عمران خان سے میٹھے کڑوے بول

پرویز رشید جاچکے باقیوں کی تیاریاں ہیں دفعہ 144کا نفاذ ہو چکا عمران خان نے کرکٹ پر تو راج کیا ہے ویلفیئر کے کاموں میں ایدھی کے بعد شاید اس کا کوئی ثانی نہ ہو مگر جب آپ سماجی خدمات کی بنیاد پر ووٹ کے طلبگار ہوں گے تو یہ سارا معاملہ تلپٹ ہو کر رہ جاتا ہے کہ اسی دن کے لیے خدمت گزاری کر رہے تھے؟سیانے سیاسی مشیروں کی عمران خان کے پاس کمی ہے۔اچھی گاڑیوں میں بن ٹھن کر آتے مگر سیاسی داؤ پیچ سے نا بلد ہیں شاید لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتے ہوئے حالات پر حکمت عملی تبدیل کرنے کا رواج نہیں رہااندرونی پارٹی الیکشن ہی نہ ہوسکے کہ شدید گروپ بندی ہو جاتی حتیٰ کہ نامزدگیوں سے گزارا کرنا پڑا۔سیاسی عمل ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے مگر مخالفانہ جنگ و جدل میں آگے بڑھ گئے تو پھر واپسی کا راستہ بند ہوتا ہے۔اس میں سیاسی کارکن اتنا ہی آگے بڑھے جتنا وہ کنٹرول کرسکے۔اگر آگے دیوار کھڑی ہو جائے تو وہیں انتظار کرے آگے نہ بڑھ سکے تو کسی اور راستے سے بہتری کی توقع رکھے جلد بازی، افرا تفری اور بغیر حکمت کے تو کوئی عام معرکہ ہی سر نہیں کیا جاسکتا اور یہ تو مقابل سے اقتداری کرسی چھیننے کا عمل ہے وہ پورا ہوجانا کیسے ممکن ہے؟آپ نے سوچا اور نہ مشورہ کیا اور خود بخود ہی رائے ونڈی کامیاب جلسہ کے بعد وہیں اسلام آباد کو بند کرنے اور اس پر چڑھائی کا اعلان کرڈالا۔جسے کسی اصولی سیاسی پارٹی یا تنظیم سے پذیرائی نہ مل سکی۔شیخ رشید صاحب کا معاملہ دوسرا ہے انہیں تو پنڈی میں اپنی سیاست چمکانا ہوتی ہے ان کے کیا کہنے وہ ہمارے پرانے دوست ہیں۔میں،شیخ صاحب اورجاوید ہاشمی صاحب نے 26نومبر1976 کو اکٹھے مل کرلاہور میں ائیر مارشل اصغر خان کی پارٹی تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی تھی۔مجھے مارچ 1977کے انتخابات میں پاکستان قومی اتحاد نے وزیر اعلیٰ پنجاب نواب صادق حسین قریشی کے خلاف حصہ لینے کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا مجھے110دن تک اغواء کرکے ہمہ قسم تشدد روا رکھا گیاجاوید ہاشمی صاحب کو لاہور سے صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ ملا مگر شیخ صاحب کو قومی اتحاد نے اپنا امیدوار نامزد نہ کیا۔انہوں نے پنجاب بھر میں پانچ صوبائی سیٹوں سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے اب جبکہ آپ نے غلط یا درست اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان کر رکھا تھاتو کیا اس پرالفاظ کی تبدیلی ممکن نہ تھی؟ضرور تھی مگر آپ نے اس پر غور فرمانے کی کوشش ہی نہ کی اب آپ محاذ گرم کرچکے ہیں 28اکتوبر کو جب کہ پورے ملک کی مسلح فورسز اسلام آباد میں اکٹھی ہورہی تھیں آپ کی پارٹی کا اسلام آباد میں دفعہ 144کے باوجود کٹھ کرنا خواہ یوتھ کنونشن ہی کیوں نہ ہو غلطی نکلی۔خواہ مخواہ آمروں کی آنکھ پھڑکی اور ورکروں کی پٹائی ہو گئی۔شاہ محمود جیسے لیڈر اِدھر اُدھر ہو گئے ۔آپ جب کہ اتنی بڑی جنگ لڑنے جارہے ہیں تو کم ازکم اپنے گھر میں سینکڑوں افراد کے کھانے کا میٹریل قبل از وقت ہی جمع کر لیتے گھیراؤ ہو گیا تو باہر سے کھانا نہ پہنچنے پر حفاظتی گارڈز تک بھوکے رہے ہائی کورٹ اسلام آباد کی شٹ اپ کال پر سارا پرو گرام کسی اور وقت پر اٹھا رکھناچاہیے یا پھر شہر بند کرنے کی پالیسی جوبہرحال غیرقانونی عمل ہے میں تبدیلی کرنا ضروری تھاعمران خان کے وکیل نے توعدالت میں گارنٹی دی ہے کہ 2نومبر کو کوئی غیر قانونی کام نہیں ہو گا۔ویسے بھی جمہوریت میں قانونی آئینی حدود کے اندر رہ کر ہی مقتدر افراد کے خلاف جدوجہدکی جاسکتی ہے ساری مخالف جماعتیں یک جان ہو جائیں جیسا کہ1977کی پاکستان قومی اتحا د کی نظام مصطفیﷺ تحریک میں ہوا تھا۔پھر تو طاقت کے مظاہرے ملک بھر کی سڑکوں پر ہوتے رہے ملتان شہر میں ایک ماہ تک روزانہ مختلف مساجد سے مسلح جلوس نکلتے تھے لوگ اسلحہ ہوا میں لہراتے نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت لگاتے تھے۔فوج کو شہروں کا کنٹرول دیا سرخ پٹی سڑک پر بچھائی گئی کہ جو اسے کراس کرے اسے گولی ماردیں گے۔ دو تین نوجوان آگے بڑھے شہادت پاگئے مگر فوری افواج نے حکم واپس لے لیااور خلاف جلوس نکلتے رہے خالد بن ولید سے پوچھا گیا کہ آپ نے زندگی میں ساری جنگیں کیسے جیت لیں انہوں نے فرمایا "کہـ میں اپنے دشمن کو اپنے طے شدہ مقررہ وقت پر ،اپنے طے شدہ میدان میں جنگ لڑنے پر مجبور کردیتا ہوں اور جیت جاتا ہوں۔اب یہاں مخالف ہی کا وقت اور اسی کامیدان اور مکمل تیاریاں ۔آپ کی پارٹی لال حویلی سے ریلی نکالنے کے چکروں میں پھنس گئی جس کی قطعاً کوئی ضرورت تھی ہی نہیں۔ دور دراز ورکروں کو پیغام پہنچ گیا کہ بہت مار پڑ رہی ہے یا تو ان کا جوش جذبہ سر د ہو جائے گا یہ انتہائی گرم۔یہ وقت بتائے گادینی جماعتوں کے کارکنوں جیسے کمیٹڈ ورکر دیگر پارٹیوں میں کم ہی ہوتے ہیں دیگراپوزیشنی سیاسی پارٹیاں تشدد کی مذمت ضرور کر رہی ہیں مگر دکھلاوے کے لیے۔آمر حکمران اپنی کرسی بچانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے ساری اپوزیشن سے خلوص دل سے مشاورت کی ہوتی تو آج دکھ نہ جھیلنے پڑتے ۔خاکسار تحریک ،مجلس احرار اسلام بہت بڑی سیاسی پارٹیاں تھیں صرف ضد کرکے مسلح فورسز سے تصادم کے نتیجے میں اب ان کا وجود ضلعی سطح پر بھی نہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے ٹکرا گئے تھے۔احسن حکمت عملی اب بھی یہی ہے کہ شہر بند کرنے کا اعلان تبدیل کرکے مقررہ جگہ پر کٹھ ،دھرنا یا جلسہ کرلیں وگرنہ خوامخواہ شرمندگی ہو گی۔آپ کے پاس ہائیکورٹ کے حکم والا شاندار بہانہ موجود ہے۔بنی گالا کا گھیراؤ ہو چکاکارکن محبت میں وہاں پہنچے ہیں مگر ادھر بھی لاٹھی چارج اور آنسو گیس وغیرہ حکومتی پلان کا حصہ ہیں۔اقتدار بپھرکر پاگل کا روپ دھار چکا آپ شہر بند کرنے چلے تھے مگر اپنے آپ کو ہی بند کروابیٹھے آپکا اپنا ہی داخلہ اسلام آباد میں بند ہوتا نظر آرہا ہے تصادم سے بچنے میں ہی عافیت ہے خدا آپ اور آپکے کارکنوں کا حامی و ناصر ہو۔
Mian Ihsan Bari
About the Author: Mian Ihsan Bari Read More Articles by Mian Ihsan Bari: 278 Articles with 202856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.