یمن کی لڑائی ۰۰۰ اب مکہ مکرمہ کے قریب پہنچ چکی

نماز جنازہ کے موقع پر حملہ اسلامی اقدار کے خلاف ہی نہیں جرم عظیم بھی ہے۰۰۰
سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک اپنے آپ کو دشمنانِ اسلام کے نرغے سے بچنے کے لئے تیار رہیں۔ یمن میں نماز جنازہ پر کئے جانے والے سعودی قیادت کے اتحادی حملہ کے بعد عالمی سطح پر سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے خلاف رائے بدلنے لگی ہے۔ اب تک پاکستان کو دہشت گردوں کا اڈہ اور انکی پشت پناہی کرنے والا ملک قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن مستقبل قریب میں دشمنانِ اسلام مغربی و یوروپی ممالک نے جس طرح مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر اپنی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے، یہی نہیں بلکہ انہوں نے ایک طرف اپنے ناکارہ ہونے والے فوجی سازو سامان اور ہتھیاروں کے فروخت کے ذریعہ معیشت کو مستحکم کیا ہے تو دوسری جانب مسلمانوں کو عالمی سطح پر دہشت گرد بتانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ شام میں روس کی جانب سے بشارالاسد کا ساتھ ہو یا شدت پسندوں کے خاتمہ کے لئے امریکی اتحاد۔ دونوں جانب سے کئے جانے والے حملو ں میں عام شہریوں کی ہلاک ہورہی ہے جس میں لاکھوں بے قصور مسلمان اب تک شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔لاکھوں کی تعداد میں مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں جنکا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ بچے بڑے ، ضعیف و ناتواں مرد و خواتین سب ہی بھوک و پیاس اور ادویات و دیگر ضروریاتِ زندگی کے سامان سے محروم ، لاچار و مجبور زندگی گزاررہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مشرقِ وسطی کے حالات پر صرف مذمتی بیانات جاری کئے جاتے ہیں ۔ لاکھوں مظلوم مسلمانوں کی جان و مال کا اتلاف ہورہا ہے اس کے باوجود اقتدار کے بھوکے اپنی کرسیوں کو بچائے اورسجائے رکھنے کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرتے ہوئے ظلم و بربریت میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔

مکہ مکرمہ کے قریب طائف میں کنگ فہد فوجی اڈہ پر بیالسٹک میزائل کے ذریعہ حملہ کرتے ہوئے حوثی باغیوں نے گذشتہ 8؍ اکٹوبر کو یمن کے شہر صنعاء میں حوثی باغیوں کے قائدگلال الرویشان کے والد کی نماز جنازہ پر سعودی اتحاد کی جانب سے کئے گئے حملہ کا جواب دینے کی کوشش کی ہے، حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر داغا گیا اب تک کا یہ دورمقام پر کئے جانے والا پہلا حملہ ہے۔ حملہ میں کس قسم کا نقصان پہنچا اس سلسلہ میں سعودی عرب نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔سعودی عرب میں واقع طائف کے اس فوجی اڈہ پر سعودی فوج کو امریکی فوج تربیت دیتی ہے۔سعودی اتحاد اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری جنگ اب مسلمانوں کے مقدس ترین مرکز حرم مکی کے قریب پہنچ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ مشرقِ وسطی میں گذشتہ پانچ سال کے دوران لاکھوں افراد فضائی حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ بشارالاسد اور روس کی فوج شام میں باغیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر عام شہریوں بشمول معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے درندگی کا ثبوت پیش کررہی ہے تو دوسری جانب حوثی باغیوں کے مطابق سعودی عرب اور اس کے اتحادی فورسس یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے معصوم شہریوں پر حملہ کررہے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ دنوں یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک جنازے کے اجتماع پر ہونے والے فضائی حملے میں 140سے زائد افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہو گئے ،امریکہ اوراقوام متحدہ نے اس حملے کو ہولناک قراردیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے جبکہ باغیوں نے اس حملے کا الزام سعودی عرب پر عائد کیا ہے اورکہاہے کہ حوثی باغیوں کے وزیر داخلہ کے والد کے جنازہ کو نشانہ بنایا گیا اس فضائی حملے میں حوثی باغیوں کے متعدد فوجی اور سکیورٹی افسران ہلاک ہونے کی اطلاعات ہے ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن میں اقوامِ متحدہ کے سینئر اہلکار جیمی میکگولرک نے اس حملے کی مذمت کی ۔یہ فضائی حملہ اس وقت کیا گیا جبکہ جنازے کی رسومات ایک ہال میں ادا کی جا رہی تھیں۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق حملہ کا بعد کا منظر پیش کرتے ہوئے ایک شخص نے بتایا کہ اس ہال کے اندر اور باہر انسانی اعضا بکھرے پڑے تھے اور اس جگہ پر خون کی نہر بہہ رہی تھی۔ باغی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد کی ہے جو اتحادی فوج کی مدد سے ایک سال سے زاید عرصے سے شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ سعودی عرب نے اس حملہ کی ذمہ داری ابھی تک قبول نہیں کی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف اتحاد میں یمنی حکومت بھی شامل ہے، واضح رہے کہ صدر عبدربہ منصور الہادی کی حکومت حوثی باغیوں اور عبداﷲ صالح کی حمایتی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ سعودی عرب یمنی صدرعبدربہ منصور الہادی کی درخواست پر حوثی باغیوں کی بغاوت کو کچلنے اور منصور الہادی کو اقتدار پربحال رکھنے کے علاوہ، یمن میں سنیوں کے قتل عام کے بعد حوثی باغیوں کے خلاف دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ ملکر فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا اور یہ کارروائی حوثی باغیوں کے خلاف گذشہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ اس کارروائی کے دوران چھ ہزار سے زائد افرادکے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔تاہم سعودی اتحاد کی جانب سے اس حملے کے الزام کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ادھر امریکہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کا سعودی عرب سے سیکیوریٹی تعاون ’بلینک چٹ‘ نہیں ہے۔وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم اپنی مدد کو امریکی اصولوں، اقدار اور فائدے سمیت یمن میں ہولناک جنگ کے خاتمے کے حصول کے لیے مواقف بنانے کے لیے تیار ہیں۔یمن سے متعلق اقوامِ متحدہ کی پالیسی کو بھی انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔دو ماہ قبل یمن میں بین الاقوامی امدادی اداروں کیلئے کام کرنے والے کارکنوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے بچوں اور عورتوں پر ظلم کرنے والوں کی فہرست میں سے یمن پر حملہ آور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا نام خارج کیے جانے پر شدید رنج اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے یمن کے لوگوں کے ساتھ صریحاً زیادتی قرار دیا تھا۔اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں سعودی عرب کی اتحادی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب امریکہ یمن میں سعودی اتحاد سے اپنے آپ کو الگ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے ، صنعاء میں نماز جنازہ پر کئے جانے والے حملہ میں امریکہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے سعودی قیادت والی اتحادی فوج کو اسلحہ فراہم کررہے ہیں ۔ اور ہوسکتا ہیکہ اب برطانیہ اور امریکہ سعودی قیادت والی اتحادی فوج سے اپنے آپ کو الگ کرنے کی کوشش کریں۔روئٹرز کے مطابق امریکی حکومت کے وکلا نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہوسکتا ہے کہ امریکہ کو شریک جنگ تصور کیا جائے ۔ اوباما انتظامیہ نے گذشتہ برس خبردار کئے جانے کے باوجود سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھنے کی منظوری دی تھی۔ امریکہ اور برطانیہ و دیگر مغربی و یوروپی طاقتیں اپنے فوجی ساز و سامان اور ہتھیاروں کی فروخت عرب ممالک کو کروڑوں ڈالرس کے عوض کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ کو خطرناک حالات سے دوچار کرچکے ہیں۔مشرقِ وسطی کے حالات کو بگاڑنے میں امریکہ ، برطانیہ اور دیگر مغربی و یوروپی ممالک کا اہم رول ہے۔ ہروز عراق، شام، لیبیا اور یمن کے حالات انتہائی بدتر ہوتے جارہے ہیں لاکھوں انسانوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے اس کے باوجود انکی پیاس بجھنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ نماز جنازہ پر کئے جانے والے حملہ کے بعد یمن میں باغی گروپ اور سابق صدر نے سعودی عرب کے خلاف شدید کارروائی کرنے کا عہد کیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سابقہ یمنی صدر عبداﷲ صالح نے نیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے مسلح افواج، سیکیوریٹی فورسز اور ملیشیا کے تمام اہلکاروں سے کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ سرحد کی جانب چلیں اور بدلہ لیں۔عبداﷲ صالح کو مسلح افواج کے ان اہلکاروں کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے عبد ربہ منصور کے خلاف بغاوت کی اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی حمایت حاصل ہے۔عبداﷲ صالح کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ہمیں اپنی جانوں کا بدلہ لینا چاہیے جو فوجی اڈوں پر مرے ہیں ، جو بازاروں میں مرے ہیں اور سب سے زیادہ بدلہ ان کا لینا ہے جن کو جنازے کی رسومات ادا کرتے ہوئے قتل کیا گیا۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روٹرز کے مطابق حزب اﷲ کے قائد حسن نصر اﷲ نے اپنے ایک بیان میں یمنیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، انہوں نے یمن کے عوام سے کہا کہ آپ کامیاب ہوگئے ، آپ لوگوں کے انقلابی خون کو خونی درندوں کی تلواروں پر فتح ہوگی۔ غرض کہ شام میں بشارالاسد اور روس کی درندگی کے بعد اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب اتحادی فورسس بھی یمن میں عام شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ دار بن رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شام میں بشارالاسد اور روس کی فوج ہو یا یمن و دیگر ممالک میں سعودی قیادت کی اتحاد و دیگر مغربی و یوروپی اتحادی فوج ۔ دہشت گردی کا خاتمہ یا بغاوت کو کچلنے کے نام پر جس طرح عام شہریوں کو ہلاک کیا جارہا ہے یہ انسانی اقدار کے خلاف ہی نہیں بلکہ بہت بڑا جرم ہے ۔

مظلوم انسانوں کو بچانے والوں کو خراجِ تحسین
ایک طرف ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو دوسری جانب انسانیت نواز مظلوم انسانوں کو بچانے کے لئے عظیم قربانیاں دینے کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں۔ شام میں زندگیاں بچانے میں مصروف رضاکاروں اور کارکنوں کو امریکی ’ٹائمز‘ میگزین نے شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق تباہ حال شام میں زندگیاں بچانے میں مصروف رضاکاروں اور کارکنوں کو امریکی ’ٹائمز‘ میگزین نے شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے، امریکی جریدے نے قرآن پاک کی سورہ المائدہ کی آیت 32 کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں اﷲ رب العزت کا فرمان ہے کہ ’’ جس نے ایک زندگی بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچالیا‘‘ اس آیت کا حوالہ دینے کے بعد امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں شام کی بربادی کے ڈھیروں میں زندگی تلاش کرنے والے ان کارکنوں کی خدمات پر روشنی ڈالی اور انہیں دنیا کے عظیم لوگ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شام اور روس کے جنگی طیارے موت بانٹے ہیں جب کہ سفید ہیلمٹ پہنے رضاکار اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر زندگیاں بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔میگزین نے شام میں تباہی وبربادی کی تصویر کشی کے لیے طویل رپورٹ شائع کی ۔ رپورٹ میں دل دہلا دینے والے واقعات اور امدادی کارکنوں کو درپیش مشکلات کا بھی تفصیلی احوال بیان کیا گیا ۔اس رپورٹ میں امدادی کارکنان کی تعداد کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انسانوں کے لیے مدد کے فرشتے قرار دیا ہے۔امدادی کارکن 31 سالہ اسماعیل محمد امریکی جریدے کو بیان کرتے ہیں کہ وہ شامی اور روسی فوج کی طرف سے گرائے گئے بیرل بموں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو ملبے سے نکال نہیں پاتے کہ ایک دوسرے حملے کے نتیجے میں متاثرہ شہریوں کی فریاد ان تک پہنچ جاتی ہے۔ جو پہلے سے بھی زیادہ تباہ کن ہوتا ہے۔اسماعیل محمد کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کے پاس ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کے لیے وسائل نہیں ہوتے۔ جس کے نتیجے میں وہ بہت کم افراد کو زندہ بچا پاتے ہیں۔ایسے حالات شام، عراق، یمن وغیرہ میں ہیں ایک طرف درندگی کا کھلا مظاہرہ ہورہا ہے تو دوسری جانب انسانوں کے ہمدرد معصوم و بے گناہ انسانوں کو بچانے کے لئے کوشاں اپنی زندگیوں کو داؤ پر لگاکر خدمات انجام دے رہیں جو واقعی خراجِ تحسین کے مستحق ہیں اور ان کا شمار عظیم لوگوں میں لگایا جاسکتا ہے۰۰۰
Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209346 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.