جنرل اسمبلی میں کشمیر کی ترجمانی
(Meher Basharat Siddiqui, )
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ
کشمیر میں بھارت مظالم ڈھا رہا ہے،پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت اس
کیلئے تیار نہیں ہے،کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانے کیلئے اقوام
متحدہ کردار ادا کرے۔کشمیریوں کی نئی نسل بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف
اٹھ کھڑی ہوئی 'بھارت کے ہاتھوں شہید برہان وانی کشمیریوں نوجوانوں کیلئے
مثال بن چکے ہیں 'برہان وانی کی شہادت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے جذبے
کو نیا عزم دیا-وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے
71ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ
ہے،داعش کو شکست دینے کی عالمی کوششیں ناگزیر ہو چکی ہیں،پاکستان ہی دہشت
گردی کا بنیادی شکار رہا ہے،انسانی ترقی ہی ہمارے مستقبل کا تعین کرے
گی،ہمارے ہزاروں عوام، فوجیوں نے دہشتگردی میں جانیں دی ہیں،ضرب عضب آپریشن
دنیا کا کامیاب ترین آپریشن ہے،انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں،داعش کو شکست
دینے کی عالمی کوششیں ناگذیر ہو چکی ہیں بڑی طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی
سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں،دنیا تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہے۔ سابق وزراء
خارجہ نے وزیراعظم کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو متوازن قرار
دیا۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر میں
پاکستان میں ’’را‘‘ کی مداخلت کا ذکر بھی ہونا چاہئے تھا۔ تقریر میں مسئلہ
کشمیر کو مناسب طریقے سے اٹھایا گیا۔ کافی عرصے بعد کشمیر پر مفصل اور ٹھوس
بیان آیا۔ ویراعظم نواز شریف کا خطاب متوازن تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی
بہت بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں امن قائم ہو۔ سابق وزیر
خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کا موقف
واضح اور ٹھوس انداز میں پیش کیا۔ مسئلہ کشمیر بہتر طریقے سے عالمی برادری
کے سامنے اجاگر کیا۔ ملک کے وزیراعظم کو جیسی تقریر کرنی چاہئے تھی ویسے ہی
کی گئی۔کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے وزیراعظم کی
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی تقریر کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کشمیر
کی ترجمانی کا حق ادا کیا۔بھارتی جارحیت کی وجہ سے مقبوضہ وادی کے ہسپتال
زخمیوں سے بھرگئے۔ 13 ہزار مریض مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ظالم
قابض فوج اب تک تیرہ لاکھ سے زائد پیلٹس کشمیریوں پر برسا چکی ہے۔ بھارتی
فوج کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے نوجوانوں کو چن چن کر نشانہ بنانے لگی۔
پیلٹ گن کے استعمال سے سیکڑوں کشمیریوں کو زندہ لاش بنا دیا گیا ، کئی کے
اعضاء بے کار ، بیشتر بینائی سے محروم ہوگئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق
بھارتی فورس اب تک تیرہ لاکھ سے زائد پیلٹس نہتے کشمیریوں پر برسا چکی ہے۔
پیلٹ گن سے تیز رفتار چھوٹے لوہے کے بال فائر کیے جاتے ہیں اور ایک کارتوس
میں ایسے لوہے کے 500 تک بال ہو سکتے ہیں۔ فائر کے بعد کارتوس ہوا میں پھٹ
کر چھرے چاروں سمت پھیل جاتے ہیں۔ اس ہتھیار کو 2010 میں بھی کشمیریوں پر
استعمال کیا گیا تھا جس سے 100 سے زیادہ مظاہرین شہید ہوئے۔ ایک جانب بھارت
کشمیریوں کی تحریک آزادی کو طاقت کے زور پر کچلنے کے لیے گزشتہ 70 برسوں سے
ظلم ڈھا رہا ہے تو دوسری جانب جب اس کے ظلم کو عالمی سطح پر اٹھایا جاتا ہے
تو وہ تلملا اٹھتا ہے اورایسا ہی ہوا اس بار بھی جب وزیراعظم نوازشریف نے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا پردہ کیا چاک
کیا تونہ صرف بھارتی حکام بلبلا اٹھے بلکہ اْس کے میڈیا نے تو پاکستان
اوروزیراعظم نوازشریف کے خلاف ایسا زہراگلا کہ جسے سْن کر صحافت بھی شرما
جائے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر
اعظم نواز شریف نے جب مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کا
تذکرہ کیا تو جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے کے
جتن کرنے لگا، وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کے بعد اقوام متحدہ میں بھارتی
مشن کے سیکریٹری اول انعام گھمبیر نے کشمیر پر ریاستی جبر سے آنکھیں چراتے
ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے بڑی قسم دہشت گردی ہے اور جب دہشت
گردی کو ریاستی پالیسی کی حیثیت سے اختیار کیا جاتا ہے تو وہ بدترین جنگی
جرائم میں شمار ہوتی ہے۔انعام گھمبیر نے مزید زہر اگلتے ہوئے کہا کہ بھارت
کی نظر میں پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے جو اپنے پڑوسی ملکوں کے خلاف دہشت
گردوں کے لئے ہر سال اربوں ڈالر کی امداد کرتا ہے جس سے وہ دہشت گرد اپنے
عزائم مکمل کرتے ہیں،بھارت کے وزیر مملکت امور خارجہ ایم جے اکبر نے تو
وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے برہان وانی کا تذکرہ کرنے پر بھارتی جرائم
پر چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیرانی کی بات ہے کہ پاکستان ایک
دہشت گرد کو ہیرو قرار دے رہا ہے ، برہان وانی کی تعریف کرکے پاکستان یہ
تسلیم کر رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کا حامی ہے۔ اپنی روش پر پردہ ڈالتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاتھ میں بندوق رکھ کر بھارت سے بات کرنا چاہتا ہے
لیکن دہشت گردی اور دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔بھارتی میڈیا نے پاکستان
کے خلاف روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کے اقوام
متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب پر ایسے ایسے تبصرے کئے کہ جس سے صحافت بھی
شرما جائے، بھارتی اینکروں کے منہ میں جو آیا وہ پاکستان کے خلاف زہراگلنے
میں ایک دوسرے سے بازی لینے میں لگے رہے۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے ساتھ
چین کو بھی نہ بخشا اورکہا کہ پاکستان بھارت میں جو دہشت گردی کررہا ہے اسے
اْس پر چین کی حمایت حاصل ہے۔چین نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان کے
ساتھ کھڑے ہیں، ہر فوم پر پاکستان کیلئے آواز اٹھائینگے، کشمیر سے متعلق
پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، امید ہے عالمی برادری بھی پاکستانی
موقف کو سمجھے گی، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری میں
تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ وزیر اعظم محمد نوازشریف نے پاک
چین تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات سیاسی
سے اقتصادی نوعیت کے مختلف مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز
شریف اور چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ کے درمیان نیویارک میں ملاقات ہوئی جس
میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور چین
کی طرف سے اپنے عوام اور خطے کیلئے امن و ترقی کے مشترکہ وڑن پر مبنی گہرے
روابط کیلئے کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چینی وزیراعظم لی
کی چیانگ نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ ہر فورم پر کھڑا ہو گا، ہم کشمیر
کے بارے میں پاکستان کے موقف کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔ |
|