دینی مدارس اور دھرنوں کی سیاست

مدارس کی بڑی تعداد فلاحی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہی ہیں، عمران خان کی طرز سیاست مدارس کی بدنامی کا باعث بنے گی۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف کا یہ بیان اہل مدارس کے لیے کوئی نئی بات نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گذشتہ تین دہائیوں سے قرآن و حدیث کی تعلیمات دینے والے ادارے مختلف قسم کے پروپیگنڈو کے شکار ہیں۔

جب امریکا سپر پاور نہیں بناتا تب دینی مدارس کی عظمت اور کردار کے چرچے تھے۔ قرآن و حدیث کے علوم سیکھنے والوں کو طالب کہا جاتا تھا۔ لیکن سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد جب امریکا سپر پاور بن گیا تو نصاریٰ نے اسلام دشمنی کھلے عام شروع کردی۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے اسلامی حکومت کو ظلم اور دہشت گردی کے الزامات میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک طرف افغان حکومت پر دباؤ ڈال کر مسلح کارروائی کی تیاریاں شروع کر دی تو دوسری طرف انہیں طالبان کا نام دے کر دنیا بھر میں دینی مدارس کے خلاف لوگوں کے ذہنوں میں زہر بھر دیا۔

9/11 کے بعد باقاعدہ طور پر غیر مسلم ممالک میں دینی مدارس و مساجد کو بند کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جبکہ اسلامی ممالک پر دباؤ ڈال کر مدارس اور اہل مدارس کے خلاف کا روائیوں کا آغاز کیا گیا۔ بمباریاں کی گئی، ڈرون حملے کئے گیے، اساتذہ اور طلباء کو گرفتار کیا گیا، لیکن امن کے منافی کوئی ثبوت نہیں ملے۔
خیبر پختونخواہ میں مسلح تنظیم ٹی ٹی پی کے کاروائیوں کے بعد دینی مدارس کے گیرہ مزید تنگ کیا گیا۔ سرچ آپریشن اور چھاپوں کے بعد مدارس کو کلیئر قرار دیا گیا۔ تاہم ملک میں کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کے بعد اہل مدارس کو شامل تفشیش کیے جانے کا سلسلہ نہ رک سکا۔ مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے طرف سے الزامات کا طوفان بھی زور و شور سے جاری ہے۔

موجودہ حکومت میں جہاں عسکری اداروں کی جانچ پڑتال کے بعد دینی مدارس کو کلیئر قرار دیا گیا اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے مختلف مواقع پر یہ اعتراف کیا ہے کہ دینی مدارس صرف تعلیمی ادارے ہیں۔ ان کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ تاہم وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان نے جہاں مدارس کو متنازعہ بنا کر ایک سیاسی جماعت کے ہاتھوں بھکنے اور دھرنوں کو افرادی قوت فراہم کرنے کا انکشاف کیا ہے یہ دینی مدارس کے وقار کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، وزیر اعظم، آرمی چیف اور دیگر ادارے بیان کا نوٹس لے کر تحقیقات کرائے اور وزیر دفاع جناب خواجہ آصف صاحب منفی پروپیگنڈے اور متنازعہ بیانات سے گریز کریں۔
 
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 75821 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.