سی پیک کے سفر کا آغاز
(Abid Ali Yousuf Zai, Sawat)
جس کا انتظار تھا وہ خوشخبری حقیقت بن گئی۔
جی ہاں ! پاک چائنہ کوری ڈور منصوبہ اپنے تکمیل تک پہنچ چکا۔ چائنہ سے سو
کنٹینرز پر مشتمل پہلا قافلہ گوادر جانے کے لیے پاکستان میں داخل ہوچکا ہے۔
سرحدی علاقہ سوست میں باقاعدہ افتتاحی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جبکہ
کنٹینرز پاکستانی علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔ چائنہ سے آئے ہوئے کنٹینرز ملک
کے مختلف علاقے سے گزرتے ہوئے اپنے منزل مقصود گوادر تک پہنچیں گے۔
گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ غربت، بھوک، بے
روزگاری اور لوڈشیڈنگ جیسے مہلک جراثیم ملکی معیشت کو دیمک کے طرح کھا چکے
ہیں۔ رہی سہی کسر ملکی سیاست دانوں نے پوری کی ہے۔ وطن عزیز دیوالیہ ہونے
کی قریب پہنچ چکا ہے۔ بدعنوانیوں اور کرپشن کی وجہ سے ملکی اداروں کی
نجکاری کی گئی۔ ملک بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔
ایسے میں چائنہ کا گوادر میں دلچسپی لینا اور منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا
اﷲ رب العزت کے طرف سے ایک غیبی امداد تھا۔ تباہ حال پاکستان میں چائنہ نے
نہ صرف گوادر پورٹ کو انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کا بنایا بلکہ ملک کے اندر ترقی
کاموں کا جال بچھادیا۔ کاشغر سے گوادر تک دورویہ سڑک کے ساتھ ساتھ تمام
صوبوں کے بڑے بڑے شہروں میں موٹر ویز جیسے منصوبے شروع کیے۔
گوادر بندرگاہ نہ صرف چائنہ کو مغربی دنیا تک رسائی کا سستا ترین اور محفوظ
راستہ مہیا کرے گا بلکہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی بن کر وطن عزیز
کو اپنے پاؤں پر لاکھڑا کرے گا۔ گوادر پورٹ دنیا بھر کی تجارت میں انقلاب
برپا کرے گا۔ مشرق بعید اور مغرب کے درمیان سنگ میل ثابت ہوگا۔ ایران
افغانستان سمیت مشرق وسطی کے ممالک نے سی پیک منصوبے میں دلچسپی دکھائی ہے۔
اس منصوبے کے تحت ملک سے مہنگائی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ غربت کا صفایا ہوجائے
گا۔ بیروزگاری ختم ہوجائے گی۔ ملک خوشحال ہوجائے گا۔
ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ ذاتی مفادات کے چھوڑ کر ملکی ترقی اور خوشحالی
کے لیے کر دار ادا کرے۔ الزام تراشی اور دھرنوں کے سیاست سے نہ تو ہمیں کچھ
حاصل ہوسکے گا اور نہ ہی ملک بحرانوں سے نکل پائے گا۔
|
|