02 نومبر…… دھرنا دینے سے یوم تشکر منانے تک

یہ امر خوش آئندہے کہ یکم نومبر کو عدالت عظمیٰ کی کار روائی کے معاً بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے 02 نومبر کو دھرنا دینے کے بجائے یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا ہے ۔ انہوں نے گزشتہ کل اپنی رہائش گاہ بنی گالہ پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ : ’’ ہمارا مقصد پورا ہوگیا ہے ، بس کچھ دیر کی بات ہے ، پرسوں سے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی تلاشی کا کام بھی شروع ہوجائے گا ۔‘‘ عمران خان نے مزید کہا کہ: ’’ کل مؤرخہ02 نومبر کو دھرنا دینے کو ’’یوم تشکر‘‘ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ ہم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایماء پر کیا ہے، لہٰذا تمام کارکن ابھی اپنے گھروں گھروں کو واپس چلے جائیں اور کل دوبارہ اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں واپس لوٹ آئیں تاکہ02 نومبر کا دن ہم ’’یوم تشکر‘‘ کے طور پر مناسکیں اور اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ عام کرسکیں اور آئندہ کے لئے کوئی واضح لائحہ عمل طے کرسکیں ۔‘‘حکومت نے بھی عمران خان کے اس فیصلے کو خیر مقدم کیا اور اسلام آباد انتظامیہ کو تمام بند راستے کھولنے کی ہدایات جاری کردیں اور اسلام آباد پولیس نے ہدایات جاری ہوتے ہی تحریک انصاف کے جلسے کے لئے ٹریفک پلان جاری کردیا ہے ۔اس طرح موجودہ بحران ٹل گیاہے اور اب یہ معاملہ مکمل طور پر عدالت کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے ۔ اب جب تک عدالت اس کے بارے میں تحقیقات اور شواہد کی چھان بین نہ کرلے گی اس وقت تک پانامہ لیکس میں وزیر اعظم اور ان کی فیملی کے بعض افراد کے ملوث ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔

ارباب حکومت اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرنا اور اسے خوشی خوشی قبول کرلینا جہاں حکومت اور تحریک انصاف کے حق میں خوشی کی نوید ہے تو وہیں مظلوم اور بے چارے عوام کے حق میں بھی کسی بڑی خوشی سے کم نہیں ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے دھرنا مؤخر کرکے ’’یوم تشکر‘‘ منانا اورعدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرنا اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ عمران خان کے دل میں عدالت کے فیصلے کی عزت اور اس کا احترام موجود ہے اور وہ اسے بسر و چشم قبول کرتے ہیں اور انہیں اس بات پر بھی کامل بھروسہ اور اعتماد ہے کہ عدالت انصاف کے کٹہرے میں رہتے ہوئے جو فیصلہ صادر کرے گی وہ ان کے اور ان کے مخالفین کے حق میں مبنی بر انصاف ہوگا ۔اسی طرح حکومت کی جانب سے بھی عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا جانا ایک انتہائی خوش آئند امر ہے ۔ نیزعدالت کے اس فیصلے سے جہاں گزشتہ چھ ماہ سے جاری سیاسی کشمکش اور پچھلے تقریباً چار روز سے اسلام آباد میں خصوصاً اور اس کے گرد و نواح میں عموماً مار دھاڑ ، پکڑ دھکڑ اور خانہ جنگی جیسی کیفیت کا جو سلسلہ شروع ہوگیا ہے وہ تھم جائے گا تو وہیں پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے کئی شہروں اور کئی علاقوں میں چہار سو پھیلی گہماگہمی اور افراتفری کے اونٹ کو بھی کسی ایک کروٹ بیٹھنا نصیب ہو جائے گا ۔

عمران خان اور وزیر اعظم کی جانب سے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرنا ،اس کا احترام کرنا اور اسے بجالانا نہایت ہی حوصلہ افزاء اور ایک احسن اقدام ہے ، اس سے ایک تو وطن عزیز ملک پاکستان میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہوگا اور دوسرا عدالتوں پر عوام کا اعتمادبحال اور ان کی عزت و توقیر میں اضافہ ہوگا ۔ عمران خان کے بعض کارکن شاید پارٹی کے اس فیصلے پر ناخوش بھی ہوئے ہوں گے تاہم سب جانتے ہیں کہ موجودہ ملکی حالات کی نزاکت کے پیش نظر اس سے بہتر اور اچھا فیصلہ کوئی اور نہیں کیا جاسکتاتھا۔

الغرض حکومتی ارباب حل و عقد اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کا اپنی اپنی جگہ وطن عزیز ملک پاکستان کی سب سے بڑی عدالت انصاف کے کردار کو حتمی تسلیم کرنا اور اس کو مبنی بر انصاف سمجھتے ہوئے اس پر اپنے اپنے اعتماد کا اظہار کرنا یقیناً عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو دل و جان سے قبول کرنے کا ایک بہترین نمونہ ہے اور عوام بھی اسی ایک ادارے سے عدل و انصاف کی سچی توقع رکھتے ہیں ۔

پاکستانی عوام کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ ملک میں بلا تخصیص احتساب کا نظام رائج ہونا چاہیے ، لیکن بد قسمتی سے کسی جمہوری یا فوجی حکومت نے ان کی طرف توجہ نہ کی ، اب موجودہ حالات میں بھی پاکستانی عوام یہ توقع رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک میں احتساب کے مضبوط نظام کے قیام کی جانب قوم کی مؤثر طریقے سے رہنمائی کرنے میں بہترین معاون ثابت ہو گا۔

اس تناظر میں ہمارا خیال یہ ہے کہ جہاں ایک طرف تحریک انصاف کے کارکنوں کو ’’عدالت عظمیٰ ‘‘ کے فیصلے کی عظمت ا ور اس کے احترام میں سڑکوں اور روڈوں پر احتجاج کرنا اور مختلف قسم کے مظاہرے کرنا بند کردینا چاہئیں کہ جب کوئی معاملہ ملک کی سب سے بڑی عدالت انصاف میں موجود ہو تو اس صورت میں سڑکوں اور روڈوں پر احتجاج اور مظاہرے کرنے کا کسی کے پاس کوئی جواز نہیں رہتا تو وہیں ارباب حکومت کو بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ اور وفاقی حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تمام چھوٹی بڑی شاہ راہوں سے کنٹینرز اور مختلف قسم کی کھڑی کی جانے والی تمام رکاوٹیں ہٹا دینی چاہئیں ، کیوں کہ کئی روز سے جا بجا نصب کیے ہوئے کنٹینرز کی وجہ سے اندرونِ پنجاب کے خصوصاً اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے عموماً لاکھو ں بے چارے مظلوم اور عوام کے معمولات زندگی درہم برہم ہوئے ہیں ، طلباء تعلیمی اداروں میں آنے جانے محروم ہوگئے ہیں ، کئی تعلیمی اداروں میں بچے امتحانات دے رہے تھے لیکن ان کا امتحانی سلسلہ وہیں پر روک دیا گیاہے ، کئی دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور اپنی اپنی دیہاڑیوں سے محروم ہوکر واپس اپنے گھروں میں جاکر بیٹھ گئے ہیں اور ہرآئے دن مختلف قسم کے ناگفتہ بہ مشکلات اور مصائب کا سامنا کر رہے ہیں ۔

امید ہے کہ حکومتی ارباب و حل و عقد اور تحریک انصاف کے رہنماء حضرات وطن عزیز ملک پاکستان کے موجودہ نازک ترین اور سنگین ترین حالات کا ادراک کرتے ہوئے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے فراخ دلی کا مظاہرہ کریں گے اور باہمی گفت و شنید اور افہام و تفہیم کے ذریعے موجودہ جاری سیاسی کشمکش کو حل کرنے کاکوئی مناسب راستہ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
 
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 254210 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.