مقبوضہ کشمیر․․․․․․بھارتی فوج کے مظالم

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ سے خون ریزی جاری ہے۔ اس وقت تقریبا سات لاکھ بھارتی فوج کشمیری مسلمانوں پر مسلط کی گئی ہے جو اہل کشمیر پر طرح طرح کے ظلم و ستم کے پہاڑ گرا رہی ہے۔ شہادتوں میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے،ہر روز جھڑپیں،ہڑتالیں،احتجاج،مظاہرے،جامہ تلاشی، محاصرے، ناآسودگیاں،زبوں حالیاِں،معذوریاں،بندشیں،کرفیو وغیرہ بڑھ رہی ہیں۔معصوم و بے گناہ کشمیریوں پر آے روز طرح طرح کے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، آہن آتش کا سلسلہ دوسرے ماہ داخل ہونے کے باوجود بے بس و نہتے کشمیریوں کے لہو کی ارزانی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔کشمیر کے چپے چپے پر مظلوم کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔پیلٹ گنوں کے قہر،ٹیر گیس شیلنگ،لاٹھی چارج کے ساتھ اہل کشمیر پر بھارتی فوج زیادتیوں،بے انصافیوں کی بارش برسا رہی ہے،پوری وادی میں بڑے پیمانے پر احتجاجوں نے ایک طول پکڑا۔سب سے المناک بات یہ رہی کہ گولیاں اور پیلٹ چلانے میں عمر جنس کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔نہ بچوں کو بخشا گیا نہ خواتین کا لحاظ کیا گیا،نہ بزرگوں کا خیال رکھا گیا نہ معذور افراد پر ترس کھایا گیا۔

پیلٹ کے ہزاروں کارتوس چلائے گئے ،کسی کی بینائی ختم ہوئی تو کسی کی ٹانگیں ناکارہ ہوئیں، کسی کا سر پھٹا تو کوئی عمر بھر کے لئے معذور کیا گیا،کوئی اپاہج کیا گیا تو کسی کو بولنے کی قوت سے محروم کر دیا گیا۔صرف صدر اسپتال ہی نہیں بلکہ سکمز،جیوی سی اور برزلہ میں بھی ان گنت زخمی لاے گے۔مختلف اسپتالوں میں زخمیوں کو 1080 پوائنٹ خون دیا گیا،جس میں سے عام لوگوں نے رضا کارانہ طور پر 800 سے زیادہ پوائنٹ خون دیا اور تا حال دے بھی رہے ہیں۔

اب تک اعداد و شمار کے مطابق 65 کے قریب نہتے کشمیر ی شہید ، سیکڑوں کو پیلٹ گنوں کے ذریعے نابینا و معذور،پانچ ہزار کے قریب افراد زخمی اور 1500 کے قریب نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا جا چکا ہے۔
کرفیو۔بندشوں،رکاوٹوں کی وجہ سے لوگوں کا جینا دشوار ہو گیا۔ حقوق نسواں کی پا مالیاں عروج پر ہیں،مظلوم اور شہداء کے لواحقین اور ہزاروں زخمیوں کی چیخ و پکار کے باوجود دنیا کے منصفوں کے ضمیر بد ستور سوئے ہوئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے مسلمان گزشتہ ایک ماہ سے جس صبر و استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ تحریک آزادی کشمیر پر انمٹ اثرات مرتب کرے گا۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر ی عوام اپنے عظیم نصب العین کے حصول کی جدوجہد میں سرخرو ہوں گے۔

یوں تو ڈاکٹروں کا دل بہت مضبوط ہوتا ہے لیکن سری نگر کے سب سے بڑے اسپتال صدر اسپتال سرینگر کے شعبہ جراحی میں کام کرنے والے سرجنز خون میں لت پت زخمیوں کو دیکھ کر رو پڑتے ہیں۔ان ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے ذخمیوں میں سے کسی کا پیٹ کٹا ہوتا ہے،کسی کی آنکھ پھوڑی گئی ہوتی ہے کسی کا بازو کاٹ دیا ہوتا ہے کوئی ایسا دن نہیں ہوتا جب یہاں شدید زخمی نہ آتے ہوں۔

یہ اس امر کی گواہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کی سنگینی بدستور طوالت پکڑ رہی ہے۔روز کسی نہ کسی شہری کے شہید ہونے سے سوگواری کی فضا مزید گمبھیر ہو کر دلوں کو پاش پاش کر دیتی ہے زخمیوں کی تعداد بھی متواتر بڑھ رہی ہے،کرفیو بھی مسلسل نافذ ہے،ساتھ قد غنوں اور سخت ترین بندشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔مختصر یہ کہ کشمیر میں قیامت در قیامت کی صورت حال میں یا تو لوگ مر رہے ہیں یا موت سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ممتاز کشمیری راہنماوں کو نظر بند کر دیا گیا اور مساجد کے سامنے پہرے بٹھا دئے گے تاکہ نمازی نماز ادا کر کے باہر نکل کر مظاہرہ نہ کر سکیں۔

میرے خیال میں جب تک مسلۂ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان پائدار امن قائم نہیں ہوسکتا،اب نریند مودی اور اس کے انتہا پسند وزراء کو اپنا دل اتنا کشادہ کرنا ہو گا کہ وہ مسلۂ کشمیر پر کشمیری راہنماوں سے بات چیت کریں،یہ بات چیت مسلۂ کشمیر کو حل کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہو گی،کیوں جنگ کسی بھی مسلے کا حل نہیں۔

اپنا خیال رکھیے گا-
tanveer
About the Author: tanveer Read More Articles by tanveer: 4 Articles with 2419 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.