بھارتی فائرنگ سے زخمی اور متاثرین کی مدد میں سنگین غفلت!
(Athar Massood Wani, Rawalpindi)
ہندوستانی فوج نے پاکستان کے ساتھ جنگی صورتحال پیدا کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور سیالکوٹ،شکر گڑھ کے علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کا شدید سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس سے ان علاقوں میں رہنے والے شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں اور شدید مشکلات و مصائب کا شکار ہیں۔دوسری طرف انڈین میڈیا بھر پور طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال کی کوریج کر رہا ہے۔یوں پاکستان کا فیشن زدہ میڈیا نا صرف مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی اور ہندوستانی مظالم کو نظر انداز کر رہا ہے بلکہ خالصتا تاجرانہ ذہنیت رکھنے والا پاکستانی میڈیا ہندوستانی فوج کی جنگی جارحیت کے واقعات بھی نظر انداز کر رہا ہے۔پاکستانی میڈیا کا یہ طرز عمل غیر ذمہ دارانہ اور قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ |
|
گزشتہ کئی دنوں سے ہندوستانی فوج نے آزاد
کشمیر کے مختلف علاقوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے جس
سے متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ
کرتے ہوئے ہندوستان نے بین الاقوامی سرحد کے ساتھ اپنے علاقے میں دس
کلومیٹر تک کے علاقے میں دیہاتوں کو خالی کرا یا ہے۔تاہم فائرنگ کا سلسلہ
صرف کشمیر کو جبری طور پر تقسیم کرنے والی سیز فائر لائین(لائین آف کنٹرول)
اور جموں،سیاکوٹ سے ملحقہ ورکنگ بائونڈری پر جاری ہے۔آزاد کشمیر کے
بھمبر،تتہ پانی اور نکیال سیکٹرز میں ہندوستانی فوج کی طرف سے گولہ باری
اور فائرنگ ہوئی ہے۔چند ہی روز قبل ضلع نیلم کے کیرن سیکٹر میں بھی ہند
وستانی فوج کی طر ف سے اچانک فائرنگ اور گولہ باری کی گئی جس سے آزاد کشمیر
کے تین شہری زخمی ہوئے اور چند عمارات کو بھی نقصان پہنچا۔اسی طرح ورکنگ
بائونڈری کے بھی مختلف سیکٹرز میں ہندوستانی فوج اور پاکستانی فوج کے
درمیان شدید فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ جاری ہے۔
انہی دنوں پاکستان میں تحریک انصاف کی طرف سے اسلام آباد میں دھرنے کے
پروگرام سے سیاسی کشمکش کی صورتحال میں تیزی آئی اور تمام ٹی وی چینلز نے
ہمیشہ کی طرح اپنی توجہ اسی واقعہ پر مرکوز کرتے ہوئے اپنی تمام نشریات اسی
حوالے سے چلائیں۔یہ بات واضح طو رپر محسوس کی گئی کہ پاکستانی کے نجی ٹی وی
چینلز نے اپنی تمام تر توجہ حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی اور اقتدار کی
کشمکش پر مرکوز کر رکھی ہے اور اسی میں محدو د ہے ۔جبکہ ہندوستانی فوج نے
پاکستان کے ساتھ جنگی صورتحال پیدا کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور سیالکوٹ،شکر
گڑھ کے علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کا شدید سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس
سے ان علاقوں میں رہنے والے شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں اور شدید مشکلات و
مصائب کا شکار ہیں۔دوسری طرف انڈین میڈیا بھر پور طور پر پاکستان اور بھارت
کے درمیان جنگی صورتحال کی کوریج کر رہا ہے۔یوں پاکستان کا فیشن زدہ میڈیا
نا صرف مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی اور ہندوستانی مظالم کو نظر انداز کر
رہا ہے بلکہ خالصتا تاجرانہ ذہنیت رکھنے والا پاکستانی میڈیا ہندوستانی فوج
کی جنگی جارحیت کے واقعات بھی نظر انداز کر رہا ہے۔پاکستانی میڈیا کا یہ
طرز عمل غیر ذمہ دارانہ اور قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
چند روز قبل سے ہندوستانی فوج نکیال سیکٹر میں مختلف دیہاتوں پر شدید
فائرنگ اور گولہ باری کر رہی ہے جس سے آزاد کشمیر کے متعدد شہری جن میں بچے
اور خواتین بھی شامل ہیں،ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور
گروپ انڈیا و پاکستان کے ایک گروپ نے گزشتہ روز کوٹلی سیکٹر میں بھارتی فوج
کی فائرنگ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے علاقے کا دورہ کیا اور خود
ضروری معلومات حاصل کیں۔یو این ملٹری آبزرور گروپ کو بتایا گیا کہ اس سال
بھارتی فوج کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کرتے ہوئے لائین آف کنٹرول اور
ورکنگ بائونڈری کی178 بار خلاف ورزی کی گئی ہے جس سے19شہری ہلاک اور88زخمی
ہوئے ہیں۔نکیال میں مقیم آزاد کشمیر کے ایک سینئر صحافی ابرار عالم سے
کوٹلی سیکٹر میں گزشتہ دو تین دن سے ہونے والی شدید گولہ باری اور فائرنگ
کے بارے میں بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ نکیال سیکٹر کے لنجوٹ،ڈبسی،
نارہ،موہڑہ دھروتی،ناڑ ملکاں،موہڑہ گھمب،بالاکوٹ،اندروٹھ،دتوٹ پلانی،
ترکنڈی ،کلر گالہ اور سکاکس کے دیہاتوں کو بھارتی فوج شدید فائرنگ اور گولہ
باری کا نشانہ بنا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کی شدید فائرنگ
،گولہ باری سے ان دیہاتوں کی تقریبا ایک لاکھ آبادی شدید متاثر ہوئی
ہے۔بھارتی فوج ایل او سی سے تین کلومیٹر کے فاصلے تک گولہ باری کر رہی
ہے۔ابرار عالم نے بتایا کہ بھارتی گولہ باری سے زخمی ہونے والوں کا کوٹلی
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال میں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ زخمی ہونے والے افراد
بے سر و سومانی کے عالم میں پہلے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال نکیال پہنچتے ہیں
جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹلی منتقل
کیا جاتا ہے ۔ بیشتر زخمی ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ جاتے ہیں۔اور
قسمت سے جو بچ جاتے ہیں ان کے ورثا سے پہلے ایمبولینسز والے کرائے کی مد
میں بھاری رقم وصول کرتے ہیں جبکہ چیک اپ کے فورا" بعد زخمیوں کے وور ثا کو
دوائیاں لانے کے لیے ایک لمبی لسٹ تھما دی جاتی ہے۔کنٹرول لائن سے زخمی اور
ان کے وور ثا بے سرو سامانی کے عالم میں بغیرجو توں اورمناسب کپڑوں کے
بمشکل اپنے گھر سے نکلتے ہیں جبکہ ہسپتال اور ایمبولنسز کیکرایہ جات ان کے
پاس نہیں ہوتے-متاثرہ دیہاتوں سے زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کی منتقلی
بھی شہریوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے اور اکثر زخمیوں کو لانے والی والی صرف
خواتین ہی ہوتی ہیں۔بھارتی فائرنگ سے زخمی ہونے والی کئی افراد اپنے گھروں
میں ہی علاج نہ ملنے سے جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ابرار عالم نے کہا کہ ڈسٹرکٹ
ہیڈ کوارٹرہسپتال کوٹلی کی روزانہ کی آمدنی لاکھوں میں ہے لیکن یہ ہسپتال
بے یار و مددگار لٹے پٹے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہے۔حالانکہ
حکومت وقت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کے زخمیوں کے لیے فری
ایبولینسز مہیا کرے اور بھارتی فائرنگ سے متاثرہ علاقو ں کے قریب تر ہنگامی
مدد کے لئے ایمبولنسز مہیا رکھے۔ بعض مخیر حضرات ان بے بسوں کی معاونت کرتے
ہیں مگر حکومت کی طر ف سے ابھی تک بھارتی فایرنگ سے زخمی ہونے والوں اور بے
گھر ہونے والوں کی مدد کے لئے کچھ نہیں کیا ہے اور ان متاثرہ دیہاتوں کے
غریب شہریوں کو مصائب کے عالم میں بے یار و مدد گار چھوڑ رکھا ہے۔
نکیال سیکٹر میںسیز فائر لائین( لائین آف کنٹرول )کے ساتھ 16کے قریب دیہات
بھارتی فائرنگ و گولہ باری سے متاثر ہیں ۔آزاد کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے
کہ وہ فوری طور پر اسلام آباد آ کر وفاقی حکومت اور متعلقہ وفاقی اداروں سے
ملاقات کریں اور انہیں بھارتی فوج کی جنگی جارحیت اوراس سے ہونے والے جانی
و مالی نقصانات کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے زخمیوں اور متاثرین کی مدد
واعانت کو یقینی بنائیں۔کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ اگر آزاد کشمیر حکومت کی
طر ف سے ہنگامی بنیادوں پر اس طرح کے رابطے کرنے کی صورت بھارتی فائرنگ و
گولہ باری سے زخمی اور متاثر ہونے والوں کی مشکلات و مصائب کو کم کرنے کے
فوری اقدامات نہ کیئے جا سکیں۔ہنگامی صورتحال میں تو حکومت کو فائرنگ سے
متاثرہ علاقوں کے قریب ترین جگہوں پہ علاج کے ہنگامی مراکزقائم کرنے
چاہئیں۔آزاد کشمیر حکومت کے علاوہ وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ
بھارتی فوج کی طرف سے لڑائی کے دائرے اور شدت میں اضافے کے خطرات کے پیش
نظر ہر قسم کی تیاری پہلے سے ہی مکمل رکھی جائے ۔اس حوالے سے مزید کوتاہی
کا مظاہرہ مجرمانہ غفلت میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔
|
|