زہریلی آلودگی کی لپیٹ
(Shehzad Aslam Raja, Lahore)
صاحبو! یہ سموگ کیا ہے ؟ موسمی تبدیلی کے دوران انورژن کے عمل کی وجہ سے سردیوں میں بادل رات کے وقت زمین کی سطح پر آجاتے ہیں اور عام طور پر سورج کی تپش سے غائب ہوجاتے ہیں جسے ہم ’’فوگ‘‘ دھند کہتے ہیں ۔ |
|
لاہورمیں بالخصوص اور پنجاب میں بلعموم
پچھلے چند دنوں سے غبار اور دھند کی ملی جلی فضاء ہے جو کی دراصل سموگ ہے
اور یہ صحت کے لئے انتہائی کظرناک بتائی جاتی ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے
کہ یہ زہریلے مواد سے بھری آلودگی کی ایک موٹی تہہ ہے جو نہ صرف انسانی صھت
کے لئے بلکہ سفر کے لئے بھی خطر ناک ہے۔
صاحبو! یہ سموگ کیا ہے ؟ موسمی تبدیلی کے دوران انورژن کے عمل کی وجہ سے
سردیوں میں بادل رات کے وقت زمین کی سطح پر آجاتے ہیں اور عام طور پر سورج
کی تپش سے غائب ہوجاتے ہیں جسے ہم ’’فوگ‘‘ دھند کہتے ہیں ۔ آج ہم جو دھند
دیکھ رہے ہیں یہ وہ دھند نہیں ہے جس کا ذکر ابھی کیا گیا یہ سموگ جو کہ
دھند کے ساتھ ساتھ دھواں بشمول کاربن ڈائی آکسائیڈ ، گرد کے ذرات اور
کیمیکل بخارات کا مجموع ہے ۔سموگ جن ذرائع سے بنتی ہے وہ مقامی بھی ہو سکتے
ہیں اور غیر مقامی بھی۔ایک تحقیق کے مطابق ہمارالاہور دنیا کے دس آلودہ
شہروں میں سے چوتھے نمبر پر ہے۔ یہاں گردو غبار کا راج دن رات ہوتا ہے ۔
یہاں پر چلنے والی گاڑیوں کے ایندھن کے معیار کا بھی کو پتہ نہیں کہ کسی
معیار کا ہے۔ یہاں پر قائم کارخانے گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے دوسرے
ذرائع مثلاََ لکڑی، کوئلہ حتیٰ کہ ٹائروں کو جلا کر ایندھن کی کمی کو پورا
کر رہے ہیں ۔ جب یہ آلودگی کے ذرائع دھند میں مل جاتے ہیں تو دھند کے ذرات
وزنی ہوجاتے ہیں اور سورج کی تپش سے بھی غائب نہیں ہوتے ۔ ایسی صورت حال
کئی دن یا ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔اس سموگ (ڈسٹ کے نم ذرات) کے اندر
کیمیکل یا پائتھوجنز (وائرس بیکٹریا) ہو سکتے ہیں جس سے سماعت یا آنکھوں کی
بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ۔ان ذرات کا حجم ایک سے پانچ مائیکرون ہوتا ہے یہ
بیٹھتے نہیں ہیں اس لئے یہ سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک پہنچ کر جلن پیدا
کرنے کے علاوہ آنکھوں کی سوزش کا باعث بھی بن سکتے ہیں ۔ سموگ کے وہی ذرات
زمین پر گرتے ہیں جن کا سائز دس مائیکرون یا اس سے زیادہ ہو۔ پاکستان میں
سموگ کی یہ شدت پہلی بار محسوس کی گئی ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ
کے مطابق 2012 میں اس فضائی آلودگی نے ستر لاکھ لوگوں کی جان لی ۔یہ سموگ
پھیپھڑوں اور دل کے مریضوں کے ساتھ بچوں اور بزرگوں کے لئے انتہائی خطرناک
ہے ۔جو لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں ان کے لئے اس سموگ میں خطرہ اور زیادہ بڑھ
جاتا ہے۔اس طرح کے ماحول میں ان حفاظتی اقدامات کاخیال کرنا چاہیئے ۱۔ بچے
اور بوڑھے بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے پرہیز کریں ، ۲۔ گھر سے باہر
نکلتے وقت ماسک یا رومال کا استعمال کریں ، ۳۔ موٹر سائیکل سورا ہیلمٹ یا
عینک کا استعمال کریں۔ ۴۔ کھانستے یا چھینکتے وقت منہ پر رومال رکھیں ، ۵۔
گلے میں خراش کی صورت میں نیم گرم پانی سے غرارے کریں ، ۶۔کھلی فضاء میں
ورزش یا جوکنگ سے پرہیز کریں، ۷۔ ہاتھوں کو صابن اور آنکھوں کو تازہ پانی
سے دھوئیں ، ۸۔دمہ کے مریض اپنے معالج کی تجویز کردہ ادویات اپنے ساتھ
رکھیں اور بوقت ضرورت ان ہیلر استعمال کریں۔
ہم اپنے ماحول کی جس تیزی سے ہم تباہی کر رہے ہیں اس کے نقصانات ہمیں اور
ہماری آنے والی نسلوں کو بھگتنا ہوں گے ۔یہ سموگ ہم پر اللہ کے عذاب سے کم
نہیں ، ہم سب کو اس کو ختم کرنے اور بارش ہونے کی دعا کرنی چاہیئے کیونکہ
اس سموگ ختم ہونے میں بارش ہی اہم ہتھیار ہے ۔اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں ہر
طرح کی پریشانیوں اور آزمائشوں سے محفوظ فرمائے (آمین) |
|