہ میں
داخل نہ ہوسکی ۔اس دوران جنگ کم ہوئی اور پاک فوج کو بھی مشاورت کا موقع مل
گیا ۔بھاری نفری طلب کر لی گئی اور اس وقت کرنل لیفٹیننٹ نثار چونڈہ کے
مقام پر پہنچ چکے تھے ۔ کرنل صاحب نے اعلان کیا کہ ہم آخری دم تک چونڈہ کا
دفاع کریں گے ۔
دوسری جانب بھی منصوبے تیار ہوئے اور سولہ ستمبر کو چونڈہ پر ایک بار پھر
بھرپور طاقت کے ساتھ حملہ کیا گیا ۔BBC کی اطلاع کے مطابق دوسری جنگ عظیم
کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ چونڈہ سیکٹر پر ہوئی تھی ۔اس بار حملہ
تقریباً 80ہزارفوج اور 600 ٹینک کا تھا۔دن کے دو بجے تھے ۔ چونڈہ کے کھلے
میدان میں جنگ عروج پر تھی ۔ہر طرف آگ برس رہی تھی ۔پورا علاقہ لرز رہا تھا
۔قیامت کا سماں تھا ۔بھارتی فوج آگے بڑھ رہی تھی۔چونڈہ اسٹیشن کے مقام پر
بھارتی فوج پہنچ گئی تو اپنے عزیز وطن کی جانب مزید قدم بڑھتے دکھائی دیتے
کہ دھرتی ماں کے بیٹوں کی غیرت پر بند باندھنا مشکل ہوگیا ۔ پاک فوج کے
نوجوانوں نے 600 ٹینک کے اس حملے کو ناکام بنانے کے لئے سینے پر بم باندھ
کر ٹینکوں پر حملے شروع کر دئیے اور اس طرح ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی کو
چونڈہ ریلوے اسٹیشن کے مقام پر بھاری سورماؤں کو ناکوں چنے چبوا کر دفن کر
دیا جب یہ حالات دشمن نے دیکھے کہ یہ تو پاگل ، وحشی اور وطن کی محبت میں
اندھے ہیں تو وہ اپنے ٹینک چھوڑ کر بھاگ گئے ۔اس جنگ میں پاک فضائیہ اور
بحری فوج نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا ۔ایم ایم عالم نے ایک ہی جھڑپ میں
پانچ جہازوں کے پرخچے اڑا دئیے اور کل نو جہاز تباہ کیے اور بھارت کو 119
جہازوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔اس جنگ میں عوام اور فوج نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ
کیا ۔ نہ صرف ان کو اپنے ملک کی پاک سرزمین سے بھگایا بلکہ ان کی 1617 مربع
میل علاقہ پر قبضہ بھی کر لیا ۔16 ستمبر کی ایک رپورٹ کے مطابق 10 دنوں کی
اس جنگ میں بھارت کو ہر لحاظ سے شکست ہوئی ۔چھ ہزار آٹھ سو نواسی بھارتی
جہنم واصل ہوئے ۔ تین سو ستاسی ٹینک اور پچانوے طیارے بھی تباہ ہوئے ۔18
ستمبر تک ٹینکوں کی تعداد 427 اور طیاروں کی 106 تک ہوگئی۔وائس آف امریکہ
کی 13 ستمبر 1965 ء کی ایک رپورٹ کے مطابق " انڈین ائر فورس کو اس وقت تک
140 طیاروں اور اسکے اہم اڈوں کو نقصان پہنچا ۔تاریخ میں چونڈہ کو بھارتی
ٹینکوں کا قبرستان کہا گیا ہے۔ چونڈہ میں بہت سے شہداء کی قبریں بھی موجود
ہیں۔جہاں ہر سال پاک فوج کے دستے یوم دفاع پر سلامی پیش کرتے ہیں۔اس سلسلے
میں چونڈہ میں ایک یاد گار شہداء پارک بھی بنایا گیا تھا جو اب ویران ہو
چکا ہے اور یوم دفاع پر یہاں پر ہر سال ایک میلے کا انعقاد بھی ہوا کرتا
تھا جو اب سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ میری اربابِ اختیار سے گزارش ہے کہ
یہا ں پر ایک نیا پارک تعمیر کیا جائے تاکہ اس تاریخ کو آنے والی نسلوں کے
لئے محفوظ کیا جا سکے ۔ |
|