کرپشن اور صوبہ “خیبر پختون خواہ“
(Athar Ali Waseem, Karachi)
پاکستانی قوم نے اپنے لیڈروں سے بڑے دھوکے
کھائے ہیں۔ دھاندلی کے نام پر1977 کا فوجی انقلاب ہو یا کرپشن کے نام پر 90
کی دہائی میں تین حکومتوں کی برطرفی - قوم نے حکومتیں ہٹانے والوں کو سپورٹ
کیا- لیکن ہر مرتبہ دھوکا کھایا، کرپشن پہلے سے زیادہ بڑھتی گئی۔ ملک چلانے
کے لئے کرپٹ حکمراں عوام کے نام پر بیرونی مالیاتی اداروں سے قرض پہ قرض
لیتے رہے۔ اب قرضوں کا اتنا بڑا پہاڑ کھڑا ہوگیا کہ Do More کے ایسے
مطالبات بھی ماننے پڑ رہے ہیں کہ جن سے ملک کی سالمیت داؤ پر لگ گئی ہے۔
عمران کو تمام محبِّ وطن اور باشعور پاکستانیوں کی اکثریت پسند کرتی ہے-
لیکن وہ مثل ہے ناکہ “دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے“-
اسلیئے عمران کو چاہیئے کہ پہلے صوبہ “کے پی کے“ میں اپنی حکومت کو مثالی
حکومت بنائے،(آئینِ پاکستان میں صوبوں کے پاس خودمختاری اب پہلے سے زیادہ
ہے)۔ عوام کو ترقی اور انصاف کا ایسا مثالی معاشرہ ملے کہ پاکستان دشمنوں
کے ہاتھوں میں کھیلنے والا ہمارا میڈیا بھی تعریف پر مجبور ہوجائے۔
جسطرح آج کے ترکی کے مقبول ترین حکمرانوں نے سولہ سال قبل پہلی مرتبہ صرف
استنبول میں منتخب ہونے کے بعد زبردست کارکردگی دکھائی تو پورے ملک کے عوام
نے سرآنکھوں پر بیٹھالیا اور آج پندرہ سال سے وہ جماعت مقبول سے مقبول تر
ہوتی جارہی ہے- اگر عمران خان “صوبہ خیبر پختون خواہ“ میں اپنی کارکردگی کا
لوہا منوالیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں بھاری اکثریت سے پاکستان بھر کا
حکمراں بننے سے نہیں روک سکے گی، چاہے کوئی کتنی ہی دھاندلی کی کوشش کرلے۔ |
|