وزیراعظم میاں نواز شریف مسلہ کشمیر اور
بھارتی ریاستی دہشت گردی دنیا کے سامنے اجاگر کرنے جیسے ہی امریکہ پہنچے،
اسی وقت اوڑی میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ میں 18فوجی ہلاک اور
درجنوں زخمی ہوگئے۔بھارت نے کسی تحقیق اور شواہد کے بغیر ہی پاکستان پر اس
کا الزام لگا دیا۔ جیسے بھارت اسی کی تاک میں تھا۔ یہ دہلی کے لئے سفارتی
آکسیجن تھی۔ جو کشمیر میں اس کی نسل کشی کی مردہ جان میں نئی روح پھونکنے
کے مترادف سمجھی گئی۔ اس وقت عالمی میڈیا کشمیر میں بھارتی فورسز کی جارحیت
سے دنیا کو آگاہ کر رہا ہے۔ مگر اوڑی کے اس واقعہ نے بھارت کو ریلیف
پہنچانے کا کام کیا ہے۔یہ بھی سوال ہو رہے ہیں کہ اس حملہ سے بھارت سفارتی
فائدہ سرعت کے ساتھ حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ کیا یہ حملہ بھارت نے خود
کروایا۔
اوڑی جنگ بندی لائن پر واقع ضلع بارہمولہ کی تحصیل ہے۔ جس کے 40سے زیادہ
چھوٹے بڑے دیہات ہیں۔دریائے جہلم مقبوضہ وادی سے اوڑی کے راستے آزاد کشمیر
میں داخل ہوتا ہے۔ کئی دیہات جنگ بندی لائن پر واقع ہیں۔ جہاں حملہ ہوا۔
اسے مہوڑہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں بھارتی فوج کی 10ڈوگرہ ریجمنٹ
تعینات ہے۔ اس کا تبادلہ ہو گیا۔ ہفتہ کو اس کی جگہ 6بہار ریجمنٹ کے ا
ہلکار مہوڑہ پہنچے تھے۔ ان کے یہاں آنے کے چند گھنٹے بعد ہی نام نہاد حملہ
ہو گیا۔زیادہ تر فوجی خیموں اور شیلٹرز میں تھے۔ انہیں آگ لگ گئی۔ درجنوں
فوجی جھلس گئے۔ دریائے جہلم کے کنارے پر واقع اس کیمپ میں لگی آگ بجھائی نہ
جا سکی۔یہ اتفاق ہے یا بھارت کا سوچا سمجھا منصوبہ کہ اس حملہ میں کیمپ میں
نئے آنے والے بہاری ریجمنٹ کے 15اہلکار ہلاک اور بڑی تعداد میں زخمی
ہوگئے۔صرف تین ڈوگرہ اہلکار مارے گئے۔ دفاعی ماہرین اسے ڈوگرہ ریجمنٹ کی
بہار ی دستے کے خلاف سازش بھی قرار دے سکتے ہیں۔ بھارتی فوج کرپشن کو
چھپانے کے لئے بھی کیمپوں کو آگ لگا کر سارا ریکارڈ تباہ کر دیتی ہے۔ اس کا
الزام بھی پاکستان پر لگایا جاتا ہے۔
بھارت نے جن چار جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا تعلق جیش محمد سے
جوڑا گیا ہے۔ بھارت ان کا تعلق حزب المجاہدین یا کسی دوسرے کشمیری گروپ سے
بھی جوڑ سکتا تھا۔ تا ہم جیش محمد کا نام اس وجہ سے لیا گیا ، کیوں کہ اس
کے سربراہ مولانا مسعود اظہر ہیں۔ جن کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ مسعود اظہر،
العمر مجاہدین کے سربراہ مشتاق زرگر کو بھارتی جیل سے بھارتی مسافر طیارہ
کے اغوا کے بعد مسافروں کی رہائی کے بدلے قندھار سے رہائی کیا گیا۔ یہ
1999کا واقعہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھارتی طیارہ مسعود اظہر کے بھائیوں نے
اغوا کرایا تھا۔ بھارت ہمیشہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے لئے
جیش محمد اور لشکر طیبہ کا نام لیتا ہے۔ اس سے قبل میں حرکت المجاہدین کا
نام استعمال کرتا تھا۔ اس کا مقصد پاکستان کو ان تنظیموں کے سرپرست کے طور
پر ظاہر کرنا ہے۔ اوڑی حملہ میں بھی جیش محمد کا نام اسی تناظر میں لیا جا
رہا ہے۔
بھارت کی جیلوں میں اس وقت سیکڑوں کی تعداد میں پاکستانی قیدی موجود ہیں۔
اس سے پہلے بھی ان قیدیوں کو بھارت ہی نہیں بلکہ کشمیر میں لا کر فرضی
جھڑپوں میں شہید کیا گیا۔بعد ازاں انہیں پاکستانی دہشت گرد ظاہر کیا گیا۔
ان کے قبضے سے اسلحہ بھی بر آمد کیا گیا۔ دعویٰ کیا گیا کہ یہ اسلحہ
پاکستان کی مارکنگ کا ہے۔ آج بھی یہی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اگر پاکستان
بھارت پر حملہ کرائے گا تو کیا اپنی فیکٹریوں کا اسلحہ استعمال کرے گا تا
کہ بھارت اسے ثبوت کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرے۔
مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی اور نہتے شہریوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔
73دن سے کرفیو اور ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ بچوں اور خواتین کو شہید کیا
جا رہا ہے۔ طلباء کو اندھا کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر
توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ غلہ اور خوراک کو باہر پھینک دیتے ہیں۔ مار دھاڑ کی
جاتی ہے۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سیکڑوں نوجوان لا پتہ ہیں۔
بچو ں کو پتھراؤ کے الزام پر گرفتار کیا جا تا ہے۔ کئی کو گرفتاری کے بعد
ٹارچر سے شہید کر کے ان کی لاشیں دریا اور نالوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم پہلی بار کشمیریوں کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا
ایجنڈا لے کر نیو یارک پہنچے ہیں۔ اسی وقت اوڑی میں فوج کے کیمپ پر حملہ ہو
گیا۔ اسی وقت بھارت نے اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا۔
چھٹی سنگھ پورہ میں بھی یہی ہوا تھا۔ جب امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن بھارت
کے دورہ پر آنے والے تھے۔ اس وقت بھارتی فوج نے درجنوں سکھوؤں کو بے دردی
سے ہلاک کر دیا۔ اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ اس سانحہ پر بھارتی کمیشن
نے ہی سکھوؤں کے اس قتل عام میں بھارتی فوج کو ملوث قرار دیا۔ اس کے باوجود
آج تک کسی بھی فوجی کو سزا نہیں دی گئی۔ کشمیر میں جنگی جرائم اور قتل عام
میں ملوث بھارتی فورسز کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ اس وجہ سے اہلکار من مانیاں
کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کو وہ بالکل تسلیم نہیں کرتے۔
اوڑی حملہ کے بعد بھارت میں میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے۔پاکستان کے
خلاف بے بنیاد اور غیر مصدقہ بیانات دینے کا بھی یہی جنگی جنون ہے۔ وہ
پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک اور جنگ بندی لائن عبور کرنے یا پیراشوٹ فورس
آزاد کشمیر میں اتارنے کی بات کر رہا ہے۔ ظاہر اس جارحیت کی شہ فوج دے رہی
ہے۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی وک چھپانے کے لئے اوڑی حملہ ک آڑ لے رہا ہے۔
تا کہ دنیا کی توجہ حقائق سے ہٹا دی جائے۔ بھارت دنیا سے پاکستان کے خلاف
جواب کارروائی میں کھلی چھوٹ طلب کرتا ہے۔ تا ہم پاکستان نے بھارتی سازش کو
ناکام بنانے کے لئے کشمیر کا کیس بلا کسی رکاوٹ اقوام متحدہ اور دنیا کے
رہنماؤں کے سامنے پیش کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اور ان
کے وفد میں شامل لوگ بھارت کی طرف سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ناکام
بنانے میں مصروف ہیں۔ چھٹی سنگھ پورہ اور دیگر نام نہاد بھارتی ڈراموں کو
بھی دنیا کے سامنے پیش کیا جانا چاہیئے۔ |