تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں !

6 ستمبر پاکستان کی تاریخ کا وہ یادگاردن ہے جس دن پاکستانیوں کے باہمی اتحاد اور افواج پاکستان کی بے مثل جرات و بہادری نے دل دہلا دینے والی یادگار داستانیں رقم کر کے پاکستان کا اقوام عالم میں سر فخر سے بلند کر دیا اور دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ جن دلوں میں لالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ کے مقدس کلمات بسے ہوں وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک اپنی مقدس سرزمین کی طرف اٹھی ہوئی توپوں کے دہانے سرد نہ کردیں اور وطن عزیز کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند نہ کر دیں۔ وقت کی گھڑیوں نے دیکھا کہ رات کے وقت شب خون مارنے والوں کو تاریخ ساز شکست ہوئی۔ افواج پاکستان کے جری جوانوں نے بھارتی سامراجیت کو کچل کراپنے دشمن کو دندان شکن جواب دیا ۔اپنی سرحدوں کی طرف بڑھتے ہوئے قدموں کو ہمارے صف شکن سپاہیوں نے اپنے لہوکا نذرانہ دیکر صفحہ ہستی سے مٹا دیا اور رہتی دنیا تک نسل انسانی کو یہ پیغام دے دیا کہ !
کس کی ہمت ہے کہ ہماری پرواز میں لائے کمی
ہم پروازوں سے نہیں حوصلوں سے اڑتے ہیں

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ زندہ اقوام تاریخ کے ابواب پر انمٹ نقوش رقم کرتی ہیں وہ ایسی راہیں اور ایسے نظام حیات مرتب کرتی ہیں کہ جن پر چل کر نہ صرف منزلوں کا حصول آسان ہو سکے بلکہ جداگانہ تشخص اور وقار بھی بلند ہو۔ چونکہ مسلمان تو وہ قوم ہیں جنھوں نے تاریخ مرتب کر کے ایسی راہیں متعین کی ہیں جو ہر لحظہ یہ پیغام دیتی ہیں کہ
دشت تو دشت تھے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے

ایسے میں کون ہے جو ہمیں گرا سکے یا مٹا سکے بے شک بطور پاکستانی ہمارے عوام اور افواج نا قابل تسخیر ہیں اور قائد و اقبال کے اس خواب کی تعبیر ہیں جس سے ہندوستان کے ٹکڑے ہوئے اوردنیا کا نقشہ تبدیل ہو گیا تاریخ گواہ ہے کہ ہمارا انتشار اور باہمی جھگڑے کبھی ہمارے آڑے نہیں آئے کہ جب بھی وطن پر مشکل کا وقت آیا دشمن نے ہمیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ایک ہی جھنڈے تلے متحد پایا۔ جس کا لازوال مظاہرہ 6 ستمبر 1965 کو دیکھا گیا جب بھارت نے پاکستان کو تر نوالہ سمجھتے ہوئے ’’خاکم بدہن ‘‘پاکستان کو ختم کرنے کا گھٹیا منصوبہ بنایا اور رات کے اندھیرے میں منصوبہ بند ہو کر وار کیا لیکن اس جنگ میں بھارت کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑایہی امریکہ جس کی تقلید اور امداد کے لیے آج ہم اپنی روایات اور اقدار کو داؤ پر لگا چکے ہیں اور وہ آج امداد کے نام پرہمیں بھیک دے رہا ہے اس نے بھی ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا مگر افسوس ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھاجبکہ دشمن کے عزائم تو واضح ہیں اس کی چالیں کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں اس نے ہمیں کھلے عام دو حصوں میں بانٹ دیا ہے سیکولرازم کا پرچار ہماری نسلوں میں گھول کراسلام سے متنفر کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے جبکہ ہمارا دین ایک ہے ہماری روایات اور اقدار ایک ہیں پھر سیکولرازم کہاں سے ہمارے بیچ آگیا مگر افسوس ہم اس کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں -

مجھے کہنے دیجئے کہ تاحد نظر روشنی کے نام پر الحاد کی تاریک آندھیاں چل رہی ہیں ۔بعض دین فروشوں نے دین کے نام کو پیٹ کا دھندہ بنا لیا ہے ،ضمیر فروشی اور قوم فروشی کی بلیک مارکیٹنگ قانون کی زد سے بھی آزادنظر آرہی ہے ،مفادات کی اندھیر نگری میں ارباب اختیار برہنہ اور بیقرارگھوم رہے ہیں ،قوم و ملت کے گیت گانے والے بعض ادیب اور فنکار تہذیب و روایات سے اس قدر باغی ہو چکے ہیں کہ بھارت کنٹرول لائین کی خلاف ورزی کر رہا ہو تا ہے اور وہ اس وقت بھی ان کے سٹیج اور تقریبات کی رونق بڑھا رہے ہوتے ہیں ۔کچھ ایسے ہیں کہ جو ذاتی مفادات کے لیے بھارتی سامراج کے تلوے چاٹ رہے ہوتے ہیں جبکہ آج ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ انڈیا میں بھی مسلمانوں کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ہے اور بھارت سرعام اعتراف کر رہا ہے کہ وہ پاکستان کا صریحاً کھلادشمن ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ہماری جدوجہد بھی محدود اہمیت کی حامل ہے جبکہ ہمیں اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کھل کر اپنا آوازہ وزارت خارجہ کی وساطت سے منظم طور پربلند کرنا چاہیئے تھا تاکہ ان تمام ممالک کا تعاون حاصل ہوتا جوکہ امن اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور اس حق کو تسلیم کرتے ہیں کہ مسائل کا حل پر امن طریقے سے اور جلد ہونا چاہیئے اور اس ظلم و بر بریت کے باب کا خاتمہ ہونا چاہیئے جو کہ کئی برسوں سے بھارت نے بر پا کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مائیں ،بہنیں اور بیٹیاں روزانہ لٹ رہی ہیں معصوم بچے ، بوڑھے اور جوان بے دردی سے قتل ہو رہے ہیں جن کے روح فرسا مناظر دیکھنا بھی محال ہیں مگر ہم کل بھی اور آج بھی خاموش ہیں جبکہ ظالم کے سامنے خاموشی بذات خودایک بڑا جرم ہے ۔اسی خاموشی کا نتیجہ ہے کہ دشمن ہماری سرحدوں میں گھسنے کا تہیہ کر چکا ہے بلاشبہ اس کا یہ خواب تو کبھی پورا نہیں ہوگا کیونکہ ایمان کی طاقت آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے دشمن شاید اس دن کو بھول گیا ہے کہ جب ہمارے جانباز اور مجاہدسپاہییوں نے اﷲ اکبر کا نعرہ لگا کر اس کی ہی سرحد وں میں گھس کر اُسے نیست و نابودکر دیا تھا اور واپس کامیاب لوٹے تھے ہمیں اپنی پاک افواج پر’’ ناز ‘‘ہے کہ جب بھی دشمن نے گندے ذہن سے نظر اٹھائی تو منہ کی کھائی مگر یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ اندرونی خلفشار کا بھی خاتمہ ہونا چاہیئے -

کہتے ہیں کہ جہاں فتنہ و فساد ہوتا ہے چالیس دن تک وہاں نیکی کا گزر نہیں ہوسکتا اور آج ہمارے ارد گرد کے حالات نے اسے ثابت کر دیا ہے کہ ہماری اخلاقی اور سماجی اقدار پامال ہو چکی ہیں بلاشبہ کوئی بھی شخص چاہے وہ کسی بھی قومیت ،مذہب یا نقطۂ نظر سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ ہماری زمین پر رہتا ہے تو وہ اس زمین اور وطن میں برابر کا حق رکھتا ہے لیکن ان تمام لوگوں کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ ہماری طاقت اتحاد میں ہے ہمارے ملک میں ترقی اور تعمیر کے لیے مختصر ترین راستہ باہمی رضامندی اور دوستی ہے ہمیں فتنے بپا کرنے والوں کا قلع قمع کرنا ہوگا اور برداشت کو فروغ دینا ہوگا ،مسلکی اور تعصبی تضادات پھیلانے والوں نے ہمیں گروہوں میں بانٹ دیا ہے ہمیں پھرملی طور پر جسد واحد بننا ہوگا کیونکہ ہماری بقا ء و سلامتی اسی اتحاد اور ایمان کی طاقت میں پوشیدہ ہے -

عزیزان وطن ! شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ہمیں آج من حیث القوم سوچنا ہوگا کہ من حیث الگروہ جی کر ہم انتشار کا شکار ہو گئے ہیں۔ سنئے کہ شہداء کی پکار اور ان کی لہو کی مہکار آج بھی فضاؤں میں ہے جو ہر لمحہ پیغام دے رہی ہے کہ آپ نے ہمیں اس خطہ زمین کے لیے جاں سے گزرتے دیکھا ہے آپ نے ہمارے بلند حوصلوں اور ہماری بے لوث قربانیوں کو دیکھا ہے آپ کا کام آئندہ نسلوں کی بہتری کے لیے ہونا چاہیئے ۔آپ کا فرض ہے کہ ان نسلوں کو اچھا ،خوبصورت ،پاکیزہ اور ترقی یافتہ مستقبل دیں تاکہ وہ اقوام عالم میں سر اٹھا کر چل سکیں اور دنیا کے افق پر چاند اور ستارے بن کر چمک سکیں مگر اس کے لیے آپ کو اپنی انا کو چھوڑنا ہوگا نفرتوں اور سازشوں کی خلیج کو پاٹنا ہوگا خود سازی کی خواہش کو مار کر تاریخ بننا ہو گا اپنے تمام مفادات اور خواہشات کو بھلا کر احکام خداوندی اور اسوۂ رسولؐ پر عمل پیرا ہو کر ملک و قوم کے لیے تعمیری اور بے لوث حکمت عملیوں کو تر تیب دینا ہوگا اور پرخلوص نظام ہائے کار کا اجراء کرنا ہوگا تاکہ ملک و قوم حقیقتاً یقینی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو -

آئیے آج اپنے بزرگوں ،آباؤ اجداد اور اپنے شہدا ء کی قربانیوں کو یاد کریں اور انکی قدرکریں۔ آئیے آج یہ عہد کریں کہ وطن عزیز کی سالمیت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ان کی راہوں کو مشعل راہ بنائیں گے کہ جنھوں نے آزادی وطن کے لیے جدو جہد کی مگر انھیں اپنی زندگی میں اس خواب کی تعبیر دیکھنا نصیب نہ ہوئی کہ انھوں نے اپنے جسد خاکی کو قربان کر دیامگر وطن کے دشمن کو نیست و نابود کر دیا جو ہمیں غلام بنانے اور تباہ کرنے کے خیال سے حملہ آور ہوا تھا بے شک ہم ان کے لازوال کارناموں ک کی یاد مناتے ہوئے ان کے لیے اﷲ کے حضور انکی نجات اور بلندی درجات کیلئے دعاگو ہیں کیونکہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ۔۔لہذا ہم ان کے قرضدار ہیں اور آخری سانس تک ہمارا س مٹی سے یہی عہد ہے کہ’’ اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا ۔۔ترے بیٹے ترے جانباز چلے آتے ہیں‘‘ پاکستان زندہ باد!
Roqiya Ghazal
About the Author: Roqiya Ghazal Read More Articles by Roqiya Ghazal: 127 Articles with 102933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.