سب سے پہلے پاکستان زندہ باد!

 قومی اسمبلی میں سوالات کے وقفے کے دوران جب ایم کیوایم کے ایک رکن کا سوال آیا تو موصوف نے نعرہ لگایا ’’سب سے پہلے پاکستان زندہ باد‘‘۔ سپیکر کو یہ ادا بہت پسند آئی انہوں نے کہا پھر کہیے، موصوف نے پھر مزید بلند آواز سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، اور کہا کہ وہ پہلے سے ہی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں میں سے ہیں۔ اس نعرہ بازی پر ایوان نے ڈیسک بجا کر انہیں بھر پور داد دی۔ قریب ہی بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ تبدیلی آگئی ہے۔ 22اگست سے ، جب سے الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کی اور زہر اگلا، بس اسی روز سے کراچی اور متحدہ کی اکثریت والے شہروں میں پاکستان زندہ باد کا کلچر عام ہوگیا، ابتدائی وجہ یہ بنی یہ اُن کے قائد کے اقوال سے نفرت کے پھیلنے اور بہت بڑھ جانے کے امکانات بہت ہو گئے تھے، دوسرا یہ کہ جب پاکستان کی سالمیت کے محافظ اداروں نے متحدہ کے اس ملک دشمن سلسلے کو ختم کرنے کا اشارہ دیا تو اب پوری متحدہ بغیر وضو کے ہی اسلام قبول کرنے پر مصّر ہے۔ یہ نہیں ہے کہ متحدہ میں پہلے پاکستان زندہ باد کی روایت نہ تھی، یا یہ لوگ پاکستان کے خلاف کام کرتے تھے، یا یہ ملک دشمن تھے مگر پاکستان میں ہی قیام پذیر تھے۔
 
جس آدمی نے بھی پاکستان کے لئے ہندوستان چھوڑا، ان کا سب کچھ وہاں رہ گیا، وہ جس طریقے سے پاکستان پہنچے اس کی تفصیل کی ضرورت نہیں، ظاہر ہے قربانیاں بھی ہجرت کرنے والوں نے ہی دینا تھیں، وہ آگ اور خون کا دریا پا ر کر کے یہاں آئے۔ یہ الگ بات ہے کہ متحدہ نے مہاجر صرف اردو بولنے والوں کو قرار دے دیا، ان کے علاوہ پنجاب میں جس قدر لوگ مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے آئے انہیں مہاجر کے روایتی معانی نصیب نہ ہوئے۔ یہ کہانی بھی دوسری ہے کہ مہاجر انسان کب تک رہتا ہے، جب لوگ ہندوستان سے آگئے اور یہاں آکر اپنا کاروبار یا ملازمت وغیرہ شروع کردی ، ان کا سلسلہ روزگار چل پڑا تو پھر کیسی مہاجرت؟ اب وہ یہیں کے رہنے والے ہیں، اب ان کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ مگر اپنے مہاجر ہیں کہ اُن کی مظلومیت ہی ختم ہونے میں نہیں آرہی، ان پر ظلم ہونے کی وہ وجہ بھی یہی بیان کرتے ہیں کہ ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم مہاجر ہیں۔ مگر کوئی یہ بھی تو پوچھے کہ جناب تین دہائیوں سے تو کراچی میں آپ کا ہی راج ہے، بھتوں، قتل، لوٹ مار کے علاوہ کیا تبدیلی آئی، اور حکومت میں ہوتے ہوئے مظلوم کیسے بن گئے؟ حکومت آپ کی ہے تو ظالم کون ہو گا۔
 
جب مہاجر ہجرت کرکے پاکستان آگئے ، تو پھر پاکستان زندہ باد خود ہی ہو جاتا ہے، مگر پاکستان میں رہ کر ’’را‘‘ کی ایجنٹی اور مستقل ہی پاکستان مخالف نعرے لگانامتحدہ کا وطیرہ ہے۔ متحدہ کے خلاف جتنے بھی آپریشن ہوئے تقریباً تمام میں یہ ثابت کیا گیا کہ ایم کیوایم میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ’را‘ سے تربیت لی اور فنڈز وصول کئے، اس کے بعد پاکستان آکر کارروائیاں کیں۔ مگر عملاً کچھ نہ ہوا، سنگین سے سنگین الزام بھی ایسے غائب ہوا جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ اب متحدہ والے الطاف حسین سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں تو یہ عمل بے حد مشکوک ہے، یہ لوگ تو الطاف بھائی کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کرسکتے تھے، اب اپنے قائد کی تمام نشانیاں مٹانے پر کیسے رضا مند ہوگئے، کیا اس سے قبل موصوف نے اس قسم کی تقریر کبھی نہیں کی؟ یہ لوگ تو اپنے قائد کے ہر قسم کے خیالات کے تائید کنندہ تھے، کیسے قبرستان جیسی خاموشی طاری ہوگئی؟ اب اگر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر ہی حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ لینا ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ اس سے قبل یہ سرٹیفیکیٹ ان لوگوں کے پاس نہیں تھا۔اب یہ نعرے کسی مصلحت کے تحت ہی لگائے جارہے ہیں، مگر اپنی حکومت ہے کہ ڈیسک بجانے پر آمادہ ہے۔ کیا پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے سے بھتے، قتل اور لوٹ مار معاف ہو جاتی ہے؟ کیا کوئی ٹارگٹ کلر کسی اہم شخص کو مارنے کے بعد پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دے تو اسے معاف کردینا چاہیے۔ اگر متحدہ کے لوگ پہلے سے ہی پاکستان زندہ باد کے قائل ہیں تو اب یکایک یہ نعرہ لگانے کا کیا جواز ہے؟یہ نعرہ تو ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے، مگر جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے اس کا استعمال نہایت زیادتی ہے۔
 
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428281 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.