بھارتی جنگی جنون اور پا ک روس فوج مشقیں
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
تاریخ کا جبر ملاحظہ ہو۔ وہ روس جو بھارت
کی مالا جپتے نہیں تھکتا تھا اور پاکستان اور امریکہ نے ملک کر جس رشین
فیڈریشن کو تہہ و بالا کیا ۔آج اُسی روس کے ساتھ مل کر پاک روس فوج فوجیں
مشقیں کر رہی ہیں۔حضرت اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ آغاز نو سے ڈرنا طرز کہن پہ
اڑنا ۔منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں۔ یوں آج جب بھارتی کے سر پر
جنگی جنون سوار ہے اور بھارتی شدت پسندوں نے پاکستانی وزیر اعظم کے سرکی
قیمت بھی لگا دی ہے اور اِن حالات میں پاک روس فوجی مشقیں یقینی طور پر
بھارت کے ساتھ ساتھ امریکی انتظامیہ کے لیے سبق ہیں۔ مشرقی پاکستان کے وقت
جو حالات پیدا کیے گئے تھے ۔ آج کے حالات ایسے نہیں ہیں۔ اب اگر پاک بھارت
جنگ ہوئی تو بھارت ٹوٹ جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق روسی بری فوج کا ایک دستہ پہلی مرتبہ
مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے اور یہ مشقیں دو ہفتے تک
جاری رہیں گی۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق ’فرینڈشپ 2016‘
نامی فوجی مشقوں کی افتتاحی تقریب 24 ستمبر کو پاکستان آرمی کے گلگت
بلتستان میں ہمالیہ کی بلندیوں میں فوجی تربیتی سکول رتو میں ہوگی۔ ان
مشقوں کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید بڑھانا ہے۔ دونوں
ممالک کی جانب سے تقریباً دو سو فوجی حصہ لیں گے۔ تاس کے مطابق مشترکہ
مشقوں میں حصہ لینے کے لیے کوہ قاف کے پہاڑوں پر تعینات جنوبی کمان
کی’مونٹین موبائل بریگیڈ‘ اور ہیڈ کوارٹر سٹاف سے تعلق رکھنے والے 70 فوجی
پاکستان پہنچے ہیں۔ مشقوں کا مقصد پہاڑی علاقوں میں جنگ کے تجربات کا
تبادلہ کرنا ہے۔ فوجی مشقوں میں پہاڑی علاقوں میں مقیم غیرقانونی مسلح
گروہوں کو ختم کرنے کی مشقوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ گذشتہ دنوں بھارت
کے زیر انتظام کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں ایک فوجی کیمپ پر شدت پسندوں کے
حملے کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں تھیں کہ روس نے پاکستانی فوج
کے ساتھ ہونے والی مشقوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل گذشتہ
برس اگست میں پاکستان اور روس کے درمیان ایم آئی 35 ہیلی کاپٹر کی خریداری
کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ معاہدے کے تحت پاکستان روس سے چار ایم آئی 35
ہیلی کاپٹرز خریدے گا۔ جون 2015 میں ہی پاکستان کی بّری فوج کے سربراہ جنرل
راحیل شریف نے روس کا دورہ کیا تھا۔ دو سال قبل نومبر میں روسی وزیر دفاع
سرگئی شوگو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران دفاعی شعبے میں تعاون
بڑھانے کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے تھے۔ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی
ہیں جب پاکستان اور بھارت میں تعلقات شدید کشیدہ ہیں، جبکہ روس کو طویل
عرصے سے بھارت کے بہت قریب خیال کیا جاتا رہا ہے، لیکن رواں دہائی میں روس،
بھارت کے علاوہ پاکستان کے تعلقات میں تغیر آیا ہے، اسلام آباد نے اب ماسکو
کے ساتھ تعلقات تیزی سے قریب لانے کے اقدامات کیے ہیں۔ گو کہ یہ مشقیں پہلے
سے طے شدہ تھیں لیکن ایک ایسے وقت میں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان
کشیدگی عروج پر ہے، روس اور پاکستان کی مشترکہ جنگی مشقیں خاصی اہمیت کی
حامل ہیں۔ روس کیا جنوبی ایشیا میں بھارت کے بعد کسی نئے اتحادی کی تلاش
میں ہے اور پاکستان سے دفاعی تعلقات استوار کرنا کیا نئے تعلقات کی شروعات
ہیں۔روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ ماضی میں جو
ممالک ایک کیمپ میں تھے وہ جدا ہو گئے ہیں۔پاکستان اور روس کے تعلقات بھارت
کا امریکہ کی جانب جھکاو کا ردعمل ہیں کیونکہ اس سے خطے کی بین الاقوامی
سیاست تبدیل ہو رہی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں انڈیا اور امریکہ
کے مابین اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے ہوئے جس کے بعد چین پاکستان، وسطی
ایشیائی ممالک، روس اور ایران کے مابین تعلقات بڑھ رہے ہیں بھارت اور
امریکہ کے تعلقات سے خطے میں ایک نئی گریٹ گیم شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے
کہا کہ ’بظاہر لگتا ہے کہ انڈیا اور امریکہ ایک نئی سرد جنگ کی کوشش کر رہے
ہیں۔ انڈیا کی جنگ چین کے خلاف اور امریکہ کی جنگ یورپ میں روس کے خلاف ہے
اور سفارتکاری کے لحاظ سے اس سرد جنگ کا مقابلہ اقتصادی تعلقات اور تعاون
بہتر کر کے کیا جا سکتا ہے۔‘ انڈیا امریکہ کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں لیکن
انڈیا کے دفاعی پیداواری نظام کا انحصار روس پر ہے، اس لیے روس کے ساتھ اْن
کا رشتہ کمزور ہو سکتا ہے لیکن ٹوٹ نہیں سکتا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ انڈیا
اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں روس اگر غیر جانبدار کردار ادا کرے تو
پاکستان اسے سفارتی کامیابی قرار دے گا۔ دریں اثنا بھارت کے بڑھتے جنگی
جنون کے پیش نظر پاکستان کی مسلح افواج نے بھی بھارت کو بھرپور اور دندان
شکن جواب دینے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی۔ مسلح افواج کسی بھی قسم کی
بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، سمندری راستے سے
بھارتی ریشہ دوانیوں کو روکنے اور بھرپور جواب دینے کی تیاریاں بھی مکمل
ہیں۔ پاکستان رینجرز اور مسلح افواج کے دستے لائن آف کنٹرول کے اطراف کسی
بھی قسم کی بھارتی اشتعال انگیزی کو فوری جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ گزشتہ
روز بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشقیں کیں گئیں، جس کے
تحت پہلے مرحلے پر پاک فضائیہ کے جنگی طیارے اسلام آباد پشاور موٹروے پر
ہنگامی لینڈنگ اور ٹیک آف کی مشقیں کررہے ہیں، طیاروں نے جمعہ کو اسلام
آباد موٹر وے ایم ٹو کے مختلف سیکشنوں پر کامیابی سے لینڈنگ کی۔ اِس لیے
اِن حالات میں پاک روس فوج مشقیں پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیا بی ہے۔ |
|